Re: What is meant by DEEN?
http://www.parwez.tv/ebooks/maqaamehadees/muqaame hadees.html
http://www.parwez.tv/urdubooks.html
surah 36 yaaseen by dr qamar zamaan
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
1 يس
يس۔۔!
2 وَالْقُرْآنِ الْحَكِيمِ
حکمت والا قرآن گواہ ہے ۔
3 إِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ
یقیناً تم پیام بروں میں سے ہو ۔
4 عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
صراط مستقیم پر
5 تَنزِيلَ الْعَزِيزِ الرَّحِيمِ
غالب رحمت والے کی تنزیل ہے ۔
6 لِتُنذِرَ قَوْمًا مَّا أُنذِرَ آبَاؤُهُمْ فَهُمْ غَافِلُونَ
تاکہ آپ اس قوم کو پیش آگاہ کرو جن کے بڑے اور پیشوا پیش آگاہ نہیں کئے گئے ۔
7 لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلَىٰ أَكْثَرِهِمْ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ
بیشک ان میں اکثر پر بات ثابت ہوچکی ہے کہ وہ امن قبول نہیں کرینگے ۔
8 إِنَّا جَعَلْنَا فِي أَعْنَاقِهِمْ أَغْلَالًا فَهِيَ إِلَى الْأَذْقَانِ فَهُم مُّقْمَحُونَ
بیشک ہم نے اُن کی گردنوں میں طوق ڈلے پائے ہیں ۔۔کہ وہ اُن کی ٹھوڑیوں تک ہیں۔۔۔ بایں وجہ وہ تسلیم خم نہیں کرتے ۔
9 وَجَعَلْنَا مِن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ سَدًّا وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَأَغْشَيْنَاهُمْ فَهُمْ لَا يُبْصِرُونَ
اور ہم نے ایک رکاوٹ ان کے آگے اور ایک ر کاوٹ ان کے پیچھے کھڑی پائی ہے بایں وجہ ہم نے انہیں ڈھکا پایا ہے پس وہ کچھ دیکھ نہیں سکتے۔
10 وَسَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ
اور ان کے لئے سب برابر ہے آپ انہیں پیش آگاہ کریں یا نہ کریں ۔۔،یہ امن قائم کرنے والے نہیں ہیں ۔
11 إِنَّمَا تُنذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَخَشِيَ الرَّحْمَٰنَ بِالْغَيْبِ ۖ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَأَجْرٍ كَرِيمٍ
آپ صرف ان لوگوں کو پیش آگاہ کر سکتے ہیں جو یاد دہانی پر عمل پیرا ہوتے ہیں اور انجام کار نتائج کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں ایسے ہی لوگوں کو آپ حفاظت اور با عزت بدلے کی خوش خبری دے دیجئے ۔
12 إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي الْمَوْتَىٰ وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ ۚ وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُّبِينٍ
بے شک ہم ہی بے وقار لوگوں کو زند گی عطا کرتے ہیں اور ہم ان کے وہ اعمال بھی لکھ لیتے ہیں جو وہ آگے بھیج چکے ہیں اور ان کے وہ آثار بھی ثبت کرتے ہیں جو وہ اپنے پیچھے چھوڑ جاتے ہیں اور ہم نے ہر چیز کو امام مبین میں محفوظ کرلیا ہے ۔
13 وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلًا أَصْحَابَ الْقَرْيَةِ إِذْ جَاءَهَا الْمُرْسَلُونَ
اور ان سے بستی والوں کا حال بطور مشال بیان کر ئیے جب کہ ان کے پاس پیامبر آئے ۔
14 إِذْ أَرْسَلْنَا إِلَيْهِمُ اثْنَيْنِ فَكَذَّبُوهُمَا فَعَزَّزْنَا بِثَالِثٍ فَقَالُوا إِنَّا إِلَيْكُم مُّرْسَلُونَ
جب ہم نے ان کے پاس دو کو بھیجا تو ا نھوں نے ان دونوں کو جھٹلادیا ۔۔۔۔بایں وجہ ہم نے تیسرے سے مدد کی پھر انہوں نے کہا ’’ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں۔‘‘
15 قَالُوا مَا أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا وَمَا أَنزَلَ الرَّحْمَٰنُ مِن شَيْءٍ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا تَكْذِبُونَ
انہوں نے کہا ’’تم لوگ تو اور کچھ نہیں سوائے ہماری طرح کے انسان ۔، اور رحمان نے کوئی چیز نہیں بھیجی ہے ۔۔۔۔ تم تو صرف جھوٹ بول رہے ہو‘‘
16 قَالُوا رَبُّنَا يَعْلَمُ إِنَّا إِلَيْكُمْ لَمُرْسَلُونَ
انہوں نے کہا ’’ہمارا نظام ربوبیت جانتا ہے کہ ہم تمہاری طرف بھیجے ہوئے ہیں‘‘
مباحث :۔
اگر تو ’’رَبُّنَا ‘‘اس ہستی کے لئے کہا گیا ہے جو بقول مذہبی پیشوائیت آسمان میں براجمان ہے ۔تو اس کے متعلق کہنا کہ ‘‘اسے معلوم ہے ‘‘ایک مبہم بات ہے ۔سائل کے سوال کا جواب نامکمل اور غیر تشفی بخش ہے ۔اس جواب سے کسی کا منھ نہیں بند کیا جا سکتا ہے ۔رسولوں کو اپنی سچائی ثابت کرنے کے لئے دو جہت سے دلائل پیش کرنے ہونگے یا ت علمی دلیل ہونا چاہئے یا عملی نمونہ پیش کیا جانا چاہئے ۔
اور اگرسائل مطالبہ کر بیٹھے کہ میرا خدا تو اس کے برعکس کہتا ہے ۔۔۔۔۔ تو مسئلہ کا حل اس وقت تک نہیں ملے گا جب تک کہ کوئی مقتدر ہستی جس کی گواہی دونوں کو قبول ہو آکر یہ کہے کہ میں اس کی گواہی دیتا ہوں ۔ اس لئے کسی مسئلے کے حل کے لئے یہ کہہ دینا کہ میرا خدا جانتا ہے مخالف کے لئے ایک ناقابل قبول اور غیر منطقی بات ہوگی ۔
دیکھئے کوئی صاحب بھی اپنی حیثیت کو اس وقت تک ثابت نہیں کر سکتا جب تک کہ ٹھوس ثبوت نہ پیش کی جائے ۔رسولوں کی رسالت کو ایک غیر مرئی مختار کل پر ڈال دینا رسولوں کے ساتھ زیادتی ہے ۔ انہوں نے اپنے علم وعمل کے ذریعے یہ ثابت کیا کہ وہ اس منصب کے حامل تھے اور نہ صرف انہوں نے اپنے علم و عمل کے ذریعے ثابت کیا بلکہ اس منصب دار نے بھی آکر گواہی دی جس نے انکو اس منصب پر فائز کیا تھا ۔
مملکت الہیہ کا سب سے اہم ادارہ نظام ربوبیت ہے جسے قرآن رب کی اصطلاح سے متعارف کراتا ہے ۔قرآن میں جہاں بھی ربوبیت عالمینی کے حوالے سے بات ہوئی ہے وہاں رب کو پیش کیا گیا ہے ۔
اسی لئے ان کا جواب تھا قَالُوا رَبُّنَا يَعْلَمُ إِنَّا إِلَيْكُمْ لَمُرْسَلُونَ ۔۔ انہوں نے کہا ’’ہمارا نظام ربوبیت جانتا ہے کہ ہم تمہاری طرف بھیجے ہوئے ہیں‘‘
17 وَمَا عَلَيْنَا إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
اورہمار ی ذمہ داری واضح انداز سے پہنچا دینا ہی ہے ۔
18 قَالُوا إِنَّا تَطَيَّرْنَا بِكُمْ ۖ لَئِن لَّمْ تَنتَهُوا لَنَرْجُمَنَّكُمْ وَلَيَمَسَّنَّكُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ
تو بستی والوں نے کہا کہ ہم نے تو تم کو اڑا دیا ہے (بے وقعت بنا دیا ہے ہلکا جانا ہے ) اور اگر تم باز نہ آئے تو ہم تمہیں سنگسار کر دیں گے اور یقیناً ہماری طرف سے تمہیں دردناک سزا ضرور ملے گی۔
مباحث:۔
تَطَيَّرْنَا ۔۔مادہ ۔۔ ط ی ر ۔۔معنی ۔۔اڑان ۔،اڑان ۔،پرواز ۔، ہلکا جاننا ۔، بےوقعت سمجھنا ۔
ہر قوم کوئی نہ کوئی توہم کا شکار ہوتی ہے اس لئے بدؤوں کی قوم میں بھی پرندوں کی پرواز سے خوش بختی اور بد بختی کا تصور موجود تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن کیا قرآن اسی طرح کے توہمات کی تعلیمات دینے آیا ہے ۔۔۔۔ تَطَيَّرْنَا باب تفعیل سے بر وزں تَفَعَّلْنَا ہے ۔اسی وزن پر تَعَلَّمْنَا ہے ۔جس کے معنی ہیں ’’ ہم نے تعلیم دی ‘‘
19 قَالُوا طَائِرُكُم مَّعَكُمْ ۚ أَئِن ذُكِّرْتُم ۚ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُونَ
کہا تمہارا بےوقعت سمجھنا تمہارے ساتھ ۔۔اگر چہ کہ تم کو نصیحت کیجائے ۔۔۔؟بلکہ تم ہوہی حد سے پھلانگنے والی قوم ۔
20 وَجَاءَ مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعَىٰ قَالَ يَا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ
اور ایک مرد میداں مدینے کے دور افتادہ گوشے سے کوشش (سعی و جہد ) کرتا ہوا آیا ۔۔کہا ائے میری قوم پیامبروں کی پیروی کرو ۔
مباحث:۔
اس آیت میں چند باتیں غور طلب ہیں ۔۔۔۔۔۔ایک مرد میدان کا کیوں ذکر کیا جا رہا ہے ۔؟
وہ مرد میدان سعی و جہد کر رہا ہے ۔۔۔اگر تو وہ دوڑتا ہوا آیا ہے تو اس کے لئے بھاگنے یا دوڑنے کا لفظ آنا چاہئے نہ کہ ’’ يَسْعَىٰ ‘‘ جس کے معنی کوشش کرنے کے ہوتے ہیں ۔اردو میں بھی ’’سعی و جہد‘‘ بہت بولا جاتا ہے ۔۔ کسی کام کو انہماک سے کرنے کو سعی کہا جاتا ہے
کیا وجہ ہے کہ وہ مرسلین کی اتباع پر زور دے رہا ہے ۔اوراگلی آیت میں مزید کہا گیا ہے
کیا کوئی ایسا مسئلہ تو نہیں جس کا تعلق رسالت سے ہو ۔۔۔۔جس کی وجہ سے الفاظ بھی وہی استعمال کئے جا رہے ہیں جو رسولوں اور کار ہائے رسالت کے سلسلے میں استعمال ہوتے ہیں ۔
دوڑنے کو مشی اور تیز چلنے کو جری کہتے ہیں ۔
21 اتَّبِعُوا مَن لَّا يَسْأَلُكُمْ أَجْرًا وَهُم مُّهْتَدُونَ
ان کی پیروی کرو جو تم سےکوئی اجر نہیں مانگتے اوروہ ہدایت پانے والے ہیں ۔
22 وَمَا لِيَ لَا أَعْبُدُ الَّذِي فَطَرَنِي وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
اور میرے لیے کیا ہے کہ میں اس کی فرمانبرداری نہ کروں جس نے مجھے فطرت عطا کی ہے اور اسی کی طرف تم رجوع کرتے ہو ۔
23 أَأَتَّخِذُ مِن دُونِهِ آلِهَةً إِن يُرِدْنِ الرَّحْمَٰنُ بِضُرٍّ لَّا تُغْنِ عَنِّي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا وَلَا يُنقِذُونِ
کیا میں اس کے سوا دوسروں کو حاکم پکڑوں کہ اگر رحمان مجھے تکلیف دینے کا ارادہ کرے تو ان کی سفارش کچھ بھی میرے کام نہ آئے اور نہ وہ مجھے چھڑا سکیں ۔
24 إِنِّي إِذًا لَّفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
یقیناً پھر تو میں صریح گمراہی میں ہوں ۔
25 إِنِّي آمَنتُ بِرَبِّكُمْ فَاسْمَعُونِ
میں نے تو نظام ربوبیت کے ذریعے امن قبول کیا پس میری بات پر دھیان دو ۔
26 قِيلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ ۖ قَالَ يَا لَيْتَ قَوْمِي يَعْلَمُونَ
کہا گیا ’’ خوشحال ریاست میں داخل ہو جاؤ ۔‘‘ وہ بولا کہ کاش میری قوم کو بھی علم ہوتا ۔
27 بِمَا غَفَرَ لِي رَبِّي وَجَعَلَنِي مِنَ الْمُكْرَمِينَ
کہ میرے نظام ربوبیت نے مجھے حفاظت فراہم کی اور عزت والوں میں مقررکیا ۔
28 وَمَا أَنزَلْنَا عَلَىٰ قَوْمِهِ مِن بَعْدِهِ مِن جُندٍ مِّنَ السَّمَاءِ وَمَا كُنَّا مُنزِلِينَ
اور ہم نے حکومت کی طرف سے نے اس کے بعد اس کی قوم پر کوئی لشکر نہیں اُتارا اور نہ ہم اُتارنے والے ہی تھے ۔
29 إِن كَانَتْ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً فَإِذَا هُمْ خَامِدُونَ
وہ تو صرف ایک چنگھاڑ تھی جس کے بعد سب کا شعلہ حیات بجھ گیا۔
30 يَا حَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ ۚ مَا يَأْتِيهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ
کس قدر حسرتناک ہے ان بندوں کا حال کہ جب ان کے پاس کوئی رسول آتا ہے تو اس کا مذاق اُڑانے لگتے ہیں ۔
31 أَلَمْ يَرَوْا كَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّنَ الْقُرُونِ أَنَّهُمْ إِلَيْهِمْ لَا يَرْجِعُونَ
کیا ان لوگوں نے غور نہیں کیا کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہلاک کردیا ہے جو اب ان کی طرف پلٹ کر آنے والی نہیں ہیں ۔
32 وَإِن كُلٌّ لَّمَّا جَمِيعٌ لَّدَيْنَا مُحْضَرُونَ
اور سب کے سب ہمارے سامنے حاضر کيے جا تے ہیں ۔
33 وَآيَةٌ لَّهُمُ الْأَرْضُ الْمَيْتَةُ أَحْيَيْنَاهَا وَأَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبًّا فَمِنْهُ يَأْكُلُونَ
اور ان کے لئے ایک دلیل بے وقعت ناکارہ عوام ہے کہ ہم نے اس کو حیات آفرینی عطا کی اور اس کے نتیجے میں محبت اور الفت پیدا ہوئی ۔ پس یہ اس سے استفادہ کرتے ہیں ۔
مباحث:۔
الْمَيْتَةُ ۔۔مادہ ۔۔ م و ت ۔۔معنی ۔۔بے جان ۔،بے روح ۔،تباہ حال ۔،بے وقعت ۔،بے قدر ۔،بد ذوق ۔، بے فائدہ ۔ناکارہ ۔
يَأْكُلُونَ ۔۔مادہ ۔۔ ا ک ل ۔۔۔معنی کھانا ۔،حاصل کرنا ۔، استفادہ کرنا ۔
34 وَجَعَلْنَا فِيهَا جَنَّاتٍ مِّن نَّخِيلٍ وَأَعْنَابٍ وَفَجَّرْنَا فِيهَا مِنَ الْعُيُونِ
اور ہم نے اس میں ایسی ریاستیں مقرر کیں جن میں چنی ہوئی مٹھاس بھی تھی اور اسمیں ہم نے اعانت بھی رکھی تھی۔
35 لِيَأْكُلُوا مِن ثَمَرِهِ وَمَا عَمِلَتْهُ أَيْدِيهِمْ ۖ أَفَلَا يَشْكُرُونَ
تاکہ یہ ان کے نتائج کا ثمرہ حاصل کریں اور ان کی ظاقت نے تو ان کو حاصل نہیں کیا تھا تو پھر یہ ان کا صحیح استعمال کیوں نہیں کرتے ۔
36 سُبْحَانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا مِمَّا تُنبِتُ الْأَرْضُ وَمِنْ أَنفُسِهِمْ وَمِمَّا لَا يَعْلَمُونَ
اسی کے لئے ہے تمام تر جد وجہد جس نے تمام جماعتوں کو جو عوام میں پروان چڑھتی ہیں بناپایا بنا پایا ۔ اور ان میں سے بھی کہ جن چیزوں کی ان کو خبر نہیں ۔
37 وَآيَةٌ لَّهُمُ اللَّيْلُ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّهَارَ فَإِذَا هُم مُّظْلِمُونَ
اور ان کے لیے ظلم بھی ایک نشانی ہے کہ ہم اس سے خوشحالی کو نکال لاتے ہیں پھر ناگہاں وہ وہ ظلم کرنے والے بن جاتے ہیں ۔
مباحث:۔
مُّظْلِمُونَ ۔۔۔ مُظْلِمُ کی جمع ہے ۔اور مُفْعِلْ کے وزن پر باب افعال سے اسم الفاعل ہے ۔۔۔۔معنی ظلم کرنے والے ۔
38 وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ
اور قوم کا لیڈڑ اپنے قصود کی طرف روان رہتا ہے یہ زبردست علم رکھنے والے خبردار کا پیمانہ ہے
39 وَالْقَمَرَ قَدَّرْنَاهُ مَنَازِلَ حَتَّىٰ عَادَ كَالْعُرْجُونِ الْقَدِيمِ
اور قوم کی منازل کے پیمانے بھی مقرر کر دئے ہیں یہاں تک کہ جیسے آثار قدیمہ بن جائے ۔
40 لَا الشَّمْسُ يَنبَغِي لَهَا أَن تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَلَا اللَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِ ۚ وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ
نہ تو آتش مزاج کی مجال ہے کہ وہ بغاوت کرکے قوم کو پکڑے اور نہ رات ہی ظلم خو شحالی پر سبقت لے جاتا ہے اور ہر ایک اپنے دائرہ کار میں کوشش کر رہا ہے ۔
41 وَآيَةٌ لَّهُمْ أَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّيَّتَهُمْ فِي الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ
اور ان کے لئے یہ بھی ایک دلیل ہے کہ ہم نے ان کو ایک خوشحال معاشرے کا ذمہ دار بنایا ۔
42 وَخَلَقْنَا لَهُم مِّن مِّثْلِهِ مَا يَرْكَبُونَ
اور ہم نے ان کی مثل اور معاشروں کو بھی اخلاقیات دئے ۔
43 وَإِن نَّشَأْ نُغْرِقْهُمْ فَلَا صَرِيخَ لَهُمْ وَلَا هُمْ يُنقَذُونَ
