Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
Re: What is meant by DEEN?

http://www.parwez.tv/ebooks/maqaamehadees/muqaame hadees.html

http://www.parwez.tv/urdubooks.html


surah 36 yaaseen by dr qamar zamaan


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

1 يس
يس۔۔!


2 وَالْقُرْآنِ الْحَكِيمِ
حکمت والا قرآن گواہ ہے ۔


3 إِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ
یقیناً تم پیام بروں میں سے ہو ۔


4 عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
صراط مستقیم پر


5 تَنزِيلَ الْعَزِيزِ الرَّحِيمِ
غالب رحمت والے کی تنزیل ہے ۔


6 لِتُنذِرَ قَوْمًا مَّا أُنذِرَ آبَاؤُهُمْ فَهُمْ غَافِلُونَ
تاکہ آپ اس قوم کو پیش آگاہ کرو جن کے بڑے اور پیشوا پیش آگاہ نہیں کئے گئے ۔


7 لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلَىٰ أَكْثَرِهِمْ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ
بیشک ان میں اکثر پر بات ثابت ہوچکی ہے کہ وہ امن قبول نہیں کرینگے ۔


8 إِنَّا جَعَلْنَا فِي أَعْنَاقِهِمْ أَغْلَالًا فَهِيَ إِلَى الْأَذْقَانِ فَهُم مُّقْمَحُونَ
بیشک ہم نے اُن کی گردنوں میں طوق ڈلے پائے ہیں ۔۔کہ وہ اُن کی ٹھوڑیوں تک ہیں۔۔۔ بایں وجہ وہ تسلیم خم نہیں کرتے ۔


9 وَجَعَلْنَا مِن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ سَدًّا وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَأَغْشَيْنَاهُمْ فَهُمْ لَا يُبْصِرُونَ
اور ہم نے ایک رکاوٹ ان کے آگے اور ایک ر کاوٹ ان کے پیچھے کھڑی پائی ہے بایں وجہ ہم نے انہیں ڈھکا پایا ہے پس وہ کچھ دیکھ نہیں سکتے۔


10 وَسَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ
اور ان کے لئے سب برابر ہے آپ انہیں پیش آگاہ کریں یا نہ کریں ۔۔،یہ امن قائم کرنے والے نہیں ہیں ۔


11 إِنَّمَا تُنذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَخَشِيَ الرَّحْمَٰنَ بِالْغَيْبِ ۖ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَأَجْرٍ كَرِيمٍ
آپ صرف ان لوگوں کو پیش آگاہ کر سکتے ہیں جو یاد دہانی پر عمل پیرا ہوتے ہیں اور انجام کار نتائج کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں ایسے ہی لوگوں کو آپ حفاظت اور با عزت بدلے کی خوش خبری دے دیجئے ۔


12 إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي الْمَوْتَىٰ وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ ۚ وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُّبِينٍ
بے شک ہم ہی بے وقار لوگوں کو زند گی عطا کرتے ہیں اور ہم ان کے وہ اعمال بھی لکھ لیتے ہیں جو وہ آگے بھیج چکے ہیں اور ان کے وہ آثار بھی ثبت کرتے ہیں جو وہ اپنے پیچھے چھوڑ جاتے ہیں اور ہم نے ہر چیز کو امام مبین میں محفوظ کرلیا ہے ۔


13 وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلًا أَصْحَابَ الْقَرْيَةِ إِذْ جَاءَهَا الْمُرْسَلُونَ
اور ان سے بستی والوں کا حال بطور مشال بیان کر ئیے جب کہ ان کے پاس پیامبر آئے ۔


14 إِذْ أَرْسَلْنَا إِلَيْهِمُ اثْنَيْنِ فَكَذَّبُوهُمَا فَعَزَّزْنَا بِثَالِثٍ فَقَالُوا إِنَّا إِلَيْكُم مُّرْسَلُونَ
جب ہم نے ان کے پاس دو کو بھیجا تو ا نھوں نے ان دونوں کو جھٹلادیا ۔۔۔۔بایں وجہ ہم نے تیسرے سے مدد کی پھر انہوں نے کہا ’’ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں۔‘‘


15 قَالُوا مَا أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا وَمَا أَنزَلَ الرَّحْمَٰنُ مِن شَيْءٍ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا تَكْذِبُونَ
انہوں نے کہا ’’تم لوگ تو اور کچھ نہیں سوائے ہماری طرح کے انسان ۔، اور رحمان نے کوئی چیز نہیں بھیجی ہے ۔۔۔۔ تم تو صرف جھوٹ بول رہے ہو‘‘


16 قَالُوا رَبُّنَا يَعْلَمُ إِنَّا إِلَيْكُمْ لَمُرْسَلُونَ
انہوں نے کہا ’’ہمارا نظام ربوبیت جانتا ہے کہ ہم تمہاری طرف بھیجے ہوئے ہیں‘‘

مباحث :۔
اگر تو ’’رَبُّنَا ‘‘اس ہستی کے لئے کہا گیا ہے جو بقول مذہبی پیشوائیت آسمان میں براجمان ہے ۔تو اس کے متعلق کہنا کہ ‘‘اسے معلوم ہے ‘‘ایک مبہم بات ہے ۔سائل کے سوال کا جواب نامکمل اور غیر تشفی بخش ہے ۔اس جواب سے کسی کا منھ نہیں بند کیا جا سکتا ہے ۔رسولوں کو اپنی سچائی ثابت کرنے کے لئے دو جہت سے دلائل پیش کرنے ہونگے یا ت علمی دلیل ہونا چاہئے یا عملی نمونہ پیش کیا جانا چاہئے ۔
اور اگرسائل مطالبہ کر بیٹھے کہ میرا خدا تو اس کے برعکس کہتا ہے ۔۔۔۔۔ تو مسئلہ کا حل اس وقت تک نہیں ملے گا جب تک کہ کوئی مقتدر ہستی جس کی گواہی دونوں کو قبول ہو آکر یہ کہے کہ میں اس کی گواہی دیتا ہوں ۔ اس لئے کسی مسئلے کے حل کے لئے یہ کہہ دینا کہ میرا خدا جانتا ہے مخالف کے لئے ایک ناقابل قبول اور غیر منطقی بات ہوگی ۔
دیکھئے کوئی صاحب بھی اپنی حیثیت کو اس وقت تک ثابت نہیں کر سکتا جب تک کہ ٹھوس ثبوت نہ پیش کی جائے ۔رسولوں کی رسالت کو ایک غیر مرئی مختار کل پر ڈال دینا رسولوں کے ساتھ زیادتی ہے ۔ انہوں نے اپنے علم وعمل کے ذریعے یہ ثابت کیا کہ وہ اس منصب کے حامل تھے اور نہ صرف انہوں نے اپنے علم و عمل کے ذریعے ثابت کیا بلکہ اس منصب دار نے بھی آکر گواہی دی جس نے انکو اس منصب پر فائز کیا تھا ۔
مملکت الہیہ کا سب سے اہم ادارہ نظام ربوبیت ہے جسے قرآن رب کی اصطلاح سے متعارف کراتا ہے ۔قرآن میں جہاں بھی ربوبیت عالمینی کے حوالے سے بات ہوئی ہے وہاں رب کو پیش کیا گیا ہے ۔
اسی لئے ان کا جواب تھا قَالُوا رَبُّنَا يَعْلَمُ إِنَّا إِلَيْكُمْ لَمُرْسَلُونَ ۔۔ انہوں نے کہا ’’ہمارا نظام ربوبیت جانتا ہے کہ ہم تمہاری طرف بھیجے ہوئے ہیں‘‘


17 وَمَا عَلَيْنَا إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
اورہمار ی ذمہ داری واضح انداز سے پہنچا دینا ہی ہے ۔


18 قَالُوا إِنَّا تَطَيَّرْنَا بِكُمْ ۖ لَئِن لَّمْ تَنتَهُوا لَنَرْجُمَنَّكُمْ وَلَيَمَسَّنَّكُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ
تو بستی والوں نے کہا کہ ہم نے تو تم کو اڑا دیا ہے (بے وقعت بنا دیا ہے ہلکا جانا ہے ) اور اگر تم باز نہ آئے تو ہم تمہیں سنگسار کر دیں گے اور یقیناً ہماری طرف سے تمہیں دردناک سزا ضرور ملے گی۔

مباحث:۔
تَطَيَّرْنَا ۔۔مادہ ۔۔ ط ی ر ۔۔معنی ۔۔اڑان ۔،اڑان ۔،پرواز ۔، ہلکا جاننا ۔، بےوقعت سمجھنا ۔
ہر قوم کوئی نہ کوئی توہم کا شکار ہوتی ہے اس لئے بدؤوں کی قوم میں بھی پرندوں کی پرواز سے خوش بختی اور بد بختی کا تصور موجود تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن کیا قرآن اسی طرح کے توہمات کی تعلیمات دینے آیا ہے ۔۔۔۔ تَطَيَّرْنَا باب تفعیل سے بر وزں تَفَعَّلْنَا ہے ۔اسی وزن پر تَعَلَّمْنَا ہے ۔جس کے معنی ہیں ’’ ہم نے تعلیم دی ‘‘



19 قَالُوا طَائِرُكُم مَّعَكُمْ ۚ أَئِن ذُكِّرْتُم ۚ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُونَ
کہا تمہارا بےوقعت سمجھنا تمہارے ساتھ ۔۔اگر چہ کہ تم کو نصیحت کیجائے ۔۔۔؟بلکہ تم ہوہی حد سے پھلانگنے والی قوم ۔


20 وَجَاءَ مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعَىٰ قَالَ يَا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ
اور ایک مرد میداں مدینے کے دور افتادہ گوشے سے کوشش (سعی و جہد ) کرتا ہوا آیا ۔۔کہا ائے میری قوم پیامبروں کی پیروی کرو ۔

مباحث:۔
اس آیت میں چند باتیں غور طلب ہیں ۔۔۔۔۔۔ایک مرد میدان کا کیوں ذکر کیا جا رہا ہے ۔؟
وہ مرد میدان سعی و جہد کر رہا ہے ۔۔۔اگر تو وہ دوڑتا ہوا آیا ہے تو اس کے لئے بھاگنے یا دوڑنے کا لفظ آنا چاہئے نہ کہ ’’ يَسْعَىٰ ‘‘ جس کے معنی کوشش کرنے کے ہوتے ہیں ۔اردو میں بھی ’’سعی و جہد‘‘ بہت بولا جاتا ہے ۔۔ کسی کام کو انہماک سے کرنے کو سعی کہا جاتا ہے
کیا وجہ ہے کہ وہ مرسلین کی اتباع پر زور دے رہا ہے ۔اوراگلی آیت میں مزید کہا گیا ہے
کیا کوئی ایسا مسئلہ تو نہیں جس کا تعلق رسالت سے ہو ۔۔۔۔جس کی وجہ سے الفاظ بھی وہی استعمال کئے جا رہے ہیں جو رسولوں اور کار ہائے رسالت کے سلسلے میں استعمال ہوتے ہیں ۔
دوڑنے کو مشی اور تیز چلنے کو جری کہتے ہیں ۔


21 اتَّبِعُوا مَن لَّا يَسْأَلُكُمْ أَجْرًا وَهُم مُّهْتَدُونَ
ان کی پیروی کرو جو تم سےکوئی اجر نہیں مانگتے اوروہ ہدایت پانے والے ہیں ۔


22 وَمَا لِيَ لَا أَعْبُدُ الَّذِي فَطَرَنِي وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
اور میرے لیے کیا ہے کہ میں اس کی فرمانبرداری نہ کروں جس نے مجھے فطرت عطا کی ہے اور اسی کی طرف تم رجوع کرتے ہو ۔


23 أَأَتَّخِذُ مِن دُونِهِ آلِهَةً إِن يُرِدْنِ الرَّحْمَٰنُ بِضُرٍّ لَّا تُغْنِ عَنِّي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا وَلَا يُنقِذُونِ
کیا میں اس کے سوا دوسروں کو حاکم پکڑوں کہ اگر رحمان مجھے تکلیف دینے کا ارادہ کرے تو ان کی سفارش کچھ بھی میرے کام نہ آئے اور نہ وہ مجھے چھڑا سکیں ۔


24 إِنِّي إِذًا لَّفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
یقیناً پھر تو میں صریح گمراہی میں ہوں ۔


25 إِنِّي آمَنتُ بِرَبِّكُمْ فَاسْمَعُونِ
میں نے تو نظام ربوبیت کے ذریعے امن قبول کیا پس میری بات پر دھیان دو ۔


26 قِيلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ ۖ قَالَ يَا لَيْتَ قَوْمِي يَعْلَمُونَ
کہا گیا ’’ خوشحال ریاست میں داخل ہو جاؤ ۔‘‘ وہ بولا کہ کاش میری قوم کو بھی علم ہوتا ۔


27 بِمَا غَفَرَ لِي رَبِّي وَجَعَلَنِي مِنَ الْمُكْرَمِينَ
کہ میرے نظام ربوبیت نے مجھے حفاظت فراہم کی اور عزت والوں میں مقررکیا ۔


28 وَمَا أَنزَلْنَا عَلَىٰ قَوْمِهِ مِن بَعْدِهِ مِن جُندٍ مِّنَ السَّمَاءِ وَمَا كُنَّا مُنزِلِينَ
اور ہم نے حکومت کی طرف سے نے اس کے بعد اس کی قوم پر کوئی لشکر نہیں اُتارا اور نہ ہم اُتارنے والے ہی تھے ۔


29 إِن كَانَتْ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً فَإِذَا هُمْ خَامِدُونَ
وہ تو صرف ایک چنگھاڑ تھی جس کے بعد سب کا شعلہ حیات بجھ گیا۔


30 يَا حَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ ۚ مَا يَأْتِيهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ
کس قدر حسرتناک ہے ان بندوں کا حال کہ جب ان کے پاس کوئی رسول آتا ہے تو اس کا مذاق اُڑانے لگتے ہیں ۔


