برطانوی صحافی ڈیوڈ روز نے شہبازشریف اور ان کے داماد کی طرف سے لندن ہائیکورٹ میں دائر ان کے ادارے ڈیلی میل اور ان پر ہرجانے کے دعوے کے کیس پر فیصلے کی کاپی شیئر کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی صحافی ڈیوڈ روز اور ان کے ادارے ڈیلی میل کے خلاف لندن ہائیکورٹ میں ہرجانے کے دعوے پر فیصلے کی کاپی ڈیوڈ روز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: مسٹر جسٹس میتھیو نکلن کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے داماد علی عمران کے حوالےسے ڈیلی میل میں میرے چھپنے والے مضمون پر کیے گئے کیس پر عدالت نے فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ: آپ دیکھیں گے کہ وہ لندن میں قیام کے لیے درخواست دینگے جو کہ انہیں نہیں ملے گا، ہمارے دفاع پر عدالت نے ان کے جوابات کو مسترد کر دیا ہے اور نئے جوابات کے ساتھ واپس عدالت طلب کیا گیا ہے اور ٹائم ٹیبل کے مطابق اخراجات ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ پیرا 12 میں مجھے لگتا ہے کہ ایک غلطی ہوئی ہے جسے میں سمجھتا ہوں کہ درست کر دیا جائے گا، 2022ء کی جگہ 2023ء ہونا چاہیے۔
ایک اور ٹویٹر پیغام میں انہوں نے لکھا کہ: اگر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ترمیم شدہ جواب اگلے ماہ تک جمع کرانا ہے اور اگر جواب قانون کے طے شدہ تقاضوں پر پورا نہ اترا تو ان کے خلاف ایکشن ہو گا اور انہیں پیرا 4 کے مطابق اس کیس کے حوالے سے کیے گئے ہمارے تمام اخراجات ادا کرنا ہوں گے! اور اگر شہباز شریف اور علی عمران کیس سے دستبردار ہو گئے تو بھی ایسا ہی ہوگا۔
یاد رہے کہ 14 جولائی 2019ء کو برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ میں ڈیوڈ روز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے خاندان نے 2005ء کے زلزلہ متاثرین کو ملی برطانوی امداد چوری کر لی تھی۔
مزید یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان کو دی گئی امداد میں سے شہباز شریف کے دور میں برطانوی امدادی ادارے ڈیفڈ نے پچاس کروڑ پاؤنڈ حکومت پنجاب کو دیے تھے۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ پر وزیراعظم شہباز شریف نے قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا تھا جبکہ اس رپورٹ کے حوالے سے برطانوی صحافی ڈیوڈ روز نے متعدد بار شہباز شریف کو مقدمہ کرنے کا چیلنج دیا تھا۔