Malik495
Chief Minister (5k+ posts)
میں ٹی وی نہیں دیکھتی
(serious)
اونلی پی کے کا کارنامہ .. سوره فاتحہ پڑھنے کی تاکید کو بھی ڈس لائک
:lol::lol:

:lol::lol:
میں ٹی وی نہیں دیکھتی
(serious)
Quite frankly, to disagree with you, on these stated facts, is really a difficult task. There is a problem with facts, they remain facts no matter how much one denies them. Same can be said about Issues, they will remain issues, until and unless acknowledged and identified as Issue (this is the first part for resolving issues, second is to find practical solutions for them). Although world has gone far beyond this practice now, waiting for an issue and then finding its solution has already been outdated since long. This can be referred as Reactive approach. People, nations and countries with Proactive approach are doing wonders in the world. And we are still not Reactive let alone Proactive, this is disastrous. I believe we as humans always have to make things happen, magic words like Kun Fya Koon are only Allah's discretion.
When there is no rule of law then only two types of people will prevail, disciplined and powerful. Unfortunately (or fortunately) Army possesses both these qualities. Whereas our political institutions (Parties) lack both these qualities. Civilians will only be powerful if they will become disciplined and implement rule of law.
One more quality which Army possesses is a systematic process for change of command (how much this effects the change in their policy as an institute is another discussable matter). Do our political institutions have this quality?
Even if we had best political institutions I still believe an overnight power shift in favor of civilians is still at a very far distance. Such move at this point will be total disaster.
Sir, I can be totally wrong but this is my honest opinion, you have the right to disagree.
Bret Hawk sahib: Nice write. Armed forces have handful of rigid rules for attacks and retreats on which they drill all the times. History is a major that gives guidelines to present and future. Generals can win a war (that also with civilians support) but cannot make country a welfare state. That's not in their DNA. If we read the history of Two world wars, the top civil leaders of Allied nations chalked out the policies and forces fought on those linings. "War is such a serious matter that it cannot be left alone with generals - Churchill". For stability and progress of a nation the oddity of 2+2=5 only politicians can do, generals are taught 2+2=4. So the latter are apt to faulter in Nation's progress and stability. Like you mentioned, dictators taking the state's affairs in good faith ended up with fascists tactics resulting in destruction of all pillars of society.
نادان جی
میں سمجھتا تھا کہ آپ اور فوجیوں کے دوسرے بوٹ پالش کرنے والے فوج آئین توڑ کر اقتدار قبضہ کرنے، اپنے پاکستانی بھائیوں کو قتل کرنے اور بہنوں کی عزتیں لوٹنے، ملک توڑنے، ہتھیار ڈالنے، طالبان دہشتگردوں کو اسلحہ اور تربیت دے کر دہشتگردی سے ساٹھ ستر ہزار پاکستانیوں کو شہید کروانے اور ہزاروں فوجیوں کی گردنیں کٹوانے، سیاچن اور انگور اڈا دشمنوں کے حوالے کرنے اور ملکی سالمیت اور خود مختاری کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اپنی چھاونیوں میں گھس آنے والے امریکی ہیلی کاپٹروں کو دیکھکر خوف سے کانپتے ہوئے چھپ جانے کی وجہ سے جو انمٹ کالک فوج کے منہ پر لگی ہے اسے فوج کے منہ سے اتارنے کیلیے دلائل کے ڈھیر لگا دیں گے لیکن افسوس ابھی تک "کھودا پہاڑ اور نکلا چوہا اور وہ بھی مرا ہوا" کے مصداق صرف دو باتیں سامنے لا سکیں ہیں. ایک یہ کہ صبح شام کپڑوں کی طرح وزارت عظمیٰ تبدیل ہوتی تھی اور دوسرے یہ کہ بھٹو نے ڈھاکہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنے والوں کو ٹانگیں توڑنے کی دھمکی دی تھی
صبح شام کپڑوں کی طرح وزارت عظمیٰ تبدیل ہونے سے کیا فرق پڑتا ہے؟ نہ ملک ٹوٹتے ہیں اور نہ کوئی قیامت آ جاتی ہے. عوام یا پارلیمنٹ نیا وزیر اعظم منتخب کر لیتے ہیں. یہ جمہوری عمل کا ایک حصہ ہے کہ ایک وزیر اعظم اگر پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت کی حمایت کھو دیتا ہے تو پارلمنٹ اسکی جگہ دوسرے پارلیمنٹیرین کو وزیر اعظم منتخب کر سکتی ہے. ایک وزیر اعظم کی جگہ دوسرے وزیر اعظم کا آ جانا ایک آئینی، قانونی اور جمہوری طریقہ ہے. فوج کا اقتدار پر زبردستی قبضہ کرنا غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر جمہوری ہے. یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے جسے غیر معمولی قرار دیا جائے. اگر انیس سو اکاؤن سے لیکر انیس سو اٹھاؤن تک سات سالوں میں چھ وزیر اعظم ہی تبدیل ہوئے تھے تو انیس سو اٹھاسی سے لیکر انیس سو ستانوے تک نو سالوں میں نو وزیر اعظم تبدیل ہوئے تھے. لہٰذا صبح شام کپڑوں کی طرح وزارت عظمیٰ تبدیل ہونے والا جواز ردی کی ٹوکری میں پھینکا جا رہا ہے
جہاں تک بھٹو کی ڈھاکہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں جانے والوں کی ٹانگیں توڑنے والی دھمکی کا تعلق ہے تو وہ دھمکی قابل مذمت ہے. بھٹو انیس سو ستر کے الیکشن میں ہارا ہوا ایک سیاستداں تھا جسے قومی اسمبلی کی صرف ستائیس فیصد سیٹیں (تین سو میں سے اکاسی) ملی تھیں. اسکی دھمکی اسی طرح کی دھمکی تھی جس طرح کی دھمکیاں عمران خان پچھلے ساڑھے تین سال سے ہر روز دے رہا ہے. بھٹو کے پاس نہ تو اپنی دھمکی کو عملی جامہ پہنانے کی طاقت تھی اور نہ ہی کوئی اسکی دھمکی کی پرواہ کرتا تھا. خود اس کی اپنی پارٹی کے ایم این ایز (حاکم علی زرداری اور احمد رضا قصوری) اسکی دھمکی کی پرواہ کیے بغیر ڈھاکہ پہچ گئے تھے جبکہ مغربی پاکستان سے دیگر سیاسی پارٹیوں کے نو منتخب ستر ایم این ایز کو روکنا اس کے اختیار میں ہی نہیں تھا. اگر قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی نہ کیا جاتا تو یہ ستر ایم این ایز بھی بھٹو کی دھمکی کی پرواہ کیے بغیر ڈھاکہ پہنچ چکے ہوتے
آپکے پاس فوج کی بیگناہی ثابت کرنے کیلیے کچھ ہوتا تو آپ ضرور اسے سامنے لاتیں اور اس پر بحث کرتیں. لگتا ہے آپ کے پاس فوج کی حمایت میں کوئی دلیل نہیں ہے اس لیے اس بحث کو یہیں ختم کرتے ہیں. بیکار میں وقت ضائع کرنے اور تھریڈ کے صحفے بھرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے
:lol:
قصہ مختصر یہی ہے کہ فوج کی ہوس اقتدار نے ہم سے ہمارا مشرقی پاکستان چھین لیا ہے. اب آپ اسکا الزام بھٹو کو دیں، سابقہ جمہوری حکمرانوں کو یا عالمی طاقتوں کو، اس سے فوج کے منہ پر لگی ہوئی کالک نہیں اترے گی. اقتدار فوج کے پاس تھا، فوج نے ہی الیکشن کروائے تھے اور فوج نے ہی اقتدار الیکشن جیتنے والی پارٹی کو منتقل کرنا تھا. فوج کے کرتوتوں کا الزام دوسروں کو دے کر فوج کو بیگناہ ثابت نہیں کیا جا سکتا ہے. جس کے پاس اقتدار تھا اور جس کے پاس طاقت تھی، وہی مشرقی پاکستان توڑنے کی زمہ دار ہے
کیا کبھی سوچا ہے کہ اگر فوج اقتدار کی بھوکی نہ ہوتی اور زبردستی اقتدار اپنے قابو میں رکھنے کی بجائے حکومت عوام کے منتخب نمایندؤں کے سپرد کرکے بیرکوں میں واپس چلی جاتی تو کیا پھر بھی ملک ٹوٹ جاتا؟ کیا پھر بھی بھارت مکتی باہنی کو تربیت دے کر حالات خراب کرتا؟ کیا پھر بھی فوج مشرقی پاکستان میں ملٹری آپریشن والا آخری جواء کھیلتی؟ کیا پھر بھی فوج ٹینکوں اور توپوں سے گولہ باری کرکے محلوں کے محلے نیست و نابود کر دیتی؟ کیا پھر بھی فوج لاکھوں بنگالی پاکستانی بھائیوں کو قتل کرتی اور اپنی ہزاروں بنگالی پاکستانی بہنوں کی عزتیں لوٹتی؟ کیا پھر بھی پاکستانی فوج کے جرنیل آبروریزی کرنے والے فوجیوں سے انکا سکور پوچھتے؟ اپنی کیا پھر بھی ایک لاکھ کی تعداد میں ہتھیار ڈالنے والی کالک فوج کے نمنہ پر لگتی؟ کیا پھر بھی پاکستانیوں کی اکثریت کو غیر پاکستانی بننا پڑتا؟
کوئی آپکو فوجیوں کے بوٹ پالش کرنے سے نہیں روک سکتا ہے لیکن فوجیوں کے بوٹ پالش کرتے وقت کچھ تو سوچیۓ، اس ملک کے بارے میں جو اس فوج نے گنوا دیا ہے، ان سابق پاکستانیوں کے بارے میں جن کے محلوں کے محلے فوج نے گولہ باری کرکے نیست و نابود کر دیئے اور ان کے جسموں کے پر کھچے اڑا دیئے، ان سابق پاکستانی خواتین کے بارے میں جن کی عزتیں ان کی عزتوں کے محافظوں نے لوٹ لیں، ان موجودہ پاکستانیوں کے بارے میں جنکے اس فوج نے ہتھیار ڈال کر سر شرم سے جھکا دییے ہیں. شاید یہ سب سوچ کر فوجیوں کے بوٹ پالش کرتے ہوئے آپ کے ہاتھ کانپ جائیں، آپکا ضمیر بوٹ پالش کرنے سے انکار کر دے یا پھر آپ پالش لگے برش کو ان فوجیوں کے منہ پر مل دیں
اجازت چاہتا ہوں. خدا حافظ
:)
ہم اتنے پریشان تھے کہ حال دل سوز
ان کو بھی سنایا جو غم خوار نہ تھے
ان صاحبان کا شکریہ جو ابھی تک صبر و تحمل سے اس بحث کو جاری رکھے ہیں، باوا جی کا خاص طور پر شکریہ جنہوں نے پاکستانی سیاست میں فوج کے کردار پر سوال کیے
