کرونا - کون کیا کر رہا ہے ؟
یہ ایک بہت دلچسپ موضوع ہے جس پر آپلوگوں کی آراء کا انتظار رہے گا
مجھے تو یہ سوچ کر ہی جھر جھری اورروح کانپ جاتی ہے کے مشکل کی اس گھڑی میں جرنلوں کے توسط سے شریف خاندان اس ملک پر مسلط ہوتا جس نے نہ صرف قومی دولت لوٹی بلکے تمام اداروں کو بھی تباہ و برباد کر دیا تھا . جرنلوں کا عظیم اثاثہ شہباز شریف اور اسکے خاندان نے تو زلزلے کا چندہ بھی نہیں چھوڑا تھا
قدرتی اور ناگہانی آفت ہر قوم پر اتی ہیں اور یہی موقع ہوتا ہے جب قوموں کے اجتمائی شعور اور ضمیر کا پتا چلتا ہے . پاکستانیوں کا ریکارڈ جہاں زیادہ تر معاملات میں بد ترین ہے مگر ایسے مواقع پر پاکستانی قوم اکھٹی ہو جاتی ہے . شائد اس دعوے سے کوئی انکار نہ کرے . کرونا کی وباء کی بہت سی جہتیں ہیں اور اس پر بہت کچھ لکھا جائے گا . چلیں ہم بھی اسکی شروعات کرتے ہیں . پوری دنیا گلوبل وارمنگ پر پریشان تو تھی ، اربوں روپے اس چکر میں ادھر سے ادھر کئے جا رہے تھے مگر تیز ترین ترقی میں اسکا حل کسی کے پاس نہ تھا . آج لندن سے ایفل ٹاور پچاس سالوں بعد دیکھا جا رہا ہے . کراچی کا ایئر کوالٹی ِِانڈکس اکتوبر ٢٠١٩ میں ١٥٥ تھا جو گر کر ٦٩ رہ گیا ہے . لاہور کا ٢٦٥ تھا جو گر کر محض ٥١ رہ گیا ہے
لوگوں کے پاس وقت نیہں تھا ، آج اپنے اپ سے ملنے کا موقع مل گیا . ہم میں سے بہت سے لوگ کبھی اعتکاف میں نہیں بیٹھے تھے ، آج پورا پاکستان اعتکاف میں بیٹھا ہے . ڈاکٹرز کو ہمیشہ سے عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا مگر انکی پہچان محض قصائی بن کر رہ گئی تھی . آج کرونا وائرس نے مقدس پیشہ اور ڈاکٹرز کی عزت دوبارہ بھال کر دی ہے . پولیس عوامی چتھرول کے حوالے سے مشہور تھی ، آجکل وہ کھل کر اپنی ریجیں اتار رہے ہیں مگر ساتھ ساتھ جانفشانی سے کام بھی کر رہے ہیں . فوجی حسب سابق اپنی روایت کو برقرار رکھ کر عوامی خدمات میں سب سے اگے ہیں
سکھ مذہب کے لوگ پوری دنیا میں کرونا وائرس پر بڑے منظم انداز میں مدد کر کے لوگوں اور میڈیا کا دل جیت رہے ہیں . گردروارہ سسٹم میں رضاکاروں کا انتہائی جاندار سسٹم ہے . سکھ آج انڈیا سمیت ہر ملک میں انتہائی جانفشانی سے لوگوں کی بھر پور مدد کر رہے ہیں . سکھوں کو کسی ٹائیگر فورس بھرتی کرنے کی ضرورت نہیں کیونکے ہر سکھ ہی ٹائیگر ہے . ایدھی والوں کا منظم نیٹ ورک ہے لھذا وہ کراچی والوں کے لئے ہمیشہ سے نعمت کا درجہ رکھتا ہے . پاکستان میں جماعت اسلامی کا نیٹ ورک بھی انتہائی منظم ہے . جماعت اسلامی کا نیٹ ورک اور انکے لوگوں کی ٹریننگ بھی بھر پور ہے . جماعتی بھی پوری دنیا میں بلا خوف و خطر اپنا کام کر رہے ہیں . جماعت الدعوہ اور میٹھے میٹھے اسلامی بھائی بھی پوری طرح متحرک ہیں اور انکا نیٹ ورک بھی پوری جانفشانی سے کام کر رہے ہیں
کراچی سے ایم این اے عالمگیر خان کی فکس اٹ بھی زبردست جڑی ہوئی ہے . آئے آر وائی کے اقرار الحسن بھی بھر پور جڑے ہوے ہیں . پاکستان تحریک انصاف کے ٹائیگر فورس کی کارگردگی انے والے دنوں میں سامنے آئے گی . پاکستانی سیاستدانوں میں جہانگیر خان ترین صاحب نے ٢٥ کڑوڑ کا سب سے بڑا عطیہ دیا . انہوں نے ٢٠ٹن چینی یوٹیلٹی اسٹور والوں کو ٧٩ روپے کی بجائے ٦٧ روپے میں بیچی . پاکستانی ریاست پہلی مرتبہ اس مشکل اور کڑے وقت میں کمزور طبقے کے لئے ١٥٠ ارب کی ابتدائی رقم رکھی ہے . ریاست پاکستان ایک کڑوڑ بیس لاکھ لوگوں کو نادرا نیٹ ورک کے توسط سے ١٢ ہزار روپے شفاف طریقے سے دے گی جسکی نظیر پاکستانی تاریخ میں نہیں ملتی . ٹائیگر فورس کے توسط سے انے والے کرفیو میں راشن دینے کا انتظام بھی کیا جا رہا ہے . عمران خان پہلے ہی شیلٹرز کا نیٹ ورک بنا چکے تھے جو اس مشکل کی گھڑی میں بے سہاروں کا سہارا بن چکا ہے
بدقسمتی سے جہاں اتنی اچھائی چل رہی ہے وہاں پر پاکستانی معاشرے کے ناسور بھی اپنا کردار روایتی انداز میں نبھا رہے ہیں . پاکستانی صحافی لوگوں کی توجہ اور اپنے آپکو میڈیا سے متعلق رکھنے کے لئے عمران خان پر مسلسل وائرس بن کر حملہ کر رہے ہیں اور اخلاقیات کی تمام حدیں پار کر چکے ہیں .فیونرل ہومز کے صحافی اپنے پیشہ کے لئے لاشوں کا بہت بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں . یہ بھی طے شدہ حقیقت ہے کے جونیئر یو ٹیوب والے صحافی اپنی اصل صحافت بالاۓ طاق رکھ اپنے سینئر صحافی کو نشانے پر رکھے ہوے ہیں اور وہ اپنا چورن بہت کامیابی سے بیچ رہے ہیں . کیا چھوٹا اور کیا بڑا ، پاکستان صحافت کا کب سے رام رام ستے ہو چکا ہے
دوسری طرف تبلیغی جماعت ، مفتی منیب الرحمان اور مولوی قابو میں نہیں ا رہے. درباروں والے تمام پیر غائب ہو چکے ہیں اور انکا سیٹ اپ یعنی لنگر خانے سے بھی لوگوں کو فیض نہیں مل رہا ہے . سیاستدانوں کو سیاست کرنی ہے لھذا وہ اپنی گھٹیا سیاست میں مصروف ہیں . شاز و نادر کسی سیاستدان کو عوام میں دیکھا گیا ہے . کوئی بھی لیڈر اپنی پارٹی کے لیول پر اپنے وورکرز یا عام عوام کے لئے کچھ کرتا دکھائی نہیں دیتا . تحریک انصاف کے تمام سیاستدان ایسے غائب ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ
یہ ایک بہت دلچسپ موضوع ہے جس پر آپلوگوں کی آراء کا انتظار رہے گا
مجھے تو یہ سوچ کر ہی جھر جھری اورروح کانپ جاتی ہے کے مشکل کی اس گھڑی میں جرنلوں کے توسط سے شریف خاندان اس ملک پر مسلط ہوتا جس نے نہ صرف قومی دولت لوٹی بلکے تمام اداروں کو بھی تباہ و برباد کر دیا تھا . جرنلوں کا عظیم اثاثہ شہباز شریف اور اسکے خاندان نے تو زلزلے کا چندہ بھی نہیں چھوڑا تھا
قدرتی اور ناگہانی آفت ہر قوم پر اتی ہیں اور یہی موقع ہوتا ہے جب قوموں کے اجتمائی شعور اور ضمیر کا پتا چلتا ہے . پاکستانیوں کا ریکارڈ جہاں زیادہ تر معاملات میں بد ترین ہے مگر ایسے مواقع پر پاکستانی قوم اکھٹی ہو جاتی ہے . شائد اس دعوے سے کوئی انکار نہ کرے . کرونا کی وباء کی بہت سی جہتیں ہیں اور اس پر بہت کچھ لکھا جائے گا . چلیں ہم بھی اسکی شروعات کرتے ہیں . پوری دنیا گلوبل وارمنگ پر پریشان تو تھی ، اربوں روپے اس چکر میں ادھر سے ادھر کئے جا رہے تھے مگر تیز ترین ترقی میں اسکا حل کسی کے پاس نہ تھا . آج لندن سے ایفل ٹاور پچاس سالوں بعد دیکھا جا رہا ہے . کراچی کا ایئر کوالٹی ِِانڈکس اکتوبر ٢٠١٩ میں ١٥٥ تھا جو گر کر ٦٩ رہ گیا ہے . لاہور کا ٢٦٥ تھا جو گر کر محض ٥١ رہ گیا ہے
لوگوں کے پاس وقت نیہں تھا ، آج اپنے اپ سے ملنے کا موقع مل گیا . ہم میں سے بہت سے لوگ کبھی اعتکاف میں نہیں بیٹھے تھے ، آج پورا پاکستان اعتکاف میں بیٹھا ہے . ڈاکٹرز کو ہمیشہ سے عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا مگر انکی پہچان محض قصائی بن کر رہ گئی تھی . آج کرونا وائرس نے مقدس پیشہ اور ڈاکٹرز کی عزت دوبارہ بھال کر دی ہے . پولیس عوامی چتھرول کے حوالے سے مشہور تھی ، آجکل وہ کھل کر اپنی ریجیں اتار رہے ہیں مگر ساتھ ساتھ جانفشانی سے کام بھی کر رہے ہیں . فوجی حسب سابق اپنی روایت کو برقرار رکھ کر عوامی خدمات میں سب سے اگے ہیں
سکھ مذہب کے لوگ پوری دنیا میں کرونا وائرس پر بڑے منظم انداز میں مدد کر کے لوگوں اور میڈیا کا دل جیت رہے ہیں . گردروارہ سسٹم میں رضاکاروں کا انتہائی جاندار سسٹم ہے . سکھ آج انڈیا سمیت ہر ملک میں انتہائی جانفشانی سے لوگوں کی بھر پور مدد کر رہے ہیں . سکھوں کو کسی ٹائیگر فورس بھرتی کرنے کی ضرورت نہیں کیونکے ہر سکھ ہی ٹائیگر ہے . ایدھی والوں کا منظم نیٹ ورک ہے لھذا وہ کراچی والوں کے لئے ہمیشہ سے نعمت کا درجہ رکھتا ہے . پاکستان میں جماعت اسلامی کا نیٹ ورک بھی انتہائی منظم ہے . جماعت اسلامی کا نیٹ ورک اور انکے لوگوں کی ٹریننگ بھی بھر پور ہے . جماعتی بھی پوری دنیا میں بلا خوف و خطر اپنا کام کر رہے ہیں . جماعت الدعوہ اور میٹھے میٹھے اسلامی بھائی بھی پوری طرح متحرک ہیں اور انکا نیٹ ورک بھی پوری جانفشانی سے کام کر رہے ہیں
کراچی سے ایم این اے عالمگیر خان کی فکس اٹ بھی زبردست جڑی ہوئی ہے . آئے آر وائی کے اقرار الحسن بھی بھر پور جڑے ہوے ہیں . پاکستان تحریک انصاف کے ٹائیگر فورس کی کارگردگی انے والے دنوں میں سامنے آئے گی . پاکستانی سیاستدانوں میں جہانگیر خان ترین صاحب نے ٢٥ کڑوڑ کا سب سے بڑا عطیہ دیا . انہوں نے ٢٠ٹن چینی یوٹیلٹی اسٹور والوں کو ٧٩ روپے کی بجائے ٦٧ روپے میں بیچی . پاکستانی ریاست پہلی مرتبہ اس مشکل اور کڑے وقت میں کمزور طبقے کے لئے ١٥٠ ارب کی ابتدائی رقم رکھی ہے . ریاست پاکستان ایک کڑوڑ بیس لاکھ لوگوں کو نادرا نیٹ ورک کے توسط سے ١٢ ہزار روپے شفاف طریقے سے دے گی جسکی نظیر پاکستانی تاریخ میں نہیں ملتی . ٹائیگر فورس کے توسط سے انے والے کرفیو میں راشن دینے کا انتظام بھی کیا جا رہا ہے . عمران خان پہلے ہی شیلٹرز کا نیٹ ورک بنا چکے تھے جو اس مشکل کی گھڑی میں بے سہاروں کا سہارا بن چکا ہے
بدقسمتی سے جہاں اتنی اچھائی چل رہی ہے وہاں پر پاکستانی معاشرے کے ناسور بھی اپنا کردار روایتی انداز میں نبھا رہے ہیں . پاکستانی صحافی لوگوں کی توجہ اور اپنے آپکو میڈیا سے متعلق رکھنے کے لئے عمران خان پر مسلسل وائرس بن کر حملہ کر رہے ہیں اور اخلاقیات کی تمام حدیں پار کر چکے ہیں .فیونرل ہومز کے صحافی اپنے پیشہ کے لئے لاشوں کا بہت بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں . یہ بھی طے شدہ حقیقت ہے کے جونیئر یو ٹیوب والے صحافی اپنی اصل صحافت بالاۓ طاق رکھ اپنے سینئر صحافی کو نشانے پر رکھے ہوے ہیں اور وہ اپنا چورن بہت کامیابی سے بیچ رہے ہیں . کیا چھوٹا اور کیا بڑا ، پاکستان صحافت کا کب سے رام رام ستے ہو چکا ہے
دوسری طرف تبلیغی جماعت ، مفتی منیب الرحمان اور مولوی قابو میں نہیں ا رہے. درباروں والے تمام پیر غائب ہو چکے ہیں اور انکا سیٹ اپ یعنی لنگر خانے سے بھی لوگوں کو فیض نہیں مل رہا ہے . سیاستدانوں کو سیاست کرنی ہے لھذا وہ اپنی گھٹیا سیاست میں مصروف ہیں . شاز و نادر کسی سیاستدان کو عوام میں دیکھا گیا ہے . کوئی بھی لیڈر اپنی پارٹی کے لیول پر اپنے وورکرز یا عام عوام کے لئے کچھ کرتا دکھائی نہیں دیتا . تحریک انصاف کے تمام سیاستدان ایسے غائب ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