Humans are not from earth. Scientist Ellis Silver research.

Majid Sheikh

MPA (400+ posts)
ان تھیوریز میں دم نہیں ہے، ہم انسان اگر اس سیارے سے نہیں ہوتے تو ہمارا ڈی این اے دیگر جانداروں جیسا نہ ہوتا، ڈی این اے اور جینز کے علوم کی دریافت کے بعد ایسی تمام تھیوریز دم توڑ گئی ہیں، انسانوں سمیت، تمام جاندار، تمام پودے سب آپس میں رشتے دار ہیں، اور اس کا ثبوت ہمارے ڈی این اے میں ہے۔ اور انسان باقی جانداروں سے اتنا بھی مختلف نہیں۔ چیمپینزیز اور انسانوں کا ڈی این اے قریب ترین ہے، اس لئے ذہانت میں چیمپینزیز باقی جانداروں سے بہت آگے ہیں۔ یہاں تک کہ چیمپینزیز انسانوں کی طرح ٹولز کا استعمال بھی کرتے ہیں۔۔۔
 
ان تھیوریز میں دم نہیں ہے، ہم انسان اگر اس سیارے سے نہیں ہوتے تو ہمارا ڈی این اے دیگر جانداروں جیسا نہ ہوتا، ڈی این اے اور جینز کے علوم کی دریافت کے بعد ایسی تمام تھیوریز دم توڑ گئی ہیں، انسانوں سمیت، تمام جاندار، تمام پودے سب آپس میں رشتے دار ہیں، اور اس کا ثبوت ہمارے ڈی این اے میں ہے۔ اور انسان باقی جانداروں سے اتنا بھی مختلف نہیں۔ چیمپینزیز اور انسانوں کا ڈی این اے قریب ترین ہے، اس لئے ذہانت میں چیمپینزیز باقی جانداروں سے بہت آگے ہیں۔ یہاں تک کہ چیمپینزیز انسانوں کی طرح ٹولز کا استعمال بھی کرتے ہیں۔۔۔
Brother please read about "panspermia"'.
 

Irfan_balouch

Senator (1k+ posts)
ان تھیوریز میں دم نہیں ہے، ہم انسان اگر اس سیارے سے نہیں ہوتے تو ہمارا ڈی این اے دیگر جانداروں جیسا نہ ہوتا، ڈی این اے اور جینز کے علوم کی دریافت کے بعد ایسی تمام تھیوریز دم توڑ گئی ہیں، انسانوں سمیت، تمام جاندار، تمام پودے سب آپس میں رشتے دار ہیں، اور اس کا ثبوت ہمارے ڈی این اے میں ہے۔ اور انسان باقی جانداروں سے اتنا بھی مختلف نہیں۔ چیمپینزیز اور انسانوں کا ڈی این اے قریب ترین ہے، اس لئے ذہانت میں چیمپینزیز باقی جانداروں سے بہت آگے ہیں۔ یہاں تک کہ چیمپینزیز انسانوں کی طرح ٹولز کا استعمال بھی کرتے ہیں۔۔۔
یہ تھیوریز بھی پرانی نہیں ہیں یہ بھی ڈی این اے کے علوم کی دریافت کے بعد پیش کی جا رہی ہیں۔
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
ان تھیوریز میں دم نہیں ہے، ہم انسان اگر اس سیارے سے نہیں ہوتے تو ہمارا ڈی این اے دیگر جانداروں جیسا نہ ہوتا، ڈی این اے اور جینز کے علوم کی دریافت کے بعد ایسی تمام تھیوریز دم توڑ گئی ہیں، انسانوں سمیت، تمام جاندار، تمام پودے سب آپس میں رشتے دار ہیں، اور اس کا ثبوت ہمارے ڈی این اے میں ہے۔ اور انسان باقی جانداروں سے اتنا بھی مختلف نہیں۔ چیمپینزیز اور انسانوں کا ڈی این اے قریب ترین ہے، اس لئے ذہانت میں چیمپینزیز باقی جانداروں سے بہت آگے ہیں۔ یہاں تک کہ چیمپینزیز انسانوں کی طرح ٹولز کا استعمال بھی کرتے ہیں۔۔۔
Not that I reject your point or conform it (I'm least bothered of human bodies anyway) -- but typical "designer's reply would be - the designer is the same - so such similarities would be expected and wont prove something one way or the other. Further one may show continuum and progression of evolved bodies with data (though that's not a straight forward task as often posed) but then, one must have an assumption for presence of such progression.
For a believer of evolution of human/life that would be a sufficient answer - but then that's a tautology.

So all the high -handed reliance on "Science and Data" isn't to get too far to answers those who have doubts.
One has to decide Humans are evolved - randomly , purposeless, accidental and without any direction.or identity or end-
But then one needs to know (or judge) whether there is a qualitative difference between humans and animals or not. And given there is really no qualitative difference between the two -- is it possible to accept (and know) it so. The same can be asked about the life and the matter - whether there is a qualitative difference (other than replication) or there are real emergent properties (not merely social constructs of language or for convenience) . Of course from raw physics there is none - all is the same.
If you have opinions about these issue please share - otherwise you are all wise and knowing and I agree with you.
 

Majid Sheikh

MPA (400+ posts)
Not that I reject your point or conform it (I'm least bothered of human bodies anyway) -- but typical "designer's reply would be - the designer is the same - so such similarities would be expected and wont prove something one way or the other. Further one may show continuum and progression of evolved bodies with data (though that's not a straight forward task as often posed) but then, one must have an assumption for presence of such progression.
For a believer of evolution of human/life that would be a sufficient answer - but then that's a tautology.

So all the high -handed reliance on "Science and Data" isn't to get too far to answers those who have doubts.
One has to decide Humans are evolved - randomly , purposeless, accidental and without any direction.or identity or end-
But then one needs to know (or judge) whether there is a qualitative difference between humans and animals or not. And given there is really no qualitative difference between the two -- is it possible to accept (and know) it so. The same can be asked about the life and the matter - whether there is a qualitative difference (other than replication) or there are real emergent properties (not merely social constructs of language or for convenience) . Of course from raw physics there is none - all is the same.
If you have opinions about these issue please share - otherwise you are all wise and knowing and I agree with you.

جہاں تک ارتقا کی بات ہے تو میرے خیال میں نظریہ ارتقا پر شکوک و شبہات زیادہ تر ان لوگوں کو ہیں جو مذہبی تعلیمات کے زیر اثر تخلیق کے نظریے پر یقین رکھتے ہیں، یعنی ان کے اعتراضات کی وجوہات علمی نہیں محض مذہبی اور اعتقادی ہیں۔ ہاں علمی اعتراضات رکھنے والے لوگ بھی موجود ہیں، مگر دیکھا جائے تو آج کے دور میں جب انسان جینیٹیک انجینئرنگ پر قادر ہوچکا ہے اور یہ کام ہم (انسان) خود کرسکتے ہیں کہ ایک جاندار کا جین دوسرے جاندار میں منتقل کرکے دوسرے جاندار میں مطلوبہ تبدیلی کرلیں (اگرچہ محدودات اپنی جگہ ہیں) تو مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ارتقا کا انکار کیسے کیا جاسکتا ہے؟ دوسرا اور اہم پہلو جس کی طرف آپ نے بھی اشارہ کیا، یعنی کیا ارتقا ایک بے سمت، بے مقصد پراسس ہے؟ اس کے بارے میں میری ذاتی رائے عام ایوولشنسٹ حضرات سے کچھ مختلف ہے، اگرچہ میں اگناسٹک ہوں، مگر ارتقائی پراسس کے پیچھے میں کسی باشعور عامل کی موجودگی سے انکار کرنے سے خود کو قاصر پاتا ہوں، عام سماجی و اخلاقی معنوں میں ہم جس مقصدیت کی بات کرتے ہیں، اس سے ہٹ کر بات کریں تو ارتقا میں یہ مقصدیت تو بہرحال لازمی طور پر نظر آتی ہے کہ حیات ختم نہ ہو، یہ سلسلہ جیسے بھی ہو جاری و ساری رہے اور یہ کسی باشعور عامل کی کارستانی ہی ہوسکتی ہے ۔۔
 

Majid Sheikh

MPA (400+ posts)
یہ تھیوریز بھی پرانی نہیں ہیں یہ بھی ڈی این اے کے علوم کی دریافت کے بعد پیش کی جا رہی ہیں۔
ڈی این اے کی دریافت کے بعد ان تھیوریز کا جواز باقی نہیں رہتا۔۔۔ ہاں یہ الگ بات ہے کہ مذہبی لوگ جس ڈیزائنر کی بات کرتے ہیں اگر وہ حیات کی صرف ایک ہی طرز پر تخلیق کرنے سے ہٹ کر قادر نہ ہو اور اتنی بڑی کائنات میں کسی بھی سیارے پر وجود پذیر (ممکنہ) حیات ایک ہی جیسی ہو، تب اس تھیوری کو کچھ اہمیت دی جاسکتی ہے۔
 

knowledge88

Chief Minister (5k+ posts)
ان تھیوریز میں دم نہیں ہے، ہم انسان اگر اس سیارے سے نہیں ہوتے تو ہمارا ڈی این اے دیگر جانداروں جیسا نہ ہوتا، ڈی این اے اور جینز کے علوم کی دریافت کے بعد ایسی تمام تھیوریز دم توڑ گئی ہیں، انسانوں سمیت، تمام جاندار، تمام پودے سب آپس میں رشتے دار ہیں، اور اس کا ثبوت ہمارے ڈی این اے میں ہے۔ اور انسان باقی جانداروں سے اتنا بھی مختلف نہیں۔ چیمپینزیز اور انسانوں کا ڈی این اے قریب ترین ہے، اس لئے ذہانت میں چیمپینزیز باقی جانداروں سے بہت آگے ہیں۔ یہاں تک کہ چیمپینزیز انسانوں کی طرح ٹولز کا استعمال بھی کرتے ہیں۔۔۔
It is not that simple as you have concluded. Just under two years ago world renowned scientists gathered in Paris to discuss the same issue i.e. if humans have been sent from another planet. Do we live in a galactic zoo ?
I would really like you to See this link and give us your feedback. some of the topics discussed in this conference are very interesting. Such as if we are living in a galactic zoo, if we are being watched by the aliens. If we were sent from a different planet. This topics were discussed by the best of the best.

 
Last edited:

