Lets Revive The SUNNAH !!! آئیں سنّت زندہ کریں

WatanDost

Chief Minister (5k+ posts)

2013-635004233590528052-52.jpg

گل کریم اور دوسری شادی

مولبی صیب وہ ایک مشورہ کرنا تا

گل کریم نے باوضو نہایت ھی شگفتگی سے لجاجت کے ساتھ کہا

مولوی متوجہ ھوکر بولا جی فرمائیں:

کیا دوسرا شادی کے لئے پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری ھے ؟

نہیں تو مولوی نے فٹ جواب دیا اور ساتھ ھی سوال بھی اچھال دیا کہ خیر تو ھے

بولا کہ جی وہ بیگم صاحبہ بہت خدمت گزار ھے خو ام اس سے مطمئن نہیں ھوں

مولوی چونکا اور کہا کیا ھوا ؟

کھل کر بات کرو لمبی سی سانس لیکر بولا کہ جی جب بھی گھر آتا ھوں تو وہ ماسیوں والے حلیے میں ھوتی

ھے دیکھ کر ھی طبیعت سوڑ (ٹھنڈی )ھوجاتی ھے وحشت سی ھوجاتی ھے نہ استقبال کی گرمجوشی نہ

ھی مسکراھٹ کی سوغات تھکا ھوا پھیکا توبڑا لیکر بار بار کے بلانے پر دوپٹے سے ھاتھ پونچتے آ کھڑی

ھوجاتی ھے اور بیزاری سے کھانے کا پوچھ کر چلتی بنتی ھے

مولوی نے اطمینان سے ریش مبارک پر ھاتھ پھیر کر کہا خان صاحب ایک بات تو بتاؤ کہ بچے کتنے ھیں

اس نے کہا 2

مولوی :سکول جاتے ھیں ؟

گل کریم :جی ایک جاتا ھے اور ایک ابھی چھوٹا ھے

مولوی :ماں باپ ھیں

گل کریم : جی ھیں والد صاحب کو دل کا تکلیف ھے اور والدہ شوگر کی مریضہ ھیں

مولوی :صبح پہلے کون اٹھتا ھے ؟

گل کریم :بیگم ھی اٹھتی ھے

مولوی :ناشتہ کون بناتا ھے

گل کریم :بیگم ھی بناتی ھے

مولوی :آپکی وردی اور بچے کا سکول یونیفارم کون استری اور تیار کرتا ھے

گل کریم بیوی ھی کرتی ھے

مولوی :کپڑے کون دھوتا ھے ؟

گل کریم :جی بیوی

مولوی :والدین کے جملہ کام دوائی کھلانا انکے کپڑے دھونا کھانا ناشتہ کون کرتا ھے

گل کریم : جی بیگم ھی کرتی ھے

مولوی دوپھر کا کھانا کون بناتا ھے

گل کریم :جی بیگم ھی

مولوی چھوٹے بچے کی مکمل دیکھ بھال کون کرتا ھے ؟

گل کریم :جی ظاھر ھے بیوی ھی کرتی ھے

مولوی جھاڑو ٹاکی صفائی ستھرائی کون کرتا ھے ؟

گل کریم :جی بیوی

مولوی :بچوں کو ھوم ورک کون کرواتا ھے ؟

گل کریم زچ ھوکر جی بیوی ھی کرواتی ھے



جب مولوی نے دیکھا کہ ھر سوال کا جواب صرف بیوی یا بیگم ھی ھے تو ذرا آنکھیں نکالتے ھوئے پنجابی

سٹائل میں بولا "سالیا " جب وہ اتنے سارے کام کرتی ھے تو اس بیچاری کو ٹائم ھی کب ملتا ھے کہ وہ اپنے

اوپر توجہ دے سکے سارا وقت تو تیرۓ اور تیرے خانداان کی خدمت گزاری ھی میں چلا جاتا ھے اسکو

سجنے سنورنے کا وقت ھی کب ملا ھے جو وہ تجھ فتح خان کا استقبال بھی کرئے اور سارے دن کے تھکے

وجود سے تو چاھتا ھے کہ سیٹھ صاحب کی آمد پر مسکراھٹیں بھی بکھیری جائیں

کوئی انصاف نام کی چیز ھے بھی کہ نہیں اسپر بھی تو اسی کا گلہ کررھا ھے

یا تو اسکے لئے نوکرانی کا بندوبست کر کہ وقت بچےـ تھکاوٹ کم ھو اور وہ اپنے پر توجہ دےـ اور تجھے