باوا جی نے فرمایا کہ فوج روز اول سے اقتدار کی خواہاں تھی، جس کی تسکین انہوں نے بار بار آئیں توڑ کر کی، مگر اللہ جانے سیاستدانوں کی کیا خواہشات تھیں
باوا جی نے یہ فرمایا فوج نے اس ملک کو دو لخت کیا، جو اپنی سرحدوں کی حفاظت نہ کر سکے وہ عوام کی حفاظت کس طرح کر پائی گی، مگر اللہ جانے چھبیس سال میں تو ملک دو لخت تو ہوا اور پینتالیس سال گزر جانے کے بعد بھی چار لخت یا آٹھ لخت کیوں نہیں ہوا، مزید برآں جو اپنے ہی مقرر کردہ ماتحتوں کی 'کھوٹی' نیت نہ جان سکیں وہ اغیار کی نیتیں کیسے جان پائیں، جو اپنے ہی خلاف 'سازشوں' سے نبرد آزما نہ ہو پائیں وہ پوری قوم کی نگہبانی کیسے کر پائیں
باوا جی نے فرمایا کہ اگرچہ نواز شریف موزوں رہنما نہیں مگر چونکہ وہ عوامی منتخب ہیں اس لیے وہ ان کی حمایت کرتے ہیں، اب اللہ جانے جمہوریت کے خاطر کتنے سو سال مزید ایسے ناموزوں کو سینے سے لگا کر رکھنا ہو گا
باوا جی نے یہ فرمایا کہ وزارت داخلہ و خارجہ فوج کے پاس ہے، فوج طالبان کو بھی امداد فراہم کرتی ہے مگر اللہ جانے مکننہ جو انہی طالبان سے مذاکرات کی حامی کیوں رہی، جمہوریت آخر وہ مرد حر پیدا کیوں نہیں کر سکیں جو خارجہ و داخلہ سنبھال سکیں، یہاں تو حال یہ ہے جس لکیر کو مسلمانان ہند نے اپنے لہو سے کھینچا وہ آلو گوشت کی شوربے میں ہی غرق ہو گئی
یہاں ترکی کی مثال دی گئی کہ وہاں جمہوری حکومت نے اپنی مدت پوری کی اس لیے وہاں ترقی ہوئی، اب سیکولر کبھی اتا ترک کی مثالیں دیں جس نے مغربی تہذیب کو ماتھے کا جھومر بنایا اور کبھی ایک 'قدامت پرست' مسلمان کی مثالیں دیں کیسے ترکی کو راہ راست پہ لایا، مرضی ہے صاحب
وغیرہ وغیرہ
عرض یہ پہلے بھی کی تھی یہاں کوئی فوجی جرنیلوں کی حمایت میں مدح سرا نہیں ہے، نہ ہی کسی نے فوج کو معصوم عن الخطا اور فرشتوں کی جماعت کہا، حمایت ہر اس فوجی کی ہے جو ان دگرگوں حالات میں ملک و قوم کی سلامتی کے لیے کوشاں ہے، جنہوں نے اپنے لہو سے ہمارے لیے امن خریدا، ان کی قربانیوں کو یوں کیسے رائیگاں جانے دیں
قبضے میں یہ تلوار بھی آ جائے تو مومن
یا خالد جانباز ہے یا حیدر کرار
ملک پاکستان میں اس وقت چار صوبے ہیں، پنجاب میں کم و بیش تیس سال سے نواز لیگ کسی نہ کسی صورت اقتدار میں ہے، کراچی میں پندرہ برس سے متحدہ اور دیہی سندھ میں تو بھٹو کے بعد کوئی پیدا ہی نہیں ہو سکا، خیبر پختون خواہ میں مختلف ادوار میں مختلف گروہ اور بلوچستان کی بھی یہی صورتحال ہے مگر نجانے کتنے سو سال مزید انتظار کریں جب جمہوری حکومت اس قابل ہو وہ اپنی ذاتی کاروبار چمکانے کے ساتھ ریاست کا بھی کچھ بھلا کر دیں
بہرکیف، اس وقت میرا موضوع پاکستانی جمہوریت و آمریت کا موازنہ نہیں ہے، نہ ہی کوئی پیمانہ طے کرنا چاہتا ہوں کہ جس سے موازنہ کیا جائے، معاشی نظام پر بحث پھر کبھی سہی، آیا کہ کیپٹلزم کو جاری رکھا جائے یا پھر سوشلزم کی طرف قدم بڑھایا جائے، پیمانہ تہذیب بھی پھر کبھی سہی کہ جب کیفی کی بیٹی جس نے فائر میں اپنی عزیزہ کی آگ بجھائی مگر 'عشق کی ماں کی' پر تو وہ بھی جل بھن گئی اور راج کپور کی پوتی کی کھٹیا سرکنے والے زمانے کو بہتر پانے لگیں، فی الحال جمہوریت کی مختلف انواع جو کرہ ارض پر موجود ہیں، ان کی رائے طلب کرنا چاہوں گا کہ آخر کونسی جمہوریت بھلی؟
آپ کے ہمسایہ ملک ایران میں انقلاب بپا ہوا، وہاں کی جمہوریت سپریم لیڈر کی مرہون منت ہے، جمہوریت کی اس نوع پر کیا فرمائیں گے
آپ کا ایک ااور ہمسایہ افغانستان ہے، جہاں روس کے انخلا کے بعد طالبان حکومت قائم ہوئی، اب وہاں بیرونی فوج کی زیر نگرانی جمہوریت ہے، جمہوریت کے اس رنگ کے متعلق کیا فرمائیں گے
آپ کا ایک ہمسایہ بھارت ہے، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت، وہاں فوج نے تو رسہ کشی نہیں کی تو یہ عذر لنگ بھی زائل مگر ہاں جمہوری اداروں نے ایمرجنسی ضرور نافذ کی، آخر جمہوریت کی بقا کو فوج نے ہی آ کے سہارا دیا،جس نے ایمرجنسی لگائی وہ تو قتل ہوئی، اس کا بیٹا بھی قتل ہوا اور دوسرا جہاز اڑانے کے شوق میں مارا گیا، اب یہ تو آپ ہی بتائیں انہیں کس جرم میں مارا گیا، چلو یہاں تو فوج تھی اس لیے سارا ملبہ اس پر، وہاں تو نہیں تھی، جو بیٹا جہاز اڑاتے ہوئے اگلے جہاں پہنچ گیا اس کی دھرم پتنی نے اپنی جماعت بنالی اور عجیب و غریب الزام لگائے، یا شاید وہ الزام اقتدار کی ہوس میں لگائے، اس کی خبر بھی آپ ہی دیں گے کیونکہ آپ کے نزدیک تو جمہوریت میں ہوس نہیں ہوتی، پہلے پتر کی پتنی نے جماعت کی باگ دوڑ تو سنبھالی مگر جب پردھان منتری بننے کا سمے آیا تو لادین لوگ سپریم کورٹ پہنچے اور اطالوی ہونا اس کا جرم قرار پایا، ویسے یہ سپریم کورٹ کا نیائے بھی عجب، افضل گرو کو صرف اس لیے پھانسی دی کہ متروں کی اچھا تھی، آگیا کا پالن کرنا پڑا، ایمرجنسی کے بطن سے بھاچپا وجود میں آئی، جو راشٹریہ سیوک سنگھ کا سیاسی دھڑا ہے، اور اسی کا ایک بھگت اب پردھان منتری ہے، اب آپ کو یہ بتانے کی ضرورت تو نہیں آر ایس ایس کسی آئین کو نہیں مانتی، اب ایسی صورت میں جب ایسا گروہ براجمان ہو جو آئین کو ہی نہیں تسلیم کرتا، ذرائع ابلاغ ایسا کہ کبوتر تک کو جاسوس بنادے اور ساتھ ہی بندر کو بس یونہی تفریح کیلئے ہمسایہ ملک بھیج دے، دنیا کی واحد ہندو ریاست کا جینا دو بھر کردے اور اٹوٹ انگ کو گولیوں سے چھلنی سے کر دے