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
جہاں تک ارتقا کی بات ہے تو میرے خیال میں نظریہ ارتقا پر شکوک و شبہات زیادہ تر ان لوگوں کو ہیں جو مذہبی تعلیمات کے زیر اثر تخلیق کے نظریے پر یقین رکھتے ہیں، یعنی ان کے اعتراضات کی وجوہات علمی نہیں محض مذہبی اور اعتقادی ہیں۔ ہاں علمی اعتراضات رکھنے والے لوگ بھی موجود ہیں، مگر دیکھا جائے تو آج کے دور میں جب انسان جینیٹیک انجینئرنگ پر قادر ہوچکا ہے اور یہ کام ہم (انسان) خود کرسکتے ہیں کہ ایک جاندار کا جین دوسرے جاندار میں منتقل کرکے دوسرے جاندار میں مطلوبہ تبدیلی کرلیں (اگرچہ محدودات اپنی جگہ ہیں) تو مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ارتقا کا انکار کیسے کیا جاسکتا ہے؟ دوسرا اور اہم پہلو جس کی طرف آپ نے بھی اشارہ کیا، یعنی کیا ارتقا ایک بے سمت، بے مقصد پراسس ہے؟ اس کے بارے میں میری ذاتی رائے عام ایوولشنسٹ حضرات سے کچھ مختلف ہے، اگرچہ میں اگناسٹک ہوں، مگر ارتقائی پراسس کے پیچھے میں کسی باشعور عامل کی موجودگی سے انکار کرنے سے خود کو قاصر پاتا ہوں، عام سماجی و اخلاقی معنوں میں ہم جس مقصدیت کی بات کرتے ہیں، اس سے ہٹ کر بات کریں تو ارتقا میں یہ مقصدیت تو بہرحال لازمی طور پر نظر آتی ہے کہ حیات ختم نہ ہو، یہ سلسلہ جیسے بھی ہو جاری و ساری رہے اور یہ کسی باشعور عامل کی کارستانی ہی ہوسکتی ہے ۔۔
There is essentially no purpose in "evolutionary process" not even survival - or survival of the fittest.. That's just apparent phenomenology which we tend to ascribe to the process - phenomena of a process is an altogether different matter ; that's outsider's terminology or heuristics.
For example we talk about phenomenon of fluid motion - (and in fact all calculations are dome based on this phenomenon) - but real physical process (is about opposite of our (invented) phenomena equations and understandings) and is an altogether different physical process with it own different set of fundamental equations. Several physical variable (in many even like temperature or pressure) are phenomenon in nature not "truly" real.
In any case the "survival" and survival of the fittest are archaic terms - before the discovery of genetics - At genetic level where "changes" do occur - those are statistical and random. Of course there is a fade of socialbiology (like selfish gene) and associated game theories but where is the proof for that and how any such assertion can be negated - such descriptions may be useful but cannot be taken for more than data interpretation and sometimes outright fabrication. Science to learn about the material and its processes - not for scientism or to make argument.
If one truly and completely sticks to the evolution based on physical biology - that is quite problematic (not wrong or right)- raising questions about human experience, identity and even the biological evolution of psychology besides philosophical question targeting science and in general - there are no simple answers but view points - but all out of realm of science.
 
Last edited:

Majid Sheikh

MPA (400+ posts)
It is not that simple as you have concluded. Just under two years ago world renowned scientists gathered in Paris to discuss the same issue i.e. if humans have been sent from another planet. Do we live in a galactic zoo ?
I would really like you to See this link and give us your feedback. some of the topics discussed in this conference are very interesting. Such as if we are living in a galactic zoo, if we are being watched by the aliens. If we were sent from a different planet. This topics were discussed by the best of the best.


جب تک انسان اپنے آغاز کی گتھی سلجھا نہیں لیتا اور اس بارے میں واضح علم حاصل نہیں کرلیتا تب تک مختلف تھیوریز زیرغور آتی رہیں گی۔ میرے خیال میں کسی تھیوری میں وزن تب ہوتا ہے جب اس کی سپورٹ میں کچھ نہ کچھ شواہد دستیاب ہوں، اس تھیوری کے ساتھ فی الحال ایسا کچھ نہیں، لہذا میرے خیال میں اس کیلئے تھیوری کی بجائے ہائپوتھیسز کا لفظ زیادہ مناسب ہے۔۔۔
 
Last edited:

Majid Sheikh

MPA (400+ posts)
There is essentially no purpose in "evolutionary process" not even survival - or survival of the fittest.. That's just apparent phenomenology which we tend to ascribe to the process - phenomena of a process is an altogether different matter ; that's outsider's terminology or heuristics.
For example we talk about phenomenon of fluid motion - (and in fact all calculations are dome based on this phenomenon) - but real physical process (is about opposite of our (invented) global equations and understandings) and is an altogether different physical process with it own different set of fundamental equations. Several physical variable (in many even like temperature or pressure) are phenomenon in nature not "truly" real.
In any case the "survival" and survival of the fittest are archaic terms - before the discovery of genetics - At genetic level where "changes" do occur - those are statistical and random. Of course there is a fade of socialbiology (like selfish gene) and associated game theories but where is the proof for that and how any such assertion can be negated - such descriptions may be useful but cannot be taken for more than data interpretation and sometimes outright fabrication. Science to learn about the material and its processes - not for scientism or to make argument.
If one truly and completely sticks to the evolution based on physical biology - that is quite problematic (not wrong or right)- raising questions about human experience, identity and even the biological evolution of psychology besides philosophical question targeting science and in general - there are no simple answers but view points - but all out of realm of science.

