such bolo
Chief Minister (5k+ posts)
جس بات کا جواب میں پہلے کی بار قرآن کی آیات سے دے چکا ہوں ،تم گھوم پھر کر وہیں آ جاتے ہو .الفاظ کے وزن سے بات میں وزن پیدا نہیں ہو جاتا .
میرا خیال ہے کے یہ شکوہ میرے بجاے اللہ سے کرو کے اس نے قرآن کو محکم اور متشابہ آیات کے ساتھ کیوں اتارا ، بار بار آدم ع کے سجدہ کا ذکر کیوں کیا، ماں باپ سے بیٹے کا سجدہ کیوں کروایا،.
مجھے حیرت ہے ان علماء پر جنہوں نے اپنے قیاس سے پوری بنو آدم کی بنیاد کو ہی نسل حرامی بنا دیا ، جو سراسر خلاف عقل ہے .
1. اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہاری پیدائش (کی ابتداء) ایک جان سے کی پھر اسی سے اس کا جوڑ پیدا فرمایا پھر ان دونوں میں سے بکثرت مردوں اور عورتوں (کی تخلیق) کو پھیلا دیا، اور ڈرو اس اللہ سے جس کے واسطے سے تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور قرابتوں (میں بھی تقوٰی اختیار کرو)، بیشک اللہ تم پر نگہبان ہےo
جو اللہ حوا کو آدم کی پسلی سے خلق کر سکتا ہے ، عیسی ع کو بغیر باپ کے خلق
کر سکتا ہے، وہ نعوذ بااللہ اتنا بے بس ہو گیا کے نسل آدم کے لئے بہن بھائی کا نکاح
حلال کر دے . اس آیات کو بنیاد بنا کر ملا نے پوری نسل انسانی کی بنیاد کو مشکوک بنا
دیا ہے ، ایسا دین تو ان کے لئے آسان ہے جو عقل ہی نہیں رکھتے اور ملا کی ہر بات
پر آنکھیں بند کر کے یقین رکھتے ہیں
پوری پوسٹ میں جو کام کی بات ہے ،وہ یہ سوال ہے کے قرآن اور دین کو کیسے
سمجھا جائے .
اس کا جواب بھی قرآن دے رہا ہے . قرآن میں اللہ دعوا کر رہا ہے کے کوئی قرآن کو
مس نہیں کر سکتا بغیر طہارت کے . یقینن اگر یہ مس کرنے سے مرد باوضو ہونا ہی ہوتا تو
یہ دعوہ بے وضو اور غیر مسلم پر ضرور لاگو ہوتا . لیکن یہاں مراد طہارت باطنی ہے اور
مس کرنے سے مراد قرآن کا سمجھنا ہے .
جتنا جتنا قلب پاک ہوتا جائے گا اتنا ہی قرآن سمجھنا آسان ہوتا جائے گا . اسی لئے
سورہ جمعہ میں ارشاد ہو رہا ہے رسول ص کو تزکیہ نفس کے لئے بھیجا گیا .
اگر تمھاری بات کو تسلیم کر لیا جائے تو اسکا مطلب یہ بنتا ہے که
اس امت کے لئے جو معاملہ حرام ہے وہ آدم کی تخلیق سے ہی حرام ہونا چاہیے
اور جو معاملہ حلال ہے وہ آدم کی تخلیق سے ہی حلال ہونا چاہیے
یعنی اگر بہن اور بھائی کا نکاح آج حرام ہے تو آدم علیہ سلام کی تخلیق کے وقت بھی حرام ہی ہونا چاہیے
اور اگر ایسا نہیں تو نعوذباللہ اس وقت کے سارے بچے حرامی تھے
لگتا ہے تمہارا دماغ گھوم گیا ہے
تم شراب کے بارے میں کیا کہوگے
که اسلام سے پہلے ہر شراب پینے والا حرام خور تھا؟؟ نعوذباللہ
جناب حلال وہی ہے جسے اللہ حلال کرے اور حرام وہی ہے جسے اللہ حرام کرے
اور جب اللہ حلال کرے تب حلال اور جب بھی اللہ اسی چیز کو حرام کردے تو ہمارا کام ہے آمنّا صدقنا
جناب جہاں تک قیاس کا تعلق ہے تو قیاس تو تم بھی کر رہے هو که اللہ نے بعد کی نسل کو بھی اسی طرح بڑھایا جس طرح حوا کو آدم سے نکالا ہوگا
کیا تمہارے پاس اسکی کوئی دلیل ہے؟؟
اس قیاس کا مقابلہ جب اس قیاس سے کیا جاتا ہے که اس زمانے میں بہن اور بھائی کا نکاح حلال تھا
تو دوسرا قیاس زیادہ قریب تر ہے قرانی آیت کے...چونکہ قرآن کی آیت بھی اسی طرف اشارہ کر رہی ہے
که پہلے انسان کی تخلیق پھر اسی انسان کی پسلی سے اسکا جوڑ اور پھر دونوں کے ملاپ سے بکثرت مرد و اور خواتین
قرآن کی آیت تیسرے مرحلے میں ملاپ کی طرف اشارہ کر رہی ہے اور اسی پر تقریبا ہر مسلک کے علما نے اتفاق کیا ہے مشمول تمہارے علما کے
مگر تم نا تین میں هو نا تیرہ میں
مزید یہ کے قرآن کی کچھ آیات کا متشابہ ہونے پر کوئی اختلاف نہیں
اختلاف تو اس بات پر ہے که تم نے کہا کے ٨٠% قرآن متشابہ ہے
یہ چول تم نے کیوں ماری؟؟ اور کہاں سے ماری؟؟
وما علینا الا البلاغ