اور اگر ہمارے قانون مشیت میں ہوتا تو انہیں ناکام بنا دیتے ۔۔۔،پھر نہ ان کا کوئی فریاد رس ہوتا اور نہ وہ بچائے جاتے۔
44 إِلَّا رَحْمَةً مِّنَّا وَمَتَاعًا إِلَىٰ حِينٍ
یہ صرف ہماری رحمت ہوتی اور فائدہ ایک وقت تک ۔
45 وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّقُوا مَا بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَمَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
اورجب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم ا پنی قوت اور پیروکاروں ( پیچھے چلنے والے ) سے ہوشیار رہو۔تاکہ تم پر رحم کیا جائے ۔
46 وَمَا تَأْتِيهِم مِّنْ آيَةٍ مِّنْ آيَاتِ رَبِّهِمْ إِلَّا كَانُوا عَنْهَا مُعْرِضِينَ
اور جب کبھی انکے نظام ربوبیت کی طرف سے کوئی بھی حکم آیا تو انہوں نے اس سے ہمیشہ روگردانی کی ۔
47 وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنُطْعِمُ مَن لَّوْ يَشَاءُ اللَّهُ أَطْعَمَهُ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو رزق مملکت الہیہ نے تم کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرو۔ تو امن قائم کرنے والوں کے لئے کافر کہتے ہیں کہ ہم ان کے لئے ضرورییات زندگی کا انتظام کریں جن کو مملکت الہیہ نے نہیں چاہا ۔ تم تو صریح غلطی میں ہو ۔
48 وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
وه کہتے ہیں ’’ اگرتم سچے ہو تو بتاؤ کہ یہ واعدہ کب ہوگا ۔‘‘
49 مَا يَنظُرُونَ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً تَأْخُذُهُمْ وَهُمْ يَخِصِّمُونَ
وہ تو صرف ایک ہیبتناک چیخ پکار کا انتظار کر رہے ہیں جو انہیں ایسے وقت میں اپنی گرفت میں لے لے گی جبکہ یہ باہم جھگڑ رہے ہوں گے۔
صَيْحَةً ۔۔۔۔ انسانوں کا ا یسا تصادم( الساعہ )جسمیں انتہا درجے کی کی چیخ پکار ہوتی ہے ۔
50 فَلَا يَسْتَطِيعُونَ تَوْصِيَةً وَلَا إِلَىٰ أَهْلِهِمْ يَرْجِعُونَ
اس وقت وہ نہ کوئی وصیت کر سکیں گے اور نہ ہی اپنے اہلیت والوں کی طرف واپس جا سکیں گے۔
51 وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَإِذَا هُم مِّنَ الْأَجْدَاثِ إِلَىٰ رَبِّهِمْ يَنسِلُونَ
اور جب صور پھونکا جائے گا تو وہ اپنی اپنی کمین گاہوں سے اپنے نظام ربوبیت کی طرف تیز رفتاری سے چلنے لگیں گے۔
52 قَالُوا يَا وَيْلَنَا مَن بَعَثَنَا مِن مَّرْقَدِنَا ۜ ۗ هَٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمَٰنُ وَصَدَقَ الْمُرْسَلُونَ
کہیں گے ہائے ہماری خرابی کس نے ہمیں خواب غفلت سے جگادیا ۔۔۔۔یہ ہے وہ وقت تصادم جس کا رحمٰن نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں نے سچ کر دکھایا ۔
53 إِن كَانَتْ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً فَإِذَا هُمْ جَمِيعٌ لَّدَيْنَا مُحْضَرُونَ
وہ تو ایک ہیبتناک چنگھاڑ ہوتی ہے کہ یکایک سارے کے سارے ہمارے سامنے حاضر کر دیئے جا تے ہیں ۔
54 فَالْيَوْمَ لَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَلَا تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
پس آج کے دن کسی پر کچھ بھی ظلم نہیں کیا جائے گا۔۔۔، اور تمہیں بدلہ ا نہیں اعمال کا دیا جائے گا جو تم کیا کرتے تھے۔
55 إِنَّ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ الْيَوْمَ فِي شُغُلٍ فَاكِهُونَ
بے شک اہل ریاست تو ایسے وقت فرحت اندوز مشغلوں میں لظف اندوز ہو رہے ہوتے ہیں ۔
56 هُمْ وَأَزْوَاجُهُمْ فِي ظِلَالٍ عَلَى الْأَرَائِكِ مُتَّكِئُونَ
وہ اوران کی جماعتیں مملکت کے زیر سایہ مسند نشین ہونگی ۔
57 لَهُمْ فِيهَا فَاكِهَةٌ وَلَهُم مَّا يَدَّعُونَ
ان کے لئے ریاست میں ہر قسم کے لطف و ظرف کا سامان ہوگا اور وہ بھی جو وہ طلب کریں گے ۔
58 سَلَامٌ قَوْلًا مِّن رَّبٍّ رَّحِيمٍ
با رحم نظام ربوبیت کی طرف سے سلامتی ہوگی ۔
59 وَامْتَازُوا الْيَوْمَ أَيُّهَا الْمُجْرِمُونَ
اور ائے مجرمو۔۔۔ آج تم علہدہ رہو ۔
60 أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
اے اولاد آدم کیا میں نے تم سے عہد نہ لیا تھا کہ سرکش لوگ کی پیروی نہ کرنا۔۔۔کوئی شک نہیں کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
61 وَأَنِ اعْبُدُونِي ۚ هَٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ
اور میری ہی فرمانبرداری کرنا کہ یہی قائم رہنے والا راستہ ہے ۔
62 وَلَقَدْ أَضَلَّ مِنكُمْ جِبِلًّا كَثِيرًا ۖ أَفَلَمْ تَكُونُوا تَعْقِلُونَ
مگر اس کے باوجود اس نے تم میں سے مرد میداں دانش و بینش اور عقلمند گروہ کو گمراہ کر دیا کیا تم عقل نہیں رکھتے تھے؟
مباحث:۔
جِبِلًّا ۔۔مادہ ۔۔ ج ب ل ۔۔معنی ۔۔جبلت ۔، کسی کو مجبور کرنا ۔پہاڑ کی مانند ثابت قدم ۔،مضبوط ارادہ و اختیار والے ۔، غیر متزلزل ۔،اہل علم و دانش و بینش ۔
63 هَٰذِهِ جَهَنَّمُ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ
ائے مجرموں ۔۔۔یہ ہے وہ بے توفیق بستی جس کا تم سے واعدہ کیا گیا تھا ۔
مباحث:۔
جَهَنَّمُ ۔۔یہ قرآنی اصطلاح ہے جو سزا کے مستحق افراد کے لئے تیار کی جاتی ہے جیسے جیل خانہ ۔،
اور اس قوم کے لئے بھی اس کا اپنا ملک جَهَنَّمُ بن جاتا ہے جہاں ظلم کی اتنی فراوانی ہو کہ یہ پتہ ہی نہ چل سکے کہ کون ظالم ہے اور کس پر ظلم ہو رہا ہے ۔۔
آج کل اکثر غریب ممالک اور خاص طور پر مسلم ممالک کا یہی حال ہے ۔ چھوٹے سے چھوٹا شخص اپنے سے کمزور کا استحصال کرنے کو پیدائشی حق سمجھتا ہے ۔
64 اصْلَوْهَا الْيَوْمَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ
بسبب اپنے انکار کے اس جہنم میں گر پڑو ۔
65 الْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلَىٰ أَفْوَاهِهِمْ وَتُكَلِّمُنَا أَيْدِيهِمْ وَتَشْهَدُ أَرْجُلُهُم بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ
ہم آج ان کو بولنے نہیں دینگے۔۔۔،بلکہ آج ان کی قوت ہم سےبولے گی اور ان کے پیچھے چلنے والے ان کاموں کی گواہی دیں گے جو وه کرتے تھے ۔
66 وَلَوْ نَشَاءُ لَطَمَسْنَا عَلَىٰ أَعْيُنِهِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَأَنَّىٰ يُبْصِرُونَ
اور اگر ہم چاہتے تو ان کی سوچ بوجھ کو مٹا دیتے ۔۔۔کہ اگر وہ راستے کی طرف لپکتے ۔۔۔تو بھی وہ کہان سے بصیرت سے سمجھتے ۔
67 وَلَوْ نَشَاءُ لَمَسَخْنَاهُمْ عَلَىٰ مَكَانَتِهِمْ فَمَا اسْتَطَاعُوا مُضِيًّا وَلَا يَرْجِعُونَ
ہم اور اگر ہم چاہتے تو اِنہیں اِن کی سوچ پر ہی مسخ کر دیتے ۔۔۔، کہ یہ نہ آگے چل سکتے اور نہ پیچھے پلٹ سکتے ۔
68 وَمَن نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْخَلْقِ ۖ أَفَلَا يَعْقِلُونَ
اور جس قوم کو ہم بساتے ہیں تو اسے اخلاقیات میں اوندھا بھی پاتے ہیں ۔۔۔پس تم عقل کیوں نہیں استعمال کرتے ۔
69 وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنبَغِي لَهُ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ وَقُرْآنٌ مُّبِينٌ
اور ہم نے ا س قرآن کو نہ تو شعر کی تعلیم بنایا اور نہ ہی یہ اس کی شیان شان ہے ۔۔۔۔ یہ تو واضح نصیحت ہے یعنی روشن ( زود فہم ۔،پُر بصیرت ۔،) قرآن ہے ۔
70 لِّيُنذِرَ مَن كَانَ حَيًّا وَيَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَى الْكَافِرِينَ
تاکہ وه ہر اس شخص کو آگاه کر دے جو زنده ہے( عقل و خرد کو استعمال کرتا ہے )، اور کافروں پر حجت ﺛابت ہو جائے
مباحث:۔
لِّيُنذِرَ مَن كَانَ حَيًّا ۔۔(لغوی ترجمہ ۔’’ تاکہ ہر اس شخص کو آگاہ کردے جو زندہ ہے ‘‘۔۔۔۔۔کیا دنیا کے کسی شخص نے خواہ عوام میں سے ہو یا حکمران سے مُردوں کو حکم دیتا ہے
یا دیا ہے ۔۔۔۔یا دے سکتا ہے ۔۔۔؟
یہ حکم زندوں کے لئے ہے لیکن ان زندوں کے لئے جو سوچ سمجھ اور علم و عمل کے ذریعے یہ ثابت کرتے ہیں کہ وہ ایک زندہ قوم ہیں ۔۔قرآن آیا ہی صرف انسانوں کے لئے ہے ۔لیکن سمجھ بوجھ سے کام لینے والوں کے لئے ۔۔۔۔۔اپنی قوم کو زندہ رکھنے والوں کے لئے ۔
71 أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا خَلَقْنَا لَهُم مِّمَّا عَمِلَتْ أَيْدِينَا أَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مَالِكُونَ
کیا انہوں نے غو رنہ کیا کہ ہم نے ان کے لئے اپنے دست قوت سے بنائی ہوئی چیزوں میں سے آسودگی خوشحالی اور فراخی کے اصول ا خلاقیات بنائے ، پس جن کے وہ مختار ہیں ۔
مباحث:۔
أَنْعَامًا ۔۔مادہ ۔۔ ن ع م ۔۔بر وزن اَفْعَا ل ۔۔معنی۔۔نعمت ۔، رحمت ۔،آسودگی۔،فراخی ۔،خوشحال۔،خوشگوار۔
72 وَذَلَّلْنَاهَا لَهُمْ فَمِنْهَا رَكُوبُهُمْ وَمِنْهَا يَأْكُلُونَ
اور ہم نے اُنہیں اس طرح طابع فرمان کر دیا ہے کہ اُن میں سے کچھ تو سر تسلیم خم کرتے ہیں اور کسی سے یہ فائدے اٹھاتے ہیں ۔
مباحث:۔
وَذَلَّلْنَا ۔۔مادہ ۔۔، ذ ل ل ۔۔معنی ۔۔ذلیل حقیر ۔،کمزور ۔،بے وقعت ۔،تابع ہونا ۔،کسی کے سامنے جھکنا ۔،قابو میں آنا ۔،
يَأْكُلُونَ ۔۔مادہ ۔۔ ا ک ل ۔۔معنی ۔۔کھانا ۔،فائدہ اٹھانا ۔،کسی کا مال ہڑپ کر جانا ۔،فنا کردینا ۔، اَکَلَ فَلَا ناً لَحْمَہُ کسی کی غیبت کرنا ۔
73 وَلَهُمْ فِيهَا مَنَافِعُ وَمَشَارِبُ ۖ أَفَلَا يَشْكُرُونَ
ان کے لئے نہ صرف فائدے ہیں بلکہ انکے رجہان اور خواہشاتکے مطابق چیزیں ہیں ۔تو یہ انکا صحیح استعمال کیوں نہیں کرتے
مباحثَ:۔
مَشَارِبُ ۔۔مادہ ۔۔ ش ر ب ۔۔معنی ۔۔ شرب الماء پانی پینا ۔، شرب بہ کسی کے خلاف جھوٹ بولنا ۔، اشربنی مالم اشرب اس نے مجھ پر جھوٹ گھڑا۔، شَرَّبَ فلاناً پیوست کرنا ،راسخ کرنا ۔، اَلْمَشْرَبْ رجہان طبعی ۔،خواہش ۔،شوق ۔، زوق ۔، ھُم قومُُ اختلفت مشاربھم ان کے الگ الگ خواہشات اور رجہانات ہیں ۔
74 وَاتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ آلِهَةً لَّعَلَّهُمْ يُنصَرُونَ
اور انہوں نے مملکت الہیہ کے سوا دوسرے حکمران بنا لیے ہیں شائد کہ وہ ان کی مدد کریں ۔
75 لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَهُمْ وَهُمْ لَهُمْ جُندٌ مُّحْضَرُونَ
وہ ان کی مدد کی استطاعت نہیں رکھتے اور وہ ان کے لئے ایک فریق ہوں گے جو حاضر کیے جائیں گے ۔
76 فَلَا يَحْزُنكَ قَوْلُهُمْ ۘ إِنَّا نَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ
پس ان کی بات آپ کو غمزدہ نہ کرے ۔۔۔بے شک ہم جانتے ہیں جو وہ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں ۔
77 أَوَلَمْ يَرَ الْإِنسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِن نُّطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُّبِينٌ
کیا انسان نے غور نہیں کیا کہ ہم نے اسے محتاجی کی حالت میں اخلاقیات دئے ۔۔۔باوجود اس کے وہ کھلم کھلا جھگڑنے لگا ۔
78 وَضَرَبَ لَنَا مَثَلًا وَنَسِيَ خَلْقَهُ ۖ قَالَ مَن يُحْيِي الْعِظَامَ وَهِيَ رَمِيمٌ
اور اس نے ہمارے لئے مثال بیان کی اور اپنے اخلاقیات کو بھول گیا ۔۔۔۔ کہنے لگا اس معا شرے کے ڈھانچے کو کون حیات آفرینی عطا کرے گا جب کہ یہ بوسیدہ بھی ہو گئی ہوں ۔
79 قُلْ يُحْيِيهَا الَّذِي أَنشَأَهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيمٌ
اس سے کہو، اِ سے وہی حیات آفرینی عطا کرے گا جس نے پہلے بھی نشو نما دی ہے ، اور وہ ہر اخلاقیات کا علم رکھتا ہے ۔
مباحث:۔
یہ انسان کی پیدائش یا مرنے سےمتعلق نہیں ہے ۔۔۔پوری سورت معاشرے کے گرد گھوم رہی ہے ۔۔۔۔۔اسی آیت میں کہا گیا ہے کہ وہی اسے حیات آفرینی عطا کرے گا جس نے اسے پہلے بھی نشو ونما دی تھی یہان پیدا کرنے کے لئے جو الفاظ استعمال ہوتے ہیں وہ کہیں نظر نہیں آرہے ۔قرآن کا موضوع اور مقصد انسان کی جسمانی ساخت کی تخلیق یا تباہی کو زیر حث لانا نہیں ہے ۔۔۔۔بلکہ انسان کی اخلاقی ترقی اور تنزلی اسکا موضوع ہے ۔جسے اس کی حیات اور موت کہا گیا ہے ۔
80 الَّذِي جَعَلَ لَكُم مِّنَ الشَّجَرِ الْأَخْضَرِ نَارًا فَإِذَا أَنتُم مِّنْهُ تُوقِدُونَ
وہی کہ جس نے تمہارے لئے بےحیثیت اختلافات کو دشمنی کا باعث پایا کہ تم ا س دشمنی کی آگ کو بھڑکاتے ہو ۔۔
مباحث :۔
سب کو معلوم ہے کہ سبز لکڑی کو آگ نہیں لگتی ۔جس کی وجہ سے ۔ ان علاقوں میں جہان لکڑی کی آگ پر ہانڈی میں کھانا پکایا جاتا ہے یا لکڑی کی آگ سے تاپا جاتا ہے ہری لکڑی کو آگ لگانا کتنا مشکل ہے۔
اگر یہ قرآن پتھر کے زمانے کی بات کرتا ہے تو الگ بات ہے کہ یہ بات اس زمانے کے متعلق ہے لیکن اگر اس کا مقصد ایک اصلاحی فلاحی ریاست کا قیام ہے تو ایسے زمانے کی بات کرنا اس کتاب کے شیان شان نہیں اور بہت عجیب لگتا ہے
الْأَخْضَرِ ۔۔مادہ ۔۔ خ ض ر ۔۔معنی ۔۔ لغوی معنی ۔،ہرا ہونا ۔ معنوی معنی ۔۔۔۔ہرا بھرا ہونا ۔،سر سبز و شاداب ۔، خوشحال ۔، سخی فَلَا نٌ اَخْضَرٌ ۔(سخی ۔،داتا ۔،)۔، ناپختہ ۔
تُوقِدُونَ ۔۔مادہ ۔۔ و ق د ۔۔ستارے کا چمکنا ۔، آگ کا جلنا ۔، تَوَقَّدَتْ فَلَا نٌ ۔روشن دماغ۔،تیز فہم اور ذہین ۔،
81 أَوَلَيْسَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِقَادِرٍ عَلَىٰ أَن يَخْلُقَ مِثْلَهُم ۚ بَلَىٰ وَهُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِيمُ
تو کیا جس نےعوام اور حکومت کو ضابطہ اخلاق عطا کیا وہ اس بات پر قادر نہیں ہے کہ وہ نظام اخلاقیات کو پھر سے عطا کردے ۔۔۔ یقینا ہے ۔۔۔اور وہ بر بنائے علم نظام اخلاقیات بنانے والا ہے ۔
82 إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئًا أَن يَقُولَ لَهُ كُن فَيَكُونُ
کسی بھی شئے کے بارے میں اس کا امر صرف یہ ہے کہ ارادہ کرلے کہ ہو نا چاہئے تو شے ہو نا شروع ہو جاتی ہے ۔
83 فَسُبْحَانَ الَّذِي بِيَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَيْءٍ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
بایں وجہ تمام جد وجہد اسی کے لئے ہے جس کے قبضۂ قدرت میں ہر چیز کا اختیار ہے اور اسی کی طرف تم رجوع کرائے جاؤگے ۔
http://www.parwez.tv/ebooks/maqaamehadees/muqaame hadees.html
http://www.parwez.tv/urdubooks.html
surah 36 yaaseen by dr qamar zamaan
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
1 يس
يس۔۔!
2 وَالْقُرْآنِ الْحَكِيمِ
حکمت والا قرآن گواہ ہے ۔
3 إِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ
یقیناً تم پیام بروں میں سے ہو ۔
4 عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
صراط مستقیم پر
5 تَنزِيلَ الْعَزِيزِ الرَّحِيمِ
غالب رحمت والے کی تنزیل ہے ۔
6 لِتُنذِرَ قَوْمًا مَّا أُنذِرَ آبَاؤُهُمْ فَهُمْ غَافِلُونَ
تاکہ آپ اس قوم کو پیش آگاہ کرو جن کے بڑے اور پیشوا پیش آگاہ نہیں کئے گئے ۔
7 لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلَىٰ أَكْثَرِهِمْ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ
بیشک ان میں اکثر پر بات ثابت ہوچکی ہے کہ وہ امن قبول نہیں کرینگے ۔
8 إِنَّا جَعَلْنَا فِي أَعْنَاقِهِمْ أَغْلَالًا فَهِيَ إِلَى الْأَذْقَانِ فَهُم مُّقْمَحُونَ
بیشک ہم نے اُن کی گردنوں میں طوق ڈلے پائے ہیں ۔۔کہ وہ اُن کی ٹھوڑیوں تک ہیں۔۔۔ بایں وجہ وہ تسلیم خم نہیں کرتے ۔
9 وَجَعَلْنَا مِن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ سَدًّا وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَأَغْشَيْنَاهُمْ فَهُمْ لَا يُبْصِرُونَ
اور ہم نے ایک رکاوٹ ان کے آگے اور ایک ر کاوٹ ان کے پیچھے کھڑی پائی ہے بایں وجہ ہم نے انہیں ڈھکا پایا ہے پس وہ کچھ دیکھ نہیں سکتے۔
10 وَسَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ
اور ان کے لئے سب برابر ہے آپ انہیں پیش آگاہ کریں یا نہ کریں ۔۔،یہ امن قائم کرنے والے نہیں ہیں ۔
11 إِنَّمَا تُنذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَخَشِيَ الرَّحْمَٰنَ بِالْغَيْبِ ۖ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَأَجْرٍ كَرِيمٍ
آپ صرف ان لوگوں کو پیش آگاہ کر سکتے ہیں جو یاد دہانی پر عمل پیرا ہوتے ہیں اور انجام کار نتائج کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں ایسے ہی لوگوں کو آپ حفاظت اور با عزت بدلے کی خوش خبری دے دیجئے ۔
12 إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي الْمَوْتَىٰ وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ ۚ وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُّبِينٍ
بے شک ہم ہی بے وقار لوگوں کو زند گی عطا کرتے ہیں اور ہم ان کے وہ اعمال بھی لکھ لیتے ہیں جو وہ آگے بھیج چکے ہیں اور ان کے وہ آثار بھی ثبت کرتے ہیں جو وہ اپنے پیچھے چھوڑ جاتے ہیں اور ہم نے ہر چیز کو امام مبین میں محفوظ کرلیا ہے ۔
13 وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلًا أَصْحَابَ الْقَرْيَةِ إِذْ جَاءَهَا الْمُرْسَلُونَ
اور ان سے بستی والوں کا حال بطور مشال بیان کر ئیے جب کہ ان کے پاس پیامبر آئے ۔
14 إِذْ أَرْسَلْنَا إِلَيْهِمُ اثْنَيْنِ فَكَذَّبُوهُمَا فَعَزَّزْنَا بِثَالِثٍ فَقَالُوا إِنَّا إِلَيْكُم مُّرْسَلُونَ
جب ہم نے ان کے پاس دو کو بھیجا تو ا نھوں نے ان دونوں کو جھٹلادیا ۔۔۔۔بایں وجہ ہم نے تیسرے سے مدد کی پھر انہوں نے کہا ’’ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں۔‘‘
15 قَالُوا مَا أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا وَمَا أَنزَلَ الرَّحْمَٰنُ مِن شَيْءٍ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا تَكْذِبُونَ
انہوں نے کہا ’’تم لوگ تو اور کچھ نہیں سوائے ہماری طرح کے انسان ۔، اور رحمان نے کوئی چیز نہیں بھیجی ہے ۔۔۔۔ تم تو صرف جھوٹ بول رہے ہو‘‘
16 قَالُوا رَبُّنَا يَعْلَمُ إِنَّا إِلَيْكُمْ لَمُرْسَلُونَ
انہوں نے کہا ’’ہمارا نظام ربوبیت جانتا ہے کہ ہم تمہاری طرف بھیجے ہوئے ہیں‘‘
مباحث :۔
اگر تو ’’رَبُّنَا ‘‘اس ہستی کے لئے کہا گیا ہے جو بقول مذہبی پیشوائیت آسمان میں براجمان ہے ۔تو اس کے متعلق کہنا کہ ‘‘اسے معلوم ہے ‘‘ایک مبہم بات ہے ۔سائل کے سوال کا جواب نامکمل اور غیر تشفی بخش ہے ۔اس جواب سے کسی کا منھ نہیں بند کیا جا سکتا ہے ۔رسولوں کو اپنی سچائی ثابت کرنے کے لئے دو جہت سے دلائل پیش کرنے ہونگے یا ت علمی دلیل ہونا چاہئے یا عملی نمونہ پیش کیا جانا چاہئے ۔
اور اگرسائل مطالبہ کر بیٹھے کہ میرا خدا تو اس کے برعکس کہتا ہے ۔۔۔۔۔ تو مسئلہ کا حل اس وقت تک نہیں ملے گا جب تک کہ کوئی مقتدر ہستی جس کی گواہی دونوں کو قبول ہو آکر یہ کہے کہ میں اس کی گواہی دیتا ہوں ۔ اس لئے کسی مسئلے کے حل کے لئے یہ کہہ دینا کہ میرا خدا جانتا ہے مخالف کے لئے ایک ناقابل قبول اور غیر منطقی بات ہوگی ۔
دیکھئے کوئی صاحب بھی اپنی حیثیت کو اس وقت تک ثابت نہیں کر سکتا جب تک کہ ٹھوس ثبوت نہ پیش کی جائے ۔رسولوں کی رسالت کو ایک غیر مرئی مختار کل پر ڈال دینا رسولوں کے ساتھ زیادتی ہے ۔ انہوں نے اپنے علم وعمل کے ذریعے یہ ثابت کیا کہ وہ اس منصب کے حامل تھے اور نہ صرف انہوں نے اپنے علم و عمل کے ذریعے ثابت کیا بلکہ اس منصب دار نے بھی آکر گواہی دی جس نے انکو اس منصب پر فائز کیا تھا ۔
مملکت الہیہ کا سب سے اہم ادارہ نظام ربوبیت ہے جسے قرآن رب کی اصطلاح سے متعارف کراتا ہے ۔قرآن میں جہاں بھی ربوبیت عالمینی کے حوالے سے بات ہوئی ہے وہاں رب کو پیش کیا گیا ہے ۔
اسی لئے ان کا جواب تھا قَالُوا رَبُّنَا يَعْلَمُ إِنَّا إِلَيْكُمْ لَمُرْسَلُونَ ۔۔ انہوں نے کہا ’’ہمارا نظام ربوبیت جانتا ہے کہ ہم تمہاری طرف بھیجے ہوئے ہیں‘‘
17 وَمَا عَلَيْنَا إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
اورہمار ی ذمہ داری واضح انداز سے پہنچا دینا ہی ہے ۔
18 قَالُوا إِنَّا تَطَيَّرْنَا بِكُمْ ۖ لَئِن لَّمْ تَنتَهُوا لَنَرْجُمَنَّكُمْ وَلَيَمَسَّنَّكُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ
تو بستی والوں نے کہا کہ ہم نے تو تم کو اڑا دیا ہے (بے وقعت بنا دیا ہے ہلکا جانا ہے ) اور اگر تم باز نہ آئے تو ہم تمہیں سنگسار کر دیں گے اور یقیناً ہماری طرف سے تمہیں دردناک سزا ضرور ملے گی۔
مباحث:۔
تَطَيَّرْنَا ۔۔مادہ ۔۔ ط ی ر ۔۔معنی ۔۔اڑان ۔،اڑان ۔،پرواز ۔، ہلکا جاننا ۔، بےوقعت سمجھنا ۔
ہر قوم کوئی نہ کوئی توہم کا شکار ہوتی ہے اس لئے بدؤوں کی قوم میں بھی پرندوں کی پرواز سے خوش بختی اور بد بختی کا تصور موجود تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن کیا قرآن اسی طرح کے توہمات کی تعلیمات دینے آیا ہے ۔۔۔۔ تَطَيَّرْنَا باب تفعیل سے بر وزں تَفَعَّلْنَا ہے ۔اسی وزن پر تَعَلَّمْنَا ہے ۔جس کے معنی ہیں ’’ ہم نے تعلیم دی ‘‘
19 قَالُوا طَائِرُكُم مَّعَكُمْ ۚ أَئِن ذُكِّرْتُم ۚ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُونَ
کہا تمہارا بےوقعت سمجھنا تمہارے ساتھ ۔۔اگر چہ کہ تم کو نصیحت کیجائے ۔۔۔؟بلکہ تم ہوہی حد سے پھلانگنے والی قوم ۔
20 وَجَاءَ مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعَىٰ قَالَ يَا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ
اور ایک مرد میداں مدینے کے دور افتادہ گوشے سے کوشش (سعی و جہد ) کرتا ہوا آیا ۔۔کہا ائے میری قوم پیامبروں کی پیروی کرو ۔
مباحث:۔
اس آیت میں چند باتیں غور طلب ہیں ۔۔۔۔۔۔ایک مرد میدان کا کیوں ذکر کیا جا رہا ہے ۔؟
وہ مرد میدان سعی و جہد کر رہا ہے ۔۔۔اگر تو وہ دوڑتا ہوا آیا ہے تو اس کے لئے بھاگنے یا دوڑنے کا لفظ آنا چاہئے نہ کہ ’’ يَسْعَىٰ ‘‘ جس کے معنی کوشش کرنے کے ہوتے ہیں ۔اردو میں بھی ’’سعی و جہد‘‘ بہت بولا جاتا ہے ۔۔ کسی کام کو انہماک سے کرنے کو سعی کہا جاتا ہے
کیا وجہ ہے کہ وہ مرسلین کی اتباع پر زور دے رہا ہے ۔اوراگلی آیت میں مزید کہا گیا ہے
کیا کوئی ایسا مسئلہ تو نہیں جس کا تعلق رسالت سے ہو ۔۔۔۔جس کی وجہ سے الفاظ بھی وہی استعمال کئے جا رہے ہیں جو رسولوں اور کار ہائے رسالت کے سلسلے میں استعمال ہوتے ہیں ۔
دوڑنے کو مشی اور تیز چلنے کو جری کہتے ہیں ۔
21 اتَّبِعُوا مَن لَّا يَسْأَلُكُمْ أَجْرًا وَهُم مُّهْتَدُونَ
ان کی پیروی کرو جو تم سےکوئی اجر نہیں مانگتے اوروہ ہدایت پانے والے ہیں ۔
22 وَمَا لِيَ لَا أَعْبُدُ الَّذِي فَطَرَنِي وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
اور میرے لیے کیا ہے کہ میں اس کی فرمانبرداری نہ کروں جس نے مجھے فطرت عطا کی ہے اور اسی کی طرف تم رجوع کرتے ہو ۔
23 أَأَتَّخِذُ مِن دُونِهِ آلِهَةً إِن يُرِدْنِ الرَّحْمَٰنُ بِضُرٍّ لَّا تُغْنِ عَنِّي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا وَلَا يُنقِذُونِ
کیا میں اس کے سوا دوسروں کو حاکم پکڑوں کہ اگر رحمان مجھے تکلیف دینے کا ارادہ کرے تو ان کی سفارش کچھ بھی میرے کام نہ آئے اور نہ وہ مجھے چھڑا سکیں ۔
24 إِنِّي إِذًا لَّفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
یقیناً پھر تو میں صریح گمراہی میں ہوں ۔
25 إِنِّي آمَنتُ بِرَبِّكُمْ فَاسْمَعُونِ
میں نے تو نظام ربوبیت کے ذریعے امن قبول کیا پس میری بات پر دھیان دو ۔
26 قِيلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ ۖ قَالَ يَا لَيْتَ قَوْمِي يَعْلَمُونَ
کہا گیا ’’ خوشحال ریاست میں داخل ہو جاؤ ۔‘‘ وہ بولا کہ کاش میری قوم کو بھی علم ہوتا ۔
27 بِمَا غَفَرَ لِي رَبِّي وَجَعَلَنِي مِنَ الْمُكْرَمِينَ
کہ میرے نظام ربوبیت نے مجھے حفاظت فراہم کی اور عزت والوں میں مقررکیا ۔
28 وَمَا أَنزَلْنَا عَلَىٰ قَوْمِهِ مِن بَعْدِهِ مِن جُندٍ مِّنَ السَّمَاءِ وَمَا كُنَّا مُنزِلِينَ
اور ہم نے حکومت کی طرف سے نے اس کے بعد اس کی قوم پر کوئی لشکر نہیں اُتارا اور نہ ہم اُتارنے والے ہی تھے ۔
29 إِن كَانَتْ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً فَإِذَا هُمْ خَامِدُونَ
وہ تو صرف ایک چنگھاڑ تھی جس کے بعد سب کا شعلہ حیات بجھ گیا۔
30 يَا حَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ ۚ مَا يَأْتِيهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ
کس قدر حسرتناک ہے ان بندوں کا حال کہ جب ان کے پاس کوئی رسول آتا ہے تو اس کا مذاق اُڑانے لگتے ہیں ۔
31 أَلَمْ يَرَوْا كَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّنَ الْقُرُونِ أَنَّهُمْ إِلَيْهِمْ لَا يَرْجِعُونَ
کیا ان لوگوں نے غور نہیں کیا کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہلاک کردیا ہے جو اب ان کی طرف پلٹ کر آنے والی نہیں ہیں ۔
32 وَإِن كُلٌّ لَّمَّا جَمِيعٌ لَّدَيْنَا مُحْضَرُونَ
اور سب کے سب ہمارے سامنے حاضر کيے جا تے ہیں ۔
33 وَآيَةٌ لَّهُمُ الْأَرْضُ الْمَيْتَةُ أَحْيَيْنَاهَا وَأَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبًّا فَمِنْهُ يَأْكُلُونَ
اور ان کے لئے ایک دلیل بے وقعت ناکارہ عوام ہے کہ ہم نے اس کو حیات آفرینی عطا کی اور اس کے نتیجے میں محبت اور الفت پیدا ہوئی ۔ پس یہ اس سے استفادہ کرتے ہیں ۔
مباحث:۔
الْمَيْتَةُ ۔۔مادہ ۔۔ م و ت ۔۔معنی ۔۔بے جان ۔،بے روح ۔،تباہ حال ۔،بے وقعت ۔،بے قدر ۔،بد ذوق ۔، بے فائدہ ۔ناکارہ ۔
يَأْكُلُونَ ۔۔مادہ ۔۔ ا ک ل ۔۔۔معنی کھانا ۔،حاصل کرنا ۔، استفادہ کرنا ۔
34 وَجَعَلْنَا فِيهَا جَنَّاتٍ مِّن نَّخِيلٍ وَأَعْنَابٍ وَفَجَّرْنَا فِيهَا مِنَ الْعُيُونِ
اور ہم نے اس میں ایسی ریاستیں مقرر کیں جن میں چنی ہوئی مٹھاس بھی تھی اور اسمیں ہم نے اعانت بھی رکھی تھی۔
35 لِيَأْكُلُوا مِن ثَمَرِهِ وَمَا عَمِلَتْهُ أَيْدِيهِمْ ۖ أَفَلَا يَشْكُرُونَ
تاکہ یہ ان کے نتائج کا ثمرہ حاصل کریں اور ان کی ظاقت نے تو ان کو حاصل نہیں کیا تھا تو پھر یہ ان کا صحیح استعمال کیوں نہیں کرتے ۔
36 سُبْحَانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا مِمَّا تُنبِتُ الْأَرْضُ وَمِنْ أَنفُسِهِمْ وَمِمَّا لَا يَعْلَمُونَ
اسی کے لئے ہے تمام تر جد وجہد جس نے تمام جماعتوں کو جو عوام میں پروان چڑھتی ہیں بناپایا بنا پایا ۔ اور ان میں سے بھی کہ جن چیزوں کی ان کو خبر نہیں ۔
37 وَآيَةٌ لَّهُمُ اللَّيْلُ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّهَارَ فَإِذَا هُم مُّظْلِمُونَ
اور ان کے لیے ظلم بھی ایک نشانی ہے کہ ہم اس سے خوشحالی کو نکال لاتے ہیں پھر ناگہاں وہ وہ ظلم کرنے والے بن جاتے ہیں ۔
مباحث:۔
مُّظْلِمُونَ ۔۔۔ مُظْلِمُ کی جمع ہے ۔اور مُفْعِلْ کے وزن پر باب افعال سے اسم الفاعل ہے ۔۔۔۔معنی ظلم کرنے والے ۔
38 وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ
اور قوم کا لیڈڑ اپنے قصود کی طرف روان رہتا ہے یہ زبردست علم رکھنے والے خبردار کا پیمانہ ہے
39 وَالْقَمَرَ قَدَّرْنَاهُ مَنَازِلَ حَتَّىٰ عَادَ كَالْعُرْجُونِ الْقَدِيمِ
اور قوم کی منازل کے پیمانے بھی مقرر کر دئے ہیں یہاں تک کہ جیسے آثار قدیمہ بن جائے ۔
40 لَا الشَّمْسُ يَنبَغِي لَهَا أَن تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَلَا اللَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِ ۚ وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ
نہ تو آتش مزاج کی مجال ہے کہ وہ بغاوت کرکے قوم کو پکڑے اور نہ رات ہی ظلم خو شحالی پر سبقت لے جاتا ہے اور ہر ایک اپنے دائرہ کار میں کوشش کر رہا ہے ۔
41 وَآيَةٌ لَّهُمْ أَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّيَّتَهُمْ فِي الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ
اور ان کے لئے یہ بھی ایک دلیل ہے کہ ہم نے ان کو ایک خوشحال معاشرے کا ذمہ دار بنایا ۔
42 وَخَلَقْنَا لَهُم مِّن مِّثْلِهِ مَا يَرْكَبُونَ
اور ہم نے ان کی مثل اور معاشروں کو بھی اخلاقیات دئے ۔
43 وَإِن نَّشَأْ نُغْرِقْهُمْ فَلَا صَرِيخَ لَهُمْ وَلَا هُمْ يُنقَذُونَ
اور اگر ہمارے قانون مشیت میں ہوتا تو انہیں ناکام بنا دیتے ۔۔۔،پھر نہ ان کا کوئی فریاد رس ہوتا اور نہ وہ بچائے جاتے۔
