ہماری حکومت نے 16 ماہ میں ایک بھی کام نہیں کیا، شاہد خاقان عباسی
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہماری حکومت نے 16 ماہ میں ایک بھی کام نہیں کیا، 16 ماہ بہت لمبا عرصہ ہوتا ہے، فیصلے کرنے کیلئے ایک دن کافی ہوتا ہے۔
آج نیوز کے پروگرام "فیصلہ آپ کامیں" میں میزبان عاصمہ شیرازی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے اپنی ہی جماعت کی اتحادی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کام کرنے کیلئے 16 دن کافی ہوتے ہیں، ہمیشہ 100 دنوں کی بات ہوتی ہے، 100 دن تین ماہ کا عرصہ بنتا ہے، اتنے دنوں میں کام ہوسکتے ہیں، 16 ماہ میں بھی بہت سے فیصلے ہوسکتے تھے جو نہیں کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت فیصلے کرتی تو اس ایس آئی ایف سی کی ضرورت ہی نہیں تھی، عمران خان کی حکومت نےساڑھے تین سال میں ایک روپے کا کام نہیں کیا، ہم نے بھی 16 ماہ میں کچھ نہیں کیا، اگر قمر جاوید باجوہ فیصلوں میں رکاوٹ تھے تو انہیں چاہیے تھا کہ اسی وقت حکومت چھوڑ دیتے، جنرل باجوہ کے بعد بھی 8،9 ماہ کا عرصہ ملا ہے، اس میں ہی کام کرلیتے۔
https://twitter.com/x/status/1706363367932465154
نئی جماعت سے متعلق سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہ اگر حل جماعت بنانا ہے تو ہم آج بنالیتے ہیں، آج ضرورت جماعتوں کی نہیں بلکہ عوامی مسائل ، تکلیف اور ان کے حل کی بات کرنے کی ہے، ملک کی تین بڑی جماعتیں مجھے تو یہ باتیں کرتی نظر نہیں آتیں، آج ایک نئی جماعت تشکیل کی ضرورت بھی ہے اور جگہ بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں عہدے یا اقتدار کا متلاشی کبھی نہیں رہا، میں بس اتنا چاہتا ہوں کہ سیاسی جماعتیں ملکی مسائل، اور ان کے حل کی بات کریں، حل یہ نہیں ہے کہ مجھے اقتدار دیدیں ، گزشتہ تین سالوں میں تمام جماعتیں اقتدار میں رہ چکی ہیں، اس عرصے میں کیا کیا گیا؟90 فیصد کام ایسے ہوتے ہیں جہاں طاقتوں کا کوئی کردار نہیں ہوتا، آپ وہ کام کیوں نہیں کرتے، ہمیشہ بس یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ فلاں نے یہ کام کرنے سے روک دیا۔
https://twitter.com/x/status/1706368857013883021
شہباز شریف کے دورہ لندن اور مقبولیت یا قبولیت کی قیاس آرائیوں پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھاکہ شہباز شریف کو اس بارے میں وضاحت کرنی چاہیے، کیونکہ قیاس آرائیاں بہت سی ہورہی ہوتی ہںر،ایسے حالات میں میڈیا سے دور رہنا بہتر نہیں ہے، جو کچھ ملک میں ہوا اس کے حقائق عوام کے سامنے لانے سے متعلق میاں صاحب کا مطالبہ بالکل درست ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاہم احتساب کہاں ہوگا، کس فورم پر ہوگایہ میری سمجھ سے باہر ہے، اس میں شک نہیں کہ دھرنے، ڈان لیکس، پانامہ کیس، سپریم کورٹ کے فیصلے، الیکشن کی چوری آج کے معاملات میں ان عوامل کا بہت بڑا ہاتھ ہے، ہمیں ان واقعات سے سبق سیکھنا ہے، ان معاملات میں کسی کو پراسیکیوٹ کرسکتے ہیں یہ قانونی ماہرین سے پوچھا جانا چاہیے، مجھے ایسا کوئی قانونی راستہ نظر نہیں آتا۔
https://twitter.com/x/status/1706360091111461131
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/shahid-khaqaadn.jpg
Last edited by a moderator: