best reference from Quran against DEMOCRACY.

no-violence

Politcal Worker (100+ posts)
apki do batoon ka may pehlay jawab dinna chahoon ga.

1-Khalifa kaisa choona jay ga.
Quick answer hay vote kay zarya aur sirif muslim hi vote kareen gay aacha aur boray donno.. jaisay hoota hay likin selection kay baad bayat ki jay gi behtar hay saab kareen kion kay ya her male female ka haq hay likin qabillay kay sardar bhi kar saktay hain puray qabilly ko represent kar kay.

2-Ya baat bilkul galat hay kay app khud ko nahi nominate kar saktay kisi munsab kay lia. hazarat yusuf (as) nay apnay lia khazanay ka inchage ki post select ki thi
asal may thora sa musla hay kion kay aik hadees hay jis may manna hay likin uskoo samajha aisay gaya hay ullema nay kay jo kisi lalach kay lia appnay aap koi nomicate karay ga wo ghunagar hay... aur uska pata chal jay ga juldhi uski hakatoon say...

to khud khalifa apnay app ko bhi peech kar sakta hay aur mashray kay loog bhi select kar saktay hain.. jaisay qazi wagerah.

muslim mashray may khilafat hi hooni chahia .. abb wohi baat 3 darja hain iman kay.. dil may burra janna,zaban say kehna aur haat say rookna..

meray bhai yeh kon batay ga kay kon Muslamaan hay aur kon nahi? yahan to her aik firqa apnay mukhalif firqay ko kafir qarar daita hay, aap musalmaan kahan say dhondh kar laieen gay vote daalnay kay liay
 

BuTurabi

Chief Minister (5k+ posts)

آگاہی تو آپ کو خوب ہے، [HI]ساتھ کس کے ہیں[/HI]. یا آپ دونوں کو بدعتی سجھتے ہیں اور[HI] کسی تیسرے فلسفے پر عمل پیرا ہیں
[/HI]

سیدھا سا صدری نُسخہ یہی ہے کہ پاکستان میں ’’پاکستانیوں‘‘ کی حکومت ہو جو نفاذِ فِقہ کے نام پر لوگوں کے مسالک میں دخل اندازی نہ کرے۔ جہاں گلیوں بازاروں میں ہماری بہنوں بیٹیوں کو چھڑیاں مار مار کر تنبو بُرقعے نہ پہننے پر شرمسار کرنے والی کوئی ’’گھونگٹ فورس‘‘ نہ ہو، نمازوں کی طرف بُلانے والے وحشی صورت مُلا لٹھ لیکر سڑکوں پر نہ گُھومیں، نوجوانوں کے کانوں میں لگی ٹوٹیاں چیک نہ کریں کہ کیا سُنتے پھِر رہے ہیں وغیرہ وغیرہ۔

اپنی اپنی دینی تشریحات دوسروں پر مُسلط کرنے سے احتراز کیا جائے مگر سب کو اپنے اپنے مسالک کی پیروی کی اجازت ہو۔ دوسرے مسالک کی متبرک ہستیوں کو گالی گلوچ کرنے والے مذہبی غنڈوں کے سر پر بے حساب جوتے داغے جائیں تا وقتیکہ وہ اپنے بیہودہ خیالات کے سرِ عام پرچار اور فسادِ خلق کا موجب بننے سے عملاً توبہ نہ کر لیں۔ مجالس، میلاد اور دیگر مذہبی اجتماعات میں کرائے پر فساد برپا کرنے والی تقاریر کرنے والے مولویوں ذاکروں سے جیلوں کو آباد کیا جائے۔ یا اللہ مدد، یا رسواللہ مد، یا علی مدد، میلاد شریف اور تبلیغی جماعت والوں سمیت سبھی فِرقوں کو کِسی دوسرے فِرقے کے عقائد میں دخل اندازی کی قطعی اجازت نہ ہو۔ غیر مُسلم پاکستانیوں کو بھی جینے اور اپنی مرضی کا مذہب رکھنے کی مُکمل آزادی ہو۔

وجہ اِس اجمال کی یہ ہے کہ یہاں دسیوں مکاتبِ فِکر ہیں جِن کا آپس میں اجتہادی اختلاف ہے۔ بقول شخصے "اجتہاد کی غلطی" کی شکل میں علی و معاویہ کی جنگیں ستر ہزار سے زائد مُسلمانوں کو نگل چُکی۔ اُمت جِسکا بویا آجتک کاٹ رہی ہے۔ کوئی مانے یا نہ لیکن ناقابلِ انکار تاریخی حقیقت یہی ہے۔ ہزاروں لوگ مارے جانے کی بات بھی تب کی ہے جب لڑائی دوُبدو تلواروں اور نیزوں سے لڑی جاتی تھی۔ دلیر مرد ہی میدان میں اُترتے اور ٹہرتے تھے۔ آج کی طرح نہ جدید ہتھیار تھے اور نہ بُزدل جنونی فِرقہ پرست جو مسجدوں، اِمام بارگاہوں، بازاروں اور مزاروں میں بم لگا کر بیک وقت سینکڑوں انسانوں کی موت کا سامان کرتے ہیں اور اپنے اپنے ’’اجتہاد‘‘ کے نتیجے میں اِس غارت گری کا ثمر جنت کا لازمی حصول سمجھتے ہیں۔

ابھی مولویوں کے پاس کوئی حکومت نہیں تو یہ حال ہے کہ کِسی فروعی اختلافات پر سپیکروں سے ایک دوسرے کے واجب القتل ہونے کے فتوے داغے جاتے ہیں اور نتیجہ شہر بھر میں لڑائی اور نہ تھمنے والا خون خرابہ ہوتا ہے۔ آج جو لوگ ایک معمولی سپیکر کے بل پر فساد پھیلانے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں اگر اُن کے ہاتھ میں ریاستی ٹی وی، ریڈیو اور سرکاری اسلحہ بارود توپوں کا کنٹرول آ گیا تو کیا تماشا ہوگا ۔ ۔ ۔ ۔ چشمِ تصور وا کیجیئے۔

لِہٰذا موجودہ نِطام کی آلائشوں کو ختم کیا جائے اور ایک وطن دوست اور دیانتدار حکومت کے قیام کی کوشش کی جائے جو بِلا تفریقِ رنگ و نسل و مذہب و عقیدہ اپنے سب شہریوں کی خِدمت کرے۔ اپنے اپنے عقائد کی آزادانہ پیروی کا ماحول قائم کرے اور سب اپنی پسندیدہ عبادات اپنی مرضی و منشاء سے بجا لائیں نہ کہ کوئی ڈندا بردار ٹھکیدار ریاست کے زور پر اُن سے عبادات بجوا لائے۔
 
