Damage done by Zulfiqar Ali Bhutto to economy

Munawarkhan

Chief Minister (5k+ posts)


میں ہمیشہ سے کہتا آیا ہوں کہ پاکستان کی تباہی کی چلو پہلی نہیں دوسری تیسری چوتھی پانچویں چھٹی ساتویں اور آٹھویں اینٹ بھٹو نے ہی رکھی ہے۔ ندیم رضوی صاحب کی آنکھ کے ساتھ ساتھ اور بہت کچھ کھول دینے والی تحریر ملاحظہ فرمائیں۔

نوٹ: نیچے بیان کئے گئے زیادہ تر حقائق آسانی سے کراس چیک کئے جا سکتے ہیں۔

"ساٹھ کی دہائی تک پاکستان میں انڈسٹری فروغ پا رہی تھی۔ اصفہانی ، آدم جی ، سہگل ، جعفر برادرز ، رنگون والا، افریقہ والا برادرز جیسے ناموں نے پاکستان کو انڈسٹریلائزیشن کے راستے پر ڈال دیا تھا۔ دنیا پاکستان کو انڈسٹریل پیراڈائز کہا کرتی تھی۔ماہرین کا کہنا تھا ترقی کی رفتار یہی رہی تو پاکستان ایشیاء کا ٹائیگر بن جائے گا۔

یہاں فیکٹریاں ، ملیں اور کارخانے لگ رہے تھے۔بجائے ان کاروباری خاندانوں کے مشکور ہونے کے کہ وہ معاشی سرگرمی کو زندہ رکھے ہوئے تھے، ہمارے ہاں سرمایہ دار کو ہمیشہ دشمن سمجھا گیا‘ رہی سہی کسر بھٹو کے سوشلزم کے خواب نے پوری کر دی۔ ہمارے ہاں نظمیں پڑھی جانے لگیں ’’ چھینو مل لٹیروں سے ‘‘۔چنانچہ ایک دن بھٹو صاحب نے نیشنلائزیشن کے ذریعے یہ سب کچھ چھین لیا۔ لوگ رات کو سوئے تو بڑے وسیع کاروبار کے مالک تھے صبح جاگے تو سب کچھ ان سے چھینا جا چکا تھا۔

بھٹو نے 31 صنعتی یونٹ، 13 بنک ،14 انشورنش کمپنیاں ،10 شپنگ کمپنیاں اور 2 پڑٹرولیم کمپنیوں سمیت بہت کچھ نیشنلائز کر لیا۔سٹیل کارپوریشن آف پاکستان ، کراچی الیکٹرک، گندھارا انڈسٹریز ، نیشنل ریفائنریز، پاکستان فرٹیلائزرز، انڈس کیمیکلز اینڈ اندسٹریز، اتفاق فائونڈری، پاکستان سٹیلز، حبیب بنک ، یونائیٹڈ بنک ، مسلم کمرشل بنک ، پاکستان بنک ، بینک آف بہاولپور ، لاہور کمرشل بنک ، کامرس بنک ، آدم جی انشورنس، حبیب انشورنس، نیو جوبلی، پاکستان شپبگ ، گلف سٹیل شپنگ، سنٹرل آئرن ایند سٹیل سمیت کتنے ہی اداروں کو ایک حکم کے ذریعے ان کے جائز مالکان سے چھین لیا گیا۔

مزدوروں اور ورکرز کو خوش کرنے کے لیے سوشلزم کے نام پر یہ واردات اس بے ہودہ طریقے سے کی گئی۔ شروع میں کہا گیا حکومت ان صنعتوں کا صرف انتظام سنبھال رہی ہے ،جب کہ ملکیت اصل مالکان ہی کی رہے گی۔ پھر کہا گیا ان ان صنعتوں کی مالک بھی حکومت ہو گی۔پہلے کہا گیا کسی کو کوئی زر تلافی نہیں ملے گا۔ پھر کہا گیا دیا جائے گا۔ کبھی کہا گیا مارکیٹ ریٹ پر دیا جائے گا پھر کہا گیا ریٹ کا تعین حکومت کرے گی۔