ایسی جمہوریت پر چار حرف اور پانچ انگلیاں بھیجنے کا کشٹ فرمائیں گے؟
آپ کا ایک ایسا ہمسایہ چین ہے جہاں ایک ہی پارٹی کی حکومت ہے، یہ ہم سے بعد میں آزاد ہوا، ترقی کی منازل کرتا آج قوت خرید میں دنیا کی سب سے بڑی طاقت ہے، اس غیر جمہوری معاشرے کی معاشی ترقی بھلا جمہوریت کے بغیر کیونکر ممکن ہوئی
داخان کے علاقے سے منسلک آپ کا ایک ہمسایہ روس بھی ہے جو افغانستان سے شکست خوردہ نکلا، اپنی بنیاد یعنی کیمونیزم کو دریائے آمو میں بہا کر نئے لباس یعنی کیپٹلزم میں دنیا میں وارد ہوا، یہاں آجکل پیوٹن کا سکہ چلتا ہے، ایسی جمہوریت کے متعلق کیا کہنا پسند فرمائیں گے
ابھی علاقائی سوال تک محدود رکھتا ہوں، امید ہے ان سوالوں کے تشفی بخش جوابات کے جمہوریت کے مختلف انواع کو ملکوں ملکوں ڈھونڈیں گے، نایاب ہے نا، شاید کہیں مل جائے
Imtiazahmed sahab I would like to second you on your line of thought but have to present my slight skepticism that only politicians have the panacea for all the ills of a modern state. Problem mainly arises with the mould of Western thinking to restrict the conventional roles of different power centers of a state.
Remember the famous coinage of Philosopher King of Plato? King that is equivalent to despotic monarchy for many political scientists in modern age has been considered a viable option by one of the greatest minds of this world centuries ago, then why not a 'Philosopher General' can make a good head of state if his role is further extended to accommodate some nuanced notions of political philosophy? I mean these are all viable theoretic notions that are bound to become a failure or success depending upon the context of a particular state with varied dynamics.
The core point is, as you have aptly suggested, that with this obstinate and myopic state of mind set (Thanks to the imposing influence of their British mentors in the colonial era) the current top brass of Pakistani Army is not fully equipped to deal with the delicate and sensitive issues of politics of Pakistan. The 69 years of Pakistani history is a glaring testament of the grand failures of its usurper generals and hence we have to stick with horses for courses theory and have to rely on the new generation of politicians to look for the possible solutions of this state.
The overzealous nature of many cheerleaders of Pakistan Army though still insist to run the wheel of state on backward motion with no spokes of wisdom and political insight and hence we could imagine the logical conclusion of such backward motion for a volatile state like Pakistan.
امید ہے ابھی پڑھنے میں آسانی رہی گی
[FONT="][FONT="]باوا جی میں نے لکھا
اور جو میری وطن سے محبت والی بات ہے وہ میری کسی اور پوسٹ کے جواب میں ہے ...آپ ادھر ادھر سے میری پوسٹیں اٹھا کر چٹا پٹی کا غرارہ نہ بنائیے
[/FONT]
[FONT="]
[/FONT][FONT="]رہی بات نوے ہزار فوجیوں کی ہتھیار ڈالنے والی بات ..ایک تو آپ نے نہ جانے دس ہزار مزید لوگ کہاں سے شامل کر لئے ...
[/FONT]
[FONT="][FONT="]
[/FONT][FONT="]
بہت پیچھے چلیں ..یہ سب ایک دن میں نہیں ہو گیا ...ایسا نہیں ہوا کہ پاک فوج اچانک اٹھی اور وہاں جا کر بنگالیوں کو چن چن کر مارنا شروع کر دیا ..ان کی عورتوں کو ریپ کرنے لگے .اور پھر بھارتی فوج کو بلا کر اس کے سامنے ہتھیار ڈال دئے ..یہ لاوا پہلے سے پک رہا تھا ...بولیں تو پاکستان بننے کے فورن بعد سے
[/FONT]
[FONT="] [/FONT][FONT="]
..اکثریت میں ہونے کے با وجود مرکزی حکومت پنجاب سے باہر نہیں گئی ... مشرقی پاکستان کو بوجھ سمجھنے
[/FONT]
[FONT="] [/FONT][FONT="]
پاک فوج جو جنگ وہاں لڑ رہی تھی وہ آسان نہیں تھی ..سرحدوں پر لڑنا آسان ہوتا ہے ..اپنے ہی لوگوں سے لڑنا آسان نہیں ..ورنہ یہاں کبھی کا موجودہ دہشت گردی سے چھٹکارا حاصل کر لیتے ...
[/FONT]
Hafeez Bhai,
Are you Ravian as well?
Yes, a proud one.
Quite frankly, to disagree with you, on these stated facts, is really a difficult task. There is a problem with facts, they remain facts no matter how much one denies them. Same can be said about Issues, they will remain issues, until and unless acknowledged and identified as Issue (this is the first part for resolving issues, second is to find practical solutions for them). Although world has gone far beyond this practice now, waiting for an issue and then finding its solution has already been outdated since long. This can be referred as Reactive approach. People, nations and countries with Proactive approach are doing wonders in the world. And we are still not Reactive let alone Proactive, this is disastrous. I believe we as humans always have to make things happen, magic words like Kun Fya Koon are only Allah's discretion.
When there is no rule of law then only two types of people will prevail, disciplined and powerful. Unfortunately (or fortunately) Army possesses both these qualities. Whereas our political institutions (Parties) lack both these qualities. Civilians will only be powerful if they will become disciplined and implement rule of law.
One more quality which Army possesses is a systematic process for change of command (how much this effects the change in their policy as an institute is another discussable matter). Do our political institutions have this quality?
Even if we had best political institutions I still believe an overnight power shift in favor of civilians is still at a very far distance. Such move at this point will be total disaster.
Sir, I can be totally wrong but this is my honest opinion, you have the right to disagree.
[FONT=&]ہم اتنے پریشان تھے کہ حال دل سوز[/FONT]
ان کو بھی سنایا جو غم خوار نہ تھے
ان صاحبان کا شکریہ جو ابھی تک صبر و تحمل سے اس بحث کو جاری رکھے ہیں، باوا جی کا خاص طور پر شکریہ جنہوں نے پاکستانی سیاست میں فوج کے کردار پر سوال کیے
باوا جی نے فرمایا کہ فوج روز اول سے اقتدار کی خواہاں تھی، جس کی تسکین انہوں نے بار بار آئیں توڑ کر کی، مگر اللہ جانے سیاستدانوں کی کیا خواہشات تھیں
باوا جی نے یہ فرمایا فوج نے اس ملک کو دو لخت کیا، جو اپنی سرحدوں کی حفاظت نہ کر سکے وہ عوام کی حفاظت کس طرح کر پائی گی، مگر اللہ جانے چھبیس سال میں تو ملک دو لخت تو ہوا اور پینتالیس سال گزر جانے کے بعد بھی چار لخت یا آٹھ لخت کیوں نہیں ہوا، مزید برآں جو اپنے ہی مقرر کردہ ماتحتوں کی 'کھوٹی' نیت نہ جان سکیں وہ اغیار کی نیتیں کیسے جان پائیں، جو اپنے ہی خلاف 'سازشوں' سے نبرد آزما نہ ہو پائیں وہ پوری قوم کی نگہبانی کیسے کر پائیں
باوا جی نے فرمایا کہ اگرچہ نواز شریف موزوں رہنما نہیں مگر چونکہ وہ عوامی منتخب ہیں اس لیے وہ ان کی حمایت کرتے ہیں، اب اللہ جانے جمہوریت کے خاطر کتنے سو سال مزید ایسے ناموزوں کو سینے سے لگا کر رکھنا ہو گا
باوا جی نے یہ فرمایا کہ وزارت داخلہ و خارجہ فوج کے پاس ہے، فوج طالبان کو بھی امداد فراہم کرتی ہے مگر اللہ جانے مکننہ جو انہی طالبان سے مذاکرات کی حامی کیوں رہی، جمہوریت آخر وہ مرد حر پیدا کیوں نہیں کر سکیں جو خارجہ و داخلہ سنبھال سکیں، یہاں تو حال یہ ہے جس لکیر کو مسلمانان ہند نے اپنے لہو سے کھینچا وہ آلو گوشت کی شوربے میں ہی غرق ہو گئی
یہاں ترکی کی مثال دی گئی کہ وہاں جمہوری حکومت نے اپنی مدت پوری کی اس لیے وہاں ترقی ہوئی، اب سیکولر کبھی اتا ترک کی مثالیں دیں جس نے مغربی تہذیب کو ماتھے کا جھومر بنایا اور کبھی ایک 'قدامت پرست' مسلمان کی مثالیں دیں کیسے ترکی کو راہ راست پہ لایا، مرضی ہے صاحب
وغیرہ وغیرہ
عرض یہ پہلے بھی کی تھی یہاں کوئی فوجی جرنیلوں کی حمایت میں مدح سرا نہیں ہے، نہ ہی کسی نے فوج کو معصوم عن الخطا اور فرشتوں کی جماعت کہا، حمایت ہر اس فوجی کی ہے جو ان دگرگوں حالات میں ملک و قوم کی سلامتی کے لیے کوشاں ہے، جنہوں نے اپنے لہو سے ہمارے لیے امن خریدا، ان کی قربانیوں کو یوں کیسے رائیگاں جانے دیں
قبضے میں یہ تلوار بھی آ جائے تو مومن
یا خالد جانباز ہے یا حیدر کرار