میں نے جب ارتقائی عمل میں مقصدیت کی بات کی تو میرا اشارہ کسی اور جانب تھا۔ میں سروائیول آف ڈی فٹسٹ، نیچرل سلیکشن یا جینیٹک میوٹیشن کی بات نہیں کررہا۔ ان حوالوں سے میں آپ سے متفق ہوں کہ ان میں مقصدیت نظر نہیں آتی۔۔

میں نے جس طرف اشارہ کیا تھا وہ حیات کے وجود، نمو اور ارتقا کیلئے انتہائی لازمی عوامل ہیں۔ جن میں سے ایک جنسی فعل کا تلذذ اور دوسرا ماں کی بچے سے ایک خاص وقت تک کیلئے محبت ہے۔۔ آپ ذرا غور کریں، انسانوں کے علاوہ دیگر جاندار بچے کیوں پیدا کرتے ہیں؟ کیا انہیں بچوں کی کوئی خواہش یا ضرورت ہوتی ہے؟ یہ صرف جنسی فعل کا تلذذ ہی ہے جو انہیں دھڑا دھڑ بچے پیدا کرنے پر لگائے رکھتا ہے اور حیات کا سلسلہ نہ صرف چلتا رہتا ہے بلکہ بڑھتا رہتا ہے۔ آپ کے خیال میں جنسی فعل میں اس قدر تلذذ کے پیچھے کوئی مقصدیت ہے یا نہیں؟ اگر جنسی فعل میں اس قدر تلذذ نہ ہوتا تو کیا حیات جاری و ساری رہ سکتی؟۔۔۔

دوسرا اہم عنصر ہے ماں کی بچے سے ایک خاص وقت تک محبت۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ مختلف جانداروں میں (انسانوں کے علاوہ) ماں بچے کی پیدائش کے بعد اس سے تب تک محبت کرتی ہے اس کا خیال رکھتی ہے جب تک وہ خود کو سنبھالنے کے قابل نہیں ہوجاتا۔ اور جب وہ بڑا ہوجاتا ہے تو ماں اور اولاد کا تعلق ختم ہوجاتا ہے، وہ یوں ہوجاتے ہیں جیسے ایک دوسرے کو جانتے ہی نہ ہوں۔ کیا آپ کو ماں کی اس محدود محبت میں مقصدیت نظر نہیں آتی؟ فرض کریں ماں میں یہ محبت نہ ہوتی تو کیا ان کی نسلیں سروائیو کرپاتیں؟ کیا حیات ختم نہ ہوجاتی۔۔؟

دیگر جانداروں میں بچے کی پرورش اور دیکھ بھال میں باپ کا کردار نہیں ہوتا، صرف ماں کا ہوتا ہے۔ قبل از تاریخ اور قدیم قبیلوں کا مطالعہ و مشاہدہ یہ بتاتا ہے کہ قدیم انسانوں میں بھی ایسا ہی تھا، بچے کی پرورش اور دیکھ بھال صرف ماں ہی کرتی تھی، باپ کو نہ اولاد سے محبت ہوتی تھی نہ کوئی غرض۔ یہ بعد میں جب تہذیب نے نمو پائی اور متمدن معاشروں نے جنم لیا تو باپ کا کردار بھی اولاد کے حوالے سے تشکیل پاگیا۔۔ انسانوں میں ماں کی اولاد سے تاعمر محبت کی وجہ بھی یہی معلوم ہوتی ہے، وگرنہ انسان دیگر جانداروں سے ان معاملات میں کسی بھی طرح مختلف نہیں ہے / تھا۔
 

drkhan22

Senator (1k+ posts)
The theory of Human landing from another planet seems an assumtion and there is no harm assuming any thing here in todays world.

As far as discussion about evolution is concerned, i am yet to see any Quranic evidence which contradicts evolutionary process. Regarding genetic codings n genetic engineering in todays sciences, it has nothing to do with creationist concept of others who believe in religion or say Islam. Because scientist are using same knowledge and genes created already n mixing it with others. It isnt a surpise as people have been doing it with plants centureis ago so othing new is happening. How do we forget mule coming from female Horse n male donkey. So the geneticist do not have much to celebrate accept for few news experiments.

An agnostic friend said he beilieves in a force behind all this process. I should ask what stops him for naming that force or personality ? Just call it ALLAH or God which ever suits you.
 

drkhan22

Senator (1k+ posts)
N
But then one needs to know (or judge) whether there is a qualitative difference between humans and animals or not. And given there is really no qualitative difference between the two -- is it possible to accept (and know) it so. The same can be asked about the life and the matter - whether there is a qualitative difference (other than replication) or there are real emergent properties (not merely social constructs of language or for convenience) . Of course from raw physics there is none - all is the same.
If you have opinions about these issue please share - otherwise you are all wise and knowing and I agree with you.


Hi. May i ask why we say there is no qualitative difference btw humans and animals or it was an assumption ?
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
ان تھیوریز میں دم نہیں ہے، ہم انسان اگر اس سیارے سے نہیں ہوتے تو ہمارا ڈی این اے دیگر جانداروں جیسا نہ ہوتا، ڈی این اے اور جینز کے علوم کی دریافت کے بعد ایسی تمام تھیوریز دم توڑ گئی ہیں، انسانوں سمیت، تمام جاندار، تمام پودے سب آپس میں رشتے دار ہیں، اور اس کا ثبوت ہمارے ڈی این اے میں ہے۔ اور انسان باقی جانداروں سے اتنا بھی مختلف نہیں۔ چیمپینزیز اور انسانوں کا ڈی این اے قریب ترین ہے، اس لئے ذہانت میں چیمپینزیز باقی جانداروں سے بہت آگے ہیں۔ یہاں تک کہ چیمپینزیز انسانوں کی طرح ٹولز کا استعمال بھی کرتے ہیں۔۔۔
The point is not about just this theory....its about reality....as far as your query is concerned...Quran has already answered that...we are not from this earth but we are made of contents of from this earth, from various destination...
 

Irfan_balouch

Senator (1k+ posts)
میں نے جب ارتقائی عمل میں مقصدیت کی بات کی تو میرا اشارہ کسی اور جانب تھا۔ میں سروائیول آف ڈی فٹسٹ، نیچرل سلیکشن یا جینیٹک میوٹیشن کی بات نہیں کررہا۔ ان حوالوں سے میں آپ سے متفق ہوں کہ ان میں مقصدیت نظر نہیں آتی۔۔

میں نے جس طرف اشارہ کیا تھا وہ حیات کے وجود، نمو اور ارتقا کیلئے انتہائی لازمی عوامل ہیں۔ جن میں سے ایک جنسی فعل کا تلذذ اور دوسرا ماں کی بچے سے ایک خاص وقت تک کیلئے محبت ہے۔۔ آپ ذرا غور کریں، انسانوں کے علاوہ دیگر جاندار بچے کیوں پیدا کرتے ہیں؟ کیا انہیں بچوں کی کوئی خواہش یا ضرورت ہوتی ہے؟ یہ صرف جنسی فعل کا تلذذ ہی ہے جو انہیں دھڑا دھڑ بچے پیدا کرنے پر لگائے رکھتا ہے اور حیات کا سلسلہ نہ صرف چلتا رہتا ہے بلکہ بڑھتا رہتا ہے۔ آپ کے خیال میں جنسی فعل میں اس قدر تلذذ کے پیچھے کوئی مقصدیت ہے یا نہیں؟ اگر جنسی فعل میں اس قدر تلذذ نہ ہوتا تو کیا حیات جاری و ساری رہ سکتی؟۔۔۔

