موددی نے یہی تباہی جماعتی کے دین پر پھیری ہے اور یہی تباہی فضائل اعمال نے جدید دور میں فیضان سنت والوں نے کہ
اپنی اپنی کتابوں سے باہر نہیں نکلے اور جوہڑ کے مینڈک بن ٹراتے ٹراتے گزرے چلے جاتے ہیں دنیا سے لیکن
تفیم ال قرآن ... فضائل اعمال ... اور اپنی اپنی کتابوں سے باہر نکل کر نہ
نہ کسی اور قرانی تفسیر کا مطالعہ اور صحاح ستہ کے مستند مجموعہ جات کی ورق گردانی
لہذا حق بات پہنچائی جاے تو اسے "اپنے مدرسہ " کا طعنہ حالانکہ یہ تم لوگوں کا حقیقی کینسر ہے
لے پڑھ اور مودودی کی گھن چکریوں سے بھر نکل کر علم حاصل کرنے کی عادت اپناؤ
مولانا محمد جہان یعقوب
سینئر ریسرچ اسکالر،جامعہ بنوریہ عالمیہ،سائٹ ،کراچی
علم کی فضیلت واہمیت پر اب تک بہت کچھ لکھا گیا ہے اور جب تک یہ دنیا باقی ہے،لکھا جاتا رہے گا۔اس مضمون میں ہم نے علم کی فضیلت کے حوالے سے نبی اکرم ﷺ،خلفائے راشدین رضی اللہ عنھم اور بعض اولیائے کرام کے اقوال جمع کرنے کی کوشش کی ہے۔اقوال کی تسہیل کی گئی ہے،کیوں کہ اگر عربی سے اردو میں من وعن یعنی لفظ بلفظ ترجمہ کیا جائے،تو عام طور پر بامحاورہ نہ ہونے کی وجہ سے پوری بات سمجھنا مشکل ہوتا ہے۔جہاں کہیں کسی قول کی تشریح یا اس سے متعلقہ کوئی وضاحت ناگزیز سمجھی ہے،وہاں اگلی سطر سے''یعنی''کے الفاظ سے اس تشریح ووضاحت کو درج کردیا ہے۔
خاتم النبیین شفیع المذنبینصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
۔
٭.میری کمر دو آدمیوں نے توڑدی ہے:ایک جاہل عابدو زاہد نے ، دوسرے دین کی ہتک وتوہین اور بے توقیری کرنے والے عالم نے۔
٭.علم بغیر عمل کے وبال ہے اور عمل بغیر علم کے گمراہی ہے۔جاہل کوایک دفعہ عذاب دیاجائے گااور اور عالم بے عمل کو سات دفعہ۔
٭.عالم بے عمل کی مثال ایسی ہے جیسے اندھے نے چراغ اٹھایا ہو، کہ لوگ تو اس سے روشنی حاصل کرتے ہیں اور وہ خود محروم رہتاہے۔(یہ قول حضرت سیدنا عیسیٰ روح اللہ علیہ السلام سے بھی منسوب ہے،واللہ اعلم!)
خلیفہ ٔ بلا فصل حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ
٭.جاہل کا دنیا میں پڑجانابرا،اور عالم کا دنیا میں پڑجانابہت براہے۔عام لوگوں کا اللہ تعالیٰ کی عبادت میں سستی کرنا برا اور عالم کا اللہ تعالیٰ کی عبادت میں سستی کرنا بہت برا ہے۔
٭.خوف الٰہی بقدرعلم ہوتاہے اور اللہ تعالیٰ سے بے خوفی بقدرجہالت۔
یعنی جو جتنا علم والا ہوگا ،اسی قدر اس کے دل میں اللہ تعالیٰ کی عظمت کی وجہ سے اس کی نافرمانی سے خوف بھی ہوگا اور جو علم سے عاری وخالی ہے وہ اللہ تعالیٰ کی عظمت سے نا واقف ہونے کی وجہ سے اس کی نافرمانی سے بچنے کا بھی زیادہ اہتمام نہیں کرے گا،اور نہ اس نافرمانی کے انجام کا اسے ڈر ہوگا۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے بھی قرآن مجید میں فرمایاہے:اللہ کے بندوں میں سے اہل علم اللہ سے زیادہ ڈرتے ہیں۔
٭.علم کے سبب کسی نے خدائی کا دعویٰ نہیں کیا بخلاف مال کے،یعنی مال والوں نے ایسے دعوے کیے،جیسے فرعون،ہامان،قارون وغیرہ۔
خلیفۂ ثانیحضرت عمرؓ
٭.جب تم کسی صاحب علم کو دنیا کی طرف مائل دیکھوتو سمجھ لو کہ دین کے بارے میں وہ قابل بھروسا نہیں ہے۔
خلیفہ ٔ ثالثحضرت عثمان غنیؓ
٭.تونگروں یعنی مال داروں کے ساتھ عالموں اور زاہدوں کی دوستی ریاکاری کی دلیل ہے ۔
خلیفۂ رابع حضرت علی ؓ
٭.جو لوگ تجھ سے زیادہ علم رکھتے ہیں، ان سے علم حاصل کر اور جو نادان یعنی کم علم ہیں ان کو اپناعلم سکھا۔
.رحم کے زیادہ مستحق تین شخص ہیں :
(الف)وہ عالم جس پر جاہل کا حکم چلے۔
(ب)وہ شریف جس پر کمینہ حاکم ہو۔
(ج)وہ نیکوکار جس پر کوئی بدکارمسلط ہو۔
٭.لوگوں کو طلبِ علم میں اس وجہ سے بے رغبتی پیداہوگئی ہے، کہ بہت سے عالم ایسے نظر آتے ہیں جو اپنے علم پر عمل نہیں کرتے
٭.اگر کسی سوال کا جواب معلوم نہ ہو تو اس کے جواب میں َلااَعلَم (میں نہیں جانتا)کہنا نصفِ علم ہے،لہٰذااپنی لاعلمی کا اظہار کبھی برانہ سمجھو۔