31 أَلَمْ يَرَوْا كَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّنَ الْقُرُونِ أَنَّهُمْ إِلَيْهِمْ لَا يَرْجِعُونَ
کیا ان لوگوں نے غور نہیں کیا کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہلاک کردیا ہے جو اب ان کی طرف پلٹ کر آنے والی نہیں ہیں ۔


32 وَإِن كُلٌّ لَّمَّا جَمِيعٌ لَّدَيْنَا مُحْضَرُونَ
اور سب کے سب ہمارے سامنے حاضر کيے جا تے ہیں ۔


33 وَآيَةٌ لَّهُمُ الْأَرْضُ الْمَيْتَةُ أَحْيَيْنَاهَا وَأَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبًّا فَمِنْهُ يَأْكُلُونَ
اور ان کے لئے ایک دلیل بے وقعت ناکارہ عوام ہے کہ ہم نے اس کو حیات آفرینی عطا کی اور اس کے نتیجے میں محبت اور الفت پیدا ہوئی ۔ پس یہ اس سے استفادہ کرتے ہیں ۔

مباحث:۔
الْمَيْتَةُ ۔۔مادہ ۔۔ م و ت ۔۔معنی ۔۔بے جان ۔،بے روح ۔،تباہ حال ۔،بے وقعت ۔،بے قدر ۔،بد ذوق ۔، بے فائدہ ۔ناکارہ ۔
يَأْكُلُونَ ۔۔مادہ ۔۔ ا ک ل ۔۔۔معنی کھانا ۔،حاصل کرنا ۔، استفادہ کرنا ۔


34 وَجَعَلْنَا فِيهَا جَنَّاتٍ مِّن نَّخِيلٍ وَأَعْنَابٍ وَفَجَّرْنَا فِيهَا مِنَ الْعُيُونِ
اور ہم نے اس میں ایسی ریاستیں مقرر کیں جن میں چنی ہوئی مٹھاس بھی تھی اور اسمیں ہم نے اعانت بھی رکھی تھی۔


35 لِيَأْكُلُوا مِن ثَمَرِهِ وَمَا عَمِلَتْهُ أَيْدِيهِمْ ۖ أَفَلَا يَشْكُرُونَ
تاکہ یہ ان کے نتائج کا ثمرہ حاصل کریں اور ان کی ظاقت نے تو ان کو حاصل نہیں کیا تھا تو پھر یہ ان کا صحیح استعمال کیوں نہیں کرتے ۔


36 سُبْحَانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا مِمَّا تُنبِتُ الْأَرْضُ وَمِنْ أَنفُسِهِمْ وَمِمَّا لَا يَعْلَمُونَ
اسی کے لئے ہے تمام تر جد وجہد جس نے تمام جماعتوں کو جو عوام میں پروان چڑھتی ہیں بناپایا بنا پایا ۔ اور ان میں سے بھی کہ جن چیزوں کی ان کو خبر نہیں ۔


37 وَآيَةٌ لَّهُمُ اللَّيْلُ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّهَارَ فَإِذَا هُم مُّظْلِمُونَ
اور ان کے لیے ظلم بھی ایک نشانی ہے کہ ہم اس سے خوشحالی کو نکال لاتے ہیں پھر ناگہاں وہ وہ ظلم کرنے والے بن جاتے ہیں ۔

مباحث:۔
مُّظْلِمُونَ ۔۔۔ مُظْلِمُ کی جمع ہے ۔اور مُفْعِلْ کے وزن پر باب افعال سے اسم الفاعل ہے ۔۔۔۔معنی ظلم کرنے والے ۔


38 وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ
اور قوم کا لیڈڑ اپنے قصود کی طرف روان رہتا ہے یہ زبردست علم رکھنے والے خبردار کا پیمانہ ہے


39 وَالْقَمَرَ قَدَّرْنَاهُ مَنَازِلَ حَتَّىٰ عَادَ كَالْعُرْجُونِ الْقَدِيمِ
اور قوم کی منازل کے پیمانے بھی مقرر کر دئے ہیں یہاں تک کہ جیسے آثار قدیمہ بن جائے ۔


40 لَا الشَّمْسُ يَنبَغِي لَهَا أَن تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَلَا اللَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِ ۚ وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ
نہ تو آتش مزاج کی مجال ہے کہ وہ بغاوت کرکے قوم کو پکڑے اور نہ رات ہی ظلم خو شحالی پر سبقت لے جاتا ہے اور ہر ایک اپنے دائرہ کار میں کوشش کر رہا ہے ۔


41 وَآيَةٌ لَّهُمْ أَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّيَّتَهُمْ فِي الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ
اور ان کے لئے یہ بھی ایک دلیل ہے کہ ہم نے ان کو ایک خوشحال معاشرے کا ذمہ دار بنایا ۔


42 وَخَلَقْنَا لَهُم مِّن مِّثْلِهِ مَا يَرْكَبُونَ
اور ہم نے ان کی مثل اور معاشروں کو بھی اخلاقیات دئے ۔


43 وَإِن نَّشَأْ نُغْرِقْهُمْ فَلَا صَرِيخَ لَهُمْ وَلَا هُمْ يُنقَذُونَ
اور اگر ہمارے قانون مشیت میں ہوتا تو انہیں ناکام بنا دیتے ۔۔۔،پھر نہ ان کا کوئی فریاد رس ہوتا اور نہ وہ بچائے جاتے۔


44 إِلَّا رَحْمَةً مِّنَّا وَمَتَاعًا إِلَىٰ حِينٍ
یہ صرف ہماری رحمت ہوتی اور فائدہ ایک وقت تک ۔


45 وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّقُوا مَا بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَمَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
اورجب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم ا پنی قوت اور پیروکاروں ( پیچھے چلنے والے ) سے ہوشیار رہو۔تاکہ تم پر رحم کیا جائے ۔


46 وَمَا تَأْتِيهِم مِّنْ آيَةٍ مِّنْ آيَاتِ رَبِّهِمْ إِلَّا كَانُوا عَنْهَا مُعْرِضِينَ
اور جب کبھی انکے نظام ربوبیت کی طرف سے کوئی بھی حکم آیا تو انہوں نے اس سے ہمیشہ روگردانی کی ۔


47 وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنُطْعِمُ مَن لَّوْ يَشَاءُ اللَّهُ أَطْعَمَهُ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو رزق مملکت الہیہ نے تم کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرو۔ تو امن قائم کرنے والوں کے لئے کافر کہتے ہیں کہ ہم ان کے لئے ضرورییات زندگی کا انتظام کریں جن کو مملکت الہیہ نے نہیں چاہا ۔ تم تو صریح غلطی میں ہو ۔


48 وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
وه کہتے ہیں ’’ اگرتم سچے ہو تو بتاؤ کہ یہ واعدہ کب ہوگا ۔‘‘


49 مَا يَنظُرُونَ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً تَأْخُذُهُمْ وَهُمْ يَخِصِّمُونَ
وہ تو صرف ایک ہیبتناک چیخ پکار کا انتظار کر رہے ہیں جو انہیں ایسے وقت میں اپنی گرفت میں لے لے گی جبکہ یہ باہم جھگڑ رہے ہوں گے۔

صَيْحَةً ۔۔۔۔ انسانوں کا ا یسا تصادم( الساعہ )جسمیں انتہا درجے کی کی چیخ پکار ہوتی ہے ۔


50 فَلَا يَسْتَطِيعُونَ تَوْصِيَةً وَلَا إِلَىٰ أَهْلِهِمْ يَرْجِعُونَ
اس وقت وہ نہ کوئی وصیت کر سکیں گے اور نہ ہی اپنے اہلیت والوں کی طرف واپس جا سکیں گے۔


51 وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَإِذَا هُم مِّنَ الْأَجْدَاثِ إِلَىٰ رَبِّهِمْ يَنسِلُونَ
اور جب صور پھونکا جائے گا تو وہ اپنی اپنی کمین گاہوں سے اپنے نظام ربوبیت کی طرف تیز رفتاری سے چلنے لگیں گے۔


52 قَالُوا يَا وَيْلَنَا مَن بَعَثَنَا مِن مَّرْقَدِنَا ۜ ۗ هَٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمَٰنُ وَصَدَقَ الْمُرْسَلُونَ
کہیں گے ہائے ہماری خرابی کس نے ہمیں خواب غفلت سے جگادیا ۔۔۔۔یہ ہے وہ وقت تصادم جس کا رحمٰن نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں نے سچ کر دکھایا ۔


53 إِن كَانَتْ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً فَإِذَا هُمْ جَمِيعٌ لَّدَيْنَا مُحْضَرُونَ
وہ تو ایک ہیبتناک چنگھاڑ ہوتی ہے کہ یکایک سارے کے سارے ہمارے سامنے حاضر کر دیئے جا تے ہیں ۔


54 فَالْيَوْمَ لَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَلَا تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
پس آج کے دن کسی پر کچھ بھی ظلم نہیں کیا جائے گا۔۔۔، اور تمہیں بدلہ ا نہیں اعمال کا دیا جائے گا جو تم کیا کرتے تھے۔


55 إِنَّ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ الْيَوْمَ فِي شُغُلٍ فَاكِهُونَ
بے شک اہل ریاست تو ایسے وقت فرحت اندوز مشغلوں میں لظف اندوز ہو رہے ہوتے ہیں ۔


56 هُمْ وَأَزْوَاجُهُمْ فِي ظِلَالٍ عَلَى الْأَرَائِكِ مُتَّكِئُونَ
وہ اوران کی جماعتیں مملکت کے زیر سایہ مسند نشین ہونگی ۔


57 لَهُمْ فِيهَا فَاكِهَةٌ وَلَهُم مَّا يَدَّعُونَ
ان کے لئے ریاست میں ہر قسم کے لطف و ظرف کا سامان ہوگا اور وہ بھی جو وہ طلب کریں گے ۔


58 سَلَامٌ قَوْلًا مِّن رَّبٍّ رَّحِيمٍ
با رحم نظام ربوبیت کی طرف سے سلامتی ہوگی ۔


59 وَامْتَازُوا الْيَوْمَ أَيُّهَا الْمُجْرِمُونَ
اور ائے مجرمو۔۔۔ آج تم علہدہ رہو ۔


60 أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
اے اولاد آدم کیا میں نے تم سے عہد نہ لیا تھا کہ سرکش لوگ کی پیروی نہ کرنا۔۔۔کوئی شک نہیں کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔


61 وَأَنِ اعْبُدُونِي ۚ هَٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ
اور میری ہی فرمانبرداری کرنا کہ یہی قائم رہنے والا راستہ ہے ۔


62 وَلَقَدْ أَضَلَّ مِنكُمْ جِبِلًّا كَثِيرًا ۖ أَفَلَمْ تَكُونُوا تَعْقِلُونَ
مگر اس کے باوجود اس نے تم میں سے مرد میداں دانش و بینش اور عقلمند گروہ کو گمراہ کر دیا کیا تم عقل نہیں رکھتے تھے؟

مباحث:۔
جِبِلًّا ۔۔مادہ ۔۔ ج ب ل ۔۔معنی ۔۔جبلت ۔، کسی کو مجبور کرنا ۔پہاڑ کی مانند ثابت قدم ۔،مضبوط ارادہ و اختیار والے ۔، غیر متزلزل ۔،اہل علم و دانش و بینش ۔


63 هَٰذِهِ جَهَنَّمُ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ
ائے مجرموں ۔۔۔یہ ہے وہ بے توفیق بستی جس کا تم سے واعدہ کیا گیا تھا ۔

مباحث:۔
جَهَنَّمُ ۔۔یہ قرآنی اصطلاح ہے جو سزا کے مستحق افراد کے لئے تیار کی جاتی ہے جیسے جیل خانہ ۔،
اور اس قوم کے لئے بھی اس کا اپنا ملک جَهَنَّمُ بن جاتا ہے جہاں ظلم کی اتنی فراوانی ہو کہ یہ پتہ ہی نہ چل سکے کہ کون ظالم ہے اور کس پر ظلم ہو رہا ہے ۔۔
آج کل اکثر غریب ممالک اور خاص طور پر مسلم ممالک کا یہی حال ہے ۔ چھوٹے سے چھوٹا شخص اپنے سے کمزور کا استحصال کرنے کو پیدائشی حق سمجھتا ہے ۔


64 اصْلَوْهَا الْيَوْمَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ
بسبب اپنے انکار کے اس جہنم میں گر پڑو ۔


65 الْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلَىٰ أَفْوَاهِهِمْ وَتُكَلِّمُنَا أَيْدِيهِمْ وَتَشْهَدُ أَرْجُلُهُم بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ
ہم آج ان کو بولنے نہیں دینگے۔۔۔،بلکہ آج ان کی قوت ہم سےبولے گی اور ان کے پیچھے چلنے والے ان کاموں کی گواہی دیں گے جو وه کرتے تھے ۔


66 وَلَوْ نَشَاءُ لَطَمَسْنَا عَلَىٰ أَعْيُنِهِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَأَنَّىٰ يُبْصِرُونَ
اور اگر ہم چاہتے تو ان کی سوچ بوجھ کو مٹا دیتے ۔۔۔کہ اگر وہ راستے کی طرف لپکتے ۔۔۔تو بھی وہ کہان سے بصیرت سے سمجھتے ۔


67 وَلَوْ نَشَاءُ لَمَسَخْنَاهُمْ عَلَىٰ مَكَانَتِهِمْ فَمَا اسْتَطَاعُوا مُضِيًّا وَلَا يَرْجِعُونَ
ہم اور اگر ہم چاہتے تو اِنہیں اِن کی سوچ پر ہی مسخ کر دیتے ۔۔۔، کہ یہ نہ آگے چل سکتے اور نہ پیچھے پلٹ سکتے ۔


68 وَمَن نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْخَلْقِ ۖ أَفَلَا يَعْقِلُونَ
اور جس قوم کو ہم بساتے ہیں تو اسے اخلاقیات میں اوندھا بھی پاتے ہیں ۔۔۔پس تم عقل کیوں نہیں استعمال کرتے ۔


69 وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنبَغِي لَهُ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ وَقُرْآنٌ مُّبِينٌ
اور ہم نے ا س قرآن کو نہ تو شعر کی تعلیم بنایا اور نہ ہی یہ اس کی شیان شان ہے ۔۔۔۔ یہ تو واضح نصیحت ہے یعنی روشن ( زود فہم ۔،پُر بصیرت ۔،) قرآن ہے ۔


70 لِّيُنذِرَ مَن كَانَ حَيًّا وَيَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَى الْكَافِرِينَ
تاکہ وه ہر اس شخص کو آگاه کر دے جو زنده ہے( عقل و خرد کو استعمال کرتا ہے )، اور کافروں پر حجت ﺛابت ہو جائے

مباحث:۔
لِّيُنذِرَ مَن كَانَ حَيًّا ۔۔(لغوی ترجمہ ۔’’ تاکہ ہر اس شخص کو آگاہ کردے جو زندہ ہے ‘‘۔۔۔۔۔کیا دنیا کے کسی شخص نے خواہ عوام میں سے ہو یا حکمران سے مُردوں کو حکم دیتا ہے
یا دیا ہے ۔۔۔۔یا دے سکتا ہے ۔۔۔؟
یہ حکم زندوں کے لئے ہے لیکن ان زندوں کے لئے جو سوچ سمجھ اور علم و عمل کے ذریعے یہ ثابت کرتے ہیں کہ وہ ایک زندہ قوم ہیں ۔۔قرآن آیا ہی صرف انسانوں کے لئے ہے ۔لیکن سمجھ بوجھ سے کام لینے والوں کے لئے ۔۔۔۔۔اپنی قوم کو زندہ رکھنے والوں کے لئے ۔


71 أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا خَلَقْنَا لَهُم مِّمَّا عَمِلَتْ أَيْدِينَا أَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مَالِكُونَ
کیا انہوں نے غو رنہ کیا کہ ہم نے ان کے لئے اپنے دست قوت سے بنائی ہوئی چیزوں میں سے آسودگی خوشحالی اور فراخی کے اصول ا خلاقیات بنائے ، پس جن کے وہ مختار ہیں ۔

مباحث:۔
أَنْعَامًا ۔۔مادہ ۔۔ ن ع م ۔۔بر وزن اَفْعَا ل ۔۔معنی۔۔نعمت ۔، رحمت ۔،آسودگی۔،فراخی ۔،خوشحال۔،خوشگوار۔


72 وَذَلَّلْنَاهَا لَهُمْ فَمِنْهَا رَكُوبُهُمْ وَمِنْهَا يَأْكُلُونَ
اور ہم نے اُنہیں اس طرح طابع فرمان کر دیا ہے کہ اُن میں سے کچھ تو سر تسلیم خم کرتے ہیں اور کسی سے یہ فائدے اٹھاتے ہیں ۔

مباحث:۔
وَذَلَّلْنَا ۔۔مادہ ۔۔، ذ ل ل ۔۔معنی ۔۔ذلیل حقیر ۔،کمزور ۔،بے وقعت ۔،تابع ہونا ۔،کسی کے سامنے جھکنا ۔،قابو میں آنا ۔،
يَأْكُلُونَ ۔۔مادہ ۔۔ ا ک ل ۔۔معنی ۔۔کھانا ۔،فائدہ اٹھانا ۔،کسی کا مال ہڑپ کر جانا ۔،فنا کردینا ۔، اَکَلَ فَلَا ناً لَحْمَہُ کسی کی غیبت کرنا ۔


73 وَلَهُمْ فِيهَا مَنَافِعُ وَمَشَارِبُ ۖ أَفَلَا يَشْكُرُونَ
ان کے لئے نہ صرف فائدے ہیں بلکہ انکے رجہان اور خواہشاتکے مطابق چیزیں ہیں ۔تو یہ انکا صحیح استعمال کیوں نہیں کرتے

مباحثَ:۔
مَشَارِبُ ۔۔مادہ ۔۔ ش ر ب ۔۔معنی ۔۔ شرب الماء پانی پینا ۔، شرب بہ کسی کے خلاف جھوٹ بولنا ۔، اشربنی مالم اشرب اس نے مجھ پر جھوٹ گھڑا۔، شَرَّبَ فلاناً پیوست کرنا ،راسخ کرنا ۔، اَلْمَشْرَبْ رجہان طبعی ۔،خواہش ۔،شوق ۔، زوق ۔، ھُم قومُُ اختلفت مشاربھم ان کے الگ الگ خواہشات اور رجہانات ہیں ۔


74 وَاتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ آلِهَةً لَّعَلَّهُمْ يُنصَرُونَ
اور انہوں نے مملکت الہیہ کے سوا دوسرے حکمران بنا لیے ہیں شائد کہ وہ ان کی مدد کریں ۔


75 لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَهُمْ وَهُمْ لَهُمْ جُندٌ مُّحْضَرُونَ
وہ ان کی مدد کی استطاعت نہیں رکھتے اور وہ ان کے لئے ایک فریق ہوں گے جو حاضر کیے جائیں گے ۔


76 فَلَا يَحْزُنكَ قَوْلُهُمْ ۘ إِنَّا نَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ
پس ان کی بات آپ کو غمزدہ نہ کرے ۔۔۔بے شک ہم جانتے ہیں جو وہ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں ۔


77 أَوَلَمْ يَرَ الْإِنسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِن نُّطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُّبِينٌ
کیا انسان نے غور نہیں کیا کہ ہم نے اسے محتاجی کی حالت میں اخلاقیات دئے ۔۔۔باوجود اس کے وہ کھلم کھلا جھگڑنے لگا ۔


78 وَضَرَبَ لَنَا مَثَلًا وَنَسِيَ خَلْقَهُ ۖ قَالَ مَن يُحْيِي الْعِظَامَ وَهِيَ رَمِيمٌ
اور اس نے ہمارے لئے مثال بیان کی اور اپنے اخلاقیات کو بھول گیا ۔۔۔۔ کہنے لگا اس معا شرے کے ڈھانچے کو کون حیات آفرینی عطا کرے گا جب کہ یہ بوسیدہ بھی ہو گئی ہوں ۔


79 قُلْ يُحْيِيهَا الَّذِي أَنشَأَهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيمٌ
اس سے کہو، اِ سے وہی حیات آفرینی عطا کرے گا جس نے پہلے بھی نشو نما دی ہے ، اور وہ ہر اخلاقیات کا علم رکھتا ہے ۔

مباحث:۔
یہ انسان کی پیدائش یا مرنے سےمتعلق نہیں ہے ۔۔۔پوری سورت معاشرے کے گرد گھوم رہی ہے ۔۔۔۔۔اسی آیت میں کہا گیا ہے کہ وہی اسے حیات آفرینی عطا کرے گا جس نے اسے پہلے بھی نشو ونما دی تھی یہان پیدا کرنے کے لئے جو الفاظ استعمال ہوتے ہیں وہ کہیں نظر نہیں آرہے ۔قرآن کا موضوع اور مقصد انسان کی جسمانی ساخت کی تخلیق یا تباہی کو زیر حث لانا نہیں ہے ۔۔۔۔بلکہ انسان کی اخلاقی ترقی اور تنزلی اسکا موضوع ہے ۔جسے اس کی حیات اور موت کہا گیا ہے ۔


80 الَّذِي جَعَلَ لَكُم مِّنَ الشَّجَرِ الْأَخْضَرِ نَارًا فَإِذَا أَنتُم مِّنْهُ تُوقِدُونَ
وہی کہ جس نے تمہارے لئے بےحیثیت اختلافات کو دشمنی کا باعث پایا کہ تم ا س دشمنی کی آگ کو بھڑکاتے ہو ۔۔

مباحث :۔
سب کو معلوم ہے کہ سبز لکڑی کو آگ نہیں لگتی ۔جس کی وجہ سے ۔ ان علاقوں میں جہان لکڑی کی آگ پر ہانڈی میں کھانا پکایا جاتا ہے یا لکڑی کی آگ سے تاپا جاتا ہے ہری لکڑی کو آگ لگانا کتنا مشکل ہے۔
اگر یہ قرآن پتھر کے زمانے کی بات کرتا ہے تو الگ بات ہے کہ یہ بات اس زمانے کے متعلق ہے لیکن اگر اس کا مقصد ایک اصلاحی فلاحی ریاست کا قیام ہے تو ایسے زمانے کی بات کرنا اس کتاب کے شیان شان نہیں اور بہت عجیب لگتا ہے
الْأَخْضَرِ ۔۔مادہ ۔۔ خ ض ر ۔۔معنی ۔۔ لغوی معنی ۔،ہرا ہونا ۔ معنوی معنی ۔۔۔۔ہرا بھرا ہونا ۔،سر سبز و شاداب ۔، خوشحال ۔، سخی فَلَا نٌ اَخْضَرٌ ۔(سخی ۔،داتا ۔،)۔، ناپختہ ۔
تُوقِدُونَ ۔۔مادہ ۔۔ و ق د ۔۔ستارے کا چمکنا ۔، آگ کا جلنا ۔، تَوَقَّدَتْ فَلَا نٌ ۔روشن دماغ۔،تیز فہم اور ذہین ۔،


81 أَوَلَيْسَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِقَادِرٍ عَلَىٰ أَن يَخْلُقَ مِثْلَهُم ۚ بَلَىٰ وَهُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِيمُ
تو کیا جس نےعوام اور حکومت کو ضابطہ اخلاق عطا کیا وہ اس بات پر قادر نہیں ہے کہ وہ نظام اخلاقیات کو پھر سے عطا کردے ۔۔۔ یقینا ہے ۔۔۔اور وہ بر بنائے علم نظام اخلاقیات بنانے والا ہے ۔


82 إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئًا أَن يَقُولَ لَهُ كُن فَيَكُونُ
کسی بھی شئے کے بارے میں اس کا امر صرف یہ ہے کہ ارادہ کرلے کہ ہو نا چاہئے تو شے ہو نا شروع ہو جاتی ہے ۔


83 فَسُبْحَانَ الَّذِي بِيَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَيْءٍ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
بایں وجہ تمام جد وجہد اسی کے لئے ہے جس کے قبضۂ قدرت میں ہر چیز کا اختیار ہے اور اسی کی طرف تم رجوع کرائے جاؤگے ۔
 
Last edited:

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
Re: What is meant by DEEN?

surah 37 assaafaat

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ





بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
1 وَالصَّافَّاتِ صَفًّا
قطار در قطار صف بستہ جماعتیں گواہ ہیں ۔


2 فَالزَّاجِرَاتِ زَجْرًا
پس سختی سے متحرک کرنے والی جماعتوں کی گواہی ہے ،


3 فَالتَّالِيَاتِ ذِكْرًا
پھر ذکرکو سمجھانے والی جماعتوں کی۔،


4 إِنَّ إِلَٰهَكُمْ لَوَاحِدٌ
بے شک تمہارا حاکم ایک ہی ہے ۔،


5 رَّبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَرَبُّ الْمَشَارِقِ
وہ تمام حکومتوں اور عوام اور ان کے درمیان میں جو بھی ہے ۔۔سب کا۔۔۔ نظام ربوبیت ہے ۔۔۔۔۔اور صبح نو کی روشنی کا۔۔


6 إِنَّا زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِزِينَةٍ الْكَوَاكِبِ
ہم نے عوام کی حکومت کو سرداروں سے مزین کیا ۔

مباحث:۔
الْكَوَاكِبِ ۔۔کوکب کی جمع بمعنی ۔ ستارہ ۔،آنکھ کی سفیدی ۔،کیل ۔،قوم کا سردار ۔، تلوار


7 وَحِفْظًا مِّن كُلِّ شَيْطَانٍ مَّارِدٍ
اور اسے ہر سرکش شخص سے محفوظ رکھا ہے ۔


8 لَّا يَسَّمَّعُونَ إِلَى الْمَلَإِ الْأَعْلَىٰ وَيُقْذَفُونَ مِن كُلِّ جَانِبٍ
کہ مجلس اعلیٰ کی سن گن نہیں لیتے ہیں بلکہ ہر طرف سےمارے جاتے ہیں ۔


9 دُحُورًا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ وَاصِبٌ
بھگانے کے لئے ۔۔۔۔اور ان کے لئے ہمیشگی کی سزا ہے ۔


10 إِلَّا مَنْ خَطِفَ الْخَطْفَةَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ ثَاقِبٌ
مگر جو کوئی ایک آدھ بات اچک لے تو ایک بہادر عاقل اس کا پیچھا کرتا ہے ۔


11 فَاسْتَفْتِهِمْ أَهُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَم مَّنْ خَلَقْنَا ۚ إِنَّا خَلَقْنَاهُم مِّن طِينٍ لَّازِبٍ
تو ان سے پوچھو کہ کیا وہ اخلاقیات میں زیادہ مضبوط ہیں یا وہ اخلاقیات جنہیں ہم نے عطا کیا ۔۔۔۔۔ بیشک ہم نے ان کے اخلاق کو چمٹے رہنے کی سرشت سے پایا ہے ۔

مباحث:۔
اگر اس آیت کا فَاسْتَفْتِهِمْ أَهُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَم مَّنْ خَلَقْنَا عمومی ترجمہ(پس اِن سے پوچھو، اِن کی پیدائش زیادہ مشکل ہے یا اُن چیزوں کی جو ہم نے پیدا کر رکھی ہیں؟ اِن کو تو ہم نے لیس دار گارے سے پیدا کیا ہے )دیکھیں تو ایک بہت بڑا سوالیہ نشان اٹھے گا کہ ’’کیا نسان کی تخلیق کسی اور نے کی ہے جس کی وجہ سے الہہ کی تخلیق کا تقابل کیا جا رہا ہے ۔
یاد رکھئے خلق کے معنی صرف پیدا کرنا ہی نہیں ہوتے ہیں ۔اور اس مقام پر تو تخلیق کے معنی لئے ہی نہیں جا سکتے ۔ورنہ ماننا پڑے گا کہ الہہ کے علاوہ بھی کوئی اور خالق ہے ۔


12 بَلْ عَجِبْتَ وَيَسْخَرُونَ
بلکہ تم تعجب کرتے ہو اور یہ مذاق اڑاتے ہیں ۔


13 وَإِذَا ذُكِّرُوا لَا يَذْكُرُونَ
اور جب نصیحت کی جاتی ہے تو یاد نہیں رکھتے ہیں ۔


14 وَإِذَا رَأَوْا آيَةً يَسْتَسْخِرُونَ
اور جب کوئی دلیل سمجھ لیتے ہیں تو بھی مسخرا پن کرتے ہیں ۔


15 وَقَالُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ
اور کہتے ہیں کہ یہ تو ایک صریح جھوٹ ہے ۔


16 أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَإِنَّا لَمَبْعُوثُونَ
کیا ہم ناکام ہونگے اورخاک نشیں ہوجائینگے اور صرف ڈھانچہ رہ جائےگا تو کیا وضاحت کے لئے کھڑےکئے جائیں گے ۔


17 أَوَآبَاؤُنَا الْأَوَّلُونَ
اور کیا ہمارے پیشواؤں کو بھی وضاحت کے لئے طلب کیا جائے گا ۔


18 قُلْ نَعَمْ وَأَنتُمْ دَاخِرُونَ
کہہ دیجئے کہ بیشک اور تم ذلیل بھی ہوگے ۔


19 فَإِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَاحِدَةٌ فَإِذَا هُمْ يَنظُرُونَ
(18) یہ تو صرف ایک للکار ہوگی ۔۔۔کہ سب دیکھتے ہی رہ جائینگے ۔


20 وَقَالُوا يَا وَيْلَنَا هَٰذَا يَوْمُ الدِّينِ
اور کہیں گے کہ ہائے افسوس یہ تو احتساب کا دن ہے۔


21 هَٰذَا يَوْمُ الْفَصْلِ الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ
یہی فیصلے کا دن ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے ۔


22 احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْوَاجَهُمْ وَمَا كَانُوا يَعْبُدُونَ
انہیں جنہوں نے ظلم کیا بمع انکی جماعتوں کے جمع کرو اور ان کو بھی جن کی وہ فرمانبرداری کرتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔


23 مِن دُونِ اللَّهِ فَاهْدُوهُمْ إِلَىٰ صِرَاطِ الْجَحِيمِ
۔۔۔۔۔سوائے مملکت الہیہ کے پھر انہیں قیدخانے کے راستے کی طرف لے جاؤ ۔


24 وَقِفُوهُمْ ۖ إِنَّهُم مَّسْئُولُونَ
اور انہیں کھڑا کر و کہ یہ ذمہ دار ہیں ۔


25 مَا لَكُمْ لَا تَنَاصَرُونَ
تمہیں کیا ہوا کہ تم ایک دوسرےے کی مدد نہیں کرتے ۔


26 بَلْ هُمُ الْيَوْمَ مُسْتَسْلِمُونَ
بلکہ وہ تو آج سرِ تسلیم خم کئے ہوئے ہیں۔


27 وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَسَاءَلُونَ
اور ایک دوسرے کا سامنا کرتے ہوئے سوال کریں گے ۔


28 قَالُوا إِنَّكُمْ كُنتُمْ تَأْتُونَنَا عَنِ الْيَمِينِ
کہیں گے کہ تم تو ہمارے پاس سعادت کے ساتھ آتے تھے ۔


29 قَالُوا بَل لَّمْ تَكُونُوا مُؤْمِنِينَ
وه جواب دیں گے کہ نہیں بلکہ تم ہی امن والے نہ تھے ۔


30 وَمَا كَانَ لَنَا عَلَيْكُم مِّن سُلْطَانٍ ۖ بَلْ كُنتُمْ قَوْمًا طَاغِينَ
اور ہمارا تم پر کوئی زور نہیں تھا بلکہ تم ہی سرکش لوگ تھے ۔


31 فَحَقَّ عَلَيْنَا قَوْلُ رَبِّنَا ۖ إِنَّا لَذَائِقُونَ
پس ہمارے نظام ربوبیت کا فیصلہ برحق ہوا کہ ہم سزا کو چکھنے والے ہیں ۔


32 فَأَغْوَيْنَاكُمْ إِنَّا كُنَّا غَاوِينَ
پس ہم نے تمہیں بھی گمراہ کیا کہ ہم خود بھی گمراہ تھے ۔


33 فَإِنَّهُمْ يَوْمَئِذٍ فِي الْعَذَابِ مُشْتَرِكُونَ
پھر اس دن عذاب میں وہ سب مشترک ہو ں گے ۔


34 إِنَّا كَذَٰلِكَ نَفْعَلُ بِالْمُجْرِمِينَ
بے شک ہم مجرمو ں سے ایسا ہی کیا کرتے ہیں ۔


35 إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا إِلَٰهَ إِلَّا اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ
بے شک وہ ایسے تھے کہ جب ان سے کہا جاتا تھا کہ مملکت الہیہ کے علاوہ کوئی اور حاکم نہیں تو وہ تکبر کیا کرتے تھے ۔


36 وَيَقُولُونَ أَئِنَّا لَتَارِكُو آلِهَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجْنُونٍ
اور وہ کہتے تھے کیا ہم اپنے حاکموں کو ایک دیوانے شاعر کے لئے چھوڑ نے والے ہیں ۔


37 بَلْ جَاءَ بِالْحَقِّ وَصَدَّقَ الْمُرْسَلِينَ
حالانکہ وہ حق لایا ہے اور اس نے سب رسولوں کی تصدیق کی ہے ۔


38 إِنَّكُمْ لَذَائِقُو الْعَذَابِ الْأَلِيمِ
بے شک تم دردناک عذاب چکھنے والے ہو ۔


39 وَمَا تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
اور تمہیں وہی بدلہ دیا جا تا ہے جو تم کیا کرتے تھے ۔


40 إِلَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ
سوائے مملکت الہیہ کے ساتھ وفادار بندوں کے ۔


41 أُولَٰئِكَ لَهُمْ رِزْقٌ مَّعْلُومٌ
یہ وہ لوگ ہیں جن کیلئے معلوم رزق ہے۔


42 فَوَاكِهُ ۖ وَهُم مُّكْرَمُونَ
خوش مزاج ، لظف اندوز اور عزت واکرام والے ہوں گے

مباحث:۔
فَوَاكِهُ ۔۔مادہ ۔۔ ف ک ھ ۔۔معنی خوش مزاج ۔،لطف اندوز ہونا ۔، پھل۔،چٹکلے سنانا ۔،آپس میں ہنسی مزاق کرنا ۔، ( قاموس الوحید )


43 فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ
نعمتوں والی ریاستوں میں ۔


44 عَلَىٰ سُرُرٍ مُّتَقَابِلِينَ
۔۔۔۔۔بالمقابل مطمئں اور خوش ۔۔۔۔

سُرُرٍ ۔۔مادہ ۔۔ س ر ر ۔۔معنی ۔۔سُرُوْر۔،خوشی ۔،اطمینان ۔


45 يُطَافُ عَلَيْهِم بِكَأْسٍ مِّن مَّعِينٍ
ان پر معاونت سے بھرپور دانائی والے نگران ہو نگے ۔

مباحث:۔
مَّعِينٍ ۔۔مادہ۔۔ م ع ن۔،ع و ن ۔۔ م ع ن معنی ۔۔حق کا تسلیم کرنا ۔،پانی کا بہنا ۔،مسلسل بارش کا ہونا ۔،انکساری ۔، عاجزی ۔، اَلْمَا عُونْ ۔گھریلو استعمال کی چیزیں۔ ع و ن معنی ۔۔معاونت ۔، مدد ۔۔
بِكَأْسٍ ۔۔مادہ ۔۔ ک ء س ۔۔بمعنی پیالہ ۔۔ ک ی س بمعنی ۔دانائی ۔


46 بَيْضَاءَ لَذَّةٍ لِّلشَّارِبِينَ
بے عیب لطف اندوز پیاسے کے لئے ۔

مباحث:۔
لِّلشَّارِبِينَ ۔۔مادہ ۔۔ ش ر ب ۔۔معنی ۔۔پیاس خواہ پانی کی ہو یا علم کی ۔، شَرِ بَ بَہ کسی کے خلاف جھو ٹ بولنا ۔ شرب اللون رنگ کو گہرا کرنا ۔،کسی کو انتہائی پسندیدہ ہونا ۔جیسے اُشْرِبُو فِی قُلُو بہم اَلْعِجْلَہ انکے دلوں میں غیر قرآنی تعلیمات کی محبت ڈال دی گئی ۔


47 لَا فِيهَا غَوْلٌ وَلَا هُمْ عَنْهَا يُنزَفُونَ
نہ تو اس کے معاملے میں مشکل میں پڑیں گے اور نہ ہی وہ نزیف ہونگے ۔

غَوْلٌ ۔۔مادہ ۔۔ غ و ل ۔۔معنی ۔۔بھٹک جانا ۔،بہک جانا غالہ الخمر خمر کا کسی کو مد ہوش کرنا یا بہکا دینا ۔، غالہ الامر معاملے کا بگڑ جانا مشکل یا غیر مانوس ہو جانا ۔عقل کوضائع کرنے والی ہر چیز ۔


48 وَعِندَهُمْ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ عِينٌ
اور ان کے پاس ایسی جماعتیں جو حدود کی پابندی کو متعین کرتی ہیں

مباحث:۔
قَاصِرَاتُ ۔۔مادہ ۔۔ ق ص ر ۔۔کسی کام میں کمی کرنا ۔، حدود متعیں کرنا ۔،کوتاہی کرنا ۔،پابند کرنا ۔


49 كَأَنَّهُنَّ بَيْضٌ مَّكْنُونٌ
جیسے کہ وہ بے عیب تمکن دئے گئے ہوں ۔


50 فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَسَاءَلُونَ
پھر انہوں نے پوچھتے ہوئے ایک دوسرے کا استقبال کیا ۔۔۔۔۔۔۔


51 قَالَ قَائِلٌ مِّنْهُمْ إِنِّي كَانَ لِي قَرِينٌ
ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ میرا ایک ہم نشین تھا ۔


52 يَقُولُ أَإِنَّكَ لَمِنَ الْمُصَدِّقِينَ
وہ کہا کرتا تھا کہ کیاتم بھی تصدیق کرنے والوں میں ہو ۔


53 أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَإِنَّا لَمَدِينُونَ
کیا ہم لوگ ناکام ہو جائینگے اور خاک میں مل جائیں گے ۔۔؟۔کیا ہم محکوم بنائے جائینگے ۔؟

مباحث:۔
لَمَدِينُونَ ۔۔مادہ۔۔ د ی ن ۔۔معنی ۔۔وہ جگہ جہاں دیکی بالادستی قائم ہو ۔ اسم مفعول جمع مذکر مرفوع ۔۔وہ لوگ جو کسی کے زیر انتظام ہوں ۔،کوئی ان کا حاکم ہو ۔،کسی کا حکم ان پر مسلط ہو ۔( رشید نعما نی )۔


54 قَالَ هَلْ أَنتُم مُّطَّلِعُونَ
کہا کیا تم جھانکنے والے ہو (اطلاع پانے والے ہو )۔

مباحث:۔
مُّطَّلِعُونَ ۔۔مادہ ۔۔ ط ل ع ۔۔معنی ۔۔طلوع ہونا ۔، ظاہر ہونا ۔،واقف ہونا ۔، طلع راسہ علی شیئ جھانک دیکھنا ۔ کیونکہ مُّطَّلِعُونَ کے دونوں معنی یعنی ’’ جھانکنا اور واقف ہونا ‘‘ موجود ہیں اس لئے دونوں ترجمے لکھ دئے ہیں ۔مفہوم میں کوئی فرق نہیں ہے ۔


55 فَاطَّلَعَ فَرَآهُ فِي سَوَاءِ الْجَحِيمِ
پس وہ مطلع ہوا تو اسے بیچ قید خانے کے دیکھا ۔

مباحث:۔
فَاطَّلَعَ اور فَرَآهُ دونوں الفاظ ماضی کے صیغے ہیں ۔۔اس لئے ہم نے ماضی کے صیغے استعمال کئے ہیں ۔اورعللامہ جوادی نے بھی ماضی ہی کے صیغے استعمال کئے ہیں ۔ملاحظہ فرمائیے ۔
یہ کہہ کہ نگاہ ڈالی تو اسے بیچ جہّنم میں دیکھا( عللامہ جوادی )۔۔۔۔۔۔پھر جھانکا تو اسے بیچ بھڑکتی آگ میں دیکھا ( احمد رضا خان صاحب )
اس آیت سے ظاہر ہوا کہ جہنم اسی دنیا میں ہے اور ہر دور میں موجود ہوتی ہے ۔اور یہی ہمارا موقف ہے ۔


56 قَالَ تَاللَّهِ إِن كِدتَّ لَتُرْدِينِ
کہا مملکت الہیہ گواہ ہے کہ تو نے ایسی ترکیب کی کہ مجھے بھی ہلاک کردے ۔


57 وَلَوْلَا نِعْمَةُ رَبِّي لَكُنتُ مِنَ الْمُحْضَرِينَ
اور اگر میرے نظام ربوبیت کا احسان نہ ہوتا تو میں بھی حاضر کئے جانے والوں میں سے ہوتا ۔


