US CENTCOM
Councller (250+ posts)
[FONT="]
ہم افغان حکومت کے، دہشت گردی ترک کرنے والے طالبان کے ساتھ صلح کرنے کے ارادے اور کوشش کی حمایت کرتے ہیں۔ دہشت گردی ترک کرنے کے بعد، طالبان کے ان پرانے ممبران نے افغان حکومت سے وفاداری نبھانے کا حلف اٹھایا ہے۔ انھوں نے یہ بھی حلف لیا ہے کہ وہ معصوم شہریوں، سرکاری اہلکاروں اور دیگر حفاظتی افواج پر کوئی بھی جان لیوا حملہ اور قتل و غارت نہیں کریں گے۔ طالبان کے ساتھ امن و صلح کرنے کے ان اقدامات میں سب سے اہم بات وہ وجہ ہے جس کی بنا پران لوگوں نے طالبان اور دہشت گردی دونوں کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور وہ وجہ یہ لوگ خود پیش کرتے ہیں کہ ان کو یہ کھ کر دھوکہ دیا گیا تھا کہ وہ کافروں اور غیر ملکیوں کے خلاف جہاد کررہے ہیں، لیکن جلد ہی ان لوگوں کو اپنے بے گناہ بھائیوں اور بہنوں کو قتل و غارت کا نشانہ بنانے کا حکم دیا گیا۔
[/FONT]

ہم افغان حکومت کے، دہشت گردی ترک کرنے والے طالبان کے ساتھ صلح کرنے کے ارادے اور کوشش کی حمایت کرتے ہیں۔ دہشت گردی ترک کرنے کے بعد، طالبان کے ان پرانے ممبران نے افغان حکومت سے وفاداری نبھانے کا حلف اٹھایا ہے۔ انھوں نے یہ بھی حلف لیا ہے کہ وہ معصوم شہریوں، سرکاری اہلکاروں اور دیگر حفاظتی افواج پر کوئی بھی جان لیوا حملہ اور قتل و غارت نہیں کریں گے۔ طالبان کے ساتھ امن و صلح کرنے کے ان اقدامات میں سب سے اہم بات وہ وجہ ہے جس کی بنا پران لوگوں نے طالبان اور دہشت گردی دونوں کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور وہ وجہ یہ لوگ خود پیش کرتے ہیں کہ ان کو یہ کھ کر دھوکہ دیا گیا تھا کہ وہ کافروں اور غیر ملکیوں کے خلاف جہاد کررہے ہیں، لیکن جلد ہی ان لوگوں کو اپنے بے گناہ بھائیوں اور بہنوں کو قتل و غارت کا نشانہ بنانے کا حکم دیا گیا۔
[/FONT]
[FONT="]ایک اور اہم بات یہ ہے کہ یہ لوگ کسی بھی قسم کا مالی فائدہ حاصل کرنے کے لیے صلح نہیں کر رہے ہیں۔ قندہار کے گورنر، توریالے ویسا، نے خود واضح بیان دیا کہ "ہم ان لوگوں کے ساتھ صلح نہیں کر رہے جو ہفتے یا مہینے کے آخر میں پیسے وصول کرنے کی امید رکھتے ہیں، یہ صلح شرائط عائد کر کے نہیں کی گئی"[FONT="]۔ [/FONT][FONT="] ان کی ہمت افزائی صرف اس وقت ہوئی جب ان کو یہ احساس ہوا کہ افغان حکومت اور عوام ، بین الاقوامی معاشرے کی مدد سے، افغانستان کو افغانیوں کے لیے ہی آباد کرنے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں۔
[/FONT][/FONT]
[/FONT][/FONT]
[FONT="]افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اب بھی کچھ ایسے طالبان باقی ہیں جو شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں، معاشرتی نظاموں کو بموں کے زریعے تباہ کرتے ہیں اور افغانستان میں بد امنی لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ بد قسمتی سے یہ دہشت گرد سچ سے ناواقف ہیں۔ وہ سچ جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان ہی کے افغان بہن بھائی محنت کر رہے ہیں تاکہ افغانستان میں امن، قانون، اور معاشرتی ترقی لاسکیں۔ دل کو ٹھیس پہنچتی ہے جب وہی گھر، سرکاری نظام، ہسپتال، ، بازار اور مساجد جن کو افغان عوام نے اتنی محنت اور لگن سے تعمیر کیا ہے وہی کل کو دہشت گردی کا نشانہ بنتے ہیں۔
[/FONT]
[/FONT]
[FONT="]ہم امید کرتے ہیں کہ وہ طالبان جنھوں نے شدت پسندوں کے بھکاوے میں آ کر دہشت گردی کی راہ اختیار کر لی ہے، ان پر بھی سچائی کھل جائے اور وہ دہشت گردی کی راہ ترک کردیں ۔ ہم ان امن و صلح کے اقدامات کی اہمیت سے آگاہ ہیں اور ہمارے جنرل پٹریاس نے بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ افغان حکومت کے یہ اقدامات بھی جنگ جیتنے کی ایک نہایت اہم ترکیب بن چُکے ہیں اور اب ان اقدامات کو افغان حکومت آگے لے جائے گی۔
[/FONT]
[/FONT]
[FONT="]ہارون احمد[/FONT]
[FONT="]ڈی-ای-ٹی۔ یو۔ اس سنٹرل کمانڈ[/FONT]
[FONT="]www.centcom.mil[FONT="]/ur[/FONT][/FONT]
Last edited: