بسم اللہ الرحمن الرحیم یا حی یا قیوم برحمتک استغیث
کسوٹی اور حق کا معیار
سیدناعبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
میری امت میں ایک وقت ضرور آئے گا جیسا کہ بنی اسرائیل (یہودیوں) پر آیا تھا۔ جیسے ایک جوتی برابر دوسری کے(یعنی میری امت کے لوگ ہر طرح سے یہودیوں کے نقش قدم پر بُرا کام کریں گے) یہا ں تک کہ اگر بنی اسرائیل میں کوئی ایسا بد بخت ہوا کہ اس نے اپنی ماں سے اعلانیہ طور پر بدکاری کی تو میری اُمت میں بھی ایسا شخص ہو گا جو ایسا کرے گا
اور بنی اسرائیل پھوٹ کر بہتر( 72) فرقے ہو گئے ۔۔۔۔اور۔۔۔۔میری اُمت تہتر (73)فرقے ہوگی۔
یہ سب کے سب دوزخی ہونگے ماسوائے ایک گروہ کے: تو صحابہ رضوان اللہ علیہ اجمعین نے عرض کیا:۔ ۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم !وہ گروہ کونسا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ وُہ لوگ ہونگے جو اس طریقہ پر عمل پیرا ہونگے کہ جس پر (آج) میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور میرے صحابہ رضوان اللہ علیہ اجمعین ہیں اور میری امت سے ایسے لوگ نکلیں گے کہ ان میں بدعتیں ایسی جاری و ساری ہونگی کہ جیسے جاری ہوتی ہے ہڑک (زہر) کتے کے کاٹے ہوئے کو کہ نہیں باقی رہتی اس کی کوئی رگ اور نہ کوئی جوڑ مگر زہر داخل ہو جاتی ہے اس میں۔(یعنی اثر کرتی ہے) حوالہ :رواہ الترمذی۔
فوائد: یعنی جیسے باؤلے کتے کے کاٹے کی بیماری آدمی کے بالکل رگ و ریشہ میں گوشت پوست میںجوڑبند میں بیٹھ جاتی ہے ویسے ہی ایک زمانہ میری امت پر ایسا آئے گا کہ لوگوں میں بدعتیں جاری ہونگی۔عقیدے اور وظیفے اور روزے نماز صدقہ خیراتمراقبے نئی نئی طرح کے نکلیں گے اور مسلمانوں کے دین میں یہود اور نصاریٰ سے بھی زیادہ پھوٹ پڑے گی کہ ان کے تو بہتر(72) فرقے ہوئے ہوں گے یہ تہتر (73) ہو جائیں گے۔سو ویسا ہی ہوا۔ کوئی خارجی ہوا کوئی رافضی ہوا کوئی جبری ہوا کوئی قدری ہوا کوئی معتزلی ہوا کوئی آزاد ہوا کوئی سترا شاہی ہوا اور کوئی شیعہ ہوا اور کوئی قادیانی ہوا۔ سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک میرے اور میرے صحابہ رضوان اللہ اجمعین کے عقیدے اور طریقے اور رسم و عادات یعنی سنت کے موافق عمل کرنے والا جو فرقہ ہو وہ ہی بہشتی اور جنتی ہے اور باقی سب فرقے جو بدعت کی نئی نئی باتیں نکال کر گروہ متفرق ہو گئے وہ سب دوزخی ہونگے۔۔۔
لیکن لوگو ں کے ایمان کی اب یہ حالت ہے کہ وہ تو صاف کہتے ہیں کہ مسلمان تو جہنم میں جا ہی نہیں سکتا وہ تو مشرک ہو ہی نہیں سکتا
۔۔اللہ اللہ۔۔ کیسی بے حسی ہے ۔امت کے ایسے لوگوں پر تو رونے کو جی کرتا ہے ۔اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث سے کیسا مذاق ہے۔۔۔یہی ہے امت مسلمہ کی تباہی کا سبب کہ ایسے نااہل اور بدعتی پیدا ہو گئے اور سب سے بڑھ کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث کا کھلم کھلا انکار کرنے لگے ۔۔۔
افسوس صد افسوس۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ان کو دین کی سمجھ عطاء فرمائے یا پھر ان کا حشر جو ہوگا وہ حادیث سے واضح ہے۔۔۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے یاروں کے عقیدے اور رسم و عادات اور عبا دات کے موافق اپنا عقیدہ اور عبادت اور رسم درست رکھے تو وہ جنتی اور سچا مسلمان سنت کے موافق ہے اور جو شخص ان کے عقیدے اور عبادت اور عادت کے سوا اور طریقے نکالے یا ان کے طریقے میں کچھ کمی بیشی کرے سو وہ اپنے لئے دوزخ کی راہ صاف کرتا ہے ۔ان کے طریقے میں کیا نقصان پایا جو آدمی اور طریقہ نکالے ؟اور پھر مسلمانی کا دعوٰی کرے ۔جھوٹے نام سے کام نہیں چلتا بلکہ الزام آتا ہے۔