190 ملین پاؤنڈز کی حقیقت سہیل رشید،احمد وڑائچ نومبر 2023 میں ہی بتاچکے تھے

soah11l112.jpg



صحافی احمد نورانی نے آج القادر کیس فیصلے کا تفصیلی پوسٹمارٹم کیا اور اہم انکشافات کئے جو بہت سے لوگوں کیلئے نئے تھے مگر صحافی سہیل رشید اور احمد وڑائچ ان انکشافات سے نومبر 2023 میں ہی پردہ اٹھاچکے تھے جب سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کا کیس زیرسماعت تھا۔

فیصلے کے مطابق این سی اے اور ملک ریاض فیملی کی سیٹلمنٹ میں طے ہی یہ پایا تھا کہ اس رقم سے سپریم کورٹ سے عائد واجبات ادا ہوں گے

صحافی سہیل رشید نے نومبر 2023 میں ہی یہ انکشافات کردئیے تھے، انکے مطابق برطانوی جج سنوڈن کے فیصلے کیمطابق این سی اے اور ملک ریاض فیملی کی سیٹلمنٹ میں طے ہی یہ پایا تھا کہ اس رقم سے سپریم کورٹ سے عائد واجبات ادا ہوں گے۔
https://twitter.com/x/status/1728052963719938082
سہیل رشید کے مطابق حکومت پاکستان اس سیٹلمنٹ میں فریق ہی نہیں تھی۔ فیصلہ سامنے آنے کے بعد سوال بے معانی نہیں ہوجاتا ہے کہ وہ رقم سپریم کورٹ کیوں گئی؟

انہوں نے مزید کہا کہ رقم ریاست پاکستان کو جانے کی پریس ریلیز این سی اے کی کا مطلب بھی یہ نکلا کہ بحریہ ٹاون ریاست پاکستان کیلئے سپریم کورٹ سے عائد ادائیگی اس رقم سے کرے گا ، بظاہررقم پر حق ملکیت بحریہ ٹاون اور ملک فیملی کا معاہدے میں تسلیم کیا جا رہا ہے
https://twitter.com/x/status/1728055103297658942
اسی طرح احمد وڑائچ نے بھی 2023 میں بتایا تھا کہ برطانیہ سے آنے والے 190 ملین پاؤنڈ حکومتِ پاکستان کی ملکیت نہیں تھے، برطانوی عدالت نے اکاؤنٹ ڈی فریز کرنے کا حکم دیا، اکاؤنٹ ہولڈر نے برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کے کہنے پر نہیں بلکہ خود سے رقم پاکستان بھجوائی، عرب امارات کے المشرق بینک نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا
https://twitter.com/x/status/1727321068816544026
انہوں نے مزید کہا کہا کہ نومبر 2023 میں المشرق بینک نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ پیسے ملک ریاض فیملی نے اپنے اکاؤنٹ سے پاکستان بھجوائے، رقم حکومتِ پاکستان کی ملکیت نہیں تھی، فائز عیسیٰ نے فیصلے میں پیٹر پال تو کیا لیکن المشرق بینک کا ریکارڈ منگوانے کے باوجود تذکرہ نہیں کیا۔
https://twitter.com/x/status/1880927627344781665
احمد وڑائچ نے مزید کہا کہ اور وہ معاہدہ اتنا خفیہ تھا کہ برطانوی عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جائے گی۔ تاریخ دان برطانوی عدالت کے فیصلے میں لکھے اس معاہدے کو "تاریخ کا سب سے زیادہ خفیہ" معاہدہ کہتے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1727778371122389286
صحافی قمر میکن کے مطابق احمد نورانی صاحب کا وی لاگ مکمل سنا انفارمیشن سے بھرپور تھا ۔ اسی نکتے پر سہیل رشید صاحب بھی جو مایا ناز کورٹ رپورٹر ہیں 24 نومبر 2023 کو یہی بات برطانوی جج کے فیصلے کے مطعلق ٹویٹ کر چکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے جبکہ القادر ٹرسٹ کیس کے فیصلے اور پورے ٹرائل میں ایک بار بھی کوئی جرم ثابت نہیں ہوا بلکہ جو بات ثابت ہوتی ہے وہ یہ کہ کوئی جرم ہوا ہی نہیں نہ کہ کوئی کرپشن ہوئی نہ کسی دائرہ اختیار کا ناجائز استعمال۔ 15 دن میں یہ فیصلہ ہائیکورٹ سے ختم ہو جائے گا۔
https://twitter.com/x/status/1880916523306664089
بشارت راجہ نے ردعمل دیا کہ احمد نورانی صاحب نے 190 ملین پونڈ کیس کا کچھا چٹھا کھولا مگر میرے دوست سہیل رشید نومبر 2023 میں بتا چُکے تھے
https://twitter.com/x/status/1880900941647695993
ریاض الحق نے تبصرہ کیا کہ لوگ ب پیٹ رہے ہیں۔ سہیل رشید نے تب ہی مدعا سادہ الفاظ میں بیان کردیا تھا۔ سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی دستاویزات میں سب کچھ موجود تھا۔
https://twitter.com/x/status/1880955192293904443

فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ تین دستاویزات جج کے بغض عناد اور بے ایمانی کو ظاہر کرتے ہیں ۔ جن میں برطانوی عدالت کے حکم نامہ سے کچھ لائنیں القادر ٹرسٹ کیس کے فیصلہ میں کاپی پیسٹ کی ہیں اور اسی فیصلہ کے اُس پیرا گراف کی جو سطریں عمران خان صاحب کو سپورٹ کر سکتی تھیں انکو حذف کر دیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1880890346692805029
 

TemptationQ

MPA (400+ posts)
عمران خان کی القادر ٹرسٹ میں حیران کن واردات !!! دسمبر 2019 میں ٹرسٹ رجسٹر کیا، پھر 1882 کا ٹرسٹ ایکٹ اسلام آباد میں ختم کر کے نئے قانون کے تحت دوبارہ رجسٹریشن لازمی قرار دی۔ مگر اپنا القادر ٹرسٹ نئے قانون کے تحت رجسٹر ہی نہ کروایا۔ یوں یہ ٹرسٹ نہیں بلکہ ذاتی ملکیت رہی۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی اصل مالکان، عوام کے سامنے ٹرسٹ کا دکھاوا! قانون سازی کے پیچھے ایک باریک مگر بڑی واردات چھپی ہے۔​
 
Last edited:

Back
Top