58 أَفَمَا نَحْنُ بِمَيِّتِينَ
پس کیا ہم ناکام ہونے والے نہیں ہیں۔


59 إِلَّا مَوْتَتَنَا الْأُولَىٰ وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ
بجز ہماری پہلی ناکامی کے اور نہ ہی ہم سزا دئے جانے والے ہیں ۔


60 إِنَّ هَٰذَا لَهُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
بیشک یہی تو عظیم کامیابی ہے،


61 لِمِثْلِ هَٰذَا فَلْيَعْمَلِ الْعَامِلُونَ
پس ایسی مثالی کامیابی کے لئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے ۔


62 أَذَٰلِكَ خَيْرٌ نُّزُلًا أَمْ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ
کیا یہ خیر سگالی بہتر ہے یا کہ کڑوی کسیلی تفریق کی باتیں ۔


63 إِنَّا جَعَلْنَاهَا فِتْنَةً لِّلظَّالِمِينَ
ایسی تفریق کو ہم نے ظالمین کے لئے آزمائش پایا ہے ۔


64 إِنَّهَا شَجَرَةٌ تَخْرُجُ فِي أَصْلِ الْجَحِيمِ
بیشک یہ ایک ایسی تفریق ہے جو دشمنی کی آگ کی اصل سے نکلتی ہے ۔


65 طَلْعُهَا كَأَنَّهُ رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ
اس کا طلوع ہونا ایسا ہے جیسے سرکشوں کے سردار کا ظاہر ہونا ۔


66 فَإِنَّهُمْ لَآكِلُونَ مِنْهَا فَمَالِئُونَ مِنْهَا الْبُطُونَ
جہنمی لوگ کڑوی کسیلی باتیں ہی کریں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے۔

مباحث:۔
فَمَالِئُونَ مِنْهَا الْبُطُونَ ۔۔اور اسی سے پیٹ بھریں گے۔ یہ دونوں زبانوں میں یکسان بطور محاورہ اس وقت بولا جاتا ہے جب بولنے والا بے پر کی بولتا ہے ۔کہا جاتا ہے ’’ اتنا بولنے کے باوجود اس کا پیٹ نہیں بھرا ۔‘‘ کسی بھی اردو لغت کو دیکھ لیں پیٹ کے حوالے سے معنی میں حریص اور لالچی کا پہلو ضرور سامنے آئے گا ۔


67 ثُمَّ إِنَّ لَهُمْ عَلَيْهَا لَشَوْبًا مِّنْ حَمِيمٍ
بے شک پھر ان کے لئے دھوکہ و فریب ہے ان کے گرمجوش اصحاب سے ۔

مباحث:۔
لَشَوْبًا ۔۔مادہ ش و ب ۔۔۔معنی ۔۔ملاوت ۔،دھوکہ ۔،فریب ۔، شہد ۔،جھوٹ بولنا ۔،قول و فعل میں گڑبڑ کرنا ۔،


68 ثُمَّ إِنَّ مَرْجِعَهُمْ لَإِلَى الْجَحِيمِ
پھر ان کا ٹھکانہ بھی دشمنی کی آگ ہے ۔


69 إِنَّهُمْ أَلْفَوْا آبَاءَهُمْ ضَالِّينَ
یقیناً ان لوگوں نے اپنے پیشواؤں کو گمراہ پایا ۔


70 فَهُمْ عَلَىٰ آثَارِهِمْ يُهْرَعُونَ
پس یہ بھی انہی کے نقشِ قدم پر بے سوچے سمجھے منھ اٹھائے دوڑائے جا رہے ہیں ۔


71 وَلَقَدْ ضَلَّ قَبْلَهُمْ أَكْثَرُ الْأَوَّلِينَ
اور حقیقتاً اُن سے پہلے بھی لوگوں میں سے اکثر گمراہ ہوگئے تھے ۔


72 وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا فِيهِم مُّنذِرِينَ
اور حقیقتاً ہم نے ان میں بھی پیش آگاہ کرنے والے بھیجے تھے۔


73 فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُنذَرِينَ
پس غور کرو کہ پیش آگاہ کئے جانے والوں کا انجام کیا ہوا ۔


74 إِلَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ
سوائے مملکت الہیہ کے مخلص افراد کے ۔


75 وَلَقَدْ نَادَانَا نُوحٌ فَلَنِعْمَ الْمُجِيبُونَ
اور بیشک ہمیں نوح نے پکارا تو ہم کیا ہی نعمتوں کے ساتھ جواب دینے والے ہیں ۔


76 وَنَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ
اور ہم نے اسے اور اس کی اہلیت والوں کو سخت تکلیف سے نجات دی۔


77 وَجَعَلْنَا ذُرِّيَّتَهُ هُمُ الْبَاقِينَ
اور ہم نے اس کے تابعداروں کو ہی باقی رکھا ۔


78 وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ
اور ہم بعد کو آنے والوں کو اسی کی تعلیم پر رکھا ۔


79 سَلَامٌ عَلَىٰ نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ
بستیوں کے معاملے میں نوح پر سلامتی ہو ۔


80 إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ
یقیناً ہم اسی طرح احسان کی روش رکھنے والوں کو بدلہ دیتے ہیں ۔


81 إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ
یقیناً وہ امن قائم کرنے والے ہمارے بندوں میں سے تھا ۔


82 ثُمَّ أَغْرَقْنَا الْآخَرِينَ
پھر ہم نے دوسروں کو تباہی سے دوچار کیا ۔


83 وَإِنَّ مِن شِيعَتِهِ لَإِبْرَاهِيمَ
اور اسی کی جماعت سے ابراہیم بھی تھے ۔


84 إِذْ جَاءَ رَبَّهُ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ
جب وہ اپنے نظام ربوبیت کے سامنے قلب سلیم کے ساتھ پیش ہوئے ۔


85 إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَاذَا تَعْبُدُونَ
جب ا س نے اپنے پیشوا اور اپنی قوم سے کہا تم کس کی تابعداری کرتے ہو ۔


86 أَئِفْكًا آلِهَةً دُونَ اللَّهِ تُرِيدُونَ
کیا تم جھوٹے حاکموں کو حاکم اعلی کے سوا چاہتے ہو ۔


87 فَمَا ظَنُّكُم بِرَبِّ الْعَالَمِينَ
تو پھر تمہارا بستیوں کی نظام ربوبیت کے متعلق کیا خیال ہے ۔


88 فَنَظَرَ نَظْرَةً فِي النُّجُومِ
پس پیشوا نے متفرق حکام کے معاملے میں غور کیا ۔


89 فَقَالَ إِنِّي سَقِيمٌ
اور کہا میں سقم محسوس کرتا ہوں ۔

سیدنا ابراہیم سے جو بحث ہو رہی ہے وہ نظریاتی بنیادوں پر ہو رہی ہے ۔اس میں بیماری کا عمل دخل نہیں ہے اس لئے ایک بات تو یہ ہے کہ اس کا ترجمہ ’’اور کہا میں اپنے نظریات میں سقیم ہوں ۔‘‘ ہونا چاہئے اور دوسری بات یہ قول پیشوا کا ہے نہ کہ ابراہیم کا ۔


90 فَتَوَلَّوْا عَنْهُ مُدْبِرِينَ
پس سب کے سب منہ پھیر کر چل دئے ۔


91 فَرَاغَ إِلَىٰ آلِهَتِهِمْ فَقَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ
پھر ان کے حاکموں کی طرف متوجہ ہو کر کہا ۔۔،تم فرمانبرداری کیوں نہیں اختیار کرتے ۔


92 مَا لَكُمْ لَا تَنطِقُونَ
تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم بولتے نہیں ہو ۔

اردو میں ایسے وقت پر کہا جاتا ہے ’’ تمہاری بولتی کیوں بند ہو گئی ہے ‘‘


93 فَرَاغَ عَلَيْهِمْ ضَرْبًا بِالْيَمِينِ
پس اس نے ان پر یمن وسعادت کو بیان کیا ۔


94 فَأَقْبَلُوا إِلَيْهِ يَزِفُّونَ
پھروہ تیزی سے سامنے آئے ۔


95 قَالَ أَتَعْبُدُونَ مَا تَنْحِتُونَ
کہا کیا تم انہی کی فرمانبرداری کرتے ہو جنہیں تم نے خود بنایا ہے ۔

مباحث:۔
تَنْحِتُونَ ۔۔مادہ۔۔ ں ح ت ۔۔تکلیف کے باعث کراہنا اور مشکل سے سانس لینا ۔،چھیلنا ۔، تراشنا ۔،پہاڑ کا کچھ حصہ کاٹنا ۔،کسی کو بے عزت کرنا ۔،بد کلامی کرنا ۔تراشنا ۔،فطرت ۔،


96 وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ
مملکت الہیہ نے تمہیں ضابطہ اخلاقیات عطا کیا اور جو تم عمل کرتے ہو ۔


97 قَالُوا ابْنُوا لَهُ بُنْيَانًا فَأَلْقُوهُ فِي الْجَحِيمِ
انہون نےکہا اس کے لئے افراد تیار کرو اور دشمنی کی آگ میں جھونک دو ۔

مباحث:۔
اس آیت کا عمومی ترجمہ حاضر خدمت ہے ’’وه کہنے لگے اس کے لئے ایک مکان بناؤ اور اس (دہکتی ہوئی) آگ میں اسے ڈال دو‘‘اس عمارت کی تعمیر کا مقصد کیا تھا ۔؟
ابْنُوا اور بُنْيَانًا ۔۔۔مادہ ۔۔ ب ن ی ۔۔معنی ۔۔عمارت کھڑی کرنا ۔،دیوار کھڑی کرنا ۔(حسی اور معنوی دونوں قسم کے لئے ۔، بنی الرجال اس نے افراد تیار کئے ۔شخصیات بنائیں ۔


98 فَأَرَادُوا بِهِ كَيْدًا فَجَعَلْنَاهُمُ الْأَسْفَلِينَ
پس انہوں نے اس کے ساتھ ایک چال چلی اس لئے ہم نے انہیں ہی نیچا کر دیا ۔


99 وَقَالَ إِنِّي ذَاهِبٌ إِلَىٰ رَبِّي سَيَهْدِينِ
اور کہا میں تو اپنے نظام ربوبیت کے راستے پر چلنے والا ہوں۔۔۔، و ہی مجھے راہ دکھائے گا ۔


100 رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ
ائے میرے نظام ربوبیت مجھے صالحین میں سے عطا فرما ۔

مباحث:۔
اس مقام پر ابراہیم نے ایک صالح کی طلب نہیں کی ہے ۔بلکہ صالحین میں سے مانگا ہے ۔اس مقام سے یہ قطعاً نہیں ظاہر ہوتا ہے کہ صرف ایک شخص کو مانگا گیا ہے ۔۔بلکہ صالحین میں سے مانگا گیا ہے جو سینکڑوں کی تعداد میں بھی ہو سکتے ہیں


101 فَبَشَّرْنَاهُ بِغُلَامٍ حَلِيمٍ
پس ہم نے اسےایک عقلمند بردبار کارندے کی خوش خبری سنائی ۔

مباحث:۔
بِغُلَامٍ ۔۔مادہ ۔۔ غ ل م ۔۔معنی۔۔شہوت پرست ۔،لڑکے کا بالغ ہونا ۔ ، نوکر ۔،servant۔، کارندہ ۔،
کیونکہ قرآن ایک معاشرے کی تشکیل اور اسکے اصلاح کی بات کرتا ہے اس لئے وہ قوم جو بانجھ یعنی ناکارہ ہوجاتی ہے اور کوئی لیڈر نہیں پیدا کرسکتی اس کے لئے اوپر سے کوئی بنا بنایا لیڈر نہیں آتا ہے بلکہ قوم کے عقلمند اور بردبار لوگوں میں سے ہی لیڈر پیدا ہوتا ہے ۔
یہی حال سیدنا ابراہیم کی قوم کا تھا اور وہ اپنی بانجھ قوم سے مایوس ہو گئے تھے ۔ایسے وقت میں ان کو خوش خبری دی گئی کہ فکر نہ کرو ایک کارندہ ایسا تیار ہو رہا ہے جو اس قوم کا لیڈر بنے گا ۔جو حلیم بھی ہے اور عقلمند بھی ہے ۔ظاہر ہے ایک عاقل و بالغ شخص نومولود نہیں ہو سکتا ۔وہ ابھی لیڈر تو نہیں بن سکا تھا لیکن اس میں لیڈر بننے کی تمام صلاحٰتیں موجود تھیں ۔ سیدنا ابراہیم کی اپنی قوم کے لئے ایک لیڈر کی خواہش ہی ان کا خواب تھا ۔اگلی آیت میں بتادیا گیا کہ جب وہ ابراہیم کے ساتھ سعی و جہد کے قابل ہوا تو اسے ایک ذمہ داری دی گئی ۔


102 فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَىٰ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانظُرْ مَاذَا تَرَىٰ ۚ قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ ۖ سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ
پس جب وہ سعی و جہد کے لائق ہوا تو کہا ۔۔۔۔۔ائے میرے بیٹے۔۔میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے علہدہ کر رہا ہوں ۔۔۔۔تو تیرا کیا خیال ہے ۔؟۔۔۔اس نے کہا ائے باپ تم کو جو حکم ہوا ہے اس کو کر گزر ۔ تم مجھے مملکت الہیہ کے قانون مشیت کے مطابق استقامت پر پاؤگے ۔