44 إِلَّا رَحْمَةً مِّنَّا وَمَتَاعًا إِلَىٰ حِينٍ
یہ صرف ہماری رحمت ہوتی اور فائدہ ایک وقت تک ۔
45 وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّقُوا مَا بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَمَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
اورجب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم ا پنی قوت اور پیروکاروں ( پیچھے چلنے والے ) سے ہوشیار رہو۔تاکہ تم پر رحم کیا جائے ۔
46 وَمَا تَأْتِيهِم مِّنْ آيَةٍ مِّنْ آيَاتِ رَبِّهِمْ إِلَّا كَانُوا عَنْهَا مُعْرِضِينَ
اور جب کبھی انکے نظام ربوبیت کی طرف سے کوئی بھی حکم آیا تو انہوں نے اس سے ہمیشہ روگردانی کی ۔
47 وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنُطْعِمُ مَن لَّوْ يَشَاءُ اللَّهُ أَطْعَمَهُ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو رزق مملکت الہیہ نے تم کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرو۔ تو امن قائم کرنے والوں کے لئے کافر کہتے ہیں کہ ہم ان کے لئے ضرورییات زندگی کا انتظام کریں جن کو مملکت الہیہ نے نہیں چاہا ۔ تم تو صریح غلطی میں ہو ۔
48 وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
وه کہتے ہیں ’’ اگرتم سچے ہو تو بتاؤ کہ یہ واعدہ کب ہوگا ۔‘‘
49 مَا يَنظُرُونَ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً تَأْخُذُهُمْ وَهُمْ يَخِصِّمُونَ
وہ تو صرف ایک ہیبتناک چیخ پکار کا انتظار کر رہے ہیں جو انہیں ایسے وقت میں اپنی گرفت میں لے لے گی جبکہ یہ باہم جھگڑ رہے ہوں گے۔
صَيْحَةً ۔۔۔۔ انسانوں کا ا یسا تصادم( الساعہ )جسمیں انتہا درجے کی کی چیخ پکار ہوتی ہے ۔
50 فَلَا يَسْتَطِيعُونَ تَوْصِيَةً وَلَا إِلَىٰ أَهْلِهِمْ يَرْجِعُونَ
اس وقت وہ نہ کوئی وصیت کر سکیں گے اور نہ ہی اپنے اہلیت والوں کی طرف واپس جا سکیں گے۔
51 وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَإِذَا هُم مِّنَ الْأَجْدَاثِ إِلَىٰ رَبِّهِمْ يَنسِلُونَ
اور جب صور پھونکا جائے گا تو وہ اپنی اپنی کمین گاہوں سے اپنے نظام ربوبیت کی طرف تیز رفتاری سے چلنے لگیں گے۔
52 قَالُوا يَا وَيْلَنَا مَن بَعَثَنَا مِن مَّرْقَدِنَا ۜ ۗ هَٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمَٰنُ وَصَدَقَ الْمُرْسَلُونَ
کہیں گے ہائے ہماری خرابی کس نے ہمیں خواب غفلت سے جگادیا ۔۔۔۔یہ ہے وہ وقت تصادم جس کا رحمٰن نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں نے سچ کر دکھایا ۔
53 إِن كَانَتْ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً فَإِذَا هُمْ جَمِيعٌ لَّدَيْنَا مُحْضَرُونَ
وہ تو ایک ہیبتناک چنگھاڑ ہوتی ہے کہ یکایک سارے کے سارے ہمارے سامنے حاضر کر دیئے جا تے ہیں ۔
54 فَالْيَوْمَ لَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَلَا تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
پس آج کے دن کسی پر کچھ بھی ظلم نہیں کیا جائے گا۔۔۔، اور تمہیں بدلہ ا نہیں اعمال کا دیا جائے گا جو تم کیا کرتے تھے۔
55 إِنَّ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ الْيَوْمَ فِي شُغُلٍ فَاكِهُونَ
بے شک اہل ریاست تو ایسے وقت فرحت اندوز مشغلوں میں لظف اندوز ہو رہے ہوتے ہیں ۔
56 هُمْ وَأَزْوَاجُهُمْ فِي ظِلَالٍ عَلَى الْأَرَائِكِ مُتَّكِئُونَ
وہ اوران کی جماعتیں مملکت کے زیر سایہ مسند نشین ہونگی ۔
57 لَهُمْ فِيهَا فَاكِهَةٌ وَلَهُم مَّا يَدَّعُونَ
ان کے لئے ریاست میں ہر قسم کے لطف و ظرف کا سامان ہوگا اور وہ بھی جو وہ طلب کریں گے ۔
58 سَلَامٌ قَوْلًا مِّن رَّبٍّ رَّحِيمٍ
با رحم نظام ربوبیت کی طرف سے سلامتی ہوگی ۔
59 وَامْتَازُوا الْيَوْمَ أَيُّهَا الْمُجْرِمُونَ
اور ائے مجرمو۔۔۔ آج تم علہدہ رہو ۔
60 أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
اے اولاد آدم کیا میں نے تم سے عہد نہ لیا تھا کہ سرکش لوگ کی پیروی نہ کرنا۔۔۔کوئی شک نہیں کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
61 وَأَنِ اعْبُدُونِي ۚ هَٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ
اور میری ہی فرمانبرداری کرنا کہ یہی قائم رہنے والا راستہ ہے ۔
62 وَلَقَدْ أَضَلَّ مِنكُمْ جِبِلًّا كَثِيرًا ۖ أَفَلَمْ تَكُونُوا تَعْقِلُونَ
مگر اس کے باوجود اس نے تم میں سے مرد میداں دانش و بینش اور عقلمند گروہ کو گمراہ کر دیا کیا تم عقل نہیں رکھتے تھے؟
مباحث:۔
جِبِلًّا ۔۔مادہ ۔۔ ج ب ل ۔۔معنی ۔۔جبلت ۔، کسی کو مجبور کرنا ۔پہاڑ کی مانند ثابت قدم ۔،مضبوط ارادہ و اختیار والے ۔، غیر متزلزل ۔،اہل علم و دانش و بینش ۔
63 هَٰذِهِ جَهَنَّمُ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ
ائے مجرموں ۔۔۔یہ ہے وہ بے توفیق بستی جس کا تم سے واعدہ کیا گیا تھا ۔
مباحث:۔
جَهَنَّمُ ۔۔یہ قرآنی اصطلاح ہے جو سزا کے مستحق افراد کے لئے تیار کی جاتی ہے جیسے جیل خانہ ۔،
اور اس قوم کے لئے بھی اس کا اپنا ملک جَهَنَّمُ بن جاتا ہے جہاں ظلم کی اتنی فراوانی ہو کہ یہ پتہ ہی نہ چل سکے کہ کون ظالم ہے اور کس پر ظلم ہو رہا ہے ۔۔
آج کل اکثر غریب ممالک اور خاص طور پر مسلم ممالک کا یہی حال ہے ۔ چھوٹے سے چھوٹا شخص اپنے سے کمزور کا استحصال کرنے کو پیدائشی حق سمجھتا ہے ۔
64 اصْلَوْهَا الْيَوْمَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ
بسبب اپنے انکار کے اس جہنم میں گر پڑو ۔
65 الْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلَىٰ أَفْوَاهِهِمْ وَتُكَلِّمُنَا أَيْدِيهِمْ وَتَشْهَدُ أَرْجُلُهُم بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ
ہم آج ان کو بولنے نہیں دینگے۔۔۔،بلکہ آج ان کی قوت ہم سےبولے گی اور ان کے پیچھے چلنے والے ان کاموں کی گواہی دیں گے جو وه کرتے تھے ۔
66 وَلَوْ نَشَاءُ لَطَمَسْنَا عَلَىٰ أَعْيُنِهِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَأَنَّىٰ يُبْصِرُونَ
اور اگر ہم چاہتے تو ان کی سوچ بوجھ کو مٹا دیتے ۔۔۔کہ اگر وہ راستے کی طرف لپکتے ۔۔۔تو بھی وہ کہان سے بصیرت سے سمجھتے ۔
67 وَلَوْ نَشَاءُ لَمَسَخْنَاهُمْ عَلَىٰ مَكَانَتِهِمْ فَمَا اسْتَطَاعُوا مُضِيًّا وَلَا يَرْجِعُونَ
ہم اور اگر ہم چاہتے تو اِنہیں اِن کی سوچ پر ہی مسخ کر دیتے ۔۔۔، کہ یہ نہ آگے چل سکتے اور نہ پیچھے پلٹ سکتے ۔
68 وَمَن نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْخَلْقِ ۖ أَفَلَا يَعْقِلُونَ
اور جس قوم کو ہم بساتے ہیں تو اسے اخلاقیات میں اوندھا بھی پاتے ہیں ۔۔۔پس تم عقل کیوں نہیں استعمال کرتے ۔
69 وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنبَغِي لَهُ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ وَقُرْآنٌ مُّبِينٌ
