پاکستان تحریک انصاف نے پچھلے جنرل الیکشن میں بہت لیٹ ٹکٹ کے فیصلے اور اعلان کر کے غلطی کی اور اس بار جلدی اعلان کر کے اس سے بڑی غلطی کی بجائے بلنڈر کرنے جا رہی ہے اطلاعات آرہی ہیں کے 61 حلقوں کے ٹکٹوں کا اعلان فروری میں کیا جانا ہے پنجاب اور مرکز میں حکومت ن لیگ کی ہے اور ابھی ان کے پاس وقت بھی ہے تو وہ پوری تیاری سے ان حلقوں پے فوکس کریں گے دوسرا ابھی مردم شماری ہونی اس کے بعد نئی حلقہ بندیاں بھی اور پارٹی میں سب سے زیادہ جو نقصان ہے وہ سینٹرل لیول پے دھڑوں کا ہے ہر بندہ کوشیش کر رہا ہے کے زیادہ سے زیادہ ٹکٹ وہ اپنے دھڑے کے لوگوں کے لئیے لے سکے مال والی ساری پارٹیاں اکھٹی ہیں اور وہ اپنے ایک دو بندوں کے ذریعے ہی انویسٹمنٹ کر رہی ہیں اور وصولی ٹکٹ کے وقت یہ انویسٹمنٹ پارٹی فنڈ جلسہ فنانس اور دیگر طریقہ کار بھی ہیں اب آگے ان کا کام سیدھے آدمی کو دلائل سے نقصانات بتا کے الٹی سیدھی فرضی کہانیاں بنا کے مصنوعی لوگوں کو حقیقی بنا کے پیش کرنا ہے ایک حصار بنا ہوا اس کے اندر گھوم گھوم کبھی حقائق تک نہیں پہنچا جا سکے گا سب اچھا کی رپورٹ لاک ڈاوٴن کے وقت دیکھنے میں سامنے آچکی ہے صدارت کے لئیے لابنگ ویسے ہی نہیں ٹکٹ میں صدر کا کردار کتنا ہو گا سب کے علم میں ہے الیکٹبلز کے نام پے کئی جگہ ایک گند نہ صرف اکٹھا کر کے مسلط کیا جائے گا وورکرز نظریہ اور لیڈر مفاد کا ٹھیکدار بن جائے گا اور پارٹی فیصلوں کو غلط سمجھتے جانتے ہوئے بھی کے شاید کوئی تبدیلی آ جائے لیڈر پے اعتماد ہے لیکن کے پی کے احتساب کمیشن ہوا کرتا تھا کوئی ضیاء اللہ آفریدی گرفتار ہوا تھا کیس 8 ماہ بعد ثابت نہیں ہوا احتساب پٹواریوں کی حد تک محدود ہو گیا تو کسی کو شاید اخلاقیات اور مک مکا کی یاد نہیں کے کوئی اخلاقی طور پے مینڈینٹ یہ سب چیزیں ربط میں نہ ہوں لیکن لنک نظر آئے گا غور سےاور مستقبل کے نیب سے متعلق خوش فہمی سے بات ٹکٹوں سے شروع تھی پارلیمانی بورڈ بنا دیا اس سے زیادہ ضروری تھا ایک فارم بناتے ٹکٹ کے لئیے فیس مقرر کرتے 3 ماہ اور سب کو اوپن اجازت ہوتی کے وہ ٹکٹ کے لئیے اپلائی کریں اس کے بعد 30 لاکھ ممبر شپ ہے کو مزید چار چھ ماہ کے لئیے اوپن کیا جاتا اور ممبر شپ بڑھائی جاتی ایک رائے تو ان لوگوں سے لی جاتی کے ایک تو آپ اس حلقے کے امیدوار ہیں بالفرض آپ نہیں تو مزید تین آپشن دیں وہ لازمی ہوتا جن لوگوں کے لئیے آپشن آتے ان کو شارٹ لسٹ کر کے برائے راستہ اس حلقے کے رجسٹر ممبر سے ووٹنگ کے ذریعے رائے لے لی جاتی کے یا تین یا پانچ امیدوار ہیں ان میں سے آپ کے خیال میں بہتر امیدوار ہے ان کو شارٹ لسٹ کر کے انٹرویوز اور پارلیمانی بورڈ کے سامنے پیش ہونا پڑتا جمہوری طریقہ بھی آ جاتا من پسند یا دھڑے بندی کی سیاست بھی چھانٹی جاتی حلقے میں موجود وورکرز کی رائے اور پارلیمانی بورڈ کے چانچ پڑتال سے ہر حلقے سے بہتر امیدوار آئیں گے جس کے لئیے وورکرز بھی دل سے محنت کریں گے جان لگائیں گے اور ووٹر بھی مدنظرطرکھے گا کیوں اکثیریتی حلقوں میں تحریک انصاف اور خان کے نام پے پڑنے ہیں عوام ذہنی طور پے تیار ہے اب پارٹی ان الیکٹبلز جو کبھی کہاں کبھی کہاں کے چکر میں ایک بنے بنائے ادارے کا بیڑہ غرق ہو جائے گا حکومت میں آنے کے بعد کی بلیک میلنگ سمجھوتے دباو وفاداریاں بدلنا پریشر سے سے ایک کمزور اور ٹیڑھی عمارت کھڑی کرنے سے بہتر ہے