مباحث:۔
اس آیت پر اگر ذرا سا بھی غور کیا جائے تو سب کچھ واضح ہو جاتا ہے ۔
۱۔۔ فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ ’’پس جب وہ سعی و جہد کے لائق ہوا" ۔واضح کررہا ہے کہ وہ جوان سعی وجہد کے لائق ہوا تھا نہ کہ کھیل کود میں بھاگ دوڑ کے لئے ۔ سعی کسی ایسے کام کے لئے جد جہد کا نام ہے جس میں کوئی مقصد ہوتا ہے ۔ بے مقصد فضول کی بھاگ دوڑ کو سعی نہیں کہا جاتا ۔
۲۔۔ إِنِّي أَرَىٰ فِي الْمَنَامِ ۔۔’’بیٹے۔۔میں خواب میں دیکھتا ہوں ‘‘۔یہ خواب وہی خواب ہے جو کوئی بھی قوم کا مخلص لیڈڑ اپنی قوم کے لئے دیکھتا ہے ۔اور ان کا خواب تھا کہ۔۔
۳۔۔ أَنِّي أَذْبَحُكَ ۔۔کہ میں تم کو علہدہ کر رہا ہوں ۔ أَذْبَحُكَ ۔۔کا مادہ ذبح ہے جس کے معنی علہدہ کرنا اور قربان کرنا ہوتے ہیں ۔جانور کے گردن سے علہدہ کرنے کو ذبح کر نا بھی اسی لئے کہا جاتا ہے کہ اس کا سر تن سے جدا کیا جاتا ہے ۔
اس کہانی پر چند اعترضات کئے جائینگے ۔۔۔سوال اٹھے گا
۔۔کہ کیا وہ اللہ جسے مذہبی پیشوائیت ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرنے والا کہتی ہے وہ قتل کا حکم کیونکر دے سکتا ہے ۔؟ تو ۔۔جواب ملتا ہے کہ آزمائش کرنی تھی ۔۔آئیے اس آزمائش کی بھی تجزیہ کرتے ہیں ۔۔ہر انسان جب اپنی تربیت مکمل کر لیتا ہے تو جو تربیت اس کو دی گئی ہوتی ہے اس کے مطابق اس کو کوئی کام دے کر آزمائش کی جاتی ہے ۔مثلاً ایک ڈاکٹر کی آزمائش ایک مریض کا علاج کرنے کی صلاحیت کو پرکھ کر کی جاتی ہے ۔ یہ کبھی نہیں ہوتا کہ ایک صحت مند شخص کو بیمار کرواکر اس کا امتحان لیا جائے ۔اسی طرح ایک انجینیر کا امتحان ایک خراب پڑی مشینری کو صحیح کرواکر ہوتا ہے ۔نہ کہ ایک کارآمد مشیں کو خراب کرواکے ۔اسی طرح ہر صالح انسان کا امتحان اس کے ذریعے معاشرے کی برائیوں کو دور کرواکے ہوتا ہے نہ کہ اس سے معاشرے میں برائی کروا کے ۔مثلاً یہ کبھی نہیں ہوگا کہ ایک شخص سے کہا جائے کہ تم پڑوس میں چوری کرکے دکھاؤ یا پڑوس کی عورت کے ساتھ زنا کرکے دکھاؤ یا پڑوسی کا قتل کرکے دکھاؤ ۔۔۔۔۔!!! مذہبی داستانوں میں بڑے فخریہ طور پر بیان کیا جاتا ہے کہ یہ ایک بیٹے کا امتحان تھا ۔لیکن کبھی کسی نے سوچا نہیں کہ وہ خدا پر کتنی احمقانہ بات تھوپ رہے ہیں ۔
خدا نے کبھی کسی کی آزمائش برائی کرا کے نہیں کی ۔۔۔۔۔۔۔ابراہیم کو دنیا کی عدالت میں ہی قتل عمد میں دھر لیا جائے گا ۔اور شیطان سرخرو ہوگا کہ اس نے تین دفعہ قتل کرنے سے منع کیا تھا ۔
فَانظُرْ مَاذَا تَرَىٰ ۔۔’’تو تیرا کیا خیال ہے ‘‘۔ اگر تو ابراہیم اس کو خدا کی طرف سے حکم سمجھتے تھے تویہ سوال ہی بڑا منافقانہ ہے ۔۔۔۔ایک اتنا جلیل القدر نبی کا خدا کے حکم میں تذبذب کا شکار ہونا اس کے خلیل ہونے پر ایک بہت بڑا سوال اٹھائے گا ۔اگر وہ سمجھتا ہے کہ یہ حکم خداوندی ہے تو اسے بے سوچے سمجھے حکم پر عمل پیرا ہوجانا چاہئے ۔کسی سے رائے مشورے کی ضرورت کیوں ۔۔؟
قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ ۔’’۔۔اس نے کہا ائے باپ تم کو جو حکم ہوا ہے اس کو کر گزر ۔ ‘‘ خدا پر اصل یقیں تو یہ ہے کہ جو حکم ہوا ہے اس پر رائے مشورہ کیسا ۔۔!!


103 فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينِ
پس دونوں نے جب سلامتی کو قبول کیا اور اسے بزدل کے لئے آمادہ پایا ۔

مباحث:۔
لِلْجَبِينِ ۔۔مادہ ۔۔ ج ب ن ۔۔معنی ۔۔بزدل۔،پنیر ۔،پیشانی ۔۔۔۔۔۔اس میں پیشانی کے بل گرانے کے معنی یا مفہوم ماخوذ نہیں کئے جا سکتے ۔۔۔وہ اس لئے کہ عَلَی اِلْجَبِينِ نہیں ۔ہے اگر تو حرف عَلَی ما قبل آتا تو پیشانی پر کے معنی ماخوذ کئے جا سکتے ہیں لیکن یہاں ماقبل لِ آیا ہے اس لئے اس کے معنی ’’لئے ‘‘ ہونگے ۔
’’پس دونوں نے جب سلامتی کو قبول کیا اور اسے بزدل کے لئے آمادہ پایا ۔‘‘سے واضح ہو رہا ہے کہ سیدنا ابراہیم کی قوم بزدل قوم ہو گئی تھی جس کے لئے ایک بہادر لیڈر کی ضرورت تھی اور جس کی خوشخبری ابراہیم کو ایسے وقت میں دی گئی جب وہ کسی بھی لیڈر کے آنے سے مایوس ہو چکے تھے ۔لیکن جب ان کے سامنے ایک لیڈر آیا اور اس کو جد وجہد کے لائق پایا تو اس سے پوچھا کہ کیا تم اھکامات الہی کے نفاز کے لئے تیار ہو تو نہ صرف وہ راضی تھا بلکہ اس نے بزدل قوم کو ٹھیک کرنے کی ذمہ داری اٹھائی ۔


104 وَنَادَيْنَاهُ أَن يَا إِبْرَاهِيمُ
اور ہم نے بلایا ’’ائے ابراہیم ‘‘


105 قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا ۚ إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ
یقیناً تم نے اپنا خواب سچ کر دکھایا ۔۔۔یقیناً ہم احسان کی روش والوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں ۔


106 إِنَّ هَٰذَا لَهُوَ الْبَلَاءُ الْمُبِينُ
بے شک یہی تو ایک کھلی ہوئی آزمائش تھی۔


107 وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ
اور ہم نے ایک عظیم قربانی کا بھر پور بدلہ دیا ۔


108 وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ
اور ہم نے بعد کے آنے والوں میں سے لوگوں کو اسی پر چھوڑا ۔


109 سَلَامٌ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ
ابراہیم پر سلامتی ہے ۔


110 كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ
ہم اسی طرح حسن کارانہ روش والوں کو بدلہ دیتے ہیں ۔


111 إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ
یقیناً وہ ہمارے امن قائم کرنے والے بندوں میں سے تھا ۔


112 وَبَشَّرْنَاهُ بِإِسْحَاقَ نَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ
اور ہم نے اس کو ان ہی صالحین میں سے اسحاق کی خوش خبری دی ۔


113 وَبَارَكْنَا عَلَيْهِ وَعَلَىٰ إِسْحَاقَ ۚ وَمِن ذُرِّيَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ مُبِينٌ
اور ہم نے ابراہیم اور اسحاق پر برکتیں نازل کیں اور ان کے پیروکاروں میں سے حسن کارانہ اعمال والے بھی ہیں اور کوئی اپنے لوگوں پر کھلم کھلا ظلم کرنے والے بھی ہیں ۔


114 وَلَقَدْ مَنَنَّا عَلَىٰ مُوسَىٰ وَهَارُونَ
اور ہم موسیٰ اور ہاروں پر احسان کر چکے ہیں ۔


115 وَنَجَّيْنَاهُمَا وَقَوْمَهُمَا مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ
اور ہم نے دونوں کو اور ان دونوں کی قوم کو ایک بہت بڑی اذیت سے نجات دلوائی ۔


116 وَنَصَرْنَاهُمْ فَكَانُوا هُمُ الْغَالِبِينَ
اور ہم نے اُن کی مدد کی تو وہی غالب ہوئے۔


117 وَآتَيْنَاهُمَا الْكِتَابَ الْمُسْتَبِينَ
اور ہم نے ان دونوں کو واضح کتاب عطا فرمائی۔


118 وَهَدَيْنَاهُمَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ
اور ان دونوں کو صراط مستقیم کی راہ دکھائی ۔

مباحث:۔
الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ کیا ہے ۔۔؟ سورہ الانعام کی آیت نمبر ۱۵۱ سے ۱۵۳ تک ملاحظہ فرمائیے ۔


119 وَتَرَكْنَا عَلَيْهِمَا فِي الْآخِرِينَ
اور ہم نے بعد کے آنے والوں میں سے لوگوں کو ان دونوں کے طریق پر چھوڑا ۔


120 سَلَامٌ عَلَىٰ مُوسَىٰ وَهَارُونَ
سلامتی ہے موسیٰ اور ہارون پر،


121 إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ
ہم اسی طرح حسنکارانہروش والوں کو بدلہ دیتے ہیں ۔


122 إِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ
یقیناً وہ دونوں امن قائم کرنے والے لوگوں میں سے ہیں ؍ تھے ۔


123 وَإِنَّ إِلْيَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ
اور یقیناً الیاس بھی پیغامبروں میں سے تھا ۔


124 إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَلَا تَتَّقُونَ
ج اسنے ا پنی قوم سے پوچھا ۔۔کہ تم مملکت کے قوانین سے ہم آہنگ کیوں نہیں ہوتے ہو ۔


125 أَتَدْعُونَ بَعْلًا وَتَذَرُونَ أَحْسَنَ الْخَالِقِينَ
کیا تم ہنسی مذاق کی دعوت دیتے ہو اور حسین اخلاق دینے والے کو بھول جاتے ہو ۔

مباحث:۔
بَعْلًا ۔۔مادہ ۔۔ ب ع ل ۔۔معنی ۔۔بیوی سے ہنسی مذاق کرنا ۔،دوسری برادری میں شادی کرنا ۔


126 اللَّهَ رَبَّكُمْ وَرَبَّ آبَائِكُمُ الْأَوَّلِينَ
مملکت الہیہ ہی تمہاری اور تمہارے پہلے بڑون کی نظام ربوبیت ہے


127 فَكَذَّبُوهُ فَإِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ
پس انہوں نے اس کو جھٹلایا بایں وجہ وہ یقیناً حاضر کیے جائیں گے ۔


128 إِلَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ
سوائے مملکت الہیہ کےمخلص بندوں کے ۔


129 وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ
اور ہم نے بعد والوں کو اسی کے راستے پر پایا ۔


130 سَلَامٌ عَلَىٰ إِلْ يَاسِينَ
الیاسین پر سلامتی ہو ۔


131 إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ
ہم اسی طرح محسنین کو جزا دیتے ہیں ۔


132 إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ
یقیناً وہ ہمارے امن قائم کرنے والے بندوں میں سے تھا ۔


133 وَإِنَّ لُوطًا لَّمِنَ الْمُرْسَلِينَ
اور یقیناً لوط بھی بھیجے گئے ہوؤں میں سے تھا ۔


134 إِذْ نَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ أَجْمَعِينَ
ہم نے اسے اور اس کی اہلیت والے تمام لوگوں کو نجات دی ۔


135 إِلَّا عَجُوزًا فِي الْغَابِرِينَ
سوائے ایک انتہائی ناکارہ خاک آلود جماعت کے ۔


136 ثُمَّ دَمَّرْنَا الْآخَرِينَ
پھر دوسروں کو برباد کر دیا ۔


137 وَإِنَّكُمْ لَتَمُرُّونَ عَلَيْهِم مُّصْبِحِينَ
اور تم یقیناً ان پر گزرتے ہوصبح ۔۔۔۔۔اور۔۔


138 وَبِاللَّيْلِ ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
رات کو ۔۔۔پھر عقل کیوں نہیں استعمال کرتے ہو ۔


139 وَإِنَّ يُونُسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ
اور یونس بھی بھیجے گئے ہوؤں میں سے تھا ۔


140 إِذْ أَبَقَ إِلَى الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ
جبکہ وہ ایک دھوکے باز معاشرے کی طرف بغیر اجازت گیا ۔


141 فَسَاهَمَ فَكَانَ مِنَ الْمُدْحَضِينَ
سو وہ ان کی لپیٹ میں آگیا ۔نتیجتاً وہ پھسل گیا ۔


142 فَالْتَقَمَهُ الْحُوتُ وَهُوَ مُلِيمٌ
نتیجتاً دھوکے اور سازش نے اسے اپنوں میں شامل کرنا چاہا ۔۔۔۔اور وہ ملامت کرنے لگا ۔


143 فَلَوْلَا أَنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُسَبِّحِينَ
پس اگر وہ جد جہد کرنے والوں میں سے نہ ہوتا ۔۔۔


144 لَلَبِثَ فِي بَطْنِهِ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ
لازماً واس کے درمیان احتساب والے دن تک اس سازش کے بیچ میں ہی پڑا رہتا ۔


145 فَنَبَذْنَاهُ بِالْعَرَاءِ وَهُوَ سَقِيمٌ
سو ہم نے اسے ایسی جگہ پڑا پایا جہاں اونچ نیچ نہ تھی اور وہ سقم میں مبتلا تھا ۔