Last edited:

swing

Chief Minister (5k+ posts)



سیدھی سا صدری نُسخہ یہی ہے کہ پاکستان میں پاکستانیوں کی حکومت ہو جو نفاذِ فِقہ کے نام پر لوگوں کے مسالک میں دخل اندازی نہ کرے۔ گلیوں بازاروں میں ہماری بہنوں بیٹیوں کو چھڑیاں مار مار کر کم لباسی پر شرمندہ کرنے والی کوئی گھونگٹ فورس نہ ہو، نمازوں کی طرف بُلانے والے وحشی صورت مُلا لٹھ لیکر سڑکوں پر نہ گُھومیں، نوجوانوں کے کانوں میں لگی ٹوٹیاں چیک نہ کریں کہ کیا سُنتے پھِر رہے ہیں وغیرہ وغیرہ۔


اپنی اپنی دینی تشریحات دوسروں پر مُسلط کرنے سے احتراز کیا جائے مگر سب کو اپنے اپنے مسالک کی پیروی کی اجازت ہو۔ دوسرے مسالک کی متبرک ہستیوں کو گالی گلوچ کرنے والے مذہبی غنڈوں کے سر پر بے حساب جوتے داغے جائیں تا وقتیکہ وہ اپنے بیہودہ خیالات کے سرِ عام پرچار اور فسادِ خلق کا موجب بننے سے عملاً توبہ نہ کر لیں۔ مجالس، میلاد اور دیگر مذہبی اجتماعات میں کرائے پر فساد برپا کرنے والی تقاریر کرنے والے مولویوں ذاکروں سے جیلوں کو آباد کیا جائے۔ یا اللہ مدد، یا رسواللہ مد، یا علی مدد، میلاد شریف اور تبلیغی جماعت والوں سمیت سبھی فِرقوں کو کِسی دوسرے فِرقے کے عقائد میں دخل اندازی کی قطعی اجازت نہ ہو۔ غیر مُسلم پاکستانیوں کو بھی جینے اور اپنی مرضی کا مذہب رکھنے کی مُکمل آزادی ہو۔



وجہ اِس اجمال کی یہ ہے کہ یہاں دسیوں مکاتبِ فِکر ہیں جِن کا آپس میں اجتہادی اختلاف ہے۔ اجتہاد کی غلطی کی شکل میں علی و معاویہ کی جنگیں ستر ہزار سے زائد مُسلمانوں کو نگل چُکیں ہیں۔ اُمت جِسکا بویا آجتک کاٹ رہی ہے۔ کوئی مانے یا نہ لیکن ناقابلِ انکار تاریخی حقیقت یہی ہے۔ ہزاروں لوگ مارے جانے کی بات بھی تب کی ہے جب لڑائی دوُبدو تلواروں اور نیزوں سے لڑی جاتی تھی۔ دلیر مرد ہی میدان میں اُترتے اور ٹہرتے تھے۔ آج کی طرح نہ جدید ہتھیار تھے اور نہ بُزدل جنونی فِرقہ پرست جو مسجدوں، اِمام بارگاہوں، بازاروں اور مزاروں میں بم لگا کر بیک وقت سینکڑوں انسانوں کی موت کا سامان کرتے ہیں اور اپنے اپنے اجتہاد کے نتیجے میں اِس غارت گری کا ثمر جنت کا لازمی حصول سمجھتے ہیں۔

ابھی مولویوں کے پاس کوئی حکومت نہیں تو یہ حال ہے کہ کِسی فروعی اختلافات پر سپیکروں سے ایک دوسرے کے واجب القتل ہونے کے فتوے داغے جاتے ہیں اور نتیجہ شہر بھر میں لڑائی اور نہ تھمنے والا خون خرابہ ہوتا ہے۔ آج جو لوگ ایک معمولی سپیکر کے بل پر فساد پھیلانے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں اگر اُن کے ہاتھ میں ریاستی ٹی وی، ریڈیو اور سرکاری اسلحہ بارود توپوں کا کنٹرول آ گیا تو کیا تماشا ہوگا ۔ ۔ ۔ ۔ چشمِ تصور وا کیجیئے۔



لِہٰذا موجودہ نِطام کی آلائشوں کو ختم کیا جائے اور ایک وطن دوست اور دیانتدار حکومت کے قیام کی کوشش کی جائے جو بِلا تفریقِ رنگ و نسل و مذہب و عقیدہ اپنے سب شہریوں کی خِدمت کرے۔ اپنے اپنے عقائد کی آزادانہ پیروی کا ماحول قائم کرے اور سب اپنی پسندیدہ عبادات اپنی مرضی و منشاء سے بجا لائیں نہ کہ کوئی ڈندا بردار ریاست کے زور پر اُن سے عبادات بجوا لائے۔


سر جی جو آپ نے لکھا ہے اگر تو واقعی آپ ایسے ہیں پھر تو صرف اس دن کا انتظار کیا جا سکتا ہے کے جب پوچھنے والا پوچھے گا کے میرے نظام کو قائم کرنے اور اسکو افضل جاننے کی بجاے کس کام میں اپنی توانائیاں صرف کی - ہم اگر کم از کم اسکے نظام کو اگر قائم نہی کر سکتے تو اسکو برا بھی تو نہ جانے آپ کا دین تو یہ بھی کہتا ہے کے اگر اولاد ١٠ سال کی ہو جائے اور نماز نہ پڑھے تو اسے سزا دی جا سکتی ہے- خیر میں تو یہ سمجتا ہوں کے آپ کو وہ بھی پڑھنا چاہے کے دین کے انسان سے کیا تقاضے ہیں مگر افسوس کے آپ کی لکھی ہوئی سطور سے تو مجے صرف یہی ملا ہے کے ہر کسی کو آزاد چھوڑ دو - الفاظ تو ڈلیور کیے جا سکتے ہیں مگر عقیدہ ڈلیور نہیں کیا سکتا - یہی وجہ ہے کے آپ کسی اور کو اور میں آپ کو سمجھانے سے قاصر ہوں - میں کسی مولوی کا طرف دار نہیں ہوں کیوں کے میرے نزدیک مولویازم کوئی چیز نہیں اگر آپ یہ سمجتھے ہیں کے آپ کسی مولوی سے زیادہ اچھا قوم کی یا امّت کی رہنمائی کر سکتے ہیں تو آپ الله کے حضور جواب دیں ہیں -
(اگر نظام اسلامی ہے تو وہ کسی انسان کو آزاد نہی چھوڑ سکتا کیوں کے اسلامی نظام انسان کو انسان کی غلامی سے نکل کر خالص الله کی غلامی میں دیتا ہے - مگر صد افسوس کے پوری دنیا میں کہی بھی اسلام کا نظام پوری طرح نظر نھ آتا )
 

jahanzaibi

Senator (1k+ posts)
may na sirif partha hoon balkay samajhta bhi hoon... :)
umeed hay kay agli baar app wo baat kareenn gay jis ka koi sir peer hoo ga.. sirif bikar ka mazak bachoon walli zehniyyat ki akkasi karta hay
shayyad app lafz qabillay say dhoka kha gay.. :) likin pakistan ka majority area qabail per hi base karta hay..

Agar phir bhi demagh may koi baat hay jis ki tashree chahtay hain to bay jijhak pooch lain.



آپ جو لِکھتے ہیں اُسے پڑھتے بھی ہیں ;)۔
اور یہ پوسٹ آپ نے سن دو ہزار بارہ عیسوی میں اِسی کُرہِ ارض پر بیٹھ کر کی ہے؟ کہیں عالمِ برزخ سے تو نہیں کی نا؟
 

jahanzaibi

Senator (1k+ posts)
jo Allah ko aik manta hoo aur rasool(pbuh) ko akhri nabi manta hoo.. aur kyamat aur rooz-e-jaza per iman hoo aur malika aur kitaboon ko manta hoo
wo vote denney ka haq dar hay.

meray bhai yeh kon batay ga kay kon Muslamaan hay aur kon nahi? yahan to her aik firqa apnay mukhalif firqay ko kafir qarar daita hay, aap musalmaan kahan say dhondh kar laieen gay vote daalnay kay liay
 

BuTurabi

Chief Minister (5k+ posts)
سر جی جو آپ نے لکھا ہے اگر تو واقعی آپ ایسے ہیں پھر تو صرف اس دن کا انتظار کیا جا سکتا ہے کے جب پوچھنے والا پوچھے گا کے میرے نظام کو قائم کرنے اور اسکو افضل جاننے کی بجاے کس کام میں اپنی توانائیاں صرف کی - ہم اگر کم از کم اسکے نظام کو اگر قائم نہی کر سکتے تو اسکو برا بھی تو نہ جانے آپ کا دین تو یہ بھی کہتا ہے کے اگر اولاد ١٠ سال کی ہو جائے اور نماز نہ پڑھے تو اسے سزا دی جا سکتی ہے- خیر میں تو یہ سمجتا ہوں کے آپ کو وہ بھی پڑھنا چاہے کے دین کے انسان سے کیا تقاضے ہیں مگر افسوس کے آپ کی لکھی ہوئی سطور سے تو مجے صرف یہی ملا ہے کے ہر کسی کو آزاد چھوڑ دو - الفاظ تو ڈلیور کیے جا سکتے ہیں مگر عقیدہ ڈلیور نہیں کیا سکتا - یہی وجہ ہے کے آپ کسی اور کو اور میں آپ کو سمجھانے سے قاصر ہوں - میں کسی مولوی کا طرف دار نہیں ہوں کیوں کے میرے نزدیک مولویازم کوئی چیز نہیں اگر آپ یہ سمجتھے ہیں کے آپ کسی مولوی سے زیادہ اچھا قوم کی یا امّت کی رہنمائی کر سکتے ہیں تو آپ الله کے حضور جواب دیں ہیں -
(اگر نظام اسلامی ہے تو وہ کسی انسان کو آزاد نہی چھوڑ سکتا کیوں کے اسلامی نظام انسان کو انسان کی غلامی سے نکل کر خالص الله کی غلامی میں دیتا ہے - مگر صد افسوس کے پوری دنیا میں کہی بھی اسلام کا نظام پوری طرح نظر نھ آتا )

جناب! ہم اپنی ذاتی زندگی میں اپنی اپنی تعریف کے مطابق اچھے مُسلمان بن جائیں نہ کہ ’’اپنی تعریف‘‘ کے مطابق دوسروں کو اچھا مسلمان بنانے کے چکر میں پھِر انسانوں کو اِنسان کی غُلامی میں دے ڈالیں۔
میری پوسٹ کو پھِر پڑھیں میں نے مشروط آزادی کی بات کی ہے جِسکا غیر ذمہ دار نہ اِستعمال قتل و غارت گری کی صورت سامنے آیا ہے۔
یہاں ہر مکتبِ فِکر کے پاس دوسرے کے کُفر کا فتویٰ ہے، یو ٹیوب بھری پڑی ہے۔
اِس حقیقت کو مان لینا ہی جُرات ہے کہ ہم دوسرے کا نُکتہِ نظر برداشت پتہ نہیں کیسے کرتے ہیں اگر حکومت میں آ کر اُن خیالات کا نفاذ کر دیا تو کیا ہوگا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
 
Last edited:

swing

Chief Minister (5k+ posts)


جناب! ہم اپنی ذاتی زندگی میں اپنی اپنی تعریف کے مطابق اچھے مُسلمان بن جائیں نہ کہ ’’اپنی تعریف‘‘ کے مطابق دوسروں کو اچھا مسلمان بنانے کے چکر میں پھِر انسانوں کو اِنسان کی غُلامی میں دے ڈالیں۔
میری پوسٹ کو پھِر پڑھیں میں نے مشروط آزادی کی بات کی ہے جِسکا غیر ذمہ دار نہ اِستعمال قتل و غارت گری کی صورت سامنے آیا ہے۔
یہاں ہر مکتبِ فِکر کے پاس دوسرے کے کُفر کا فتویٰ ہے، یو ٹیوب بھری پڑی ہے۔
اِس حقیقت کو مان لینا ہی جُرات ہے کہ ہم دوسرے کا نُکتہِ نظر برداشت پتہ نہیں کیسے کرتے ہیں اگر حکومت میں آ کر اُن خیالات کا نفاذکر دیا تو کیا ہوگا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

