چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس ابراہیم خان نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا
خط میں سپریم کورٹ میں ججز کی حالیہ تعیناتی میں مبینہ تعصب پر تشویش کا اظہار کردیا
خط میں کے پی کے سے ججوں کی تعیناتی پر غور نہ کرنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا
میں آپ کو بھاری دل اور مایوسی کے احساس کے ساتھ یہ خط لکھ رہا ہوں، خط کا متن
سپریم کورٹ میں ججوں کی تقرری بادی النظر میں من مانی، امتیازی سلوک اور جانبداری ہے، خط
سپریم کورٹ میں ججز کی چسرٹ آسامیاں خالی تھیں، خط
بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو بطور سپریم کورٹ جج تقرری کے ذریعے صرف ایک اسامی پر کی گئی، خط
یہ جان کر بہت مایوسی ہوئی کہ چار آسامیاں خالی ہونے پر بھی چیف جسٹس نے اپنے صوبے سے جج کی تقرری کی، خط
میں جسٹس نعیم اختر افغان کی تعیناتی پر خوش ہوں، خط
میری سنیارٹی، اہلیت اور سپریم کورٹ میں اسامیوں کی دستیابی کے باوجود میری تقررث پر غور کیوں نہیں کیا گیا؟ خط
میں پاکستان کی تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز میں دوسرا سینئر ترین چیف جسٹس ہوں، خط
میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اور سپریم جوڈیشل کونسل کا رکن بھی ہوں، جسٹس ابراہیم خان
مجھے جائز توقع تھی کہ سپریم کورٹ کے جج کے طور پر تقرری کے لیے میرا نام کم از کم فہرست میں شامل کیا جائے گا، خط
جوڈیشل کمیشن کی طرف سے مناسب کارروائی کے بعد اگر میں سپریم کورٹ کے جج کے طور پر موزوں نہ پایا جاتا تو فیصلے کو خوشی سے قبول کر لیتا، خط
ٹیکس دہندگان جو ہماری تنخواہوں کے لیے ادائیگی کرتے ہیں، توقع کرتے ہیں کہ اسامیاں فوری طور پر پُر کر دی جائیں، خط
عدالت پوری طاقت سے کام کر سکے اور انصاف فراہم کر سکے، خط
صرف ایک جج کی تقرری کے اس فیصلے نے مجھے پریشان اور حقیقی جوابات کی تلاش میں چھوڑ دیا ہے، خط
میں اسامیوں کو پر نہ کرنے کی ممکنہ وجوہات کے بارے میں سوچ رہا ہوں لیکن کسی منطقی بات تک نہیں پہنچ پایا، خط