یوں سمجھیے ایک تماشا لگا دیا گیا۔مزدور اور مالکان کے درمیان معاملات خراب تھے یا دولت کا ارتکاز ہو رہا تھا تو اس معاملے کو اچھے طریقے سے بیٹھ کر حل کیا جا سکتا تھا۔مزدوروں کی فلاح کے لیے کچھ قوانین بنائے جا سکتے تھے لیکن بھٹو کا مسئلہ اور تھا۔ وہ مزدور اور کارکن کو یہ تاثر دینا چاہتے تھے کہ سرمایہ داروں کے خلاف انہوں نے انقلاب برپا کر دیا ہے۔یہ تاثر قائم کرتے کرتے انہوں نے پاکستانی معیشت کو برباد کر دیا۔

عمران خان کے مشیر رزاق دائود کے دادا سیٹھ احمد دائود کو جیل میں ڈال کر ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔ بعد ازاں وہ مایوس ہو کر امریکہ چلے گئے اور وہاں تیل نکالنے کی کمپنی بنا لی ۔اس کمپنی نے امریکہ میں تیل کے چھ کنویں کھودے اور کامیابی کی شرح 100 فیصد رہی۔ آج ہمارا یہ حال ہے کہ ہم تیل کی تلاش کی کھدائی کے لیے غیر ملکی کمپنیوں کے محتاج ہیں۔ صادق دائود نے بھی ملک چھوڑ دیا ، وہ کینیڈا شفٹ ہو گئے۔

ایم اے رنگون والا ایک بہت بڑا کاروباری نام تھا۔ وہ رنگون سے بمبئی آئے اور قیام پاکستان کے وقت سارا کاروبار لے کر پاکستان آ گئے۔ وہ یہاں ایک یا دو نہیں پینتالیس کمپنیاں چلا رہے تھے۔ انہوں نے بھی مایوسی اور پریشانی میں ملک چھوڑ دیا، وہ ملائیشیا چلے گئے۔

بٹالہ انجینئرنگ کمپنی والے سی ایم لطیف بھی بھارت سے پاکستان آ چکے تھے اور بادامی باغ لاہور میں انہوں نے پاکستان کا سب سے بڑا انجینئرنگ کمپلیکس قائم کیا تھا جو ٹویوٹا کے اشتراک سے کام کر رہا تھا۔یہ سب بھی ضبط کر لیا گیا۔ انہیں اس زمانے میں ساڑھے تین سو ملین کا نقصان ہوا اور دنیا نے دیکھا بٹالہ انجینئرنگ کے مالک نے دکھ اور غم میں شاعری شروع کر دی۔ رنگون والا ، ہارون ، جعفر سنز ، سہگل پاکستان چھوڑ گئے۔ کچھ نے ہمت کی اور ملک میں ہی رہے‘ جیسے دادا گروپ ، آدم جی، گل احمد اور فتح، لیکن ان کا اعتماد یوں مجروح ہوا کہ پھر کسی نے انڈسٹریلائزیشن کو سنجیدہ نہیں لیا۔

احمد ابراہیم کی جعفر برادرز اس زمانے میں مقامی طور پر کار بنانے کے قریب تھی ۔ہم آج تک کار تیار نہیں کر سکے۔

فینسی گروپ اکتالیس صنعتیں تباہ کروا کے یوں ڈرا کہ اگلے چالیس سالوں میں اس نے صرف ایک فیکٹری لگائی ، وہ بھی بسکٹ کی۔

ہارون گروپ کی پچیس صنعتیں تھیں ، وہ اپنا کاروبار لے کر امریکہ چلے گئے۔ آج پاکستان میں ان کے صرف دو یونٹ کام کر رہے ہیں۔ کاروباری خاندان ملک چھوڑ گئے یا پاکستان میں سرمایہ کاری سے تائب ہو گئے۔

