اس مظلوم نوجوان لڑکی کی ہولناک کہانی پڑھنے کے بعد میرے ذہن میں جو پہلا نام آیا وہ منور حسن کا تھا جسکے موقف کے مطابق ایسی مظلوم لڑکی کو چار گواہ لانے چاہیں ورنہ خمموش رہ کر زندگی گزارے ، اس جگہ منور حسن نے یہ نہیں بتایا کہ لڑکی کی خموشی کے باوجود وہ ریپسٹ پھر بھی باز نہ آئے تو کیا وہ لڑکی باقی کی زندگی خموشی سے ریپ ہوتی رہے؟؟؟
بہرحال منور حسن نے جو بیان دیا تھا وہ اسکی اپنی بیٹی کیلئے بھی ویسے ہی واجب تھا جیسے میرے دیس کی باقی مظلوم لڑکیوں کیلئے اسلئے اتنا ہی کافی ہے
اس خبر کے حوالے سے دوسری بات جو میرے ذہن میں آئ وہ پاکستانی مولوی حضرات کا متفق علیہ ہو کر ڈی این اے ٹیسٹ کو ایک ثبوت کے طور پر ماننے اور اسکی بنا پر ریپسٹ کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑے کرنے کی شدید مخالفت تھی
اب سمجھ آتا ہے کہ مولوی ڈی این اے کے خلاف کیوں تھے ، کیونکہ یہ ملزم جس پر ریپ کا الزام ہو اسکو منٹوں میں قانون کے ہاتھوں سزا دلوا دیتا ہے اور یہ ثبوت تو سو گواہوں سے بھی زیادہ ہے کیونکہ گواہ تو صرف یہ بتائیں گے کہ شائد ریپ ہوا ہے ، یا لڑکی کی چیخنے چلانے کی آوازیں سنی تھیں ، یا ریپسٹ کو ادھر دیکھا گیا تھا مگر ڈی این اے رپورٹ تو ثابت کر دے گی کہ ملزم قرار واقعی میں مجرم ہے ، صرف یہ کرنا ہوگا کہ لڑکی نے جس پر ریپ کا الزام لگایا ہو اس کا ڈی این اے میچ کیا جاۓ گا
پھر بعض صورتوں میں اگر ریپسٹ کو لڑکی یا گواہ پہچانتے ہی نہ ہوں تو وہ کیا گواہی دیں گے ؟ ایسی صورت میں پھر ڈی این اے ہی حتمی ثبوت مہیا کرے گا
منور حسن اور اسلامی نظریاتی کونسل کے جھلا سے معذرت کے ساتھ یہ کہنا چاہوں گا کہ ڈی این اے ٹیسٹ نہ صرف ریپ کے کیسز میں مجرم کی نشاندھی کرے گا بلکہ بچوں سے زیادتی کے کیسز میں بھی مجرم کو پکڑواۓ گا
کہیں مواخرالذکر وجہ کی بنا پر تو ڈی این اے ٹیسٹ کی مخالفت نہیں کی جارہی تھی؟؟؟
بہرحال منور حسن نے جو بیان دیا تھا وہ اسکی اپنی بیٹی کیلئے بھی ویسے ہی واجب تھا جیسے میرے دیس کی باقی مظلوم لڑکیوں کیلئے اسلئے اتنا ہی کافی ہے
اس خبر کے حوالے سے دوسری بات جو میرے ذہن میں آئ وہ پاکستانی مولوی حضرات کا متفق علیہ ہو کر ڈی این اے ٹیسٹ کو ایک ثبوت کے طور پر ماننے اور اسکی بنا پر ریپسٹ کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑے کرنے کی شدید مخالفت تھی
اب سمجھ آتا ہے کہ مولوی ڈی این اے کے خلاف کیوں تھے ، کیونکہ یہ ملزم جس پر ریپ کا الزام ہو اسکو منٹوں میں قانون کے ہاتھوں سزا دلوا دیتا ہے اور یہ ثبوت تو سو گواہوں سے بھی زیادہ ہے کیونکہ گواہ تو صرف یہ بتائیں گے کہ شائد ریپ ہوا ہے ، یا لڑکی کی چیخنے چلانے کی آوازیں سنی تھیں ، یا ریپسٹ کو ادھر دیکھا گیا تھا مگر ڈی این اے رپورٹ تو ثابت کر دے گی کہ ملزم قرار واقعی میں مجرم ہے ، صرف یہ کرنا ہوگا کہ لڑکی نے جس پر ریپ کا الزام لگایا ہو اس کا ڈی این اے میچ کیا جاۓ گا
پھر بعض صورتوں میں اگر ریپسٹ کو لڑکی یا گواہ پہچانتے ہی نہ ہوں تو وہ کیا گواہی دیں گے ؟ ایسی صورت میں پھر ڈی این اے ہی حتمی ثبوت مہیا کرے گا
منور حسن اور اسلامی نظریاتی کونسل کے جھلا سے معذرت کے ساتھ یہ کہنا چاہوں گا کہ ڈی این اے ٹیسٹ نہ صرف ریپ کے کیسز میں مجرم کی نشاندھی کرے گا بلکہ بچوں سے زیادتی کے کیسز میں بھی مجرم کو پکڑواۓ گا
کہیں مواخرالذکر وجہ کی بنا پر تو ڈی این اے ٹیسٹ کی مخالفت نہیں کی جارہی تھی؟؟؟