ترک صدر طیب اردوان نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی ولی عہد نے پاکستان کو دھمکی دی تھی کہ اگر ملائشیا کانفرنس میں پاکستان گیا توسعودی عرب میں کام کرنے والے چالیس لاکھ پاکستانی واپس بھیج دیئے جائیں گے وغیرہ وغیرہ. اس دھمکی کی وجہ سے پاکستان نہیں آیا.
اب یہاں ایک لمحے کے لیے رک کر سوال کرتے ہیں کہ اردوان کو یہ کس نے بتایا?سعودی شہزادے اور,عمران خان کے مابین گفتگو انہیں کیسے پتہ چلی?
فرض کریں کہ عمران خان نے اردوان کو فون میں نہ آنے کی وجوہات بتاتے ہوئے اس بارے میں اشارہ کیا, تھا,تو کیا ایسی کلاسیفائیڈ بات اردوان کو پریس میں بیان کرنی چاہئیے تھی?جو بات ان کے پاس امانت تھی اسے مشتہر کر کے انہوں نے پاکستان کی تضحیک کا ساماں بہم کیا اور پاک سعودی تعلقات کے درمیان رخنہ ڈالنے کی سعی کی. کیا اردوان کو سعودیہ ترکی سرد جنگ میں پاکستان کو گھسیٹنا چاہئیے تھا?
اگر اردوان کے پاس مصدقہ معلومات نہیں اور انہوں نے ایسےہی کہہ دیا تو یہ مزید افسوسناک ہے. پاک ترکی تعلقات میں اس سے کشیدگی آئے گی.
ہر دو صورت میں طیب اردوان کا طرزعمل مایوس کن, قابل اعتراض اور عاقبت نااندیشانہ ہے.
نوٹ: پاکستان کی مجبوری, کمزوری اور لاچاری کی جو نئی تصویر بنی, اس سے ہر پاکستانی کی طرح مجھے بھی شدید صدمہ پہنچا. سعودیوں نے اگر یہ دھمکی دی تو یہ نہایت افسوسناک ہے. ہماری حکومت کی بدترین مس ہینڈلنگ پر میں ایک پورا کالم لکھ چکا ہوں. اردوان کو مگر ہم دوست سمجھتے تھے, اس سے یہ توقع نہیں تھی کہ سر بازار یوں رسوا کر دے گا.
ڈاکٹر مہاتیر نے ثابت کیا کہ وہ ایک حقیقی,مدبر ہیں. جبکہ اردوان نے خود کو عجلت باز بڑبولا ہی ثابت کیا.