ادھر بھٹو نے صنعتیں قبضے میں تو لے لیں لیکن چلا نہ سکے۔ان اداروں میں سیاسی کارکنوں کی فوج بھرتی کر دی گئی ۔مزدور اب سرکار کے ملازم تھے ، کام کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ نتیجہ یہ نکلا ایک ہی سال میں قومیائی گئی صنعت کا 80 فیصد برباد ہو گیا۔زرعی گروتھ کی شرح میں تین گنا کمی واقع ہوئی۔نوبت قرضوں تک آ گئی۔ جتنا قرض مشرقی اور مغربی یعنی متحدہ پاکستان نے اپنی پوری تاریخ میں لیا تھا اس سے زیادہ قرض بھٹو حکومت نے چند سالوں میں لے لیا۔ خطے میں زیادہ افراط زر پاکستان میں تھا۔ادائیگیوں کے خسارے میں 795 فیصد اضافہ ہو گیا۔سٹیٹ بنک ہر سال ایک رپورٹ پیش کرتا ہے۔ بھٹو نے چار سال سٹیٹ بنک کو یہ رپورٹ ہی پیش نہ کرنے دی تا کہ لوگوں کو علم ہی نہ ہو سکے کتنی تباہی ہو چکی۔ہم بھی کیا لوگ ہیں؟ اپنی انڈسٹری اپنے ہاتھوں سے تباہ کر کے اب ہم چین کی منتیں کر رہے ہیں یہاں اندسٹری لگائے۔"
 
Last edited by a moderator:

stoic

Minister (2k+ posts)
بھٹو نے پاکستان کی معیشت کے ساتھ ایک اور بھی ظلم کیا وہ یہ کے بنظیر کو پیدا کیا جس کی بعد میں زرداری سے شادی ہو گی . اس اندہوناک واقعے کی سزا پاکستان کی معیشت آج تک بھگت رہی ہے
 

muhammadadeel

Chief Minister (5k+ posts)
بھٹو ایک ایران ایجنٹ تھا، اس نے ایوب خان کو باتوں میں لگا کر

انڈیا پاکستان کی ۱۹۶۵ میں جنگ کروا دی

آدھا بلوچستان ایران کو دے دیا


اس لیے میں اس ایرانی پی پی پی پارٹی کو پاکستان کے شیعہ کو استمال کرنے پر تنقید کرتا ہوں
 

Sunbeam

Senator (1k+ posts)
All facts written about Bhutto who was planted to destroy Pakistan economy and to break it. These facts are mentioned and we'll covered in the below video

Bhutto both pigs sons giving threats to break Pakistan again.
 

الرضا

Senator (1k+ posts)
بھٹو ایک ایران ایجنٹ تھا، اس نے ایوب خان کو باتوں میں لگا کر

انڈیا پاکستان کی ۱۹۶۵ میں جنگ کروا دی

آدھا بلوچستان ایران کو دے دیا


اس لیے میں اس ایرانی پی پی پی پارٹی کو پاکستان کے شیعہ کو استمال کرنے پر تنقید کرتا ہوں
ایک اکیلے بھٹو نے موٹے دماغ والے احمق فوجیوں کو الوّ بنا دیا؟
 

الرضا

Senator (1k+ posts)


میں ہمیشہ سے کہتا آیا ہوں کہ پاکستان کی تباہی کی چلو پہلی نہیں دوسری تیسری چوتھی پانچویں چھٹی ساتویں اور آٹھویں اینٹ بھٹو نے ہی رکھی ہے۔ ندیم رضوی صاحب کی آنکھ کے ساتھ ساتھ اور بہت کچھ کھول دینے والی تحریر ملاحظہ فرمائیں۔

نوٹ: نیچے بیان کئے گئے زیادہ تر حقائق آسانی سے کراس چیک کئے جا سکتے ہیں۔

"ساٹھ کی دہائی تک پاکستان میں انڈسٹری فروغ پا رہی تھی۔ اصفہانی ، آدم جی ، سہگل ، جعفر برادرز ، رنگون والا، افریقہ والا برادرز جیسے ناموں نے پاکستان کو انڈسٹریلائزیشن کے راستے پر ڈال دیا تھا۔ دنیا پاکستان کو انڈسٹریل پیراڈائز کہا کرتی تھی۔ماہرین کا کہنا تھا ترقی کی رفتار یہی رہی تو پاکستان ایشیاء کا ٹائیگر بن جائے گا۔