مجھے آپ کی ساری باتوں سے احتلاف نہی - مگر میں آپ کو یہ سمجھانا چاہ رہا تھا کے اگر میں حد برا ہونے کے باوجود کسی کو اچھائی کی کوئی بات بتاتا ہوں تو اس میں حرابی کیا ہے؟ -- میرا برا ہونا-- یا جو بات حق کہی اس کا مجھ سے کہا جانا -- ؟ یعنی آپ کو یہ مثال دیتا ہوں - کے آپ کو اور ہم سب کو پتا ہے کے آیات الکرسی شیطان نے بتائی تھی کسی صحابی کو (نام مجھے یاد نہیں اس وقت) وہ بوہت مشور بات ہے سو اسکے بارے میں آپ کیا کہے گے - کے وہ شیطان کی بتائی ہوئی بات ہے اسس لیے فولّو نہیں کرنا چاہے - سو میرا مقصد ہے کے آج کے دور میں اگر نام نہاد مللاؤں کے ذریے بھی اگر کوئی بات حق کی آپ کو پوھنچ رہی ہے تو اس ملا کو چھوڑ دو بات کو دیکھو اگر آپ کے اندر اچھائی کی صلاحیت ہے تو بات چاہے کوئی ب کرے وہ اثر ضرور رکھتی ہے - بشرتیکے انسان کے اندر خیر ہو سہی -
اور رہی بات کسی کو بھی کسی بھی بات سے نہ منا کرنے کی تو وہ ب غلط ہے کیوں کے اگر ہر کسی کو اسکے حال پر چھوڑ دیا جائے تو پھر امر بالمعروف اور نہی المنکر کہا گیا کسی کو اچھی بات بتانی ضرور چاہے - باقی ہر کسی کے اپنے ،اپنے دماغ کے فنڈے ہیں - ہو سکتا ہے آپ یا میں یہا فورم پر کوئی بات ایسے کرتے ہیں جس سے کسی کا عقیدہ ہراب ہو تو اسکے بھی ہم جواب دیں ہیں -اس لیے آپ کوشش کیا کرے ذرا ہاتھ ہولا رکھا کرے - آپ تو ایک دم کام چک دیتے ہیں
 

iceburg

Banned



ابھی مولویوں کے پاس کوئی حکومت نہیں تو یہ حال ہے کہ کِسی فروعی اختلافات پر سپیکروں سے ایک دوسرے کے واجب القتل ہونے کے فتوے داغے جاتے ہیں اور نتیجہ شہر بھر میں لڑائی اور نہ تھمنے والا خون خرابہ ہوتا ہے۔ آج جو لوگ ایک معمولی سپیکر کے بل پر فساد پھیلانے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں اگر اُن کے ہاتھ میں ریاستی ٹی وی، ریڈیو اور سرکاری اسلحہ بارود توپوں کا کنٹرول آ گیا تو کیا تماشا ہوگا ۔ ۔ ۔ ۔ چشمِ تصور وا کیجیئے۔

لِہٰذا موجودہ نِطام کی آلائشوں کو ختم کیا جائے اور ایک وطن دوست اور دیانتدار حکومت کے قیام کی کوشش کی جائے جو

Well said. Very true.​
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
Democracy shirk hay..

bhag americans taliban aaya...

jamhoor ki raaye fiqh ke usoolun main se aik hai is liye is ko bila tareef shirk qaraar dena theek baat nahin hai magar main samjhta hun aap ko yeh baat maloom hai aur aap ka maqsad american democrazy hai.

jo log ham main fiqh ke usoolun se waaqif hen un ko aise andaaz se baat nahin karni chahiye ke sab uljhan main pad jaayen.

har molvi baat baat par kehta hai ke is baat per ummat ka ijma hai aur us baat per ummat ka ijma hai to ise saaf zahir hai keh democracy khud molavyun ke nazdeek ghalat baat nahin hai.

sab se pehli baat yeh hai kia islam logoon ko zabardast musalmaan banaane ka kisi ko haq deta hai? sab molvi bhi yahee kehte hen ke nahin. ab sochne ki baat hai kia aisa karne e khudaa insaan ki azaadi ko tasleem nahin kar raha? Agar kar raha hai to kia yahee democracy ki bunyaad nahin hai? aakhir democracy hai kia? yahee na ke log apne nazriyaat aur khayalaat main azaad hen hen aur is waja se jo man main aaye karen aur us ka nateja bhi khud bhugten.

in baatun se saaf zahir hai ke islam ke bahir be islam democracy ko tasleem karte hai aur andar bhi, yani haqe khudiraadi aur khudikhtiari behrhaal insaan ko haasil hai.

rahee american democracy to us main problem paise ki taaqat ka istemaal hai. is kamzori ko american awaam kabhi bhi door kar sakte hai is ke khilaaf agar uth khadi ho. yahee haal hamare mulkun ka hai. ham log bhi apne siasatdanu aur mullah aur sarmaayadarun ke khilaaf khgade nahin hote. to baat to aik hi ho gayee.

islami nizaam mullah ki ruling ko nahin kehte, abhi ham logoon ko yeh ehsaas hi nahin hua. jab ho ga halaat ko ham behtar rukh dene ke qaabil khud hi ho jayen ge. hosala andar se peda hota hai aur aise khayalaat se peda hota hai jin par insaan ko mukamal bhrosa ho ke woh us ko woh nateeja den ge jis ka woh talabgaar hai. shakki ul qalb log kabhi bhi hosalamand saabit nahin ho sakte isi liye hamaari qaom ka yeh haal hai jo ham dekh rehe hen.
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
اگر قرآن پر ایمان لانے کو طالبان کہا جاتا ہے تو اس فورم پر اکثریت طالبان کی ہی نظر آئے گی

taleban se woh log muraad hen jo mullahism ko islam samajhte hen. quran ko sab hi musalmaan kehlwaane wale maante hen ikhtilaaf is ko samajhne main hai. ho sake ko apni baat ko tafsel ke saath bayaan karen takeh log uljhan se bach jaayen.
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
khilafat only system is lia hay kion kay is kay tamman qanoon Allah kay banay hoy hain.. to is say ye
baat to thik hay kay is may koi galati ki gunjish nahi hay.
Muhammad(pbuh) ki hadees hay kay meray baad khilafat 30 saal rahay gi phir zalim badshah hoon gay
quran may aata hay isi tarhan Allah in ayam wo badalta hay yani kabhi haq aur kabhi batil.
Isi lia agar wo sirif 4 khalifa tak hi rahi to is may Allah ki hikmat hay.. kisi bhi nahi ki ummat
zyada arsa nahi rahi phir doosra nahi aaya aur ya silsila challa abb koi nahi nahi aay ga isi lia
abb ya hamara kaam hay kay Allah ka nizam nafiz hoo.
Agar democracy may jaisay kay hum deikh rahay hain rooz assembly may apni pasand ka kanoon banta hay
ya cheez khilafat may nahi hay .. qanoon ban chooka hay tarmim ki gunjaish nahi hay..
abb agar zardari bhi khalifa banta hay to wo bhi qazi ko jawab day hay.. is may gunjish nahi hay
buchnay ki.
khalifa ko choona ka tariqa bhi wo hi hay loog vote kareen aur select kareen..
likin khalifa sirif Allah kay qanoon ko implement karay ga agar koi issue hay apas ka ikhtilaf
to khalifa ka faisla mana jay ga aur agar khalifa Allah ki sharit kay khilaf faisla day ga to
qazi ka pass jaya jay ga...
shora bhi hoo gi jaisay paliment hay.. un ki ray bhi sunni aur manni jay gi..
pura topic hay behtar hay detail study kareen phir hi samajh aay ga....

