
اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ملک کے بڑے کلبز پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز منظور کرلی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، جس میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔
چیئرمین ایف بی آر نے اجلاس میں بتایا کہ اسلام آباد کلب سمیت کئی بڑے کلب صرف تین ہزار افراد کی عیاشی کے لیے قائم ہیں، اور ان کلبز کے اکاؤنٹس میں اربوں روپے موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ایک کلب کی زمین کی قیمت لاکھوں ڈالرز میں ہے اور محدود تعداد میں لوگ ان سہولیات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کلبز کے منافع پر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
اجلاس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے متفقہ طور پر ملک کے بڑے کلبز پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کی منظوری دے دی۔
علاوہ ازیں چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو آئندہ مالی سال کے بجٹ سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 6 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر انکم ٹیکس چھوٹ کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ 6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 2.5 فیصد ٹیکس تجویز کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ روپے ماہانہ آمدن پر ایک ہزار روپے ٹیکس دینا کوئی بڑا بوجھ نہیں ہوگا۔
اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر محسن عزیز نے تجویز دی کہ انکم ٹیکس چھوٹ کی سالانہ حد 12 لاکھ روپے ہونی چاہیے، جبکہ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ مہنگائی کے باعث آج 50 ہزار روپے کی ویلیو کم ہو کر 42 ہزار روپے رہ گئی ہے۔
اجلاس کے دوران اراکین نے آن لائن کامرس پر ٹیکس لگانے کی تجویز مسترد کردی۔
https://twitter.com/x/status/1935274006615130313
- Featured Thumbs
- https://i.postimg.cc/Df1ZM5Mq/fbr.jpg
Last edited by a moderator: