پی ٹی آئی کے لیڈروں ,ورکروں اور ہم خیال لوگوں سے سیاسی تنقید سے ہٹ کر چند گزارشات۔
پی ٹی آئی کے گزشتہ جلسوں ہوں یا موجودہ آزادی مارچ ان میں رقص وسرور کا جس طرح اہتمام کیا جاتا ہےکیا یہ نظریۂ پاکستان کی عکاسی ہے؟کیا یہ اس خواب کی تعبیر ہے جو مصور پاکستان نے دیکھا تھا؟
خان صاحب کا موٹو ہے
ایاک نعبد وایاک نستعین۔
کیا حضور سرورِ کا ئنات صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کا یہی معنیٰ سمجھایا تھا جس کا وہ اپنے جلسوں میں مظاہرہ کرتے ہیں؟
خان صاحب اپنی تقاریر میں دعویٰ کرتے ہیں کہ میں پاکستان میں خلافتِ راشدہ کا نظام لاؤں گا۔کیا خلفاءراشدین اپنے ادوار میں چوکوں,چوراہوں میں مردوں اور عورتوں کا مخلوط ناچ نچاتے تھے؟
پٹھان ایک غیرت مند اور با حیا قوم ہے۔لیکن خیبر پختو نخواہ کے وزیرِ اعلی اور دیگر لیڈران جس طرح قوم کی بہو بیٹیوں کے سامنے ناچ رہے تھے کیا یہ پختون قوم کی روایات کی عکاسی کر رہے تھے؟
جلسے میں خواتین کی کثیر تعداد موجود ہے اور اس کے ساتھ ہی بے حیا اور اخلاقیات سے عاری نوجوان لونڈے بھی انقلاب کیلیے کئی ہزار کی تعداد میں جمع ہیں۔
اسی دوران جب بین الا قوامی شہرت یافتہ مراسی اپنے کمال فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے نوجوانوں کے جسموں کو تھر تھرانے پر مجبور کر دیتے ہیں تو انقلاب کا یہ دھرنا ایک میوزیکل کنسرٹ کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔
بے حیائی کے ان شرمناک لمحات میں ہجوم میں موجود خواتین کی عزت و آبرو بے حیا لونڈوں کے ہوتے ہوئے کیامحفوظ رہتی ہوں گی؟
کیا یہ بانیانِ قوم کی روحوں کے سا تھ مزاق نہیں ہے؟
ﺁﭖ ﺍﻧﻘﻼﺏ ﮐﺎ ﺍﻧﺠﺎﻡ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ۔ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﺮﻧﻞ ﻗﺬﺍﻓﯽ ﮈﺍﮐﻮ، ﻏﻨﮉﮦ ﺍﻭﺭ ﻟﭩﯿﺮﺍ ﮨﮯ۔ ﻣﻠﮏ ﮐﮯ ﺗﯿﻞ ﺍﻭﺭ ﺗﻤﺎﻡ ﺩﻭﻟﺖ ﭘﺮ ﻗﺎﺑﺾ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺟﻨﮓ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮﺋﯽ۔ ﻗﺬﺍﻓﯽ ﻣﻮﺕ ﮐﮯ ﮔﮭﺎﭦ ﺍﺗﺮ ﮔﯿﺎ۔ ﻣﮕﺮ ﭘﮭﺮ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺍ؟؟
ﭘﮭﺮ ﺗﺼﻮﯾﺮ ﮐﺎ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺭﺥ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮﺍ۔ ﻣﻠﮏ ﻣﯿﮟ ﺟﺲ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﺁﯾﺎ ﺍﺱ ﻧﮯ ﻭﮦ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﺎ ﺍﭘﻨﺎ ﻗﺎﻧﻮﻥ ﻧﺎﻓﺬ ﮐﺮﺩﯾﺎ۔ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﮐﯽ ﺑﻨﺪﻭﻗﯿﮟ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭘﮑﮍ ﻟﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﮔﺮﻭﮨﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺣﮑﻮﻣﺘﯿﮟ ﺑﻨﺎﻟﯿﮟ۔ ﺟﺲ ﮐﮯ ﻗﺒﻀﮯ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﻞ ﮐﮯ ﮐﻨﻮﯾﮟ ﺁﺋﮯ ﻭﮦ ﺗﯿﻞ ﺑﯿﭽﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﺟﺲ ﮐﮯ ﻗﺒﻀﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻧﯿﮟ ﺁﺋﯿﮟ ﻭﮦ ﻣﻌﺪﻧﯿﺎﺕ ﺧﺮﺩ ﺑﺮﺩ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﺎ۔ ﺁﺝ ﯾﮧ ﺻﻮﺭﺕ ﺣﺎﻝ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﺮﭼﻨﺪ ﮐﻠﻮﻣﯿﭩﺮ ﺑﻌﺪ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺑﺪﻣﻌﺎﺵ ﮔﺮﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮨﮯ۔ ﻓﺮﺍﻧﺴﯿﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺮﯾﮑﯽ ﺟﮩﺎﺯ ﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺧﻼﻑ ﺑﻮﻟﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﺷﺨﺺ ﮐﻮ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﻟﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﮐﮩﺎﮞ ﮔﺌﮯ ﺍﻧﻘﻼﺏ ﮐﺎ ﻧﻌﺮﮦ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ؟؟ ﮐﮩﺎﮞ ﮔﺌﮯ ﺗﺒﺪﯾﻠﯽ ﭘﺮ ﺟﺎﻥ ﻟﭩﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ؟؟ ﺁﺝ ﻣﻠﮏ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ ﺑﭽﮧ ﻗﺬﺍﻓﯽ ﮐﻮ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺁﻧﺴﻮ ﺑﮩﺎﺗﺎ ﮨﮯ؟ ﻭﮦ ﮐﺮﭘﭧ ﺗﮭﺎ۔ ﺑﺪﻣﻌﺎﺵ ﺗﮭﺎ۔ ﻟﭩﯿﺮﺍ ﺗﮭﺎ۔ ﻣﮕﺮ ﻋﻮﺍﻡ ﮐﯽ ﻋﺰﺕ ﺍﻭﺭ ﻗﻮﻡ ﮐﺎ ﻭﻗﺎﺭ ﺗﻮ ﺳﻼﻣﺖ ﺗﮭﺎ۔
ﮐﻮﺋﯽ ﺟﺎﮐﺮ ﺳﻤﺠﮭﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﻗﻮﻡ ﮐﻮ ﺁﺗﺶ ﻓﺸﺎﮞ ﻣﯿﮟ ﺩﮬﮑﯿﻠﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﻟﯿﮉﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ، ﻟﯿﮉﺭ ﻭﮦ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻗﻮﻡ ﮐﻮ ﺁﮒ ﺳﮯ ﺑﭽﺎ ﻟﮯ ﺟﺎﺋﮯ۔