یہاں فیکٹریاں ، ملیں اور کارخانے لگ رہے تھے۔بجائے ان کاروباری خاندانوں کے مشکور ہونے کے کہ وہ معاشی سرگرمی کو زندہ رکھے ہوئے تھے، ہمارے ہاں سرمایہ دار کو ہمیشہ دشمن سمجھا گیا‘ رہی سہی کسر بھٹو کے سوشلزم کے خواب نے پوری کر دی۔ ہمارے ہاں نظمیں پڑھی جانے لگیں ’’ چھینو مل لٹیروں سے ‘‘۔چنانچہ ایک دن بھٹو صاحب نے نیشنلائزیشن کے ذریعے یہ سب کچھ چھین لیا۔ لوگ رات کو سوئے تو بڑے وسیع کاروبار کے مالک تھے صبح جاگے تو سب کچھ ان سے چھینا جا چکا تھا۔

بھٹو نے 31 صنعتی یونٹ، 13 بنک ،14 انشورنش کمپنیاں ،10 شپنگ کمپنیاں اور 2 پڑٹرولیم کمپنیوں سمیت بہت کچھ نیشنلائز کر لیا۔سٹیل کارپوریشن آف پاکستان ، کراچی الیکٹرک، گندھارا انڈسٹریز ، نیشنل ریفائنریز، پاکستان فرٹیلائزرز، انڈس کیمیکلز اینڈ اندسٹریز، اتفاق فائونڈری، پاکستان سٹیلز، حبیب بنک ، یونائیٹڈ بنک ، مسلم کمرشل بنک ، پاکستان بنک ، بینک آف بہاولپور ، لاہور کمرشل بنک ، کامرس بنک ، آدم جی انشورنس، حبیب انشورنس، نیو جوبلی، پاکستان شپبگ ، گلف سٹیل شپنگ، سنٹرل آئرن ایند سٹیل سمیت کتنے ہی اداروں کو ایک حکم کے ذریعے ان کے جائز مالکان سے چھین لیا گیا۔

مزدوروں اور ورکرز کو خوش کرنے کے لیے سوشلزم کے نام پر یہ واردات اس بے ہودہ طریقے سے کی گئی۔ شروع میں کہا گیا حکومت ان صنعتوں کا صرف انتظام سنبھال رہی ہے ،جب کہ ملکیت اصل مالکان ہی کی رہے گی۔ پھر کہا گیا ان ان صنعتوں کی مالک بھی حکومت ہو گی۔پہلے کہا گیا کسی کو کوئی زر تلافی نہیں ملے گا۔ پھر کہا گیا دیا جائے گا۔ کبھی کہا گیا مارکیٹ ریٹ پر دیا جائے گا پھر کہا گیا ریٹ کا تعین حکومت کرے گی۔

یوں سمجھیے ایک تماشا لگا دیا گیا۔مزدور اور مالکان کے درمیان معاملات خراب تھے یا دولت کا ارتکاز ہو رہا تھا تو اس معاملے کو اچھے طریقے سے بیٹھ کر حل کیا جا سکتا تھا۔مزدوروں کی فلاح کے لیے کچھ قوانین بنائے جا سکتے تھے لیکن بھٹو کا مسئلہ اور تھا۔ وہ مزدور اور کارکن کو یہ تاثر دینا چاہتے تھے کہ سرمایہ داروں کے خلاف انہوں نے انقلاب برپا کر دیا ہے۔یہ تاثر قائم کرتے کرتے انہوں نے پاکستانی معیشت کو برباد کر دیا۔

عمران خان کے مشیر رزاق دائود کے دادا سیٹھ احمد دائود کو جیل میں ڈال کر ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔ بعد ازاں وہ مایوس ہو کر امریکہ چلے گئے اور وہاں تیل نکالنے کی کمپنی بنا لی ۔اس کمپنی نے امریکہ میں تیل کے چھ کنویں کھودے اور کامیابی کی شرح 100 فیصد رہی۔ آج ہمارا یہ حال ہے کہ ہم تیل کی تلاش کی کھدائی کے لیے غیر ملکی کمپنیوں کے محتاج ہیں۔ صادق دائود نے بھی ملک چھوڑ دیا ، وہ کینیڈا شفٹ ہو گئے۔

