ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں،کام مسلمانوں والے نہیں : چیف جسٹس

naveed

Chief Minister (5k+ posts)
261357387e74920.jpg


چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ صرف داڑھی رکھنے سے بندہ مسلمان نہیں ہوتا عمل بھی ہونا چاہیے، لوگ خود محبت کی شادیاں کرلیتے ہیں اور مسائل عدالت کے لیے بن جاتے ہیں۔

سپریم کورٹ میں2 کم سن بچیوں کی حوالگی کے کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔

عدالت نے دونوں بچیوں کو ماں کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بچیوں کا باپ اتوار کے روز صبح 10 سے 5 بجے تک بچیوں سے ملاقات کر سکے گا، اور اگر والد کی جانب سے عدالتی حکم عدولی ہوئی تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

بچیوں کے والد کے وکیل نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ بچیاں والد کے پاس ہونی چاہیے، کیونکہ ان کی ماں رات کی نوکری کرتی ہے، بچیوں کی ماں کے پاس دیکھ بھال کا وقت ہی نہیں ہوتا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب اسلام میں حوالگی کا اصول آپ نے پڑھا ہے یا نہیں، شریعت کے مطابق بچے ماں کے پاس رہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ہمارے کام مسلمانوں والے نہیں، صرف داڑھی رکھنے سے بندہ مسلمان نہیں ہوتا عمل بھی ہونا چاہیے، نماز، روزہ اور حج کرنا کافی نہیں انسانیت اور اخلاق بھی لازم ہیں، بچیوں کے والدین میں طلاق نہیں ہوئی، ان کی آپس کی ناراضگی بچوں کا مستقبل خراب کر دے گی۔

چیف جسٹس نے بچوں کے والد سے استفسار کیا کہ آپ نے پسند کی شادی کی یا ارینج میرج تھی۔

بچوں کے والد تیمور نے بتایا کہ میری پسند کی شادی تھی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خود محبت کی شادیاں کر لیتے ہیں پھر مسائل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے والدین کی رضامندی سے کیس نمٹا دیا۔

Source
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
261357387e74920.jpg


چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ صرف داڑھی رکھنے سے بندہ مسلمان نہیں ہوتا عمل بھی ہونا چاہیے، لوگ خود محبت کی شادیاں کرلیتے ہیں اور مسائل عدالت کے لیے بن جاتے ہیں۔

سپریم کورٹ میں2 کم سن بچیوں کی حوالگی کے کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔

عدالت نے دونوں بچیوں کو ماں کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بچیوں کا باپ اتوار کے روز صبح 10 سے 5 بجے تک بچیوں سے ملاقات کر سکے گا، اور اگر والد کی جانب سے عدالتی حکم عدولی ہوئی تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

بچیوں کے والد کے وکیل نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ بچیاں والد کے پاس ہونی چاہیے، کیونکہ ان کی ماں رات کی نوکری کرتی ہے، بچیوں کی ماں کے پاس دیکھ بھال کا وقت ہی نہیں ہوتا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب اسلام میں حوالگی کا اصول آپ نے پڑھا ہے یا نہیں، شریعت کے مطابق بچے ماں کے پاس رہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ہمارے کام مسلمانوں والے نہیں، صرف داڑھی رکھنے سے بندہ مسلمان نہیں ہوتا عمل بھی ہونا چاہیے، نماز، روزہ اور حج کرنا کافی نہیں انسانیت اور اخلاق بھی لازم ہیں، بچیوں کے والدین میں طلاق نہیں ہوئی، ان کی آپس کی ناراضگی بچوں کا مستقبل خراب کر دے گی۔

چیف جسٹس نے بچوں کے والد سے استفسار کیا کہ آپ نے پسند کی شادی کی یا ارینج میرج تھی۔

بچوں کے والد تیمور نے بتایا کہ میری پسند کی شادی تھی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خود محبت کی شادیاں کر لیتے ہیں پھر مسائل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے والدین کی رضامندی سے کیس نمٹا دیا۔

Source
اب دیکھتے ہیں نا تم کتنا اسلام پر چلتے ہو
 

Lathi-Charge

Senator (1k+ posts)
the new agony aunt, or should we say, uncle in town. anybody with family issues i.e disgruntled wives & husband's etc should contact the Registrar office of supreme court and get a date with Qazi sb who will do patch up with 100% guarantee to the full satisfaction of all concerned.
 