146 وَأَنبَتْنَا عَلَيْهِ شَجَرَةً مِّن يَقْطِينٍ
اور ہم نے تسلی اور آسودہ حالی سے اس کی نشو نما کا سامان فراہم کیا ۔


147 وَأَرْسَلْنَاهُ إِلَىٰ مِائَةِ أَلْفٍ أَوْ يَزِيدُونَ
اور ہم نے اسے انتہائی الفت و محبت کی طرف بھیجا ۔


148 فَآمَنُوا فَمَتَّعْنَاهُمْ إِلَىٰ حِينٍ
پس وہ امن قائم کرنے والے بنے نتیجتاً ہم نے انہیں متاع حیات ایک مدت تک عطا کی ۔


149 فَاسْتَفْتِهِمْ أَلِرَبِّكَ الْبَنَاتُ وَلَهُمُ الْبَنُونَ
پس ان سے یہ تو پوچھو کہ کیا نظام ربوبیت کے لئے تو کمزور افراد ہیں اور ان کے کئے ابنائے قوم ۔۔۔؟


150 أَمْ خَلَقْنَا الْمَلَائِكَةَ إِنَاثًا وَهُمْ شَاهِدُونَ
کیا ہم نے نافذین احکامات کوناتواں بنایا ہے اور وہ اس بات کے گواہ ہیں


151 أَلَا إِنَّهُم مِّنْ إِفْكِهِمْ لَيَقُولُونَ
آگاہ ہو جاؤ یقیناً وہ لوگ اپنے جھوٹ سے یہ بول رہے ہیں ۔


152 وَلَدَ اللَّهُ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ
مملکت الہیہ کاجانشیں ۔۔۔۔۔!!یقیناً وہ جھوٹے ہیں ۔


153 أَصْطَفَى الْبَنَاتِ عَلَى الْبَنِينَ
اس نے ناتواں کو ابناء قوم پر پسند کیا ہے ۔۔۔۔؟


154 مَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ
تمہیں کیا ہوگیا ہے ۔۔۔؟ تم کیسا فیصلہ کرتے ہو ۔


155 أَفَلَا تَذَكَّرُونَ
تم کیوں نہیں غور کرتے ہو ۔۔؟


156 أَمْ لَكُمْ سُلْطَانٌ مُّبِينٌ
کیا تمہارے پاس کوئی واضح دلیل ہے ۔


157 فَأْتُوا بِكِتَابِكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
پس تم اپنی کتاب لاؤ اگر کہ تم سچے ہو ۔


158 وَجَعَلُوا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِنَّةِ نَسَبًا ۚ وَلَقَدْ عَلِمَتِ الْجِنَّةُ إِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ
اور انہوں نے اسکے اور باغی سرکشوں کے درمیان نسبت قائم کی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ یہ سرکش باغی جانتے ہیں کہ وہ تو احتساب کے لئے پیش کئے جائیں گے ۔


159 سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يَصِفُونَ
تمام جد وجہد اس کے مقابل جو وہ گھڑ رہے ہیں مملکت الہیہ کے لئے ہی ہے۔


160 إِلَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ
سوائے مملکت الہیہ کے وہ بندے جو مخلص کئے گئے ۔


161 فَإِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ
پس یقیناتم اور وہ جن کی تم تابعداری کرتے ہو۔۔۔۔۔۔


162 مَا أَنتُمْ عَلَيْهِ بِفَاتِنِينَ
تم اس پر فتنے میں نہیں ڈال سکتے ۔


163 إِلَّا مَنْ هُوَ صَالِ الْجَحِيمِ
سوائے اس کے جو دشمنی کی آگ میں گرنے والا ہے ۔


164 وَمَا مِنَّا إِلَّا لَهُ مَقَامٌ مَّعْلُومٌ
اور نہیں ہے ہم میں سے سوائے یہ کہ اس کا ایک معلوم مقام ہے ۔


165 وَإِنَّا لَنَحْنُ الصَّافُّونَ
اور یقیناً ہم لازماً صف آرا ہیں ۔


166 وَإِنَّا لَنَحْنُ الْمُسَبِّحُونَ
اور یقیناً ہم جد وجہد کرنے والے ہیں ۔


167 وَإِن كَانُوا لَيَقُولُونَ
اور وہ تو یہ کہا کرتے تھے ۔


168 لَوْ أَنَّ عِندَنَا ذِكْرًا مِّنَ الْأَوَّلِينَ

169 لَكُنَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ
تو لازماً ہم مملکت الہیہ کے خالص کئے گئے بندے ہوتے ۔


170 فَكَفَرُوا بِهِ ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ
نتیجتاً انہوں نے اس کا انکار کیا ۔۔پس جلد ہی وہ جان لیں گے ۔


171 وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِينَ
اور یقیناً ہمارا حکم ہمارے صاحب رسالت بندوں کے لئے پہلے ہی نتیجہ ثبت کر چکا ہے ۔


172 إِنَّهُمْ لَهُمُ الْمَنصُورُونَ
یقیناً وہ لوگ ہی ہیں جن کے لئے مدد دی جائے گی ۔


173 وَإِنَّ جُندَنَا لَهُمُ الْغَالِبُونَ
اور یقیناً ہمارے لشکر ہی ان کے لئے غالب آئیں گے ۔


174 فَتَوَلَّ عَنْهُمْ حَتَّىٰ حِينٍ
پس تم ان سے ایک مدت کے لئے رخ پھیر لو ۔


175 وَأَبْصِرْهُمْ فَسَوْفَ يُبْصِرُونَ
اور تم ان پر نگاہ رکھو پس جلد ہی یہ بھی دیکھ لیں گے ۔


176 أَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُونَ
تو کیا یہ ہماری سزا کی جلدی کر رہے ہیں ۔


177 فَإِذَا نَزَلَ بِسَاحَتِهِمْ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنذَرِينَ
پس جب ان کی خشک سالی ہوگی تو کیا ہی بری ابتدا ہوگی ۔


178 وَتَوَلَّ عَنْهُمْ حَتَّىٰ حِينٍ
تو ایک مدت تک تم ان سے رخ پھیر لو ۔


179 وَأَبْصِرْ فَسَوْفَ يُبْصِرُونَ
اور تم نظر رکھو ۔۔وہ بھی جلد دیکھ لیں گے ۔


180 سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ
ان کے خلاف جد و جہد تیرے نظام ربوبیت کے لئے ہے جو با عزت نظام ربوبیت ہے ۔


181 وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ
اور سلامتی ہے پیامبروں پر ۔


182 وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
اور حاکمیت ہے اس مملکت الہیہ کے لئے جو بستیوں کا نظام ربوبیت ہے ۔



 
Last edited:

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
Re: What is meant by DEEN?

غلام پرویز کے پیروکار قرآن کو سمجھنے کے لئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلّم کو تو حجت نہیں مانتے مگر غلام احمد پرویز کو حجت مانتے ہیں

اگر قرآن سمجھنے کے لئے فرماں رسول ضروری نہیں تو غلام احمد پرویز کیوں ضروری ہے؟؟
 

ualis

Minister (2k+ posts)
Re: What is meant by DEEN?

Guhlam Ahmed Pervaiz discusses everything from Quran. Is men made ahadith are authority over Quran? To me he has explained Quran/Islam beautifully...May Allah grant him eternal peace.
 

NokiaN95

MPA (400+ posts)
Re: What is meant by DEEN?

آج پہلی بار اس کی شکل دیکھی ہے ۔۔۔۔ انکار حدیث کی نحوست اس کی شکل سے ہی ظاہر ہورہی ہے


بھائی بتاو کے حدیت کس کو کہتے ہیں اپ کی تمام کتابوں میں ایک بھی ایسی بات نہیں ہے جو محمّد کے الفاظ ہوں سب کے سب دوسروں نے روایت کیے ہیں ور ان کتابوں میں ایسی باتیں لکھ ہیں جو صرف جھوٹ پر مبنی ہیں جیسے یہ حدیت ...............صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1411 حدیث مرفوع مکررات 44 متفق علیہ 22
مسدد، یحیی، شعبہ، قتادہ، انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ عرینہ کے کچھ لوگ مدینہ آئے تو یہاں کی آب و ہوا ان لوگوں کو راس نہ آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو اجازت دی کہ صدقہ کے اونٹوں میں جا کر ان کا دودھ اور پیشاب پئیں، ان لوگوں نے چرواہے کو مار ڈالا اور اونٹ لے کر بھاگ گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے آدمی بھیجے،چنانچہ وہ لوگ لائے گئے، آپ نے ان کے ہاتھ پاوں کٹوا دیئے اور ان کی آنکھوں میں گرم سلایاں پھروادیں اور پتھریلی زمین میں انہیں ڈلوا دیا وہ لوگ پتھر چباتے تھے ابوقلابہ اور ثابت اور حمید نے بھی انس سے اس کے متابع حدیث روایت کی ہے۔ ..........................کیا محممد ایسا کر سکتے تھے کی کسی کی ہاتھ پاؤں کٹوا دیتے اپ تو رحمت الامین تھے
.
 

oscar

Minister (2k+ posts)
غلام پرویز کو منکر حدیث کہنا انتہائی غط بات ہے، اسکی تفسیر قران پڑھ کر دیکھیں، اس میں تو آخرت، جزا، سزا، جنت، جہنم اور انبیاء کے معجزوں کا کفر کی حد تک کھلا انکار ہے۔
باقی مغل بھائی کو اللہ ھدائت دے، انکی سوئی پچھلے کئ سال سے اسی چرب زبان دھریے پر اٹکی ہوئی ہے۔ خود بھی گمراہ ہو رہے ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کرنا چاہتے ہیں
 

zamughal

MPA (400+ posts)
Re: What is meant by DEEN?

بھائی بتاو کے حدیت کس کو کہتے ہیں اپ کی تمام کتابوں میں ایک بھی ایسی بات نہیں ہے جو محمّد کے الفاظ ہوں سب کے سب دوسروں نے روایت کیے ہیں ور ان کتابوں میں ایسی باتیں لکھ ہیں جو صرف جھوٹ پر مبنی ہیں جیسے یہ حدیت ...............صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1411 حدیث مرفوع مکررات 44 متفق علیہ 22
مسدد، یحیی، شعبہ، قتادہ، انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ عرینہ کے کچھ لوگ مدینہ آئے تو یہاں کی آب و ہوا ان لوگوں کو راس نہ آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو اجازت دی کہ صدقہ کے اونٹوں میں جا کر ان کا دودھ اور پیشاب پئیں، ان لوگوں نے چرواہے کو مار ڈالا اور اونٹ لے کر بھاگ گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے آدمی بھیجے،چنانچہ وہ لوگ لائے گئے، آپ نے ان کے ہاتھ پاوں کٹوا دیئے اور ان کی آنکھوں میں گرم سلایاں پھروادیں اور پتھریلی زمین میں انہیں ڈلوا دیا وہ لوگ پتھر چباتے تھے ابوقلابہ اور ثابت اور حمید نے بھی انس سے اس کے متابع حدیث روایت کی ہے۔ ..........................کیا محممد ایسا کر سکتے تھے کی کسی کی ہاتھ پاؤں کٹوا دیتے اپ تو رحمت الامین تھے
.
اسی کو ہی منکر حدیث کہتے ہیں
 

zamughal

MPA (400+ posts)
8233.jpg

8233a.jpg

8233b.jpg
 

zamughal

MPA (400+ posts)
Re: What is meant by DEEN?

بھائی بتاو کے حدیت کس کو کہتے ہیں اپ کی تمام کتابوں میں ایک بھی ایسی بات نہیں ہے جو محمّد کے الفاظ ہوں سب کے سب دوسروں نے روایت کیے ہیں ور ان کتابوں میں ایسی باتیں لکھ ہیں جو صرف جھوٹ پر مبنی ہیں جیسے یہ حدیت ...............صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1411 حدیث مرفوع مکررات 44 متفق علیہ 22
مسدد، یحیی، شعبہ، قتادہ، انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ عرینہ کے کچھ لوگ مدینہ آئے تو یہاں کی آب و ہوا ان لوگوں کو راس نہ آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو اجازت دی کہ صدقہ کے اونٹوں میں جا کر ان کا دودھ اور پیشاب پئیں، ان لوگوں نے چرواہے کو مار ڈالا اور اونٹ لے کر بھاگ گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے آدمی بھیجے،چنانچہ وہ لوگ لائے گئے، آپ نے ان کے ہاتھ پاوں کٹوا دیئے اور ان کی آنکھوں میں گرم سلایاں پھروادیں اور پتھریلی زمین میں انہیں ڈلوا دیا وہ لوگ پتھر چباتے تھے ابوقلابہ اور ثابت اور حمید نے بھی انس سے اس کے متابع حدیث روایت کی ہے۔ ..........................کیا محممد ایسا کر سکتے تھے کی کسی کی ہاتھ پاؤں کٹوا دیتے اپ تو رحمت الامین تھے
.
اگر احادیث فقط روایت کی وجہ سے ناقابل قبول ہیں تو تم جو ہمارا قرآن پڑھتے ہو وہ تمہیں کس نے بتا یا ہے کہ کہ یہ قرآن اللہ کی کتاب ہے؟؟؟
درحقیقت یہ بھی انہیں اصحاب کرام کے ذریعہ سے اللہ تعالی نے ہمارے لئے محفوظ کیا ہے۔ جنہوں ۔نےاحادیث رسول اللہ pbuh بیان اور جمع کی ہیں
اب چودہ سو سال کے بعد غلام احمد پرویز جیسے ٹٹ پونجیئے اور اس کے پیروکار اس کا انکار کرنا شروع کردیں۔ تواس سے نہ ان احادیث کی صحت کو کوئی فرق پڑھتا ہے اور نہ ہی ان اصحاب کی عزت و توقیر پر فرق پڑتا ہے جنہوں نے صحیح احادیث کو امت کےلئے
جمع کیا ہے۔ بلکہ ان منکران احادیث نے اپنا دین اور آخرت دونوں ہی برباد کرلی ہیں۔
اس لئے برائے مہربانی اپنے اور اس منکر حدیث کے غلط عقائد اپنے پاس ہی رکھو اور مسلمانوں کو گمراہ نہ کرو۔
میں تو اللہ سے سب کے لئے یہی دعا کرتا ہوں

رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً ۚ إِنَّكَ ۔أَنْتَ الْوَهَّابُ

 
Last edited:

patriot

Minister (2k+ posts)
Re: What is meant by DEEN?

