بھائی وہ بندر کو جنگل کا بادشاہ بنانے والی بات تو سنی ہو گی آپ نے اگر نہیں سنی تو بیان کیئے دیتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تمام جانوروں نے مل کر فیصلہ کیا کہ شیر ہمیشہ سے جنگل کا بادشاہ چلا آ رہا ہے لہذا اس سال کے لیئے جنگل کا بادشاہ کسی اور جانور کو بنایا جانا چاہئے۔بہت سوچ بیچار کے بعد تمام جانور اس بات پر متفق ہو گئے کہ بندر کافی پھرتیلا اور بھاگ دوڑ کرنے والا جانور ہے لہذا اسے بادشاہ بنا دیا جائے۔ سب نے اس بات پر رضامندی ظاہر کر دی اور بندر کو جنگل کا بادشاہ بنا دیا گیا۔ چونکہ شیر اس میٹینگ میں موجود نہیں تھا اور جب اسے اس بات کی اطلاع ملی تو اس نے غصے میں جو جانور بھی سب سے پہلے ملا اسے کھانے کے لیئے دبوچ لیا۔۔جنگل کے تمام جانور بھاگے بھاگے بندر کے پاس گئے اور عرض کی کہ بادشاہ سلامت شیر نے فلاں جانور کو پکڑ لیا ہے اور اسے چیرپھاڑ رہا ہے لہذا اسے بچایا جائے۔ بندر اسی وقت اٹھا اور درخت پر چڑھ گیا اور شروع کر دی چھلانگیں لگانی ایک درخت سے دوسرے درخت،دوسرے درخت سے تیسرے پھر چوتھے الغرض جب تک شیر نے اس جانور کو کھا کر اپنا پیٹ بھرلیا۔ جب اس جانور کی ہڈیاں باقی بچیں تو بندر درختوں سے نیچے اتر آیا اور اپنی صفائی میں سب جانوروں سے کہنے لگا۔“ بھائیوں آپ سب نے دیکھا کہ میں نے کتنی بھاگ دوڑ کی مگر شیر ہی نہیں مانا تو میں کیا کر سکتا ہوں۔ اس شیر کا آپ سب کو مل کر کچھ کرنا پڑے گا۔“
تو میرے بھائی آپ کے شریف برادران بھی وہ بندر ہی ہیں جو بھاگ دوڑ تو بہت کرتے ہیں مگر نتیجہ پھر بھی صفر۔ میرے خیال میں میری بات تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے۔