Liberal 000
Chief Minister (5k+ posts)
یے چند مثالیں صرف ہم محدود عقل رکہنے والے انسانوں کو سمجھانے کی لیئیے اللہﷻ نے سمجھائی ہیں
فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ ۚ جَزَاۗءًۢ بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ
پھر جیسا کچھ آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان اُن کے اعمال کی جزاء میں اُن کے لیے چھپا رکھا گیا ہے اس کی کسی متنفس کو خبر نہیں ہے
السجدہ ۱۷
دثني إسحاق بن نصر، حدثنا ابو اسامة، عن الاعمش، حدثنا ابو صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، يقول الله تعالى:" اعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رات، ولا اذن سمعت، ولا خطر على قلب بشر ذخرا بله ما اطلعتم عليه"، ثم قرا:فلا تعلم نفس ما اخفي لهم من قرة اعين جزاء بما كانوا يعملون سورة السجدة آية 17، قال ابو معاوية: عن الاعمش، عن ابي صالح، قرا ابو هريرة قرات اعين.
صحيح البخاري
۴۷۸۰
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
1. بَابُ قَوْلِهِ: {فَلاَ تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ} :
1. باب: آیت کی تفسیر ”کسی مومن کو علم نہیں جو جو سامان (جنت میں) ان کے لیے پوشیدہ کر کے رکھے گئے ہیں جو ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنیں گے“۔
مجھ سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، کہا ہم سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ میں نے اپنے نیکوکار بندوں کے لیے وہ چیزیں تیار رکھی ہیں جنہیں کسی آنکھ نے نہ دیکھا اور کسی کان نے نہ سنا اور نہ کسی انسان کے دل میں ان کا کبھی گمان و خیال پیدا ہوا۔ اللہ کی ان نعمتوں سے واقفیت اور آگاہی تو الگ رہی (ان کا کسی کو گمان و خیال بھی پیدا نہیں ہوا)۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی «فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون» کہ ”سو کسی نفس مومن کو معلوم نہیں جو جو سامان آنکھوں کی ٹھنڈک کا (جنت میں) ان کے لیے چھپا کر رکھا گیا ہے، یہ بدلہ ہے ان کے نیک عملوں کا جو دنیا میں کرتے رہے۔“
وَنَادٰٓي اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ اَصْحٰبَ النَّارِ اَنْ قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدْتُّمْ مَّا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ۭقَالُوْا نَعَمْ ۚ فَاَذَّنَ مُؤَذِّنٌۢ بَيْنَهُمْ اَنْ لَّعْنَةُ اللّٰهِ عَلَي الظّٰلِمِيْنَ
پھر یہ جنت کے لوگ دوزخ والوں سے پکار کر کہیں گے ، ’’ہم نے اُن سارے وعدوں کو ٹھیک پایا جو ہمارے ربّ نے ہم سے کیے تھے ، کیا تم نے بھی ان وعدوں کو ٹھیک پایا جو تمہارے ربّ نے کیے تھے ؟‘‘ وہ جواب دیں گے ’’ہاں‘‘ ۔ تب ایک پکارنے والا ان کے درمیان پکارے گا کہ ’’ خدا کی لعنت اُن ظالموں پر
الا عراف ۴۴
Common Sense says
Lalach de ky abadat kerwan koi kamal nahi
Jo lalach mein na aye ussy gussy mein ah ky agg mein jalana koi Insaaf nahi
Ab yeh na khna Common Sense Khuda ki den nahi