ملک پاکستان میں اس وقت چار صوبے ہیں، پنجاب میں کم و بیش تیس سال سے نواز لیگ کسی نہ کسی صورت اقتدار میں ہے، کراچی میں پندرہ برس سے متحدہ اور دیہی سندھ میں تو بھٹو کے بعد کوئی پیدا ہی نہیں ہو سکا، خیبر پختون خواہ میں مختلف ادوار میں مختلف گروہ اور بلوچستان کی بھی یہی صورتحال ہے مگر نجانے کتنے سو سال مزید انتظار کریں جب جمہوری حکومت اس قابل ہو وہ اپنی ذاتی کاروبار چمکانے کے ساتھ ریاست کا بھی کچھ بھلا کر دیں
بہرکیف، اس وقت میرا موضوع پاکستانی جمہوریت و آمریت کا موازنہ نہیں ہے، نہ ہی کوئی پیمانہ طے کرنا چاہتا ہوں کہ جس سے موازنہ کیا جائے، معاشی نظام پر بحث پھر کبھی سہی، آیا کہ کیپٹلزم کو جاری رکھا جائے یا پھر سوشلزم کی طرف قدم بڑھایا جائے، پیمانہ تہذیب بھی پھر کبھی سہی کہ جب کیفی کی بیٹی جس نے فائر میں اپنی عزیزہ کی آگ بجھائی مگر 'عشق کی ماں کی' پر تو وہ بھی جل بھن گئی اور راج کپور کی پوتی کی کھٹیا سرکنے والے زمانے کو بہتر پانے لگیں، فی الحال جمہوریت کی مختلف انواع جو کرہ ارض پر موجود ہیں، ان کی رائے طلب کرنا چاہوں گا کہ آخر کونسی جمہوریت بھلی؟
آپ کے ہمسایہ ملک ایران میں انقلاب بپا ہوا، وہاں کی جمہوریت سپریم لیڈر کی مرہون منت ہے، جمہوریت کی اس نوع پر کیا فرمائیں گے
آپ کا ایک ااور ہمسایہ افغانستان ہے، جہاں روس کے انخلا کے بعد طالبان حکومت قائم ہوئی، اب وہاں بیرونی فوج کی زیر نگرانی جمہوریت ہے، جمہوریت کے اس رنگ کے متعلق کیا فرمائیں گے
آپ کا ایک ہمسایہ بھارت ہے، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت، وہاں فوج نے تو رسہ کشی نہیں کی تو یہ عذر لنگ بھی زائل مگر ہاں جمہوری اداروں نے ایمرجنسی ضرور نافذ کی، آخر جمہوریت کی بقا کو فوج نے ہی آ کے سہارا دیا،جس نے ایمرجنسی لگائی وہ تو قتل ہوئی، اس کا بیٹا بھی قتل ہوا اور دوسرا جہاز اڑانے کے شوق میں مارا گیا، اب یہ تو آپ ہی بتائیں انہیں کس جرم میں مارا گیا، چلو یہاں تو فوج تھی اس لیے سارا ملبہ اس پر، وہاں تو نہیں تھی، جو بیٹا جہاز اڑاتے ہوئے اگلے جہاں پہنچ گیا اس کی دھرم پتنی نے اپنی جماعت بنالی اور عجیب و غریب الزام لگائے، یا شاید وہ الزام اقتدار کی ہوس میں لگائے، اس کی خبر بھی آپ ہی دیں گے کیونکہ آپ کے نزدیک تو جمہوریت میں ہوس نہیں ہوتی، پہلے پتر کی پتنی نے جماعت کی باگ دوڑ تو سنبھالی مگر جب پردھان منتری بننے کا سمے آیا تو لادین لوگ سپریم کورٹ پہنچے اور اطالوی ہونا اس کا جرم قرار پایا، ویسے یہ سپریم کورٹ کا نیائے بھی عجب، افضل گرو کو صرف اس لیے پھانسی دی کہ متروں کی اچھا تھی، آگیا کا پالن کرنا پڑا، ایمرجنسی کے بطن سے بھاچپا وجود میں آئی، جو راشٹریہ سیوک سنگھ کا سیاسی دھڑا ہے، اور اسی کا ایک بھگت اب پردھان منتری ہے، اب آپ کو یہ بتانے کی ضرورت تو نہیں آر ایس ایس کسی آئین کو نہیں مانتی، اب ایسی صورت میں جب ایسا گروہ براجمان ہو جو آئین کو ہی نہیں تسلیم کرتا، ذرائع ابلاغ ایسا کہ کبوتر تک کو جاسوس بنادے اور ساتھ ہی بندر کو بس یونہی تفریح کیلئے ہمسایہ ملک بھیج دے، دنیا کی واحد ہندو ریاست کا جینا دو بھر کردے اور اٹوٹ انگ کو گولیوں سے چھلنی سے کر دے
ایسی جمہوریت پر چار حرف اور پانچ انگلیاں بھیجنے کا کشٹ فرمائیں گے؟
آپ کا ایک ایسا ہمسایہ چین ہے جہاں ایک ہی پارٹی کی حکومت ہے، یہ ہم سے بعد میں آزاد ہوا، ترقی کی منازل کرتا آج قوت خرید میں دنیا کی سب سے بڑی طاقت ہے، اس غیر جمہوری معاشرے کی معاشی ترقی بھلا جمہوریت کے بغیر کیونکر ممکن ہوئی
داخان کے علاقے سے منسلک آپ کا ایک ہمسایہ روس بھی ہے جو افغانستان سے شکست خوردہ نکلا، اپنی بنیاد یعنی کیمونیزم کو دریائے آمو میں بہا کر نئے لباس یعنی کیپٹلزم میں دنیا میں وارد ہوا، یہاں آجکل پیوٹن کا سکہ چلتا ہے، ایسی جمہوریت کے متعلق کیا کہنا پسند فرمائیں گے
ابھی علاقائی سوال تک محدود رکھتا ہوں، امید ہے ان سوالوں کے تشفی بخش جوابات کے جمہوریت کے مختلف انواع کو ملکوں ملکوں ڈھونڈیں گے، نایاب ہے نا، شاید کہیں مل جائے
امید ہے ابھی پڑھنے میں آسانی رہی گی
نادان جی
میں سمجھتا تھا کہ آپ اور فوجیوں کے دوسرے بوٹ پالش کرنے والے فوج آئین توڑ کر اقتدار قبضہ کرنے، اپنے پاکستانی بھائیوں کو قتل کرنے اور بہنوں کی عزتیں لوٹنے، ملک توڑنے، ہتھیار ڈالنے، طالبان دہشتگردوں کو اسلحہ اور تربیت دے کر دہشتگردی سے ساٹھ ستر ہزار پاکستانیوں کو شہید کروانے اور ہزاروں فوجیوں کی گردنیں کٹوانے، سیاچن اور انگور اڈا دشمنوں کے حوالے کرنے اور ملکی سالمیت اور خود مختاری کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اپنی چھاونیوں میں گھس آنے والے امریکی ہیلی کاپٹروں کو دیکھکر خوف سے کانپتے ہوئے چھپ جانے کی وجہ سے جو انمٹ کالک فوج کے منہ پر لگی ہے اسے فوج کے منہ سے اتارنے کیلیے دلائل کے ڈھیر لگا دیں گے لیکن افسوس ابھی تک "کھودا پہاڑ اور نکلا چوہا اور وہ بھی مرا ہوا" کے مصداق صرف دو باتیں سامنے لا سکیں ہیں. ایک یہ کہ صبح شام کپڑوں کی طرح وزارت عظمیٰ تبدیل ہوتی تھی اور دوسرے یہ کہ بھٹو نے ڈھاکہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنے والوں کو ٹانگیں توڑنے کی دھمکی دی تھی
