بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں قرآن پاک کے ضعیف اوراق اور قدیم نسخوں کو محفوظ رکھنے والے مشہور مرکز 'جبل نورالقرآن' سے نامعلوم افراد نے 120 قیمتی اور نادر نسخے چوری کر لیے۔ یہ مرکز مذہبی اوراق کی بے حرمتی سے بچانے کے لیے عالمی سطح پر پہچانا جاتا ہے اور اس کی تاریخی و دینی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے واقعے نے عوامی اور مذہبی حلقوں میں گہری تشویش پیدا کردی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق، یہ واقعہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب (21 اور 22 جنوری) پیش آیا۔ تھانہ بروری پولیس نے جبل نور القرآن کے انچارج اجمل خان کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق، نامعلوم افراد نے غار کے شو کیسز کے شیشے توڑ کر 120 قدیم قرآن پاک کے نسخے چرا لیے۔

اجمل خان کے بیان کے مطابق، وہ بدھ کی صبح جب 10 بجے مرکز پہنچے تو غار کے دروازے کا تالا ٹوٹا ہوا اور 12 شو کیسز کے شیشے ٹوٹے ہوئے پائے گئے۔ واقعے کے بعد پولیس نے شواہد جمع کر کے نامعلوم ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے، تاہم تاحال کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
جبل نور کمیٹی کے رکن، بالاج لہڑی نے بتایا کہ چوری شدہ نسخوں میں ہاتھ سے لکھے گئے نادر قرآن پاک اور احادیث کے قیمتی مجموعے شامل ہیں۔ ان نسخوں کو مختلف ممالک سے لایا گیا تھا اور یہ مرکز میں نہایت حفاظت سے رکھے گئے تھے۔ ان نسخوں کی مذہبی اور تاریخی اہمیت کے پیش نظر، ان کی چوری کو ایک بڑا نقصان قرار دیا جا رہا ہے۔
جبل نور القرآن کوئٹہ کے مضافات میں چلتن پہاڑی سلسلے میں واقع ایک منفرد مرکز ہے، جہاں قرآن پاک کے ضعیف اوراق، بوسیدہ نسخے، اور دیگر دینی کتب کو محفوظ رکھنے کے لیے سرنگیں بنائی گئی ہیں۔ 1992 میں میر عبد الصمد لہڑی نے اس کام کا آغاز کیا، جو اب ان کے خاندان کی دوسری اور تیسری نسل تک منتقل ہو چکا ہے۔
یہ منصوبہ ایک سرنگ سے شروع ہوا تھا اور اب یہاں 100 سے زائد سرنگیں موجود ہیں، جن میں ڈھائی سے تین کروڑ تک قرآن پاک اور دیگر دینی کتب محفوظ کی جا چکی ہیں۔ یہ مرکز دینی اوراق کی بے حرمتی سے بچانے کے لیے ایک مثال بن چکا ہے اور یہاں دنیا بھر سے نادر نسخے محفوظ کیے جاتے ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور جلد ملزمان کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ تفتیشی ٹیمیں مرکز کے عملے اور قریبی علاقوں میں موجود افراد سے معلومات جمع کر رہی ہیں تاکہ کسی بھی قسم کا سراغ لگایا جا سکے۔