ایم اے رنگون والا ایک بہت بڑا کاروباری نام تھا۔ وہ رنگون سے بمبئی آئے اور قیام پاکستان کے وقت سارا کاروبار لے کر پاکستان آ گئے۔ وہ یہاں ایک یا دو نہیں پینتالیس کمپنیاں چلا رہے تھے۔ انہوں نے بھی مایوسی اور پریشانی میں ملک چھوڑ دیا، وہ ملائیشیا چلے گئے۔

بٹالہ انجینئرنگ کمپنی والے سی ایم لطیف بھی بھارت سے پاکستان آ چکے تھے اور بادامی باغ لاہور میں انہوں نے پاکستان کا سب سے بڑا انجینئرنگ کمپلیکس قائم کیا تھا جو ٹویوٹا کے اشتراک سے کام کر رہا تھا۔یہ سب بھی ضبط کر لیا گیا۔ انہیں اس زمانے میں ساڑھے تین سو ملین کا نقصان ہوا اور دنیا نے دیکھا بٹالہ انجینئرنگ کے مالک نے دکھ اور غم میں شاعری شروع کر دی۔ رنگون والا ، ہارون ، جعفر سنز ، سہگل پاکستان چھوڑ گئے۔ کچھ نے ہمت کی اور ملک میں ہی رہے‘ جیسے دادا گروپ ، آدم جی، گل احمد اور فتح، لیکن ان کا اعتماد یوں مجروح ہوا کہ پھر کسی نے انڈسٹریلائزیشن کو سنجیدہ نہیں لیا۔

احمد ابراہیم کی جعفر برادرز اس زمانے میں مقامی طور پر کار بنانے کے قریب تھی ۔ہم آج تک کار تیار نہیں کر سکے۔

فینسی گروپ اکتالیس صنعتیں تباہ کروا کے یوں ڈرا کہ اگلے چالیس سالوں میں اس نے صرف ایک فیکٹری لگائی ، وہ بھی بسکٹ کی۔

ہارون گروپ کی پچیس صنعتیں تھیں ، وہ اپنا کاروبار لے کر امریکہ چلے گئے۔ آج پاکستان میں ان کے صرف دو یونٹ کام کر رہے ہیں۔ کاروباری خاندان ملک چھوڑ گئے یا پاکستان میں سرمایہ کاری سے تائب ہو گئے۔

ادھر بھٹو نے صنعتیں قبضے میں تو لے لیں لیکن چلا نہ سکے۔ان اداروں میں سیاسی کارکنوں کی فوج بھرتی کر دی گئی ۔مزدور اب سرکار کے ملازم تھے ، کام کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ نتیجہ یہ نکلا ایک ہی سال میں قومیائی گئی صنعت کا 80 فیصد برباد ہو گیا۔زرعی گروتھ کی شرح میں تین گنا کمی واقع ہوئی۔نوبت قرضوں تک آ گئی۔ جتنا قرض مشرقی اور مغربی یعنی متحدہ پاکستان نے اپنی پوری تاریخ میں لیا تھا اس سے زیادہ قرض بھٹو حکومت نے چند سالوں میں لے لیا۔ خطے میں زیادہ افراط زر پاکستان میں تھا۔ادائیگیوں کے خسارے میں 795 فیصد اضافہ ہو گیا۔سٹیٹ بنک ہر سال ایک رپورٹ پیش کرتا ہے۔ بھٹو نے چار سال سٹیٹ بنک کو یہ رپورٹ ہی پیش نہ کرنے دی تا کہ لوگوں کو علم ہی نہ ہو سکے کتنی تباہی ہو چکی۔ہم بھی کیا لوگ ہیں؟ اپنی انڈسٹری اپنے ہاتھوں سے تباہ کر کے اب ہم چین کی منتیں کر رہے ہیں یہاں اندسٹری لگائے۔"
بھٹو کے بعد جو دو چنگیز خان کی اولادیں آئیں، ضیاء اور مشرف، انہوں نے پاکستان کو ترقی دے کر امریکہ کے برابر لا کر کھڑا کر دیا۔ اس لیے بھٹو کو بھول جاؤ۔ نیازی کے نئے پاکستان کو یاد رکھو۔ نیازی صاحب نے ایک ڈالر پچاس روپے کے برابر نہیں کیا تو تین مہینے میں پنکی کو طلاق دے کر وینا ملک کو آپ کی بھابھی بنا لیں گے۔
 

muhammadadeel

Chief Minister (5k+ posts)
ایک اکیلے بھٹو نے موٹے دماغ والے احمق فوجیوں کو الوّ بنا دیا؟

