
پاکستان پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان گزشتہ روز ایک معاہدہ طے ہوا ہے جس کے بعد ایم کیو ایم پاکستان نے حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے کااعلان کیا ہے لیکن کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق ایم کیوایم کیساتھ ہاتھ ہونے کا امکان ہے
تفصیلات کے مطابق 2 روز قبل جو معاہدہ ہوا اس کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی جس کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہیں اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) جس کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی ہیں ، کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ممکن ہے کہ پیپلزپارٹی معاہدے سے مکر جائے کیونکہ آصف زرداری نے 2008 میں نوازشریف کیساتھ معاہدہ مری کیا تھا جس کے کچھ عرصہ بعد آصف زرداری نے یہ کہہ کر معاہدہ توڑدیا تھا کہ وعدے قرآن وحدیث نہیں ہوتے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن میں پیپلزپارٹی کے نام سے 2 جماعتیں رجسٹرڈ ہیں، ایک کا سربراہ آصف زرداری اور دوسری کا بلاول ہے۔ آصف زرداری جس پیپلزپارٹی کے سربراہ ہیں ، جماعت نے اسی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا ہے۔
اس پر صحافی فہیم اختر نے اہم نکتہ اٹھایا جن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن میں درج سیاسی جماعتوں کی فہرست کے مطابق بلاول بھٹو زرداری پاکستان پیپلزپارٹی کے چیرمین ہیں آصف زرداری پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1509410092386590722
فہیم اختر کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک باریک واردات ہے آپ کو اس کا احساس بعد میں ہوگا، سکرین شاٹ بھیج رہا باقی الیکشن کمیشن سے چیک کرلیں
پیپلزپارٹی کے رہنما سعید غنی کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور ایم کیوایم کے معاہدہ پر پیپلزپارٹی کےدستخط نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم سےمعاہدہ پر عملدرآمد میں شاید مسائل آئیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم عملدرآمد کرنا نہیں چاہتے
سعید غنی کے اس بیان پر ہارون رشید کا کہناتھا کہ کون سے مسائل سرکار؟ آپ کو مکرنا ہے۔ موقع پاتے ہی لازمی طور پہ مکر جانا ہے۔ کراچی کماؤ پوت ہے اور سندھ کے وڈیرے لوٹ مار اور اذیت رسانی کے عادی۔ شہری ہی نہیں۔ ' دیہی سندھ میں بھی۔
https://twitter.com/x/status/1509423464511422468
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/mqm-agreemn1i1i.jpg