جب سے حکومت نے احتساب کا عمل تیز اور اکانومی کو رجسٹر کرنا شروع کیا ہے تاجروں کے ساتھ ساتھ میڈیا کے کرپٹ اور بکاو صحافی و مالکان ناگ بن کے حکومت کو ڈسنا شروع ہو گئے ہیں۔
صحافیوں اور میڈیا ہاوسز کے یوں تو بے شمار ناگ جو پچھلے تیس پینتیس سالوں سے کبھی پلاٹ لے رہے ہیں، کبھی ٹیکس کے پیسوں پر مفت حج و عمرے کر رہے ہیں اور کبھی حکام کے ساتھ بیرون ملک سرکاری دوروں پر عیاشی کرتے آئے ہیں مگر عاصمہ شیرازی، حامد میر، مجیب الرحمان شامی وغیرہ وہ بڑے نام ہیں جو آزادی صحافت کا لبادہ اوڑھے ہر حکومت کو نہ صرف بلیک میل کر کے ذاتی فوائد حاصل کرتے آئے ہیں بلکہ عوام کو گمراہ کرنے میں بھی یہ پیش پیش رہے ہیں۔
جب سے حکومت نے احتساب کا پہیہ تیز چلایا ہے دن رات میڈیا پر پروگرامز کرنے والے حامد میر کو اچانک سے صحافت پر حملے نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔ اسی لئیے موصوف حکومت پر بے جا تنقید کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔
حامد میر صاحب اگر آزادی صحافت پر پابندیاں ہوتیں تو آپ کو گلے میں پٹہ ڈال کے گھسیٹا جاتا لیکن ہمیں تو آپ اور ہمنوا دن رات میڈیا پر ہی نظر آتے ہیں ۔۔۔ یہ کیسی پابندیاں ہیں جناب ؟ ۔۔۔ آپ کس کے پے رول پر پاکستان کے خلاف بکواس کر کے ملک کو بدنام کر رہے ہیں؟
دیکھئیے کیسے ایک عام پاکستانی شہری ملیحہ ہاشمی نے حامد میر کو منہ توڑ جواب دیا اور وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ کرپٹ حکمرانوں کے ساتھ ساتھ ان میڈیائی طوائفوں کو بھی شکنجے میں لے کے آئیں۔
آخر میں بحیثیت محب وطن پاکستانی میرا وزیراعظم عمران خان سے پر زور مطالبہ ہے کہ فی الفور اس میر جعفر کو ٹویٹر سے ان فالو کریں۔
شکریہ