یاسین بولٹ ناصرف وقار بلکہ پوری پاکستانی ٹیم کا فین تھا میرا ایک کولیگ سری لنکن ھے پر اس نے اپنے گھر کولمبو میں تصویرین عمران خان اور وقار کی لگای ھوی تھیں اسی طرح ھمارے تیز باولر کیریبین سی میں بھت پاپولر تھے۔
یاسین بولٹ جب وقار یونس جیسے دنیا کے سب سے تیز اور سوئنگ کرنے والے باولر کو ھلکے ھلکے دو تین جمپ سے سٹارٹ لیتے اور پھر تیز سے تیز ھوتے دیکھتا تو اس کے دل میں دوڑنے کا خیال پیدا ھوا اور آج بھی اسکا سٹارٹ وقار سے ملتا جلتا ھے
وقار کی انفرادیت یہ تھی کہ وھ جس رفتار سے دوڑتا اسی ردھم میں گیند پھینکتا تھا جو کسی دوسرے باولر کے بس سے باھر ھے عموماٌ باولر اتنا تیز دوڑتے نھیں اور پھر بال کروانے سے پھلے ایکشن میں سلو ھوجاتے ھیں
لیکن وقار سلو ھوے بغیر اسی رفتار سے بال ڈیلیور کرتا تھا واقعی ایک سپرنٹر کیلیے یہ آئیڈیل ایکشن تھا لھذا یاسین بولٹ متاثر ھوگیا اور یھیں سے اسے ایسی اٹھان ملی کہ اولمپک ھوں یا یورپین گیمز اسی کا نام گونجتا ھے یوں لگتا ھے کہ زور نھیں لگا رھا بلکہ اڑ رھا ھے۔
یاسین نے امریکی سپرینٹرز کی اجارھ داری کو ملیا میٹ کر کے رکھ دیا ھے اور اب امریکی اسے دیکھ کر ھی کنفیوزڈ ھو جاتے ھیں
وقار اب بھی ساری دنیا میں جانا جاتا ھے اور کمنٹری کرتے ھوے اپنی بھاری اور پلین آواز میں جادو جگار ھا ھوتا ھے میری خواھش ھے کہ وھ اپنے اس فین سے جسکی فین ساری دنیا ھے ضرور ملے۔
اہور: وقار یونس کی پی سی بی ہیڈ کوارٹرز آمد سے انھیں مستقبل میں کوئی ذمہ داری سونپنے کی اطلاعات گردش کرنے لگیں۔
تبدیلیوں کے مطالبات کی ہوا نے کوچ ڈیو واٹمور اور فیلڈنگ کوچ جولین فاؤنٹین کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیا، دونوں ایمرجنگ کرکٹزر کیمپ کے دوران کافی دیر تک مینجمنٹ اور ٹیم میں ممکنہ اکھاڑ پچھاڑ پر غور کرتے رہے۔ تفصیلات کے مطابق وقار یونس جمعرات کو اچانک قذافی اسٹیڈیم آئے، بورڈ ذرائع کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان کا دورہ نجی نوعیت کا تھا اور وہ اپنے بیٹوں کو سیر و تفریح کی غرض سے لائے تھے، دوسری طرف ان کی آمد کوچ ڈیو واٹمور اور فیلڈنگ کوچ جولین فاؤنٹین کی بات چیت کا بھی موضوع بن گئی۔
ذرائع کے مطابق دونوں ایمرجنگ کرکٹرزکیمپ کے دوران کافی دیر تک کھلاڑیوں کی رہنمائی کے بجائے نیٹ سے تھوڑے فاصلے پر کھڑے ہوکر پاکستان کرکٹ کی غیر یقینی صورتحال پر بات چیت کرتے رہے
وقار یونس کی اچانک آمد ڈیو واٹمور کیلیے بھی حیران کن اطلاع تھی، دونوں غیر ملکی کوچز کا اتفاق تھا کہ پاکستان میں شائقین ہر فیصلہ جلد بازی میں کرانا چاہتے ہیں،ایسے میں کسی بھی شخص کا ایک دن میں بوریا بستر گول کیا جا سکتا ہے، نتائج توقعات کے مطابق نہ ہوں تو فوری طور پر سب کچھ بدل دینے کا مطالبہ شروع کردیا جاتا ہے،
نوجوانوں سے نتائج حاصل کرنے کیلیے تھوڑا انتظار کرنا پڑتا ہے لیکن یہاں لوگ فوری نتائج چاہتے ہیں۔ دونوں اپنی گفتگو کے دوران ٹیم میں چند تبدیلیوں کو نوشتہ دیوار سمجھتے ہوئے کسی بھی کھلاڑی کو ٹیم میں قبول کرنے کیلیے ذہنی طور پر تیار نظر آئے۔
شعیب ملک اور عبدالرزاق کی واپسی کے امکانات پر بھی بات ہوئی، نیٹ پریکٹس میں مصروف اوپننگ بیٹسمین توفیق عمر کی ماضی اور حال کی فارم اور فٹنس پر بات کرتے ہوئے کوچ ڈیوواٹمور نے اطمینان کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق غیر ملکی کوچز کو اطمینان ہے کہ ٹیم کے نتائج کچھ بھی ہوں، کنٹریکٹ کی مدت ختم ہونے تک تنخواہیں کھری ہونے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی،
دونوں پاکستان کرکٹ کا مزاج اچھی طرح سمجھ چکے اور اب بورڈ کی چند طاقتور شخصیات کے فیصلوں کو خوش دلی سے قبول کرنے کو ہی اپنی پروفیشنل کامیابی خیال کرنے لگے ہیں، افادیت پر کئی بار سوالیہ نشان لگنے کے باوجود ان کو ٹیم کی گرتی ہوئی ساکھ کے بارے میں کوئی فکر مندی لاحق نہیں