بلکل کیونکہ کہ وہ وزیر خارجہ تھا، جو جھوٹ اُس نے بولا ایوب سے وہی اُس نے مانا
اب ایوب خان اپنی طرف سے تو جنگوں کا فیصلہ صرف نہیں کر سکتا تھا

ائیر مارشل اصغر خان نے بھی اپنی کتاب میں بھٹو کے متعلق یہ ہی لکھا ہے
 

muhammadadeel

Chief Minister (5k+ posts)
بھٹو کے بعد جو دو چنگیز خان کی اولادیں آئیں، ضیاء اور مشرف، انہوں نے پاکستان کو ترقی دے کر امریکہ کے برابر لا کر کھڑا کر دیا۔ اس لیے بھٹو کو بھول جاؤ۔ نیازی کے نئے پاکستان کو یاد رکھو۔ نیازی صاحب نے ایک ڈالر پچاس روپے کے برابر نہیں کیا تو تین مہینے میں پنکی کو طلاق دے کر وینا ملک کو آپ کی بھابھی بنا لیں گے۔


بھٹو کا پاکستان توڑنا بھول جائیں
اُس کی اولاد کا سندھ اور بلوچستان ایران کو پیش کرنا بھول جائیں

سب غرداری بھول جائیں
محض بھٹو کی کیونکہ وہ ش تھا

 

الرضا

Senator (1k+ posts)
بلکل کیونکہ کہ وہ وزیر خارجہ تھا، جو جھوٹ اُس نے بولا ایوب سے وہی اُس نے مانا
اب ایوب خان اپنی طرف سے تو جنگوں کا فیصلہ صرف نہیں کر سکتا تھا


ائیر مارشل اصغر خان نے بھی اپنی کتاب میں بھٹو کے متعلق یہ ہی لکھا ہے
یعنی ثابت ہوا کہ ہماری فوج اتنی نااہل اور عقل سے پیدل ہے کہ ایک 'ایرانی ایجنٹ' نے اس کو الوّ بنایا، آدھا بلوچستان ایران کو دلوایا، سنہ 65 کی جنگ ہروائی، سنہ 71 کی جنگ ہروائی۔۔کل کوئی انڈین را کا ایجنٹ اس بے وقوف فوج کو الوّ بنا کے بلوچستان اور فاٹا بھی الگ کروا سکتا ہے۔
اس فوج کو گھر بھیج دیں؟
 

الرضا

Senator (1k+ posts)
Bhutto didn,t accept the will of majority and divided country into 2 and later on ruined the economy too
بھائی میرے سوال کا جواب کیوں نہیں دے رہے؟ بھٹو کو چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کس نے لگایا تھا؟
 

muhammadadeel

Chief Minister (5k+ posts)
یعنی ثابت ہوا کہ ہماری فوج اتنی نااہل اور عقل سے پیدل ہے کہ ایک 'ایرانی ایجنٹ' نے اس کو الوّ بنایا، آدھا بلوچستان ایران کو دلوایا، سنہ 65 کی جنگ ہروائی، سنہ 71 کی جنگ ہروائی۔۔کل کوئی انڈین را کا ایجنٹ اس بے وقوف فوج کو الوّ بنا کے بلوچستان اور فاٹا بھی الگ کروا سکتا ہے۔
اس فوج کو گھر بھیج دیں؟

تم لوگوں کو پاکستان اور پاکستان کی فوج سے اتنی نفرت کیوں ہے
 

الرضا

Senator (1k+ posts)

بھٹو کا پاکستان توڑنا بھول جائیں
اُس کی اولاد کا سندھ اور بلوچستان ایران کو پیش کرنا بھول جائیں

سب غرداری بھول جائیں
محض بھٹو کی کیونکہ وہ ش تھا

ہماری پاک فوج نے بھٹو کو پاکستان توڑنے کا انعام کیوں دیا؟ بیس دسمبر 1971 کو فوج نے بھٹو کو چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر اور صدر کیوں بنایا؟