Islam main qanoon khudaa ke banaaye hue nahin hen balkeh khudaa ke diye hue usoolun ke mutaabiq logoon hi ke banaaye hue hen. yeh nuqta bahot hi aham hai warna kloi molvi bhi yeh saabit nahin kar sakta keh islam main qanoon khudaa ke banaaye hue hen. isi liye to sab lar jhagar rehe hen apni apni fiqwh ko raaij karwaaane ke liye.

agar45 qanoon khudaa ne banaa kar de diye hote to kia ham log fiqh par beth kar ladte?
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
ہمارے ملک میں اسمبلی کو قانون ساز ادارہ کہاجاتا ہے جس کا کام صرف قانون سازی ہے
اسمبلی کے ارکان قانون ساز ارکان کہلاتے ہیں جو قانون بناتے ہیں یا موجودہ قوانین میں ترمیم کرتے ہیں


اب یہ بتائیں کہ کیا الله کا قانون قران کی شکل میں موجود نہیں ہے
کیا قران آج کے دور میں پرانا اور فرسودہ ہو چکا ہے
کیا آج ہم الله کے قانون سے آزاد ہیں
کیا الله کا قانون مکمل نہیں ہے جو ہماری زندگیوں کا احاطہ کرے
کیا آج الله کے قانون میں ترمیم کی ضرورت پیش آگئی ہے
کیا الله کو یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ آئندہ انسانوں کو کیا ضروریات پیش آینگی
اور چونکہ رسالت کا سلسلہ بند ہوچکا ہے اس لیے اب کوئی اور قانون یا کتاب نہیں آسکتی
کیا الله کا قانون کسی انسان کو قانون سے مبرا اور مستسنی قرار دیتا ہے
کیا کسی انسان کو قانون میں ترمیم کا حق حاصل ہے
کیا کسی انسان کو قانون کے مطابق سزا کو معاف کرنے کا حق حاصل ہے


کیا آج ہم اسلامی مملکت میں رہ رہے ہیں
کیا ہماری زندگیاں اسلامی قوانین کے زیر اثر ہیں


لمحہ فکریہ ہے ہم سب کے لیے


qaiser bhai isis baat ka to saara jhagda hai keh khudaa ne khud qanoon banaa kar ham ko nahinm diye balkeh yeh kaam ham par hi chhora hai. khudaa ne kuchh hudoodo zawaabit bataa diye hen jin ke mutaabiq qanoon ham ko khud hi banaane hen. isis ko to fiqh kehte hen shari istla main.
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
کیا جمہوریت سے اسلام غالب آسکتا ہے؟

مفتی نظام الدین شامزئی رحمہ اللہ
آج مجھے جو بات آپ سے عرض کرنی ہے وہ یہ کہ اب بھی اگر دنیا میں اللہ تبارک وتعالیٰ کا دین غالب ہوگاتووہ ووٹ کے ذریعے سے نہیں ہوسکتا۔۔۔۔کہ آپ سیاسی جماعت بنا کر مغربی جمہوریت کے ذریعے سے آپ اللہ کے دین کوبڑھانا چاہیں۔۔۔اللہ کے دین کو غالب کرنا چاہیں۔۔۔تو کبھی بھی دنیا میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا دین ووٹ کے ذریعے سے۔۔۔مغربی جمہوریت کے ذریعے سے غالب نہیں ہوگا۔اس لیے کہ اس دنیا کے اندر اللہ کے دشمنوں کی اکژیت ہے۔۔۔۔فساق اورفجار کی اکثریت ہے۔۔۔اورجمہوریت جو ہے وہ بندوں کو گننے کا نام ہے،بندوں کو تولنے کا نام نہیں ہے۔اقبال نے کہا تھا کہ
جمہوریت ایک طرز حکومت ہے کہ جس میں

بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے
وہاں بندوں کو گنا کرتے ہیں کہ کتنے سر ہیں۔۔۔لہٰذا مغربی جمہوریت کے ذریعے کبھی اسلام نہیں آسکتا ہے۔۔۔جیسا کہ پیشاب کے ذریعے کبھی وضو نہیں ہو سکتا اور جیسا کہ نجاست کے ذریعے سے کبھی طہارت اور پاکی حاصل نہیں کی جا سکتی۔اسی طرح سے لادینی اورمغربی جمہوریت کے ذریعے سے کبھی اسلام غالب نہیں آسکتا۔۔۔۔دنیا میں جب بھی اسلام غالب ہو گا تو اس کاواحد راستہ وہی ہے۔۔۔جو راستہ اللہ کے نبی نے اختیار کیا تھا۔۔۔۔اور وہ جہاد کا رستہ ہے کہ جس کے ذریعےسے اس دنیا میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا دین غالب ہوگا۔
آج آپ نے سنا۔۔۔۔ہمارے ہاں پاکستان میں وزیراعظم نے اعلان کیا کہ شریعت بل کے ذریعے سے اسلام لائیں گے۔۔۔لیکن جو شریعت بل اسلام کے لیے پیش کیا تو اس کا حاصل کیا ہوا؟کل ہی کے اخبار میں آپ نے وزیر اعظم کا بیان پڑھا ہوگا۔۔۔اخبار کی شہہ سرخی تھی۔۔۔کہ ہم عورتوں کو پردہ نہیں کروائیں گے اور انہیں گھر سےباہر نکلنے سے نہیں روکیں گے۔اسی اخبار میں خبر ہے کہ پاکستان کے تین وزیر۔۔مشاہدحسین(وزیر اطلاعات)،خالدانور(وزیرقانو ن) اور صدیق کانجو(نائب وزیرخارجہ)۔۔یہ تینوں آدمی مغربی ممالک کے سفیروں کے سامنے پیش ہوئے۔۔۔انہیں بریفنگ دی اور انہیں بتلایا کہبھائی تم خواہ مخواہ پریشان ہو رہے ہو۔۔۔ہم جو اسلام لائیں گے اُس اسلام میں کسی کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔۔۔ہم جو اسلام لائیں گے اس اسلام میں شراب پر پابندی نہیں ہو گی۔۔۔۔ہم جو اسلام لائیں گےاُس اسلام میں کسی کو سنگسار نہیں کیا جائے گازنا پر۔۔
یہ باتیں پریس کے اندر موجود ہیں کہ مغربی سفیروں کے سامنے انہوں نے کہا کہہم ماڈرن اسلام چاہتے ہیں۔۔۔آپ خواہ مخواہ پر یشان ہو رہے ہیںاصل بات کیا ہے؟قرآن مجید کا حکم ہے کہ
وَ قَرْنَ فِيْ بُيُوْتِكُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْاُوْلٰى(سورۃ الاحزاب:۲۳)
قرآن مجید کا یہ بھی حکم ہے کہ عورتوں کو کہہ دیں
يُدْنِيْنَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِهِنَّ۠١ؕ ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ يُّعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ١ؕ(سورۃ الاحزاب:۵۹)