صبح شام کپڑوں کی طرح وزارت عظمیٰ تبدیل ہونے سے کیا فرق پڑتا ہے؟ نہ ملک ٹوٹتے ہیں اور نہ کوئی قیامت آ جاتی ہے. عوام یا پارلیمنٹ نیا وزیر اعظم منتخب کر لیتے ہیں. یہ جمہوری عمل کا ایک حصہ ہے کہ ایک وزیر اعظم اگر پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت کی حمایت کھو دیتا ہے تو پارلمنٹ اسکی جگہ دوسرے پارلیمنٹیرین کو وزیر اعظم منتخب کر سکتی ہے. ایک وزیر اعظم کی جگہ دوسرے وزیر اعظم کا آ جانا ایک آئینی، قانونی اور جمہوری طریقہ ہے. فوج کا اقتدار پر زبردستی قبضہ کرنا غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر جمہوری ہے. یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے جسے غیر معمولی قرار دیا جائے. اگر انیس سو اکاؤن سے لیکر انیس سو اٹھاؤن تک سات سالوں میں چھ وزیر اعظم ہی تبدیل ہوئے تھے تو انیس سو اٹھاسی سے لیکر انیس سو ستانوے تک نو سالوں میں نو وزیر اعظم تبدیل ہوئے تھے. لہٰذا صبح شام کپڑوں کی طرح وزارت عظمیٰ تبدیل ہونے والا جواز ردی کی ٹوکری میں پھینکا جا رہا ہے
جہاں تک بھٹو کی ڈھاکہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں جانے والوں کی ٹانگیں توڑنے والی دھمکی کا تعلق ہے تو وہ دھمکی قابل مذمت ہے. بھٹو انیس سو ستر کے الیکشن میں ہارا ہوا ایک سیاستداں تھا جسے قومی اسمبلی کی صرف ستائیس فیصد سیٹیں (تین سو میں سے اکاسی) ملی تھیں. اسکی دھمکی اسی طرح کی دھمکی تھی جس طرح کی دھمکیاں عمران خان پچھلے ساڑھے تین سال سے ہر روز دے رہا ہے. بھٹو کے پاس نہ تو اپنی دھمکی کو عملی جامہ پہنانے کی طاقت تھی اور نہ ہی کوئی اسکی دھمکی کی پرواہ کرتا تھا. خود اس کی اپنی پارٹی کے ایم این ایز (حاکم علی زرداری اور احمد رضا قصوری) اسکی دھمکی کی پرواہ کیے بغیر ڈھاکہ پہچ گئے تھے جبکہ مغربی پاکستان سے دیگر سیاسی پارٹیوں کے نو منتخب ستر ایم این ایز کو روکنا اس کے اختیار میں ہی نہیں تھا. اگر قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی نہ کیا جاتا تو یہ ستر ایم این ایز بھی بھٹو کی دھمکی کی پرواہ کیے بغیر ڈھاکہ پہنچ چکے ہوتے
آپکے پاس فوج کی بیگناہی ثابت کرنے کیلیے کچھ ہوتا تو آپ ضرور اسے سامنے لاتیں اور اس پر بحث کرتیں. لگتا ہے آپ کے پاس فوج کی حمایت میں کوئی دلیل نہیں ہے اس لیے اس بحث کو یہیں ختم کرتے ہیں. بیکار میں وقت ضائع کرنے اور تھریڈ کے صحفے بھرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے
:lol:
قصہ مختصر یہی ہے کہ فوج کی ہوس اقتدار نے ہم سے ہمارا مشرقی پاکستان چھین لیا ہے. اب آپ اسکا الزام بھٹو کو دیں، سابقہ جمہوری حکمرانوں کو یا عالمی طاقتوں کو، اس سے فوج کے منہ پر لگی ہوئی کالک نہیں اترے گی. اقتدار فوج کے پاس تھا، فوج نے ہی الیکشن کروائے تھے اور فوج نے ہی اقتدار الیکشن جیتنے والی پارٹی کو منتقل کرنا تھا. فوج کے کرتوتوں کا الزام دوسروں کو دے کر فوج کو بیگناہ ثابت نہیں کیا جا سکتا ہے. جس کے پاس اقتدار تھا اور جس کے پاس طاقت تھی، وہی مشرقی پاکستان توڑنے کی زمہ دار ہے
کیا کبھی سوچا ہے کہ اگر فوج اقتدار کی بھوکی نہ ہوتی اور زبردستی اقتدار اپنے قابو میں رکھنے کی بجائے حکومت عوام کے منتخب نمایندؤں کے سپرد کرکے بیرکوں میں واپس چلی جاتی تو کیا پھر بھی ملک ٹوٹ جاتا؟ کیا پھر بھی بھارت مکتی باہنی کو تربیت دے کر حالات خراب کرتا؟ کیا پھر بھی فوج مشرقی پاکستان میں ملٹری آپریشن والا آخری جواء کھیلتی؟ کیا پھر بھی فوج ٹینکوں اور توپوں سے گولہ باری کرکے محلوں کے محلے نیست و نابود کر دیتی؟ کیا پھر بھی فوج لاکھوں بنگالی پاکستانی بھائیوں کو قتل کرتی اور اپنی ہزاروں بنگالی پاکستانی بہنوں کی عزتیں لوٹتی؟ کیا پھر بھی پاکستانی فوج کے جرنیل آبروریزی کرنے والے فوجیوں سے انکا سکور پوچھتے؟ اپنی کیا پھر بھی ایک لاکھ کی تعداد میں ہتھیار ڈالنے والی کالک فوج کے نمنہ پر لگتی؟ کیا پھر بھی پاکستانیوں کی اکثریت کو غیر پاکستانی بننا پڑتا؟
کوئی آپکو فوجیوں کے بوٹ پالش کرنے سے نہیں روک سکتا ہے لیکن فوجیوں کے بوٹ پالش کرتے وقت کچھ تو سوچیۓ، اس ملک کے بارے میں جو اس فوج نے گنوا دیا ہے، ان سابق پاکستانیوں کے بارے میں جن کے محلوں کے محلے فوج نے گولہ باری کرکے نیست و نابود کر دیئے اور ان کے جسموں کے پر کھچے اڑا دیئے، ان سابق پاکستانی خواتین کے بارے میں جن کی عزتیں ان کی عزتوں کے محافظوں نے لوٹ لیں، ان موجودہ پاکستانیوں کے بارے میں جنکے اس فوج نے ہتھیار ڈال کر سر شرم سے جھکا دییے ہیں. شاید یہ سب سوچ کر فوجیوں کے بوٹ پالش کرتے ہوئے آپ کے ہاتھ کانپ جائیں، آپکا ضمیر بوٹ پالش کرنے سے انکار کر دے یا پھر آپ پالش لگے برش کو ان فوجیوں کے منہ پر مل دیں
اجازت چاہتا ہوں. خدا حافظ
:)
اگر وزیر عظام کی جلد تبدیلی مارشل لاء کا جواز ہے تو جاپان میں ابتک پچاس کے قریب مارشل لاء لگنے چاہیے تھے
https://en.wikipedia.org/wiki/List_of_Prime_Ministers_of_Japan
Sajhassan sahab, what you have stated here is logically correct but ethically (yes if this bloody concept has any bearing and meaning for the so called realists in this world) it could not stand any chance to justify the usurper's right because of his might and discipline.
Nazis in Germany and fascists in Italy were duly trampled by the foreign Allied forces at the closing stages of WWII..Why? Aren't the Nazis and Fascists more organized, resourceful and powerful in their respective states? Some way or the other one might have to interfere just for the heck of some ounces of morality.
Power and discipline can't become a counter intuitive argument in the favour of an institution that has been bestowed its role and mandate by the constitution of a state.
Bret Hawk sahib: Nice write. Armed forces have handful of rigid rules for attacks and retreats on which they drill all the times. History is a major that gives guidelines to present and future. Generals can win a war (that also with civilians support) but cannot make country a welfare state. That's not in their DNA. If we read the history of Two world wars, the top civil leaders of Allied nations chalked out the policies and forces fought on those linings. "War is such a serious matter that it cannot be left alone with generals - Churchill". For stability and progress of a nation the oddity of 2+2=5 only politicians can do, generals are taught 2+2=4. So the latter are apt to faulter in Nation's progress and stability. Like you mentioned, dictators taking the state's affairs in good faith ended up with fascists tactics resulting in destruction of all pillars of society.
Veila Sahib, You have cited a few examples from varoius countries
All of them had flaws too but debate will take 180 turn if you started talking about those
Each one of those different from one another, I wonder what's the objective of citing these examples?
Are you saying one of these could be applied to Pakistan,
then one pure form or which mix & match would like to apply in Pakistan
We have tried almost every derivative of dictatorship -
pure one, fouji business alliance, fouji vadaira alliance and off course fouji moulvi alliance
and then mixture of those derevatives, which one would you like to try now ??
یہ ہی تو میں نے کہا ہے کہ صبح شام کپڑوں کی طرح وزارت عظمیٰ تبدیل ہوتی تھی
نادان صاحبہ۔
نہ کرو بحث ، ھار جاؤ گی
حسن اتنی بڑی دلیل نہیں ۔
main ne waqt ki kammi ke bahis is thread ki sirf pehli 20 POSTS parhi hain
سہراب میاں، آپ جیسے گہری نظر رکھنے والے کو ساری پوسٹز پڑھنی ضروری نہیں ۔آپ بسم اللہ کریں ۔
سہراب میاں، آپ جیسے گہری نظر رکھنے والے کو ساری پوسٹز پڑھنی ضروری نہیں ۔آپ بسم اللہ کریں ۔
Shukria , Yeh to aap ki Meherbani hai jo aap aisa sochte hain
Lekin Mujhe Pura Yakeen hai ke aap Hazraat ne Boot paaalshan Nadan aur us ke Hum Nawaaaooooon ko bara TOUGH time diya hoga
Khuda Jhoot na bulwai main ne to yeh jante huay bhi ke Nadan Boot paalshan hai Kabhi us k liyee Boot paalshan k alfaz Istamaal nahi kiyee , kuin ke aik to Woh khatoon hain aur dosri is Forum par meri Dost hain to un ke Liye kabhi bhi Boot paalshan ka lafz istamaal nahi kia aur na hi kabhi aage karon ga
Lekin ab kia kar sakte hain , Unho ne to khud bohut Fakhar se Khud ko Boot Paaalshiya kaha hai , Aur woh is Zilllat e Azaam ko Tamgha Samajhti hain
Waise Bani Gala ka Abu Jehel bhi Is Zillat ko bohut Izzat ka Kaam Samajhta Hai
کچھ بھی نہ کہا، اور کہہ بھی گۓ
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|