سابق کور کمانڈر لاہور جنرل جنرل شاہد عزیز اپنی سوانح حیات "یہ خاموشی کہاں تک "میں لاہور چھاؤنی کے بارے میں بتاتے ہیں کہ ہر طرف پیسہ کی ریل پیل تھی۔
کاروبار کے اتنے مواقع تھے کہ ہر سطح پر کوئ نا کوئ کاروباری مشاغل جاری تھے۔
جس سے آرمی کا پروفیشنلزم متاثر ہو رہا تھا۔
کور کمانڈر لاہور بننے کہ بعد جب میں لاہور ڈی-ایچ-اے گیا تو ایک زمین دوز کمرے میں لے جایا گیا، جیسے کوئ فوج کا اپریشن روم ہو۔ دیوار پر ہر جگہ زمینوں کے نقشے بھی جنگی اپریشن روم کی طرح لگے تھے. میں نے پوچھا یہ کیا ہے، تو کہا گیا آپ کو ڈی-ایچ-اے کے نئے منصوبوں کی تفصیلات بتائیں گے۔
کاکول اکیڈمی کو بزنس سکول کا درجہ دے دینا چاہیے کیونکہ وہاں سے فارغ ہونے والے فوجیوں نے بالآخر بزنس ہی تو کرنا ہے۔
کور کمانڈر لاہور بننے کہ بعد جب میں لاہور ڈی-ایچ-اے گیا تو ایک زمین دوز کمرے میں لے جایا گیا، جیسے کوئ فوج کا اپریشن روم ہو۔ دیوار پر ہر جگہ زمینوں کے نقشے بھی جنگی اپریشن روم کی طرح لگے تھے. میں نے پوچھا یہ کیا ہے، تو کہا گیا آپ کو ڈی-ایچ-اے کے نئے منصوبوں کی تفصیلات بتائیں گے۔
کاکول اکیڈمی کو بزنس سکول کا درجہ دے دینا چاہیے کیونکہ وہاں سے فارغ ہونے والے فوجیوں نے بالآخر بزنس ہی تو کرنا ہے۔