کووڈ کےباوجودملازمتوں کاہدف حاصل کیا:اسدعمرکا ن لیگ،پی پی کے ادوارسےموازنہ

asad-umer-and-pti-jobsss.jpg


رہنما پی ٹی آئی اسد عمر نے ملک میں ملازمتوں کے حوالے سے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ادوار کا موازنہ کیا، جس میں دکھایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں سالانہ چودہ لاکھ ملازمتیں دیں، ،مسلم لیگ ن نے گیارہ لاکھ جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے اٹھارہ لاکھ نوکریوں کا وعدہ پوراکیا۔

اسد عمر نے ٹویٹ کیا کہ ہم نے 2018 کے انتخابات کے لیے اپنے منشور میں کہا تھا کہ ہم معاشی پالیسیاں بنائیں گے جس سے 5 سال میں 1 کروڑ یا ہر سال 20 لاکھ نوکریاں پیدا ہوں گی، سیاست دانوں اور میڈیا نے سوچا کہ ہم پاگل ہیں،ہم نے کووڈ کے باوجود پہلے 3 سالوں میں 90 فیصد ہدف حاصل کر لیا تھا۔

https://twitter.com/x/status/1535491510866784256
بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلیے کچھ بہتر تو کچھ مشکلات کا باعث ہے،چھ لاکھ سالانہ آمدن پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا،بارہ لاکھ روپے ماہانا کمانے والے کو صرف سو روپے ماہانا ٹیکس ادا کرنا ہوگا،چوبیس لاکھ سے زائد آمدن والوں پر ٹیکس کی رقم کے ساتھ اضافی تنخواہ پر اضافی کٹوتی ہوگی، بارہ اعشاریہ پانچ فیصد سے لے کر بتیس اعشاریہ پانچ فیصد تک ٹیکس ہوگا۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا بجٹ پیش کرتے ہوئے اپنی تقریر میں کہنا تھا کہ پونے چار سال معاشی بے انتظامی عروج پر تھی، ناتجربہ کار ٹیم نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا،اصلاحات میں تاخیر سے معیشت کو نقصان پہنچا، روپے کی قدر میں کمی سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ معیشت اور ملک کے فائدے کےلیے مشکل فیصلے کرنے کے لیے تیار ہیں، مشکل فیصلوں کی گھڑی ابھی مکمل نہیں ہوئی۔ ہم نے پہلے بھی کیا، کر سکتے ہیں اور کر کے دکھائیں گے۔

وزیر خزانہ کاکہنا تھا کہ کم آمدنی والے طبقے کو مراعات دینی ہوں گی، معاشی ترقی کی مضبوط بنیاد رکھنی ہوگی، زراعت اور آئی ٹی کی برآمدات بڑھانی ہوں گی، تاریخی مہنگائی، زرمبادلہ کی کمی، لوڈشیڈنگ جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ سابق حکومت نے 20 ہزار ارب روپے قرض لیا، عمران حکومت نے آمدن سے زیادہ خرچ کیا، تاریخی خسارے کے بجٹ پیش کیے،وزیراعظم عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینا چاہتے ہیں، زیادہ آمدن والوں پر ٹیکس لگانا ہی راستہ ہے، ایسی اشیا پر ٹیکس لگائیں گے جو غریب کم سے کم استعمال کرتے ہیں۔

فارغ التحصیل طلبہ کے لیے یوتھ امپلائمنٹ پالیسی کے تحت 20 لاکھ سے زائد روزگار کے مواقع تک نوجوانوں کی رسائی یقینی بنائی جائے گی،نوجوانوں کو 5 لاکھ روپے تک بلاسود قرضے اور ڈھائی کروڑ تک آسان اقساط پر قرضوں دیے جانے کی اسکیم کا اجرا کیا جائے گا۔