منور حسن نے کڑوا سچ بولا ہے جو ہم سننا نہیں چاہتے۔
انٹرنیٹ والی قوم کسی اور ہی دنیا میں رہتی ہے جو اس بیان پر منہ سے جھاگیں اڑا رہی ہے۔
گھر سے باہر نکل کر دیکھو، سوائے بکاؤ میڈیا کے ہو کوئی یہی کہتا ہے کہ یہ نہ کبھی ہماری جنگ تھی، نہ ہے، نہ ہوگی۔
جرنیلوں نے یہ جنگ نہ کسی سے پوچھ کر شروع کی تھی نہ ختم کرنا چاہتے ہیں۔
میں ایسے کئی فوجی افسران، جوانوں حتٰی کی کمانڈوز کو جانتا ہوں جو ڈالروں کے عوض مسلمانوں کو قتل کرنے پر استعفٰی کو ترجیح دے کر فوج چھوڑ چکے ہیں۔
جرنیلوں نے بہت کامیابی کے ساتھ 2007 میں زید حامد کزاب کو لانچ کیا جس نے سچی جھوٹی سازشی کہانیاں سنا کر قوم کو کنفیوز کیا۔ اس کا مقصد نہ تو خلافت راشدہ تھا، نہ غزوہ ہند تھا، البتہ پوری قوم کو سازشی تھیوری میں الجھا دیا ہے کہ طالبان انڈیا اور امریکہ کے ایجنٹ ہیں جو امریکہ کی مدد کرنے پر پاکستان پر حملے کرتے ہیں
اسی دوران پاک فوج پوری تندھی کے ساتھ 13 سال سے امریکہ کی سپلائی لائین بحال رکھے ہوئے ہے، جس سے روزانہ 600 ٹرک اسلحہ، گولہ بارود، تیل اور خوراک افغانستان پر قابض افواج کے لئے جا رہا ہے۔ اس پر کبھی کمپرومائز نہیں ہوگا۔
ایسا لگتا ہے روزانہ کی بنیاد پر پاکستانیوں کا جانی نقصان وہ کڑوا گھونٹ ہے جو ہمارے جرنیلوں نے بدلے میں ملنے والے ڈالروں کی قیمت کے طور پر قبول کر رکھا ہے۔ ان کی بلا سے، انکے اپنے بچے محفوظ ہیں، عوام جائے بھاڑ میں۔
انٹرنیٹ والی قوم کسی اور ہی دنیا میں رہتی ہے جو اس بیان پر منہ سے جھاگیں اڑا رہی ہے۔
گھر سے باہر نکل کر دیکھو، سوائے بکاؤ میڈیا کے ہو کوئی یہی کہتا ہے کہ یہ نہ کبھی ہماری جنگ تھی، نہ ہے، نہ ہوگی۔
جرنیلوں نے یہ جنگ نہ کسی سے پوچھ کر شروع کی تھی نہ ختم کرنا چاہتے ہیں۔
میں ایسے کئی فوجی افسران، جوانوں حتٰی کی کمانڈوز کو جانتا ہوں جو ڈالروں کے عوض مسلمانوں کو قتل کرنے پر استعفٰی کو ترجیح دے کر فوج چھوڑ چکے ہیں۔
جرنیلوں نے بہت کامیابی کے ساتھ 2007 میں زید حامد کزاب کو لانچ کیا جس نے سچی جھوٹی سازشی کہانیاں سنا کر قوم کو کنفیوز کیا۔ اس کا مقصد نہ تو خلافت راشدہ تھا، نہ غزوہ ہند تھا، البتہ پوری قوم کو سازشی تھیوری میں الجھا دیا ہے کہ طالبان انڈیا اور امریکہ کے ایجنٹ ہیں جو امریکہ کی مدد کرنے پر پاکستان پر حملے کرتے ہیں
اسی دوران پاک فوج پوری تندھی کے ساتھ 13 سال سے امریکہ کی سپلائی لائین بحال رکھے ہوئے ہے، جس سے روزانہ 600 ٹرک اسلحہ، گولہ بارود، تیل اور خوراک افغانستان پر قابض افواج کے لئے جا رہا ہے۔ اس پر کبھی کمپرومائز نہیں ہوگا۔
ایسا لگتا ہے روزانہ کی بنیاد پر پاکستانیوں کا جانی نقصان وہ کڑوا گھونٹ ہے جو ہمارے جرنیلوں نے بدلے میں ملنے والے ڈالروں کی قیمت کے طور پر قبول کر رکھا ہے۔ ان کی بلا سے، انکے اپنے بچے محفوظ ہیں، عوام جائے بھاڑ میں۔