دوسرا اہم عنصر ہے ماں کی بچے سے ایک خاص وقت تک محبت۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ مختلف جانداروں میں (انسانوں کے علاوہ) ماں بچے کی پیدائش کے بعد اس سے تب تک محبت کرتی ہے اس کا خیال رکھتی ہے جب تک وہ خود کو سنبھالنے کے قابل نہیں ہوجاتا۔ اور جب وہ بڑا ہوجاتا ہے تو ماں اور اولاد کا تعلق ختم ہوجاتا ہے، وہ یوں ہوجاتے ہیں جیسے ایک دوسرے کو جانتے ہی نہ ہوں۔ کیا آپ کو ماں کی اس محدود محبت میں مقصدیت نظر نہیں آتی؟ فرض کریں ماں میں یہ محبت نہ ہوتی تو کیا ان کی نسلیں سروائیو کرپاتیں؟ کیا حیات ختم نہ ہوجاتی۔۔؟

دیگر جانداروں میں بچے کی پرورش اور دیکھ بھال میں باپ کا کردار نہیں ہوتا، صرف ماں کا ہوتا ہے۔ قبل از تاریخ اور قدیم قبیلوں کا مطالعہ و مشاہدہ یہ بتاتا ہے کہ قدیم انسانوں میں بھی ایسا ہی تھا، بچے کی پرورش اور دیکھ بھال صرف ماں ہی کرتی تھی، باپ کو نہ اولاد سے محبت ہوتی تھی نہ کوئی غرض۔ یہ بعد میں جب تہذیب نے نمو پائی اور متمدن معاشروں نے جنم لیا تو باپ کا کردار بھی اولاد کے حوالے سے تشکیل پاگیا۔۔ انسانوں میں ماں کی اولاد سے تاعمر محبت کی وجہ بھی یہی معلوم ہوتی ہے، وگرنہ انسان دیگر جانداروں سے ان معاملات میں کسی بھی طرح مختلف نہیں ہے / تھا۔
ارتقا کے دلائل اپنی جگہ پر مظبوط صیح پر ایسا بھی نہیں ہے کہ یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہو چکی ہے کہ انسان بندر کی ترقی یافتہ شکل ہے۔ آپ نے مذہبی حوالے سے بات بھی کی تو قران میں بھی مراحل کا ذکر ہے۔ کائنات کی تشکیل سے لیکر بچے کی پیدائش کے مراحل بیان کیے گئے ہیں۔ رہ گئی بات دیگر جانداروں اور انسان کی اولاد سے محبت تو اس کا موازنہ مناسب نہیں لگتا ہے۔باپ کے جس کردار کی طرف آپ اشارہ کر رہے ہیں وہ اسی ارتقائی زندگی کی ابتدائی ادوار کی طرف جانب جاتا ہے جس کا کوئی واضح ثبوت موجود نہیں ہے معلوم تاریخ میں انسان کی نہ صرف قریبی رشتے سے محبت ثابت ہے بلکہ دور کے خونی رشتے داروں قبیلے اور نسل سے محبت بھی کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے۔ باقی تھیوری تو یہ بھی موجود ہے کہ یہ دنیا شاید ایک خواب کی مانند کوئی چیز ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس بات کے دلائل بھی موجود ہیں جسے ہر کوئی اپنی سوچ کے مطابق قبول یا رد کرتا ہے۔بقول اقبال کے
‏پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں
کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور

کائنات کا آغاز ایک نقطے سے شروع ہو کر اتنا لامحدود ہو جاتا ہےکہ لا معلوم ہو جاتا ہے۔ بحر حال جو بھی ہو جیسا بھی ہو ہر شئے ایک قادر مطلق کی طرف اشارہ ضرور کرتی ہے۔
 

