atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Re: Najam Seth & Haroon Rasheed'si views on" Return of the Governor" drama latest episode

کشمیر کی یہ دو سیٹیں متحدہ کا حق ہیں کوئی ڈیل کے نتیجے میں حاصل کی گئی کرپشن نہیں۔

پیپلز پارٹی نے آج تک اسکا انکار نہیں کیا ہے کہ انہوں نے متحدہ پر غیر قانونی و غیر آئینی دباؤ ڈالا تھا کہ وہ اپنے اس حق سے محروم ہو جائیں۔ اور جب متحدہ نے اسکا انکار کیا تھا تو انہوں نے بلیک میلنگ کرتے ہوئے ان دو سیٹوں پر انتخابات بالکل ایسے ہی ملتوی کروا دیے تھے جیسا کہ شہری حکومت کے معاملے پر انہوں نے انتخابات ملتوی کروا دیے تھے۔ مگر دونوں مرتبہ آپ کو اس چیز کا اندازہ نہیں ہوا کہ متحدہ کو اسکے حق سے محروم کیا جا رہا ہے اور آپ کی توپوں کا رخ متحدہ ہی کی طرف رہا۔

آج جو قائم علی شاہ کہہ رہا ہے کہ وہ ان دو سیٹوں پر متحدہ کے حق میں دستبردار ہو رہا ہے تو یہ فقط سیاسی بیان بازی ہے، ورنہ متحدہ کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ ان دو سیٹوں سے دستبردار ہوں یا نہ ہوں کیونکہ ان دو حلقوں کے کشمیریوں کی اکثریت متحدہ کے ساتھ ہے۔

مبارک ہو، ایم کیو ایم کی بدمعاشی کے آگے قائم علی شاہ کی سیاست دم توڑ چکی ہے

سیٹ کس کی ہے کس کی نہیں اس کا فیصلہ عوام کرتے ہیں، نامزگیاں اور دستبرداریاں ڈیلوں کے نتیجے میں ہی ہوتی ہیں. اگر ان سیٹوں پر ایم کیو ایم کا حق تھا تو احتجاج بھی وہیں ہونا چاہے تھا تا کہ دنیا کو پتہ چلے کہ دادا کا حکم کہاں کہاں تک چلتا ہے اور کراچی کے علاوہ یہ دو حلقے بھی ایم کیو ایم کی زد میں ہیں. فتح اتنی یقنی تھی تو حکومت چھوڑنے کا ڈرامہ اور دنگا فساد منہ کا ذائقه بدلنے کے لئے کیا تھا

پہلے آپ متحدہ پر حکومت کے مزے لوٹنے کا الزام لگاتے رہے۔ مگر جب آپکا یہ الزام جھوٹا ثابت ہوا تو آپ نے اپنے ہی اس حق چھیننے پر احتجاج کرنے کو الٹا متحدہ کا ہی سب سے بڑا گناہ و جرم بنا دیا۔

اگرچہ کہ آپ متحدہ سے دشمنی رکھتے ہیں، مگر اللہ آپ سے یہی چاہتا ہے کہ کسی قوم کی دشمنی آپ کو اس قوم سے ناانصافی کرنے پر مجبور نہ کرے۔

گورنری مل گئی اور دو سیٹیں بھی اب کیا کرسی صدارت بھی چاہے. الزام حقیقت بن جائیں تو جرم ثابت ہو جاتا ہے، ملزم، مجرم بن جاتا ہے اور مجرم سے دوستی کر کے نا اںصافی نہیں دشمنی کر کے انصاف کیا جاتا ہے
متحدہ کے لیے یہ فقط ایک سیٹ کا معاملہ نہیں ہے اور نہ ہی اس ایک سیٹ سے متحدہ حکومت کے بہت زیادہ مزے لوٹ لے گی (جیسا کہ جھوٹا الزام لگایا جاتا ہے)، بلکہ متحدہ کے لیے یہ دو سیٹیں اس بات کا مظہر اور علامت ہیں کہ متحدہ ایک لسانی جماعت نہیں رہی اور اب اس میں کشمیری بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں اور یہ پاکستان میں ہر طرف مزید پھیلتی ہی جا رہی ہے۔ خدانخواستہ اگر متحدہ مجبور ہو کر یہ ڈیل کر لیتی اور کشمیر میں ایک سیٹ کھو دیتی تو یہ آپ لوگ ہی ہوتے جو الزام لگا رہے ہوتے کہ متحدہ پاکستان میں سکڑ رہی ہے اور لوگ اسے لات مار کر اپنے علاقوں سے نکال رہے ہیں اور اسکا ثبوت یہ ہے پچھلے الیکشن کے مقابلے میں اس الیکشن میں متحدہ کو کشمیر سے فقط ایک سیٹ ملی ہے۔

تو فقط ایک پیپلز پارٹی ہی نہیں ہے جو ہم پر ظلم و جفا روا رکھتی ہے، بلکہ آپ لوگ بھی اسی فہرست میں شامل ہیں۔ ہمارے لیے اس سیٹ کی اہمیت حکومت کے مزے لوٹنے کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ ہماری سیاسی جدوجہد کی علامت ہے، ہماری سیاسی بقا کی نشانی ہے۔

امید ہے کہ آپ کو سمجھ میں آ گیا ہو گا کہ یہ ایک سیٹ کی مدد سے حکومتی مزے لوٹنے کا مسئلہ نہیں ہے جیسا کہ آپ ہم پر الزام لگا رہے ہیں، بلکہ یہ ہمارا حق ہے جسے غیر آئینی طریقے سے غصب کیا جا رہا تھا۔
محض نام بدلنے سے لسانی جماعت قومی بن جاتی تو ایم کیو ایم کب کی بن چکی ہوتی. ایم کیو ایم کا مرکز اور محور ابھی بھی کراچی اور اردو بولنے والے ہی ہیں. فاروق ستار صاحب بھی یہی گلہ کر رہے تھے. ہم جب بھی قومی پرواز کرنا چاہتے ہیں ہمارے پر کاٹنے کی کوشش کی جاتی ہے. جناب، شاخوں پر بیٹھے پرندے دیکھ کر منہ میں پانی تو آتا ہے لیکن ہاتھ والا پرندہ چھوٹنے کے خوف سے ایک ہی پر سے پرواز کی جاتی ہے جو کراچی سے شروع ہوتی ہے اور ونہی ختم ہو جاتی ہے. اگر ایم کیو ایم واقعی قومی جماعت بن گئی ہے تو اسے "کراچی ہمارا ہے" اور "اردو بولنے والے ہمارے بغیر مر جائیں گے" سے آگے کر کے دیکھاناچاہے. آپ کراچی میں تو اردو بولنے والوں کی نمائندہ جماعت کا سٹیٹس برقرار رکھنا چاہتے ہیں اور پھیلنا چاہے ہیں وہاں جہاں اردو بولنے والے کچھ فیصد بھی نہیں. ایم کیو ایم جو کچھ کراچی میں کرے گی بقیہ ملک میں کاٹے گی. کراچی کو دوسری جماعتوں اور قومیتوں کے لئے نو گو ایرا بنا کر بقیہ ملک میں پھیلنے کا خواب ڈیل اور دھونس دھمکی کے ذریعے تو پورا ہو سکتا ہے جمہوری طریقے سے نہیں

اگر ایم کیو ایم کو گلہ صرف پی پی سے ہی نہیں بلکہ سب سے ہے، تو آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے پنجابی، سندھی، بلوچی اور پٹھان سمیت سب قومیتیں بغیر کسی سیاسی وابستگی کی تفریق کے ایم کیو ایم سے نالاں ہیں