بھی مطمئن کرئے

اگر اسکی گنجائش نہیں تو گھر کے کاموں میں اسکا ھاتھ بٹایا کر تاکہ اسکو سجنے سنونے کا وقت مل سکے

اسپر تو گل کریم چونک گیا اور کہا

کیا؟ میں گھر کا کام کروں مولوی جی کیا کہہ رھے ھیں یہ غیرت کے خلاف ھے لوگ زن مرید کہینگے

مولوی نے کھا شھزادے میری بات غور سے سن اور پلے باندھ لے

دنیا میں سب سے غیور میرا نبی ﷺ

تھا آپ ﷺ فرماتے ھیں کہ میں غیرت مند ھوں اور اللہ مجھ سے بھی زیادہ غیرت مند ھے اور

دنیا کی سب سے افضل ھستی بھی میرے نبی تھے


بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر


میرے نبی ﷺ گھر کے کام خود کیا کرتے تھے

بخاری شریف اور ادب المفرد مین ھے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے حضرت اسود نے پوچھا کہ

حضورﷺ کی گھر میں مصروفیات کیا ھوتی تھیں تو اماں جان نے فرمایا کہ

حضورﷺ گھر کے کام میں شریک ھوتے تھے

اور

سنو مسند احمد اور صحیح ابن حبان کی روایت میں تو یہ بھی آیا ھے کہ آقا ﷺ کپڑے

سی لیتے جوتے گانٹھ لیتے پانی کی مشک بھرلاتے تھے


امام بخاری نے تو ایک پورا باب باندھا ھے خدمت الرجل فی اھلہ مرد کا گھروالوں کی خدمت کرنا اور یہ

انبیاء کی سنت ھے

اس لئے بندے دا پتر بن کم کرایا کر اگر اسکے باوجود بھی وہ اسی ڈگر پر چلے تو پھر شوق سے دوسری کر

(دہ سڑی زوئے جوڑ شہ )

قصور اپنا ھے اور الزام اس بیچاری پر

گل کریم گھری سوچ میں چلا گیا اور کچھ دیر بعد بولا او مڑا مولوی صیب یہ تو ام نے سوچا بھی نہ تھا

دوسرا شادی کینسل اب اس خدمت والی سنت کو زندہ کرئے گا

.....SHAHZADI...
 
Last edited by a moderator:

ifteeahmed

Chief Minister (5k+ posts)

ہوان مارچ انسٹی ٹیوٹ میں 4,561 افراد کا مطالعہ کیا گیا جن کی عمریں 20 سال سے زائد تھیں۔ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ یہ جوڑے اوسطاً ایک دفعہ فی ہفتہ ازدواجی مسرت سے لطف اندوز ہورہے تھے لیکن گھریلو کاموں سے لاتعلق رہنے والے مرد اوسطاً ڈیڑھ دفعہ فی ہفتہ لطف اندوز ہورہے تھے۔ ماہرین سماجیات کا کہنا ہے کہ اس فرق کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ صفائی کرنے اور کھانا پکانے جیسے کام کرنے والے مردوں کو خواتین قدرے زنانہ صفات کا مالک سمجھنا شروع کردیتی ہیں اور قدرتی طور پر ازدواجی معاملات کی طرف توجہ قدرے کم رہتی ہے۔ تحقیق کا یہ بھی کہنا ہے کہ نوجوان جوڑوں میں یہ معاملہ الٹ ہے کیونکہ یہ خواتین گھریلو کاموں میں مدد کرنے والے خاوند کو زیادہ مردانہ شخصیت سمجھتی ہیں اور ازدواجی معاملات کی طرف زیادہ مائل ہوتی ہیں۔تحقیق کاروں کا مشورہ ہے کہ نوجوان اگر بیوی کی زیادہ قربت کے خواہشمند ہیں تو گھریلو کاموں میں اس کا زیادہ سے زیادہ ہاتھ بٹائیں، البتہ زیادہ عمر کے مرد اس کے الٹ رویہ اپنائیں۔ یہ تحقیق سائنسی جریدے
"American Socialogical Review"
میں شائع کی گئی ہے۔
 

asadkhattak

MPA (400+ posts)
یارو ھم ایک نہیں سمنبھال سکتے یہ لوگ دو دو تین تین کیسے سمنبھال لیتے ھیں۔ یہ بات میاں شھباز سے پوچھنی پڑے گی
 

Back
Top