Re: ஜ۩۞۩ஜ محفل شعر و ادب ஜ۩۞۩ஜ (Poetry Sharing Point)
کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ھے
مِرے وطن میں بھی اک صبحِ جاوداں اُترے
یہاں پہ امن و محبت کی ایسی ریت چلے
ہر ایک دل میں اُمیدوں کی کہکشاں اُترے
قندیلِ چشم میں ایسے دھنک کے رنگ اُبھریں
سوادِ زیست کے آنگن میں ضوفشاں اُترے
کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ھے
مِرے وطن کو سبھی کا ہی گُل بدن کر دے
ہماری سوچ میں مٹی کی بُو نظر آئے
ہمارے خواب دُعاؤں کے پیرھن کر دے
مِرے وطن کی ہواؤں کو دے یقیں کی رِدا
فلک کو چھُونے کی خواہش کو مؤجزن کر دے
کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ھے
سورگ تراشنے کا خود ہی جتن کیا جائے
کسی کی حاجت ہی ٹھہرے اساسِ ہُنرو خِرَد
منافع خوری فقط نہ سخن کیا جائے
ہر ایک بیج کو بو کر ہو یُوںطمانت سی
کسی کی بھوک کو جیسے دفن کیا جائے
کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ھے
مِرے وطن میں بھی اک صبحِ جاوداں اُترے
یہاں پہ امن و محبت کی ایسی ریت چلے
ہر ایک دل میں اُمیدوں کی کہکشاں اُترے
قندیلِ چشم میں ایسے دھنک کے رنگ اُبھریں
سوادِ زیست کے آنگن میں ضوفشاں اُترے
کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ھے
مِرے وطن کو سبھی کا ہی گُل بدن کر دے
ہماری سوچ میں مٹی کی بُو نظر آئے
ہمارے خواب دُعاؤں کے پیرھن کر دے
مِرے وطن کی ہواؤں کو دے یقیں کی رِدا
فلک کو چھُونے کی خواہش کو مؤجزن کر دے
کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ھے
سورگ تراشنے کا خود ہی جتن کیا جائے
کسی کی حاجت ہی ٹھہرے اساسِ ہُنرو خِرَد
منافع خوری فقط نہ سخن کیا جائے
ہر ایک بیج کو بو کر ہو یُوںطمانت سی
کسی کی بھوک کو جیسے دفن کیا جائے
عہد [FONT=Urdu Naskh Asiatype, Microsoft Sans Serif. Tahoma] طفلي[/FONT]
تھےديار نو زمين و آسماں ميرے ليے وسعتآغوش مادر اک جہاں ميرے ليے تھيہر اک جنبش نشان لطف جاں ميرے ليے حرفبے مطلب تھي خود ميري زباں ميرے ليے درد، طفلي ميں اگر کوئي رلاتا تھا مجھے شورشزنجير در ميں لطف آتا تھا مجھے تکتےرہنا ہائے! وہ پہروں تلک سوئے قمر وہپھٹے بادل ميں بے آواز پا اس کا سفر پوچھنارہ رہ کے اس کے کوہ و صحرا کي خبر اوروہ حيرت دروغ مصلحت آميز پر آنکھوقف ديد تھي ، لب مائل گفتار تھا دلنہ تھا ميرا ، سراپا ذوق استفسار تھا