IMIKasbati

Minister (2k+ posts)
Yes you are right Mr. Issa and it is clear from the fact that our judges do not takr any responsibility of their wives' wealth beyond means.
 

umer amin

Minister (2k+ posts)
musalmanooo....koi aisi application dalo supreme court main jiss ka faisa ker kay koi flat ban sakain. aisay sastay case na lay jaya karo.
 

scholar

Chief Minister (5k+ posts)
قاضی فائز عیسیٰ شکل سے انڈین وزیر خارجہ جے شنکرکا بھائی لگتا ہے
 

yaar 20

Senator (1k+ posts)
بھائی۔ جج صاحب ۔اگر حقوق اللہ اور حقوق العباد کا اتنا ہی پرچار فرما رہے ہو تو پہلے پاکستان کے خواتین اور بچوں اور بوڑھوں سے جو زیادتی ہو رہی ہے اور 10 ہزار ورکر جیل میں ڈالے گئے ہیں ان کا سوموٹو نوٹس لو
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
261357387e74920.jpg


چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ صرف داڑھی رکھنے سے بندہ مسلمان نہیں ہوتا عمل بھی ہونا چاہیے، لوگ خود محبت کی شادیاں کرلیتے ہیں اور مسائل عدالت کے لیے بن جاتے ہیں۔

سپریم کورٹ میں2 کم سن بچیوں کی حوالگی کے کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔

عدالت نے دونوں بچیوں کو ماں کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بچیوں کا باپ اتوار کے روز صبح 10 سے 5 بجے تک بچیوں سے ملاقات کر سکے گا، اور اگر والد کی جانب سے عدالتی حکم عدولی ہوئی تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

بچیوں کے والد کے وکیل نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ بچیاں والد کے پاس ہونی چاہیے، کیونکہ ان کی ماں رات کی نوکری کرتی ہے، بچیوں کی ماں کے پاس دیکھ بھال کا وقت ہی نہیں ہوتا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب اسلام میں حوالگی کا اصول آپ نے پڑھا ہے یا نہیں، شریعت کے مطابق بچے ماں کے پاس رہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ہمارے کام مسلمانوں والے نہیں، صرف داڑھی رکھنے سے بندہ مسلمان نہیں ہوتا عمل بھی ہونا چاہیے، نماز، روزہ اور حج کرنا کافی نہیں انسانیت اور اخلاق بھی لازم ہیں، بچیوں کے والدین میں طلاق نہیں ہوئی، ان کی آپس کی ناراضگی بچوں کا مستقبل خراب کر دے گی۔

چیف جسٹس نے بچوں کے والد سے استفسار کیا کہ آپ نے پسند کی شادی کی یا ارینج میرج تھی۔

بچوں کے والد تیمور نے بتایا کہ میری پسند کی شادی تھی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خود محبت کی شادیاں کر لیتے ہیں پھر مسائل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے والدین کی رضامندی سے کیس نمٹا دیا۔

Source
کوئی بات نہیں بیٹا کام بدل لو یا نام بدل لو
 

Storm

MPA (400+ posts)
261357387e74920.jpg


چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ صرف داڑھی رکھنے سے بندہ مسلمان نہیں ہوتا عمل بھی ہونا چاہیے، لوگ خود محبت کی شادیاں کرلیتے ہیں اور مسائل عدالت کے لیے بن جاتے ہیں۔

سپریم کورٹ میں2 کم سن بچیوں کی حوالگی کے کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔

عدالت نے دونوں بچیوں کو ماں کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بچیوں کا باپ اتوار کے روز صبح 10 سے 5 بجے تک بچیوں سے ملاقات کر سکے گا، اور اگر والد کی جانب سے عدالتی حکم عدولی ہوئی تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

بچیوں کے والد کے وکیل نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ بچیاں والد کے پاس ہونی چاہیے، کیونکہ ان کی ماں رات کی نوکری کرتی ہے، بچیوں کی ماں کے پاس دیکھ بھال کا وقت ہی نہیں ہوتا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب اسلام میں حوالگی کا اصول آپ نے پڑھا ہے یا نہیں، شریعت کے مطابق بچے ماں کے پاس رہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ہمارے کام مسلمانوں والے نہیں، صرف داڑھی رکھنے سے بندہ مسلمان نہیں ہوتا عمل بھی ہونا چاہیے، نماز، روزہ اور حج کرنا کافی نہیں انسانیت اور اخلاق بھی لازم ہیں، بچیوں کے والدین میں طلاق نہیں ہوئی، ان کی آپس کی ناراضگی بچوں کا مستقبل خراب کر دے گی۔

چیف جسٹس نے بچوں کے والد سے استفسار کیا کہ آپ نے پسند کی شادی کی یا ارینج میرج تھی۔

بچوں کے والد تیمور نے بتایا کہ میری پسند کی شادی تھی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خود محبت کی شادیاں کر لیتے ہیں پھر مسائل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے والدین کی رضامندی سے کیس نمٹا دیا۔

Source

yea ka chay banay ka remarks dia hy pasand ki shadi thee ya arrange ,
aab pasand ki sahdi bhe nahi kr sakain gy kia, ajeeb judge hy bhai yea,