آپ کی بات بالکل درست ہے کہ ایک ضمنی انتخاب کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ لیکن عمران خان نے چار حلقوں کو لے کر اس ملک میں جتنا ادھم مچایا اور سارے الیکشن پراسس کودھاندلی قرار دے کر اسمبلیوں کو جعلی اور معزز ممبران کے خلاف تحقیر کا جو لہجا اختیار کیا۔ یہ حلقہ ان چار حلقوں میں سے ایک تھا۔ خان کا کہنا تھا کہ ہمارا مینڈٹ چرایا گیا ہے ۔ در اصل ہم جیتے اور نون والے ہارے ہوئے لوگ ہیں چنانچہ یہ قبضہ مافیا ہیں۔
اس حلقے کے نئے انتخاب میں خان کو ثابت کرنا تھا کہ دو سال تک جو ملک میں کرتے رہے ہیں اس کی ٹھوس بنیاد تھی۔ اور وہ یہ کہ دیکھ لو اس حلقے میں ایاز صادق فوج کی نگرانی میں منصفانہ انتخاب کے نتیجے تیس چالیس ہزار ووٹ سے ہار گیا ہے۔ میرا کہنا بالکل درست تھا کہ ہمارے ساتھ دھاندلی کی گئی ہے صرف اس حلقے ہی میں نہیں سارے ملک میں۔
اس کے لئے بہت بڑی کمپین کھڑی کی گئی۔ علیم خان جیسے بندے کو میدان میں اتارا گیا۔ میڈیا کی پوری پشت پناہی کے ساتھ دن رات ایک کر دئے گئے۔ سوشل میڈیا پر چوزوں نے خوب ادھم مچایا اورایاز صادق کے خلاف ہرزہ سرائی اور الزام تراشی کی گئی ۔
اس حلقے کو زندگی موت کا مسئلہ اس لئے بنا لیا گیا کہ یہاں سے ان کی شکست ان کی پچھلے دو سالوں سے کئے جانے والے پراپیگنڈے کا جھوٹ بے نقاب کر سکتی تھے۔ سو جو کچھ انسانی بس میں تھا کیا گیا۔ جس کے جواب میں ن لیگ نے بھی اپنے عزت کے تحفظ کی خاطر پورا زور لگایا۔
اور پھر سچ ہی کی فتح ہوئی۔ جھوٹ کا منہ کالا ہو گیا۔ ان کے اپنے مطالبات کے ساتھ ہونے والے الیکشن میں بھی ووٹر ٹرینڈ وہی رہا۔ ایاز صادق جیت گیا اوردنیا نے جان لیا کہ عمران کی دھینگا مستی کسی خاص مقصد کے لئے تھی جس کی بنیاد جھوٹ پر رکھی گئی تھی۔
اس سیٹ کی اہمیت کے پیش نظر صوبائی سیٹ اور اوکاڑہ والی سیٹ پر کسی نے دھیان ہی نہیں دیا۔ کیونکہ اصل معرکہ یہی تھا۔