محترم ! ، کسی سے پانی مانگنا ، یا ماں سےکھانا مانگنا کیا یے دین یا عبادت ہے ؟؟؟ بات ہو رہی ہے دعا اور عبادت کی ، زندہ اور آپ کے سامنے والے سے , دعا کیلیئے کہا جا سکتا ہے ! اس کی وظاھت کیلیئے میں دو حدیثیں پیش کرتا ہوں
پہلی یے کہ ہم عبادت کس کی کرتے ہیں ؟ ظاہر ہے اللہﷻ کی ! اور دعا بھی عبادت ہے اور ہم دعا بھی اللہ ﷻ سے کریں گیں دسری حدیث سے آنکھیں کھل جانی چاہیئے جب حضرت عمر ّ نے قبر رسول پے جانے کے بجائے ان کے چچا حضرت عباس ّ کو بارش کی دعا کیلئے حاضری دی حضرت عمر نے کیسے ایک زندہ انسان کے وسیلے سے دعا مانگی ، حالانکہ وہ قبر رسول کے پاس ہی تھے ،اور ادھر بھی جا سکتے تھے
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: دعا ہی عبادت ہے، پھر آپ نے آیت: «وقال ربكم ادعوني أستجب لكم إن الذين يستكبرون عن عبادتي سيدخلون جهنم داخرين» (غافر: 60)
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎: ”تمہارے رب نے فرمایا: مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔ جو لوگ بڑا بن کر میری عبادت (دعا) سے منہ پھیرتے ہیں وہ ذلت خواری کے ساتھ جہنم میں جائیں گے“ (المؤمن: ۶۰)۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3828)
Narrated Anas:
Whenever drought threatened them, `Umar bin Al-Khattab, used to ask Al-Abbas bin `Abdul Muttalib to invoke Allah for rain. He used to say, "O Allah! We used to ask our Prophet to invoke You for rain, and You would bless us with rain, and now we ask his uncle to invoke You for rain. O Allah ! Bless us with rain."(1) And so it would rain.
ہم سے حسن بن محمد بن صباح نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے محمد بن عبداللہ بن مثنی انصاری نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے باپ عبداللہ بن مثنی نے بیان کیا ، ان سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس رضی اللہ عنہ نے ، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ جب کبھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں قحط پڑتا تو عمر رضی اللہ عنہ حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے وسیلہ سے دعا کرتے اور فرماتے کہ اے اللہ ! پہلے ہم تیرے پاس اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وسیلہ لایا کرتے تھے ۔ تو ، تو پانی برساتا تھا ۔ اب ہم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کو وسیلہ بناتے ہیں تو ، تو ہم پر پانی برسا ۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ چنانچہ بارش خوب ہی برسی
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ كَانَ إِذَا قَحَطُوا اسْتَسْقَى بِالْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا فَتَسْقِينَا وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا. قَالَ فَيُسْقَوْنَ.
Reference:
Sahih al-Bukhari 1010
In-book reference:
Book 15, Hadith 5
Jundub reported:
I heard from the Messenger of Allah (ﷺ) five days before his death and he said: I stand acquitted before Allah that I took any one of you as friend, for Allah has taken me as His friend, as he took Ibrahim as His friend. Had I taken any one of my Ummah as a friend, I would have taken Abu Bakr as a friend. Beware of those who preceded you and used to take the graves of their prophets and righteous men as places of worship, but you must not take graves as mosques; I forbid you to do that.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، - وَاللَّفْظُ لأَبِي بَكْرٍ - قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ النَّجْرَانِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي جُنْدَبٌ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ بِخَمْسٍ وَهُوَ يَقُولُ " إِنِّي أَبْرَأُ إِلَى اللَّهِ أَنْ يَكُونَ لِي مِنْكُمْ خَلِيلٌ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَدِ اتَّخَذَنِي خَلِيلاً كَمَا اتَّخَذَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلاً وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ أُمَّتِي خَلِيلاً لاَتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلاً أَلاَ وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ أَلاَ فَلاَ تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ إِنِّي أَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِكَ " .
Reference:
Sahih Muslim 532
In-book reference
Book 5, Hadith 28
If du’aa’s offered at graves or at the grave of the Prophet were better and more correct and more beloved to Allaah, then the Messenger of Allaah (peace and blessings of Allaah be upon him) would have encouraged us to do that, because he did not leave anything that will bring us close to Paradise but he urged his ummah to do it. Because he did not do that, we know that it is an action that is not prescribed in sharee’ah, and it is an action that is haraam and forbidden.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ ۱؎ اور میری قبر کو میلا نہ بناؤ ( کہ سب لوگ وہاں اکٹھا ہوں ) ، اور میرے اوپر درود بھیجا کرو کیونکہ تم جہاں بھی رہو گے تمہارا درود مجھے پہنچایا جائے گا “ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لاَ تَجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ قُبُورًا وَلاَ تَجْعَلُوا قَبْرِي عِيدًا وَصَلُّوا عَلَىَّ فَإِنَّ صَلاَتَكُمْ تَبْلُغُنِي حَيْثُ كُنْتُمْ " .
Grade : Sahih (Al-Albani) صحيح (الألباني) حكم :
Reference : Sunan Abi Dawud 2042
الدھر آیہ ۳
اِنَّا هَدَيْنٰهُ السَّبِيْلَ اِمَّا شَاكِرًا وَّاِمَّا كَفُوْرًا
ہم نے اسے راستہ دکھا دیا ، (راہ سجھا دی) خواہ شکر کرنے والا بنے یا کفر کرنے والا
Surely We showed him the Right Path, regardless of whether he chooses to be thankful or unthankful (to his Lord).