Majid Sheikh

MPA (400+ posts)
ارتقا کے دلائل اپنی جگہ پر مظبوط صیح پر ایسا بھی نہیں ہے کہ یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہو چکی ہے کہ انسان بندر کی ترقی یافتہ شکل ہے۔ آپ نے مذہبی حوالے سے بات بھی کی تو قران میں بھی مراحل کا ذکر ہے۔ کائنات کی تشکیل سے لیکر بچے کی پیدائش کے مراحل بیان کیے گئے ہیں۔ رہ گئی بات دیگر جانداروں اور انسان کی اولاد سے محبت تو اس کا موازنہ مناسب نہیں لگتا ہے۔باپ کے جس کردار کی طرف آپ اشارہ کر رہے ہیں وہ اسی ارتقائی زندگی کی ابتدائی ادوار کی طرف جانب جاتا ہے جس کا کوئی واضح ثبوت موجود نہیں ہے معلوم تاریخ میں انسان کی نہ صرف قریبی رشتے سے محبت ثابت ہے بلکہ دور کے خونی رشتے داروں قبیلے اور نسل سے محبت بھی کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے۔ باقی تھیوری تو یہ بھی موجود ہے کہ یہ دنیا شاید ایک خواب کی مانند کوئی چیز ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس بات کے دلائل بھی موجود ہیں جسے ہر کوئی اپنی سوچ کے مطابق قبول یا رد کرتا ہے۔بقول اقبال کے
‏پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں
کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور

کائنات کا آغاز ایک نقطے سے شروع ہو کر اتنا لامحدود ہو جاتا ہےکہ لا معلوم ہو جاتا ہے۔ بحر حال جو بھی ہو جیسا بھی ہو ہر شئے ایک قادر مطلق کی طرف اشارہ ضرور کرتی ہے۔

جب آپ یہ کہتے ہیں کہ انسان بندر کی ترقی یافتہ شکل ہے یا انسان بندر کی اولاد ہے تو آپ اس بات کا ثبوت دیتے ہیں کہ آپ ارتقا کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔

جہاں تک قرآن کی بات ہے تو معاف کیجئے گا قرآن میں کوئی علمی بات نہیں، قرآن میں جب تک مولوی اپنی بریکٹیں نہ ڈالے کوئی بات قابل فہم ہی نہیں ہوتی۔۔ اور ہر مولوی کی اپنی اپنی بریکٹیں ہوتی ہیں۔۔

ہاں یہ تھیوری موجود ہے کہ ہوسکتا ہے یہ دنیا، ہم سب ایک خواب میں جی رہے ہوں، مگر اس کے رد میں یہ ٹھوس دلیل موجود ہے کہ اگر فرض کریں یہ ایک خواب ہے تو پھر بھی ایک حقیقی دنیا کا وجود لازم ہے جس کا عکس ہمیں خواب میں نظر آرہا ہے، کیونکہ خواب میں وہی چیزیں نظر آتی ہیں جو حقیقی دنیا میں موجود ہوں۔
 

Majid Sheikh

MPA (400+ posts)
The point is not about just this theory....its about reality....as far as your query is concerned...Quran has already answered that...we are not from this earth but we are made of contents of from this earth, from various destination...

And you believe in those childish stories?
 

Majid Sheikh

MPA (400+ posts)
The theory of Human landing from another planet seems an assumtion and there is no harm assuming any thing here in todays world.

As far as discussion about evolution is concerned, i am yet to see any Quranic evidence which contradicts evolutionary process. Regarding genetic codings n genetic engineering in todays sciences, it has nothing to do with creationist concept of others who believe in religion or say Islam. Because scientist are using same knowledge and genes created already n mixing it with others. It isnt a surpise as people have been doing it with plants centureis ago so othing new is happening. How do we forget mule coming from female Horse n male donkey. So the geneticist do not have much to celebrate accept for few news experiments.

An agnostic friend said he beilieves in a force behind all this process. I should ask what stops him for naming that force or personality ? Just call it ALLAH or God which ever suits you.

اس بارے میں ہمارے پاس کوئی حتمی علم نہیں ہے، لہذا کوئی دعویٰ عبث ہے۔ اور یہ ضروری بھی نہیں کہ وہ کوئی قادرِ مطلق خدا ٹائپ چیز ہی ہو، ہوسکتا ہے ہم سے بھی کوئی ذہین ترین مخلوق کائنات کے کسی گوشے میں موجود ہو، جس نے حیات کا تماشا شروع کیا ہو اور چپکے سےبیٹھ انجوائے کررہی ہو۔۔