جس اسلام کے اندر پردہ نہیں ہوگا۔۔۔جس اسلام کے اندر شراب پر پابندی نہیں ہوگی۔۔۔جس اسلام کے اندر چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔۔۔۔جس اسلام کے اندر زانی کو سنگسار نہیں کیا جائے گا۔۔۔وہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے محمدﷺپر نازل کردہ اسلام نہیں ہے۔۔۔۔۔۔اللہ تعالیٰ نےمحمدﷺپر جو اسلام اتارا تھا۔۔۔اس میں عورت کو پردے کا حکم ہے۔۔۔اس میں تو زانی کو سنگسار کرنے کا حکم ہے۔۔۔۔اس اسلام کے اندر شراب کو حرام کیا گیا ہے۔۔۔اس اسلام کے اندر چور کے ہاتھ کاٹنے کا حکم ہے۔۔
اب یہ سب کچھ نہیں ہوگا تو معلوم نہیں وہ کون سا اسلام ہوگا جو وزیراعظم اس ملک میں نافذ کرے گا۔وہ کون سا اسلام ہوگا۔۔۔محمدﷺکا اسلام تو وہ نہیں ہے۔۔۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ سیاسی پارٹیاں۔۔۔۔چاہے وہ مسلم لیگ ہو،چاہے پیپلز پارٹی ہو۔۔چاہے کوئی بھی ہو۔۔ہم لوگ ان سے خیر کی توقع نہیں رکھتے ہیں۔۔۔یہ آپس میں لڑتے جھگڑتے ہیں،اس کی مثال ایسی ہے جیسے دورنگ کے خنزیر ہوں اور دو آدمی اس بات پر لڑیں کہ نہیں وہ سفید خنزیر اچھا ہے اور دوسرا کہے نہیں وہ کالا خنزیر اچھا ہے۔تقسیم ہند سے پہلے برطانیہ میں دو سیاسی پارٹیاں تھیں،ایک کو لیبر پارٹی کہا جاتا تھا جب کہ دوسری کو ٹوری پارٹی کہتے تھے۔۔۔
۔مولانا ظفر علی خان صاحب،اس وقت کے بڑے صحافی اور شاعر تھے۔۔انہوں نے شعر کہا تھا کہ
توقع خیر کی رکھیو نہ لیبر سے نہ ٹوری سے

نکل سکتا نہیں آٹا کبھی چونے کی بوری سے
چونے کی بوری سے کبھی آٹا نہیں نکل سکتا۔مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی سے کبھی اسلام نکلے گا؟وہ کفر ہوگا۔۔۔اسلام کبھی نہیں ہو سکتا۔حقیقت یہ ہے کہ یہ ہم لوگوں کی بیوقوفی ہے۔۔۔۔اسلام اگر آئے گا تو انقلاب کے ذریعے سے آئے گا۔۔۔
اسلام اگر آئے گا تو جہاد کے ذریعے سے آئے گا۔۔۔اور اس دنیا میں جہاں بھی اللہ تبارک و تعالیٰ کا دین غالب ہو گا تو وہ جہاد کے ذریعے سے ہوگا۔۔ووٹ کے ذریعے یا مغربی جمہوریت کےذریعے سے کبھی بھی اللہ تبارک و تعالیٰ کا دین دنیا میں غالب نہیں ہو سکتا نہ ہی اس کے ذریعے سے کبھی اسلام آسکتا ہے۔
ابھیشریعت بلکے نام سے جو دستاویزانہوں نے پیش کی ہے۔۔۔اس میں سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ شریعت کی تعریف ہی موجود
نہیں ہے۔شریعت کسے کہتے ہیں؟جواب آتا ہے کہقرآن و سنت کا جس فرقے کے نزدیک جو مطلب ہے وہی شریعت ہے۔۔۔۔یہ شریعت ہے یا مذاق ہے؟جس فرقے کے نزدیک قرآن و سنت کی جو تشریح ہے کہتے ہیں وہی قرآن و سنت ہے۔۔۔قرآن و سنت تو ایک ہے،قرآن کہتے ہیں اللہ کی نازل کردہ کتاب کو۔۔۔۔اور سنت کہتے ہیں نبی کریمﷺکے قول اور فعل کو۔۔۔اس کا فرقے کے ساتھ کیا تعلق ہے کہ جو فرقہ جو مرضی تشریح کرے۔۔۔یہ دین کو متنازعہ بنانے والی بات ہے،فرقہ پرستی کو ہوا دینے والی بات ہے اور فرقہ پرستی کو رواج دینے والی بات ہے۔اس کا نتیجہ وہی نکلے گا جو ضیا الحق کے زکوۃ آرڈنینس کا تھا،اس نے شیعوں کو زکوۃ دینے سے مستثنی کیا۔۔۔جو مسلمان تھے۔۔۔اہل سنت و الجماعت۔۔۔ان میں جو فاسق و فاجر تھے اور زکوٰۃ نہیں دینا چاہتے تھے،وہ بنک میں اپنے آپ لکھوا دیتے کہ ہم شیعہ ہیں۔۔۔۔
اب یہاں یہ ہوگا کہ اگر کوئی آدمی مسلمان ہے۔۔۔مقدمہ عدالت میں پیش ہوا۔۔۔اس کو نظر آیا کہ حنفی مذہب میں یا شافعی یا مالکی مذہب میں میرے لیے سزا ہے اور شیعوں کے ہاں میرے لیے سزا نہیں ہے۔۔۔تو وہ کہہ دے گا کہ میں شیعہ ہوں،میرے نزدیک قرآن و سنت کی وہی تشریح معتبر ہے جو شیعوں کے ہاں ہے۔تو کیا کریں گےآپ؟قرآن و سنت کو مذاق بنانے والی بات ہے،قرآن و سنت کو مذاق بنایا جا رہا ہے۔
دوسری بات یہ کہ اس آرڈنینس کے اندر یہ لکھا ہے کہ وزیر اعظم جوآرڈر اسلام اورشریعت کے حوالے سے جاری کرے گا۔۔جو بھی اسے نہیں مانے گا وہ سزا کا مستحق ہوگا،سرکاری ملازم ہوا تو برطرف کیا جائے گا۔اللہ تبارک و تعالیٰ کا یہ مقام ہے اور اللہ کے رسول ﷺکا یہ مقام ہے کہ وہ جو حکم کریں بلا چون وچرا تسلیم کیا جائے گالیکن ان کے علاوہ جتنے لوگ ہیں۔۔۔۔ان کے حوالے سے قاعدہ اور قانون قرآن نے یہ بیان کیا ہے کہ اگر ان کا حکم اور ان کی بات قرآن وسنت کے مطابق ہو تو ہم مانیں گے اور اگر قرآن و سنت کے مطابق نہ ہو تو ہم نہیں مانیں گے۔
کل ایک نشست میں لوگ برملا کہہ رہے تھے کہ اس بل کے پاس ہونے سے تو وزیراعظم مجتہد مطلق بن جائے گا۔میں نے کہا کہ مجتہد مطلق نہیں وہقادر مطلقبن جائے گا،پھر ظاہر ہے قرآن و سنت کی تشریح پاکستان کی کابینہ کرے گی۔۔۔جیسے بھٹو کے دور میں قومی اتحاد بنا تھا تو پیپلزپارٹی والے اس وقت نعرے لگاتے تھے کہ نو ستارے بلے بلے۔۔۔آدھے کنجر،آدھے دلےوہ تو غلط تھا لیکن یہاں پر جو کابینہ ہے وہ واقعتاً آدھے کنجر،آدھے دلے ہیں۔تو یہ قرآن و سنت کی تشریح کریں گے؟یا قرآن وسنت کی تشریح یہ پارلیمنٹ،سینٹ اور قومی اسمبلی سے کرائیں گے۔قومی اسمبلی اور سینٹ کی حالت یہ ہےکہ آپ نے علامہ اقبال کا نام سنا ہو گا۔۔۔اس کا بیٹا جاوید اقبال ہے۔۔۔جو پہلے چیف جسٹس تھا لاہور ہائی کورٹ کا۔۔۔اور اب سینیٹر ہے مسلم لیگ کا،اس کا بیان چھپا نوائے وقت اخبار میں اور اس پر اداریہ بھی لکھا گیا کہ