Dear Sir
His reality has already been exposed

He is munkir e hadith

How can some one be refuting hadith and people still call him aalim.

In his audience or followers you will find all those people who have no religious knowledge any one with minimum knowledge of islam will refute him

but U
Dear Sir
It was just a suggestion , if you think he is not worth listening then don't listen .

But one thing I have learned, from our history, is that if our mullahs are against someone, he must be doing something good .
Here I'm thinking about Quaid e Azam , Allama Iqbal , Sir Syed Ahmad Khan , Allama Mashriqi and many others who were declared heretic by our so called ulama .
These were remarkable people who introduced new ideas, new ways of thinking in new eras.

Neya zamana naye sahr o sham peda kar .
May Allah bless you.
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
There is no Doubt that the said person is a fitna.
- People will claim to follow the Quran but will reject Hadith and Sunnah [Abu Dawud]

- When the last ones of the Ummah begin to curse the first ones [at-Tirmidhi]


Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) said: “Soon there will be a time when a man will be reclining on his couch, narrating a Hadith from me, and he will say, ‘Between us and you is the Book of Allah: what it says is halal, we take as halal, and what it says is haram, we take as haram.’ But listen! Whatever the Messenger of Allah forbids is like what Allah forbids.” (Al-Fath al-Kabir, 3/438. Al-Tirmidhi reported it with different wording, and said that it is hasan sahih. Sunan al-Tirmidhi bi Sharh Ibn al-‘Arabi, al-Sawi edn., 10/132).
 
Last edited:

patriot

Minister (2k+ posts)
یہ اُمت روایات میں کھو گئی
حقیقت خُرافات میں کھو گئی

منکرِ حدیث علّامہ اقبال ۔
 

patriot

Minister (2k+ posts)
It was narrated from Abu Sa'eed al-Khudri that the Messenger of Allaah (peace and blessings of Allaah be upon him) said: "Do not write anything from me; whoever has written anything from me other than the Qur'an, let him erase it."


The Prophet (S) commanded, La taktabu ‘anni ghair-al-Qur’an; wa mun kataba ‘anni ghair-al-Qur’an falyamhah. (Write from me nothing but the Qur’an and if anyone has written, it must be obliterated.)
- Saheeh Muslim, al-Zuhd wa'l-Raqaa'iq, 5326


The Prophet (S) commanded, La taktabu ‘anni ghair-al-Qur’an; wa mun kataba ‘anni ghair-al-Qur’an falyamhah. (Write from me nothing but the Qur’an and if anyone has written, it must be obliterated.) - Saheeh Muslim, vol 1 pg 211 Hadith number 594, Printer Maktaba Adnan, Beirut 1967.


“Whenever a hadith (quotation) is presented to you in my name, verify it with the Quran. If it agrees with the Quran accept it and if it is in conflict, discard it.”
- Al-Tibiyan wat Tabayyen (vol II, p. 28)
- Usool-il-Hanafia (pg 129)
- As-Sahih Muslim min Seerat-un-Nabi (vol 1 pg.30)


WHO FORBADE AHADITH?


"So many Ahadith directly conflict with the Qur'an that if you are not a Munkir-e-Hadith, you have to be a Munkir-e-Qur'an."
- Allama Inayatullah Khan Al-Mashriqi

One example: The 'Imams' of history and Hadith fabricated a wicked story (also reported in Bukhari) that the exalted Messenger was affected by a spell of magic contrived by a Jewish magician, Lubaid bin 'Aasim. After a while, a doll was recovered from an abandoned well. The doll had needles on it along with some scalp hair of the Prophet tied around. Reminds you of Voodoo? Under the influence of that magic, Rasool (S) used to think that he had done a task while he actually had not done it. [Wasn’t delivering the Divine revelation to people his foremost responsibility? How about him forgetting this noble duty?]
The Qur’an says in no uncertain terms that it is the Zaalimoon (wrongdoers, the wicked) who claim that the exalted Prophet was ever bewitched. (17:47, 25:8)

Allah has not promised to preserve anything but the Qur'an. mysticsSince the ancient books have many publishers, the page numbers differ in different publications. Maulana Manazir Ahsan Gilani wrote a very well-received book "Tadween-e-Hadith". The following excerpts have been taken from that book ۔

1. The exalted Prophet said, LA TAKTABU 'ANNI GHAIR-AL-QUR'AN. WA MUN KATABA 'ANNI GHAIR-AL-QUR'AN FAL-YAMAHU. (Write nothing from me but the Qur'an, and whoever has written anything other than the Qur'an must erase it." ("Saheeh" Muslim)

[It was narrated from Abu Sa'eed al-Khudri that the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) said: "Do not write anything from me other than the Qur'an. Whoever has written anything from me other than the Qur'an, must erase it." (Narrated by Muslim, al-Zuhd wa'l-Raqaa'iq, 5326)]

2. Hazrat Abdullah Ibn Abbas was asked what the Prophet (S) had left behind (for the Ummah). He answered, "He left nothing but what is between these two covers, the Qur'an." (Bukhari vol 3, Kitab Fazaail Al-Qur'an)

3. Sahaba Kiraam said, "Whatever we used to hear from Rasoolullah (S), we used to write it. Then, one day, Rasoolullah came forth to us and asked, "What is this that you write?" We answered, "Whatever we hear from you." He admonished, "Are you writing another book by the Book of Allah? Keep the Book of Allah pure and free of all doubt." Then, whatever we had written, we gathered it and burned it in an open field." (Musnad Ahmad bin Hanbal, Tadween Hadith page 249 by Maulana Manazir Ahsan Gilani)

4. Hazrat Abu Bakr gathered people after the death of Rasoolullah (S) and said, "Do you people narrate Ahadith from Rasooullah (S) and then dispute about them? Never ascribe anything to Rasoolullah. If someone asks you a question, say 'Sufficient between you and us is the Book of Allah. Act upon the Permissible and non-Permissible given in this Book'. (Tazkara-til-Haffaaz by Imam Zahabi, Tadween Hadith page 321)

5. Hazrat Ayesha said that Hazrat Abu Bakr had collected the sayings of Rasoolullah and they were 500 in number. One night he was seen very restless. I asked him if he was restless due to some physical illness or had he received bad news. Hazrat Abu Bakr waited until the morning, then asked Hazrat Aisha to bring that collection of Hadith, called for fire and burned it." (Tadween Hadith page 285 on)

6. Hazrat Umar said to people, "I had thought of getting the Ahadith written, but then I thought of those nations that have passed on before you. They wrote books and fell on them, and left the scripture of Allah alone. By God, I do not want to mix anything with the Book of Allah. (Tadween Hadith page 394)

7. When the number of Ahadith started increasing during the time of Hazrat Umar, he told people to bring their collections to him. Following his command, people brought their collections. Then he commanded to burn them. (Tabaqat inn Sa'ad, vol. 5 page 141, Tadween Hadith 399)

8. We do not find any collection of Ahadith at the end of Khilaafat-e Raashidah.
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
یہ اُمت روایات میں کھو گئی
حقیقت خُرافات میں کھو گئی

منکرِ حدیث علّامہ اقبال ۔


Shame on you for changing words and giving your own meanings to somones words. This is exactly what your leader used in his books. I see that you will be following him in Akhirah as well, but wait your pervaiz did not even accept akhira so do whatever you want. Reality will open you see your end.
 

NokiaN95

MPA (400+ posts)
Re: What is meant by DEEN?

اگر احادیث فقط روایت کی وجہ سے ناقابل قبول ہیں تو تم جو ہمارا قرآن پڑھتے ہو وہ تمہیں کس نے بتا یا ہے کہ کہ یہ قرآن اللہ کی کتاب ہے؟؟؟
درحقیقت یہ بھی انہیں اصحاب کرام کے ذریعہ سے اللہ تعالی نے ہمارے لئے محفوظ کیا ہے۔ جنہوں ۔نےاحادیث رسول اللہ pbuh بیان اور جمع کی ہیں
اب چودہ سو سال کے بعد غلام احمد پرویز جیسے ٹٹ پونجیئے اور اس کے پیروکار اس کا انکار کرنا شروع کردیں۔ تواس سے نہ ان احادیث کی صحت کو کوئی فرق پڑھتا ہے اور نہ ہی ان اصحاب کی عزت و توقیر پر فرق پڑتا ہے جنہوں نے صحیح احادیث کو امت کےلئے
جمع کیا ہے۔ بلکہ ان منکران احادیث نے اپنا دین اور آخرت دونوں ہی برباد کرلی ہیں۔
اس لئے برائے مہربانی اپنے اور اس منکر حدیث کے غلط عقائد اپنے پاس ہی رکھو اور مسلمانوں کو گمراہ نہ کرو۔
میں تو اللہ سے سب کے لئے یہی دعا کرتا ہوں

رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً ۚ إِنَّكَ ۔أَنْتَ الْوَهَّابُ


یہ باتیں مت بتاؤ بھائی یہ تو سب کو پتا ہیں جو حدیت پوسٹ کی ہے اس کو اپ کی عقل ور اپ کا ایمان مانتا ہے ؟؟؟؟
 

NokiaN95

MPA (400+ posts)
Re: What is meant by DEEN?

اسی کو ہی منکر حدیث کہتے ہیں


یہ قرآن کی آیات ہیں میں پانے پاس سے کچھ نہیں کہ رہا

سورة المَائدة
اور فرمایا کہ تو ان میں اس کے موافق حکم کر جو الله نے اتارا ہے اوران کی خواہشوں کی پیروی نہ کر اوران سے بچتا رہ کہ تجھے کسی ایسے حکم سے بہکا نہ دیں جو الله نے تجھ پر اتارا ہے پھر اگر یہ منہ موڑیں تو جان لو کہ الله کا اردہ انہیں ان کے بعض گناہوں کی پاداش میں مصیبت میں مبتلا کرنے کا ہے اور لوگوں میں بہت سے نافرمان ہیں (۴۹)
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
یہ اُمت روایات میں کھو گئی
حقیقت خُرافات میں کھو گئی

منکرِ حدیث علّامہ اقبال ۔

تازہ مرے ضمیر میں معرکہ کہن ہوا
عشق تمام مصطفیٰ عقل تمام بو لہب

بہ مصطفی برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست
اگر بہ او نہ رسیدی تمام بو الہبی است

 

Hadith

Minister (2k+ posts)
Re: DARSE QURAN by Alaama Parwez

munkar e hadith
or quran ke man mane tafseer karany wala
allah is k fitnay say sub ko mahfooz rakhay ameen

Just saying does not matter, qoute the hadiths he rejected followed by statement of rejection then we can decide that what he did write or wrong..No mullah or mufti or moduudi (who himself did not speak arabic wrote tafseer) can tell other people..People before I will read all his writing and if I like it I will do more,rest of you can have whores of jannet but remember they do not have the whole you looking for LOL
 

Hadith

Minister (2k+ posts)
Re: What is meant by DEEN?

یہ باتیں مت بتاؤ بھائی یہ تو سب کو پتا ہیں جو حدیت پوسٹ کی ہے اس کو اپ کی عقل ور اپ کا ایمان مانتا ہے ؟؟؟؟
Child if I show you the hadith will you follow it, your sister, your mother follow it?thn tell me i willpost them before i posted the man started crying that i qouted wrong take responsibility and i will give you some so your sister and mother can practice at home
 

Hadith

Minister (2k+ posts)
Re: What is meant by DEEN?

اگر احادیث فقط روایت کی وجہ سے ناقابل قبول ہیں تو تم جو ہمارا قرآن پڑھتے ہو وہ تمہیں کس نے بتا یا ہے کہ کہ یہ قرآن اللہ کی کتاب ہے؟؟؟
درحقیقت یہ بھی انہیں اصحاب کرام کے ذریعہ سے اللہ تعالی نے ہمارے لئے محفوظ کیا ہے۔ جنہوں ۔نےاحادیث رسول اللہ pbuh بیان اور جمع کی ہیں
اب چودہ سو سال کے بعد غلام احمد پرویز جیسے ٹٹ پونجیئے اور اس کے پیروکار اس کا انکار کرنا شروع کردیں۔ تواس سے نہ ان احادیث کی صحت کو کوئی فرق پڑھتا ہے اور نہ ہی ان اصحاب کی عزت و توقیر پر فرق پڑتا ہے جنہوں نے صحیح احادیث کو امت کےلئے
جمع کیا ہے۔ بلکہ ان منکران احادیث نے اپنا دین اور آخرت دونوں ہی برباد کرلی ہیں۔
اس لئے برائے مہربانی اپنے اور اس منکر حدیث کے غلط عقائد اپنے پاس ہی رکھو اور مسلمانوں کو گمراہ نہ کرو۔
میں تو اللہ سے سب کے لئے یہی دعا کرتا ہوں

رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً ۚ إِنَّكَ ۔أَنْتَ الْوَهَّابُ

Aqal kay andhay katib wahi Hazrat Ali thay and after gariel teach prophet Hazrat ali was the onlywriter,ON Fatah Makka Prophet said I am leaving one thing in you hold to its teaching strongly and you will never get any harm,.....Now they saying prophet say two thing not on? This last sentense is entered by ziaulhaq I am witness to it