یوم آزادی کا جشن یا غلامی کا ماتم

sergeant

Politcal Worker (100+ posts)
جب سے ہوش سنمبھالہ ھے، یوم آزادی مناتے آرہے ھیں۔ لیکن آج تک ان یوم آزادی پر کئے گئے عہدوں میں سے ایک بھی پورا ہوتے ھوئے نہیں دیکھا۔ اپنے حکمرانوں کو وہ فوجی ھوں یا سویلین بڑی بڑی تقریریں کرتے ھوئے سنا۔ بڑی بڑی تفریبات میں ایوارڈز دیتے اور لیتے ھوا دیکھا۔ ترانے پڑے، جھنڈیاں لگائیں، پریڈیں کی اور وہاں بھی ایک ہی عہد دھرایا جاتا رہا۔ کہ ھم اس ملک کو ایک عظیم ملک بنائیں گے۔ آج چونسٹھ سال کے بعد اس ملک کو ہم نے جو کچھ بنایا ھے وہ سب کے سامنے ھے۔ پاکستان کے بعد آزاد ھونے والے ممالک نے ڈیویلپمنٹ کی اور صنعتی پاور بنے۔ ھم نے ریورس لگایا۔ اور آج پاکستان کو ایک ایسا ملک بنادیا ھے۔ جہاں عوام کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں۔ جہاں عوام بجلی جیسی نعمت ےس محروم ھیں۔ علاج معالجہ کی سہولیات کا یہ حال ھے۔ کہ فری تو کجا آپ پرائیویٹ بھی حاصل کرنے سے محروم ھیں۔ کیونکہ بڑے شہر دیہاتی علاقوں ےس کافی دور ھوتے ھیں۔ اور پھر ہسپتالوں کی تعداد کم ھونے کی وجہ سے دیہاتی بیچارے لائینوں میں ہی ذلیل ھوتے رہتے ھیں۔ کیا پاکستان لوگوں کو ذلیل کرنے کیلئے بنایا گیا تھا۔ ملک میں گیس کی فراوانی ھونے کے باوجود ھم اے اپنے لوگوں تک ڈیلیور نہیں کر ےکتے۔ قانون کی عملداری کا یہ عالم کہ یوم آزادی پر بھاشن دینے والے شتر مرغ ہی اس کی دھجیاں بکھیرتےھوئے نہی تھکتے۔ انصاف کا حصول اتنا مشکل کہ اپنا سب کچھ بیچ کر بھی آپ انصاف حاصل نہی کر سکتے۔ اور انصاف کی سپیڈ کا یہ عالم کہ نسل گزر جائے لیکن فیصلہ نہ آئے۔ میرٹ کا تقدس ھمارے لیڈر ایسے پامال کرتے ھیں کہ حقدار گلے میں رسے کا پھندا ڈال لیتا ھے۔ بدیانتی، اقرباپروری، رشوت ستانی ھم پاکستانیوں کے ماتھے کا جھومر ھیں۔ امن کا یہ حال کہ جب بھی گھر سے باہر نکلو آخری بار سمجھ کر نکلو۔ کس کس برائی کا ذکر کریں۔ شرمندگی شرمندگی ھے۔
آج پھر ترانہ پڑنے کا ورلڈ ریکارڈ بنا دیا ھے۔ آج پھر دھواں دھار تقریریں ھوئی ھیں۔ توپوں کی سلامیاںبھی ھوئی ھیں۔ لیکن کس لیئے۔ کس کو بےوقوف بنا رہے ہیں۔ ھم بحیثیت قوم کرپٹ ہیں۔ ھم نے کرپٹ لوگوں کو اپنا رہنما بنایا ھے، اور ان کرپٹ نوسربازوں نے آج تک اس ملک کیلئے کچھ نہیں کیا۔ ایسی پالیسیاں بنا دی ہیں۔ کہ ایک غریب آدمی آج عوام کے مسائل حل کرنے اور اس ملک کے قیام کے مقاصد کو پورا کرنے کیلئے ایوان میں پہنچ سکے۔ ایک مکروہ سوچ کے زریعے اس ملک کی یوتھ کو ایجوکیشن سے دور رکھا گیا ھے۔ 80٪ آبادی رولر ھے اور رولر ایریاز میں گرلز، بوائز کالج، یونیورسٹیاں ممنوع ھیں۔