جب پارلیمنٹ کا اجلاس ہوتا ہے تو اسلام آباد میں شراب مہنگی ہو جاتی ہے۔کیا مطلب؟مطب یہ کہ یہی اسمبلی کے ممبران۔۔۔سب شرابی ہیں۔یہ لوگ اسلام کی تشریح کریں گے؟اور یہ لوگ قرآن و سنت کی تشریح کریں گے؟

تیسرے نمبر پر یہ ہے کہ عدالتیں تشریح کریں گی،عدالتوں کے اندر جو جج بٹھائے ہوئے ہیں۔۔۔اب اگر میں کچھ کہوں گا تو توہین عدالت ہوگی۔۔۔وہ بے چارے کس حیثیت کے لوگ ہیں۔۔۔لہذا شریعت بل کا سارا چکر ویسے ہی ہے جیسے نوازشریف نے کالا باغ ڈیم کے مسئلہ کو سر پر اُٹھا کر اسےمتنازعہ بنا دیا۔۔۔اسی طریقے سے اب اسلام کو متنازعہ بنانا چاہتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ میرے بھائیوں!کہ اس دنیا میں جہاں بھی اسلام آئے گا۔۔۔۔اسلام غالب ہوگا۔۔۔وہ جہاد کے ذریعے سے ہو گا،اس کے علاوہ اور کوئی ذریعہ نہیں ہے۔۔
میں جو آخری بات عرض کرنا چاہتا ہوں کہ حالات کو دیکھ دیکھ کر الحمد للہ اب پاکستانی ملت میں بیداری پیدا ہو رہی ہے۔۔۔خصوصاً نوجوان طبقے میں اللہ تعالیٰ نے ایک بیداری پیدا کی ہے۔۔۔۔ان کے ذہنوں میں انقلاب کا جذبہ پیدا ہوا اوروہ یہ سوچنے لگے کہ افغانستان میں اگردین دار نوجوان اور دینی مدارس کے طلبہ اٹھ کر انقلاب لا سکتے ہیں تو پاکستان میں ایسا کیوں نہیں ہو سکتا؟وہاں پر اگر دینی مدارس کے لوگ حکومت چلا سکتے ہیں۔۔۔امن و امان۔۔۔۔امریکہ سے،برطانیہ سے،جرمنی سے،جاپان سے۔۔۔سب سے بہتر ہے وہاں۔۔۔تو اس سے لوگوں کے اندر ایک جذبہ پیدا ہوا ہے۔افغانستان میں جب انقلاب نہیں آیا تھا تو پاکستان میں کسی پر ظلم ہوتا تو وہ کہتا کہیہاں خمینی آنا چاہیےجوسب کو ختم کر دےیہ وہ مجبوراً اس لیے کہتے تھے کہ کوئی اور مثال سامنے موجود نہ تھی۔اب الحمد اللہ ایک مثال سامنے موجود ہے۔۔۔۔اب جس کسی پر بھی ظلم ہوتا ہے وہ کہتا ہےیہاں طالبان آنے چاہیےلیکن بھائی بات یہ ہے کہ افغانستان کے اندر طالبان کی حکومت آئی اور اسلامی شریعت آئی۔۔۔۔کب آئی۔۔۔۔جب سولہ لاکھ انسان شہید ہوئے۔۔۔۔۔دس لاکھ آدمی معذور ہوئے۔۔۔۔کسی کا ہاتھ نہیں،کسی کی آنکھ نہیں،کسی کا کان نہیں،کسی کی ٹانگ نہیں۔۔۔اس کے بعد اللہ تبارک و تعالیٰ نے یہ انعام کیا یہ احسان کیا کہ افغانستان کو اسلامی حکومت ملی۔۔۔۔۔
علماء اور دینی مدارس کے طلبا کی حکومت ملی اور اسلامی نظام ملا۔یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا انعام ہے،احسان ہے۔۔۔۔اللہ تعالیٰ مفت میں کسی کو نہیں دیتے۔جب تک کہ قربانیاں نہ ہوں۔تو پاکستان میں لوگ یہ تو تمنا کرتے ہیں کہ طالبان کی حکومت ہو یا طالبان جیسی حکومت ہو لیکن اس کے لیے جس قربانی کی ضرورت ہے اس قربانی کے لیے تیار نہیں ہیں۔یہ چاہتے ہیں کہ رات کو ہم سوئیں اور صبح جب ہم اٹھیں تو طالبان کی حکومت ہو،ایسا تو نہیں ہوتا۔۔۔۔اللہ تبارک و تعالیٰ کی یہ سنت اور طریقہ نہیں ہے۔۔۔۔اللہ تبارک و تعالیٰ تو آزماتے ہیں اور آزمائش پر پورا اترنے کے بعد پھر اللہ تبارک و تعالیٰ ہدایت کے انعامات کے دروازے کھو لتے ہیں۔



Mufti Nizamuddin Shamzai (ra) was assassinated in 2004

islam zor zabardasti se kabhi bhi ghaalib nahin aa sakta kyunkeh kisi nazriye ka rad ya qabool insaan ke dil ka maamla hai. ise saaf zahir hai agar log khud aqalmand hun aur doosrun ko aqalmand banaane ki mohim chalayen to islam bahot jald phel sakta hai.
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
Boundaries of "Democracy" in Islam


quran ki samajh ki bunyaad aqalo fahem hai warna insaan aik jaanwar hai. yahan democracy ki nafi nahin hai balkeh behs ilmo jahalaat main farq par hai. jahiloon ki aksriyat jahil hi ho gi aur ehle ilm ki aksariyat ehle ilm ki hi aksriyat ho gi.

ehle ilm woh hen jin ko ilm ki aqdaar ka ilm hai is liye woh baatun ko apne maqaam ke ehtbaar se samajhte hen mehz bebunyaad maloomaat ko ilm nahin kehte woh sirf maloomaat hi hen.
 

