tariisb
Chief Minister (5k+ posts)
فتووں کی اسس یلغار ، کا کوئی فائدہ نہیں ، ملکی مفادات اور سٹریٹجک معاملات ، پر اس طرح فتوے دینا درست نہیں ،ان مباحث اور سیاسی اختلافات ، کے لیے ، پاکستان میں ، "تھنک ٹینکس" یا ایسے فورمز ہونے چاہیئں ، جہاں پر تمام سیاسی و مذہبی اور دوسرے "سمجھدار" حضرات ، ان مسائل پر اپنی تجاویز دیں ، اور آپس میں بحث و مباحثہ کیا کریں ، اس طرح ، کفر اور اسلام کے فتوے لگا کر ، معاشرے میں ، "انتشار" اور فتنہ پھیلانے کی کوشش نہ کی جاۓ ، اگر یہ اسس کام کی اجازت دے دی جاۓ ، تو ، ہر شخص ریاست کے خلاف فتوی لے کر ، ہتھیار اٹھا لے گا ، اور ان فتووں کی حثیت سے ہم سب وقف بھی ہیں ، آج کل ہر مسلہ کا فتوی "ارزاں نرخ" پر دستیاب ہے ، اور دوسری بات ، مسلمان پر خود کش حملوں کے رد میں ، بہت سے متفقہ فتوے موجود ہیں ، ان فتووں کا "طلبان" پر کیا اثر ہوا ہے جو ، وہ اب عام شہریوں سے یہ امید رکھتے ہیں کہ ، چند ملاؤں کے فتووں پر یقین کریں ،
آج کل ، دوسرے مسلک کے لوگوں کو گاڑیوں سے اتار کر ، گولیاں ماری جاتی ہیں ، کیا اسس عمل کا بھی کوئی فتوہ موجود ہے ؟ اگر ہے تو بتائیں ،