پاکستان کو اللہ نے بے شمار وسائل سے نوازا ھے۔ کوالیفائیڈ مین پاور میں بھی خود کفیل ھے، لیکن بدکردار لوگوں کو ایوانوں میں پہنچا کر نہ وسائل سے مستفید ھو سکے اور نہ اللہ کی دنیا میں دی ھوئی نعمتوں سے فائدہ اٹھایا۔ عوام کے غلط فیصلے( غلط لوگوں کو ووٹ دے کر) سے اللہ کی رحمت سے بھی محروم ھیں۔
پاکستان کا مستقبل ان لیڈروں سے ھے۔ جو اقتدار میں آکر چھوٹے گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں گے، جو بغیر کسی پروٹوکول کے عام عوام کی طرح جمعہ بازاروں، اتوار بازاروں یا راجہ بازار سے سبزی اور دوسری ضروریات کی چیزیں خریدیں گے، جو عوام میں گھل مل کر رہیں گے۔ وہ اس ملک کو قائد اعظم کا پاکستان ، ایک ماڈرن سٹیٹ اور عوام کی خواہشات کے مطابق ملک بنائیں گے۔ اور وہی ہمارہ مستقبل ھے۔ اور ان لیڈروں سے ھم توقع کر سکتے ھیں۔ کہ پاکستان دنیا کا ایک امیر ترین ملک ھو گا۔
کاش یہ جھنڈیاں نگانے والے، ملی نغمے گانے والے،ترانے پڑنے والے اور ان بے ضمیر حکمرانوں کے جھوٹے بھاشن سننے والے جاگ جائیں۔ ان چور اچکوں کے جلسے جلوسوں میں نعرے لگانے والو، ڈھول کی تھاپ پر رقص کرنے والو، یہ مداری ٹائپ سیاستدان تمیں اسی حال میں رکھیں گے۔ جس میں آج ھو۔ اور ان مگر مچھوں کی آئندہ کی نسلیں بھی آپکو اپنا غلام ھی رکھیں گیں۔ کیونکہ پاکستان کی پالیٹیکس ایک بزنس ھے اور بزنس میں حریف کو پیدا نہیں ھونے دیا جاتا۔
ھم جشن آزادی تو مناتے ھیں۔ لیکن حالات کو اور ان بونے لیڈروں کے کرتوت دیکھ کر تو ایسا لگتا ھے، کہ ھم ان کی غلامی کا جشن مناتے ھیں جو 1947 سے ھمارے اوپر قابض ھیں۔ کب تک رھیں گے۔
(نوٹ)::: جن دوستوں کے کمنٹس یہ ھوتے ھیں۔ کہ آپ آگے کیوں نہیں آتے۔ تو میرے بھائیو اور دوستو پاکستان کے ان مگر مچھوں نے الیکشن کا ایسا طریقہ رائج کر دیا ھے۔ کہ غریب آدمی کے بس کی بات نہیں۔ ورنہ ان مداریوں کا صفایا ھو چکا ھوتا۔۔۔۔
 
Last edited:

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
(نوٹ)::: جن دوستوں کے کمنٹس یہ ھوتے ھیں۔ کہ آپ آگے کیوں نہیں آتے۔ تو میرے بھائیو اور دوستو پاکستان کے ان مگر مچھوں نے الیکشن کا ایسا طریقہ رائج کر دیا ھے۔ کہ غریب آدمی کے بس کی بات نہیں۔ ورنہ ان مداریوں کا صفایا ھو چکا ھوتا۔۔۔۔

We already have lots of leaders who has same feelings .... Please stay there , in Dubai and do for yourself....

We do not need any more.