ڈیلی میل ہرجانہ کیس،صحافی ڈیوڈ روز بھی عدالتی فیصلے پر بول پڑے

6dailymailroseshehbaz.jpg

برطانوی صحافی ڈیوڈ روز نے شہبازشریف اور ان کے داماد کی طرف سے لندن ہائیکورٹ میں دائر ان کے ادارے ڈیلی میل اور ان پر ہرجانے کے دعوے کے کیس پر فیصلے کی کاپی شیئر کر دی ہے۔

https://twitter.com/x/status/1591046470383579141
تفصیلات کے مطابق برطانوی صحافی ڈیوڈ روز اور ان کے ادارے ڈیلی میل کے خلاف لندن ہائیکورٹ میں ہرجانے کے دعوے پر فیصلے کی کاپی ڈیوڈ روز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: مسٹر جسٹس میتھیو نکلن کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے داماد علی عمران کے حوالےسے ڈیلی میل میں میرے چھپنے والے مضمون پر کیے گئے کیس پر عدالت نے فیصلہ جاری کر دیا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1591047240059351040
انہوں نے لکھا کہ: آپ دیکھیں گے کہ وہ لندن میں قیام کے لیے درخواست دینگے جو کہ انہیں نہیں ملے گا، ہمارے دفاع پر عدالت نے ان کے جوابات کو مسترد کر دیا ہے اور نئے جوابات کے ساتھ واپس عدالت طلب کیا گیا ہے اور ٹائم ٹیبل کے مطابق اخراجات ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ پیرا 12 میں مجھے لگتا ہے کہ ایک غلطی ہوئی ہے جسے میں سمجھتا ہوں کہ درست کر دیا جائے گا، 2022ء کی جگہ 2023ء ہونا چاہیے۔

https://twitter.com/x/status/1591048279349145603
ایک اور ٹویٹر پیغام میں انہوں نے لکھا کہ: اگر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ترمیم شدہ جواب اگلے ماہ تک جمع کرانا ہے اور اگر جواب قانون کے طے شدہ تقاضوں پر پورا نہ اترا تو ان کے خلاف ایکشن ہو گا اور انہیں پیرا 4 کے مطابق اس کیس کے حوالے سے کیے گئے ہمارے تمام اخراجات ادا کرنا ہوں گے! اور اگر شہباز شریف اور علی عمران کیس سے دستبردار ہو گئے تو بھی ایسا ہی ہوگا۔

یاد رہے کہ 14 جولائی 2019ء کو برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ میں ڈیوڈ روز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے خاندان نے 2005ء کے زلزلہ متاثرین کو ملی برطانوی امداد چوری کر لی تھی۔

مزید یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان کو دی گئی امداد میں سے شہباز شریف کے دور میں برطانوی امدادی ادارے ڈیفڈ نے پچاس کروڑ پاؤنڈ حکومت پنجاب کو دیے تھے۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ پر وزیراعظم شہباز شریف نے قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا تھا جبکہ اس رپورٹ کے حوالے سے برطانوی صحافی ڈیوڈ روز نے متعدد بار شہباز شریف کو مقدمہ کرنے کا چیلنج دیا تھا۔
 

Sar phra Dewanah

Senator (1k+ posts)

کاش جسٹس قیوم برطانوی جج ہوتا تو ہم دیکھتے وہ کس طرح ہمارے پیارے وزیر اعظم کے خلاف فیصلہ دیتا ہے .​

 

Citizen X

President (40k+ posts)
If he submit a response that would be great. That way he will get jail time. I am hoping he submit the answers point to point to get into jail.
You don't get jail time in defamation cases, its not a criminal court or case but a civil one.
 

Citizen X

President (40k+ posts)
The problem with Shareef family they will submit fake document and lies in reply so will get into jail after that.
I hope so, this is not Pakistani lohar court where they don't do anything even if you submit forged documents.