اور ہم نے ا س قرآن کو نہ تو شعر کی تعلیم بنایا اور نہ ہی یہ اس کی شیان شان ہے ۔۔۔۔ یہ تو واضح نصیحت ہے یعنی روشن ( زود فہم ۔،پُر بصیرت ۔،) قرآن ہے ۔
70 لِّيُنذِرَ مَن كَانَ حَيًّا وَيَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَى الْكَافِرِينَ
تاکہ وه ہر اس شخص کو آگاه کر دے جو زنده ہے( عقل و خرد کو استعمال کرتا ہے )، اور کافروں پر حجت ﺛابت ہو جائے
مباحث:۔
لِّيُنذِرَ مَن كَانَ حَيًّا ۔۔(لغوی ترجمہ ۔’’ تاکہ ہر اس شخص کو آگاہ کردے جو زندہ ہے ‘‘۔۔۔۔۔کیا دنیا کے کسی شخص نے خواہ عوام میں سے ہو یا حکمران سے مُردوں کو حکم دیتا ہے
یا دیا ہے ۔۔۔۔یا دے سکتا ہے ۔۔۔؟
یہ حکم زندوں کے لئے ہے لیکن ان زندوں کے لئے جو سوچ سمجھ اور علم و عمل کے ذریعے یہ ثابت کرتے ہیں کہ وہ ایک زندہ قوم ہیں ۔۔قرآن آیا ہی صرف انسانوں کے لئے ہے ۔لیکن سمجھ بوجھ سے کام لینے والوں کے لئے ۔۔۔۔۔اپنی قوم کو زندہ رکھنے والوں کے لئے ۔
71 أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا خَلَقْنَا لَهُم مِّمَّا عَمِلَتْ أَيْدِينَا أَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مَالِكُونَ
کیا انہوں نے غو رنہ کیا کہ ہم نے ان کے لئے اپنے دست قوت سے بنائی ہوئی چیزوں میں سے آسودگی خوشحالی اور فراخی کے اصول ا خلاقیات بنائے ، پس جن کے وہ مختار ہیں ۔
مباحث:۔
أَنْعَامًا ۔۔مادہ ۔۔ ن ع م ۔۔بر وزن اَفْعَا ل ۔۔معنی۔۔نعمت ۔، رحمت ۔،آسودگی۔،فراخی ۔،خوشحال۔،خوشگوار۔
72 وَذَلَّلْنَاهَا لَهُمْ فَمِنْهَا رَكُوبُهُمْ وَمِنْهَا يَأْكُلُونَ
اور ہم نے اُنہیں اس طرح طابع فرمان کر دیا ہے کہ اُن میں سے کچھ تو سر تسلیم خم کرتے ہیں اور کسی سے یہ فائدے اٹھاتے ہیں ۔
مباحث:۔
وَذَلَّلْنَا ۔۔مادہ ۔۔، ذ ل ل ۔۔معنی ۔۔ذلیل حقیر ۔،کمزور ۔،بے وقعت ۔،تابع ہونا ۔،کسی کے سامنے جھکنا ۔،قابو میں آنا ۔،
يَأْكُلُونَ ۔۔مادہ ۔۔ ا ک ل ۔۔معنی ۔۔کھانا ۔،فائدہ اٹھانا ۔،کسی کا مال ہڑپ کر جانا ۔،فنا کردینا ۔، اَکَلَ فَلَا ناً لَحْمَہُ کسی کی غیبت کرنا ۔
73 وَلَهُمْ فِيهَا مَنَافِعُ وَمَشَارِبُ ۖ أَفَلَا يَشْكُرُونَ
ان کے لئے نہ صرف فائدے ہیں بلکہ انکے رجہان اور خواہشاتکے مطابق چیزیں ہیں ۔تو یہ انکا صحیح استعمال کیوں نہیں کرتے
مباحثَ:۔
مَشَارِبُ ۔۔مادہ ۔۔ ش ر ب ۔۔معنی ۔۔ شرب الماء پانی پینا ۔، شرب بہ کسی کے خلاف جھوٹ بولنا ۔، اشربنی مالم اشرب اس نے مجھ پر جھوٹ گھڑا۔، شَرَّبَ فلاناً پیوست کرنا ،راسخ کرنا ۔، اَلْمَشْرَبْ رجہان طبعی ۔،خواہش ۔،شوق ۔، زوق ۔، ھُم قومُُ اختلفت مشاربھم ان کے الگ الگ خواہشات اور رجہانات ہیں ۔
74 وَاتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ آلِهَةً لَّعَلَّهُمْ يُنصَرُونَ
اور انہوں نے مملکت الہیہ کے سوا دوسرے حکمران بنا لیے ہیں شائد کہ وہ ان کی مدد کریں ۔
75 لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَهُمْ وَهُمْ لَهُمْ جُندٌ مُّحْضَرُونَ
وہ ان کی مدد کی استطاعت نہیں رکھتے اور وہ ان کے لئے ایک فریق ہوں گے جو حاضر کیے جائیں گے ۔
76 فَلَا يَحْزُنكَ قَوْلُهُمْ ۘ إِنَّا نَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ
پس ان کی بات آپ کو غمزدہ نہ کرے ۔۔۔بے شک ہم جانتے ہیں جو وہ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں ۔
77 أَوَلَمْ يَرَ الْإِنسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِن نُّطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُّبِينٌ
کیا انسان نے غور نہیں کیا کہ ہم نے اسے محتاجی کی حالت میں اخلاقیات دئے ۔۔۔باوجود اس کے وہ کھلم کھلا جھگڑنے لگا ۔
78 وَضَرَبَ لَنَا مَثَلًا وَنَسِيَ خَلْقَهُ ۖ قَالَ مَن يُحْيِي الْعِظَامَ وَهِيَ رَمِيمٌ
اور اس نے ہمارے لئے مثال بیان کی اور اپنے اخلاقیات کو بھول گیا ۔۔۔۔ کہنے لگا اس معا شرے کے ڈھانچے کو کون حیات آفرینی عطا کرے گا جب کہ یہ بوسیدہ بھی ہو گئی ہوں ۔
79 قُلْ يُحْيِيهَا الَّذِي أَنشَأَهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيمٌ
اس سے کہو، اِ سے وہی حیات آفرینی عطا کرے گا جس نے پہلے بھی نشو نما دی ہے ، اور وہ ہر اخلاقیات کا علم رکھتا ہے ۔
مباحث:۔
یہ انسان کی پیدائش یا مرنے سےمتعلق نہیں ہے ۔۔۔پوری سورت معاشرے کے گرد گھوم رہی ہے ۔۔۔۔۔اسی آیت میں کہا گیا ہے کہ وہی اسے حیات آفرینی عطا کرے گا جس نے اسے پہلے بھی نشو ونما دی تھی یہان پیدا کرنے کے لئے جو الفاظ استعمال ہوتے ہیں وہ کہیں نظر نہیں آرہے ۔قرآن کا موضوع اور مقصد انسان کی جسمانی ساخت کی تخلیق یا تباہی کو زیر حث لانا نہیں ہے ۔۔۔۔بلکہ انسان کی اخلاقی ترقی اور تنزلی اسکا موضوع ہے ۔جسے اس کی حیات اور موت کہا گیا ہے ۔
80 الَّذِي جَعَلَ لَكُم مِّنَ الشَّجَرِ الْأَخْضَرِ نَارًا فَإِذَا أَنتُم مِّنْهُ تُوقِدُونَ
وہی کہ جس نے تمہارے لئے بےحیثیت اختلافات کو دشمنی کا باعث پایا کہ تم ا س دشمنی کی آگ کو بھڑکاتے ہو ۔۔
مباحث :۔
سب کو معلوم ہے کہ سبز لکڑی کو آگ نہیں لگتی ۔جس کی وجہ سے ۔ ان علاقوں میں جہان لکڑی کی آگ پر ہانڈی میں کھانا پکایا جاتا ہے یا لکڑی کی آگ سے تاپا جاتا ہے ہری لکڑی کو آگ لگانا کتنا مشکل ہے۔
اگر یہ قرآن پتھر کے زمانے کی بات کرتا ہے تو الگ بات ہے کہ یہ بات اس زمانے کے متعلق ہے لیکن اگر اس کا مقصد ایک اصلاحی فلاحی ریاست کا قیام ہے تو ایسے زمانے کی بات کرنا اس کتاب کے شیان شان نہیں اور بہت عجیب لگتا ہے
الْأَخْضَرِ ۔۔مادہ ۔۔ خ ض ر ۔۔معنی ۔۔ لغوی معنی ۔،ہرا ہونا ۔ معنوی معنی ۔۔۔۔ہرا بھرا ہونا ۔،سر سبز و شاداب ۔، خوشحال ۔، سخی فَلَا نٌ اَخْضَرٌ ۔(سخی ۔،داتا ۔،)۔، ناپختہ ۔
تُوقِدُونَ ۔۔مادہ ۔۔ و ق د ۔۔ستارے کا چمکنا ۔، آگ کا جلنا ۔، تَوَقَّدَتْ فَلَا نٌ ۔روشن دماغ۔،تیز فہم اور ذہین ۔،
81 أَوَلَيْسَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِقَادِرٍ عَلَىٰ أَن يَخْلُقَ مِثْلَهُم ۚ بَلَىٰ وَهُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِيمُ
تو کیا جس نےعوام اور حکومت کو ضابطہ اخلاق عطا کیا وہ اس بات پر قادر نہیں ہے کہ وہ نظام اخلاقیات کو پھر سے عطا کردے ۔۔۔ یقینا ہے ۔۔۔اور وہ بر بنائے علم نظام اخلاقیات بنانے والا ہے ۔
82 إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئًا أَن يَقُولَ لَهُ كُن فَيَكُونُ
کسی بھی شئے کے بارے میں اس کا امر صرف یہ ہے کہ ارادہ کرلے کہ ہو نا چاہئے تو شے ہو نا شروع ہو جاتی ہے ۔
83 فَسُبْحَانَ الَّذِي بِيَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَيْءٍ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
بایں وجہ تمام جد وجہد اسی کے لئے ہے جس کے قبضۂ قدرت میں ہر چیز کا اختیار ہے اور اسی کی طرف تم رجوع کرائے جاؤگے ۔
Last edited: