
مشہور ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب نے بھارتی حکومت کے دباؤ میں آکر پاکستانی صحافیوں کے متعددیوٹیوب چینلز بند کردیئے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت نے مسئلہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جارحیت اور انتہا پسند بھارتی حکومت کے خلا ف آواز اٹھانے والے پاکستانی یوٹیوب چینلز کو بند کروانا شروع کردیا ہے، اب تک بھارتی دباؤ میں آکر یوٹیوب 20 سے زائد پاکستانی چینلز کو پلیٹ فارم سے غائب کرچکا ہے۔
چند گھنٹوں قبل مشہور بھارتی خبررساں ادارے انڈیا ٹی وی نیوز کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی چینلز کی بندش کے پیچھے بھارتی حکومت ہے۔
انڈیا ٹی وی نیوز نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ پاکستان کے خبررساں ادارے"نیا پاکستان گروپ" کی 2 ویب سائٹس اور 15 یوٹیوب چینلز سمیت 20 چینلز کو بھارتی انفارمیشن اینڈ براڈکاسٹنگ منسٹری نے مانیٹر کیا ہے، ان چینلز میں سے متعدد پاکستان کے مشہور صحافیوں اور اینکر پرسن کی جانب سے چلائے جاتے ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق ان چینلز کی مانیٹرنگ کے بعد وزارت انفارمیشن و براڈ کاسٹنگ نے یوٹیوب کو حکم دیا کہ ان چینلز پر پابندی عائد کی جائے اور محکمہ ٹیلی کام کو حکم دیا کہ وہ انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں سے مطالبہ کریں کہ ان پاکستانی ویب سائٹس کو انٹرنیٹ کی فراہمی معطل کردیں۔
یوٹیوب کی جانب سے ابتدائی طور پر جن چینلز پر پابندی عائد کی گئی ان میں نیا پاکستان گلوبل، دی پنچ لائن، کور سٹوری، پنجاب وائرل ہسٹوریکل فیکٹس، نجم الحسن باجوہ، زین علی آفیشل، میاں عمران احمد، جنید حلیم آفیشل، کنیز فاطمہ، صدف درانی اور طیب حنیف شامل ہیں۔
مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ڈاکٹر ارسلان خالد نے اس بھارتی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوٹیوب کی جانب سے بھارتی حکومت کے پریشر میں آکر پاکستانی چینلز کو بند کرنا اظہار رائے کی آزادی پر حملہ ہے۔
https://twitter.com/x/status/1473636357985619970
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی پاکستانی کی جانب سے یوٹیوب پر بھارت سے متعلق بات کرنا جرم ہے اور اس کی سزا چینلز کی بندش ہے تو پاکستان سے متعلق جھوٹی خبریں پھیلانے والے اور منفی پراپیگنڈہ کرنے والے یوٹیوب چینلز پر بھی پابندی عائد کی جانی چاہیے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/4youtbe.jpg