PAINDO

Siasat.pk - Blogger
اوہ پینڈو


تو چُپ کر کے گل بات سُن ایتھے جوڑ وڈے پے گئے نے


جے گل سطح تے نا پہنچی تے توں فیر آپنی دانش دا مظاہرہ کریں
 
Last edited:

Afraheem

Senator (1k+ posts)


جناب! ہم اپنی ذاتی زندگی میں اپنی اپنی تعریف کے مطابق اچھے مُسلمان بن جائیں نہ کہ ’’اپنی تعریف‘‘ کے مطابق دوسروں کو اچھا مسلمان بنانے کے چکر میں پھِر انسانوں کو اِنسان کی غُلامی میں دے ڈالیں۔
میری پوسٹ کو پھِر پڑھیں میں نے مشروط آزادی کی بات کی ہے جِسکا غیر ذمہ دار نہ اِستعمال قتل و غارت گری کی صورت سامنے آیا ہے۔
یہاں ہر مکتبِ فِکر کے پاس دوسرے کے کُفر کا فتویٰ ہے، یو ٹیوب بھری پڑی ہے۔
اِس حقیقت کو مان لینا ہی جُرات ہے کہ ہم دوسرے کا نُکتہِ نظر برداشت پتہ نہیں کیسے کرتے ہیں اگر حکومت میں آ کر اُن خیالات کا نفاذکر دیا تو کیا ہوگا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

جناب عرض ہے یہ سب کچھ پڑھ کر میرا اپنا دماغ چکرا گیا اور دل کیا کے تین حرف بھیج کر جان چھرا لوں یا شجاعت حسین کی طرح مٹی پاؤ جی مٹی پاؤ بول کر کان لپیٹ کر نکل لوں لیکن آپ حضرت نے مجھے اطلاح کر کے یہ واجب کر دیا کے میں بھی اس لایعنی بحث میں حصہ ڈالوں
عرض ہے جناب نہ تو کسی کو علم ہے اورعمل کا بھی الله ہی حافظ ہے سب یہاں اپنے عقل کا قلعہ بنا کر دوسروں پر اپنے عقل اور دانش کے بمب پھینک رہ ہے عرض ہے سب سے اچھا نظام خلافت ہی ہے مگر اس کو نافذ کیسے کیا جائے گزرے ہوے خلیفہ کا میعار وہ تھا کے ہم ان کی گرد کو بھی نہیں پا سکتے اب موجودہ حالت میں اور جاہلوں کی اکثریت کے ساتھ ہم کیسا نظام تعمیر کریں اور کیسے کریں کے وہ نظام خلافت میں تبدیل ہو جائے یا خلافت جیسا ہو جائے کسی حد تک
اس پر بات ہو سکتی ہے موجودہ دنیا میں حضرت انسان نے اپنی عقل اور دانش کے مطابق نظام بناتےجن میں ایک جمہوریت بھی ہے اور میری ناقص عقل اور علم کے مطابق یہی ایک ذریع ہے جس سے ہم نظام خلافت تک پہونچ سکتے ہیں کیوں کے سب سے بڑی مشکل نظام خلافت کے خلاف ہمارا فرقہ واریت اور نسلی تعصب کا ہونا ہے آپ غور کرو تو آپ کو معلوم ہوگا کے ایک سیاسی جماعت میں سب شامل ہو سکتے ہیں سنی شیہ وہابی دیوبندی اور سندھی بلوچی پنجابی پٹھان مہاجر سب لیکن جب وہ جماعت اسلامی کا سابقہ لگاتی ہے تو سب بھاگ جاتے ہیں اسی لیے بہتر ہے کے کسی ایک ایسی سیاسی جماعت کا انتخاب کیا جائے جس کا سب سے بڑا مقصد صرف عوام کی فلاح بہبود ہو کیوں کے قرآن اور حدیث کا بھی یہی پیغام ہے جو انسانو پر رحم کرے گا الله اس پر رحم کرے گا جب وہ جماعت حکومت میں آیے گے تو ایسے اقدامات کرے گی جس سے عوام میں اس کی مقبولیت اور اس کے عمل سے عوام میں اس جماعت کے لیے وفاداری بڑھے گی اور آخر میں وہ جماعت علما کو اکٹھا کر کے ایسا نظام تیار کرے کے حکومت میں صرف وہ لوگ آ سکیں جو صرف خدمت خلق پر یقین رکھتے ہوں تو ایک دن ہمیں ایسا انسان ضرور مل جایے گا جو بلکل خلفا راشد کی کاپی ہوگا ان شاللہ کیوں کے اصل صرف تو اب امام مہدی علیہ اسلام ہی ہوں گے ان شاللہ اور ان حضرت کے لیے جو یہ سمجھتے ہیں کے جمہوریت شرک ہے عرض ہے ہم ایک مسجد امام تو ملکر چن نہیں سکتے تو خلیفہ تو بہت دور کی بات ہے اتحاد اس وقت کی اہم ضرورت ہے پاکستان نسلی اور مذہبی طور پر اتنا تنوع پر مشتمل ہے کے ایک خلیفہ کا انتخاب ممکن ہے صدیاں لے اس لیے بہتر ہے کے ہم ایسی حکومت کی کوشش کریں جو ہمارے نسلی اور مذہبی اختلاف کو ختم کر کے ہمیں ایک لڑی میں پرو دے
جزاک الله خیر
 

PAINDO

Siasat.pk - Blogger
پاکستان کا واحد لیڈرعمران خان جو خلافِ راشدہ سے نظام کی بات کرتا ہے نظام خلافت کے داعی اور حامی حضرات اِدھر اُدھر کی ٹکریں مارنےکے بجائے ایک مرتبہ اسے کیوں نہیں آزماتے کم از کم کوئی تو ہے جو اس قہط ایمانی میں خلافت راشدہ سے نظام کی بات کر رہا ہے
 
Last edited:

Back
Top