ہم نے کسی کو چھپاکرنہیں رکھا،حکومتی اراکین حکومت سے بیزار ہیں،مصطفیٰ کھوکھر

asifuh1h11221.jpg


پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ ہم کسی حکومتی رکن کے سر پر بندوق رکھ کر ووٹ نہیں لے رہے، حکومتی اراکین خود اس حکومت سے بیزار ہیں اور آئندہ تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنا نہیں چاہتے،ہم کسی کے سر پر بندوق رکھ کر ووٹ نہیں لے رہے، حکومتی اراکین خود حکومت سے بیزار ہیں، حکومت مسلسل انہیں دھمکیاں دے رہی ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام"آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ" میں میزبان نے مصطفیٰ نوازسےسوال پوچھا کہ وزیراعظم الزام لگارہے ہیں کہ اسلام آباد میں واقع سندھ ہاؤس اس وقت جوڑ توڑ کی سیاست کا گڑھ بناہوا ہے،حکومتی اراکین کو وہاں چھپا کر رکھا جارہا ہے اور پیسوں کی بوریاں چل رہی ہیں۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نےجواب دیا کہ وزیراعظم صاحب نےپہلی بار الزام نہیں لگایا انہوں نے ہمیشہ الزامات کی سیاست ہی کی ہے، اس وقت حکومت کے اپنے پاؤں زمین پر نہیں ہیں، انہیں اندازہ ہے کہ ان کے اپنے اراکین کارکردگی کی معاملے پر ان سے نالاں ہیں اور اسی وجہ سے وہ آئندہ الیکشن پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر نہیں لڑنا چاہتے۔


میزبان نے سوال کیا کہ اگر حکومتی اراکین ناراض ہیں حکومت سے تو آپ نے انہیں چھپا کر سندھ ہاؤس میں کیوں رکھا ہوا ہے؟

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ سندھ ہاؤس میں کسی کو چھپا کر نہیں رکھا گیا وہاں ہمارے اپنے ارکان ضرور موجود ہیں، وفاقی وزراء نے جیسے ڈی چوک میں 10 لاکھ لوگ جمع کرنےکا اعلان کیا اور جیسے دھمکیاں دیں اس کے بعد ماحول کو تلخ کیے جانے کی کوشش کی جارہی ہیں ایسے میں ہمیں حق ہے کہ ہم اپنے اراکین کے تحفظ کیلئے اقدامات کریں۔

رہنماپیپلزپارٹی نے کہا کہ اسلام آباد میں کون سے سیف ہاؤس ہیں جہاں ہم نے ان کے لوگوں کو چھپانا ہے، مسئلہ یہ ہے کہ حکومت کو اپنے لوگوں پر اعتماد نہیں ہے ان کے اپنے اتحادی ان کے ساتھ نہیں کھڑے،ان کے ارکان میں سے ایک کثیر تعداد ہے جو حکومت کو ووٹ نہیں دینا چاہتی اور اپوزیشن کے ساتھ رابطے میں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہر رکن اسمبلی کا حق ہوتا ہے کہ وہ اپنا ووٹ کا حق استعمال کرے، حکومت اپنےلوگوں سےیہ حق ہی چھین رہی ہے ، کسی کے سر پر بندوق پر رکھ کر ہم کسی سے ووٹ نہیں لے سکتے، یہ حکومتی ارکان اپنی مرضی اور منشاء سے عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دیں گے اور ووٹنگ کے دن یہ حکومتی بینچز پر بیٹھنے کے بجائے اپوزیشن کے ساتھ بیٹھیں گے اور علی العلان حکومت کے خلاف ووٹ ڈالیں گے۔
 

Back
Top