ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران اسرائیل جنگ میں امریکی شمولیت کا عندیہ

90

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا فی الحال ایران اسرائیل جنگ میں براہ راست ملوث نہیں ہے، تاہم یہ ممکن ہے کہ وہ مستقبل میں اس تنازع میں شامل ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ایران پر جو حالیہ حملے کیے، وہ "انتہائی تباہ کن" تھے۔


امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے کہا: "ہم اس (جنگ) میں شامل نہیں ہیں، لیکن یہ ممکن ہے کہ ہم شامل ہو جائیں۔" انہوں نے اسرائیلی حملوں کو ایران کے خلاف "شدید نوعیت کا" قرار دیا اور تسلیم کیا کہ اسرائیل کو بھی جواباً نشانہ بنایا گیا ہے۔


صدر ٹرمپ نے پہلی مرتبہ یہ عندیہ بھی دیا کہ اگر ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں ثالثی کی ضرورت پیش آئے، تو روس کے صدر ولادیمیر پوتن کو اس کردار کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق، یہ تجویز خود پوتن نے ہفتے کے روز ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران پیش کی تھی۔


انٹرویو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا ایران پر اسرائیلی حملے انہیں مذاکرات کی میز پر لانے کا ذریعہ بن سکتے ہیں، تو ٹرمپ نے کہا: "ایسی کوئی چیز ہونی ہی تھی، میرے خیال میں دونوں طرف سے، لیکن کچھ نہ کچھ ہونا ضروری تھا۔ وہ بات چیت کرنا چاہتے ہیں اور وہ بات چیت کریں گے۔"


انہوں نے کہا کہ اس جنگ کے نتیجے میں ایران کے ساتھ معاہدے کے امکانات بڑھے ہیں۔ "مجھے یقین ہے کہ اس سے معاہدہ ممکنہ طور پر جلد ہو سکتا ہے، شاید اس جنگ نے معاہدے کو تیز کر دیا ہو۔"


جب ان سے دوبارہ سوال کیا گیا کہ کیا امریکا اس تنازعے میں مزید شامل ہو گا؟ تو انہوں نے اپنے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا: "ہم اس میں شامل نہیں ہیں، لیکن یہ ممکن ہے کہ ہم شامل ہو جائیں۔"


روس کے صدر کی ثالثی سے متعلق سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس تجویز کے لیے تیار ہیں۔ "ہاں، میں اس کے لیے تیار ہوں، وہ (پوتن) بھی تیار ہیں، انہوں نے مجھے اس بارے میں فون کیا تھا، اور ہم نے اس سلسلے میں کافی طویل گفتگو کی۔"


انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ تنازع حل کی طرف جا سکتا ہے اور مذاکرات کے ذریعے کشیدگی میں کمی آ سکتی ہے۔
 

Husain.JP

Politcal Worker (100+ posts)
90

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا فی الحال ایران اسرائیل جنگ میں براہ راست ملوث نہیں ہے، تاہم یہ ممکن ہے کہ وہ مستقبل میں اس تنازع میں شامل ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ایران پر جو حالیہ حملے کیے، وہ "انتہائی تباہ کن" تھے۔


امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے کہا: "ہم اس (جنگ) میں شامل نہیں ہیں، لیکن یہ ممکن ہے کہ ہم شامل ہو جائیں۔" انہوں نے اسرائیلی حملوں کو ایران کے خلاف "شدید نوعیت کا" قرار دیا اور تسلیم کیا کہ اسرائیل کو بھی جواباً نشانہ بنایا گیا ہے۔


صدر ٹرمپ نے پہلی مرتبہ یہ عندیہ بھی دیا کہ اگر ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں ثالثی کی ضرورت پیش آئے، تو روس کے صدر ولادیمیر پوتن کو اس کردار کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق، یہ تجویز خود پوتن نے ہفتے کے روز ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران پیش کی تھی۔


انٹرویو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا ایران پر اسرائیلی حملے انہیں مذاکرات کی میز پر لانے کا ذریعہ بن سکتے ہیں، تو ٹرمپ نے کہا: "ایسی کوئی چیز ہونی ہی تھی، میرے خیال میں دونوں طرف سے، لیکن کچھ نہ کچھ ہونا ضروری تھا۔ وہ بات چیت کرنا چاہتے ہیں اور وہ بات چیت کریں گے۔"


انہوں نے کہا کہ اس جنگ کے نتیجے میں ایران کے ساتھ معاہدے کے امکانات بڑھے ہیں۔ "مجھے یقین ہے کہ اس سے معاہدہ ممکنہ طور پر جلد ہو سکتا ہے، شاید اس جنگ نے معاہدے کو تیز کر دیا ہو۔"


جب ان سے دوبارہ سوال کیا گیا کہ کیا امریکا اس تنازعے میں مزید شامل ہو گا؟ تو انہوں نے اپنے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا: "ہم اس میں شامل نہیں ہیں، لیکن یہ ممکن ہے کہ ہم شامل ہو جائیں۔"


روس کے صدر کی ثالثی سے متعلق سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس تجویز کے لیے تیار ہیں۔ "ہاں، میں اس کے لیے تیار ہوں، وہ (پوتن) بھی تیار ہیں، انہوں نے مجھے اس بارے میں فون کیا تھا، اور ہم نے اس سلسلے میں کافی طویل گفتگو کی۔"


انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ تنازع حل کی طرف جا سکتا ہے اور مذاکرات کے ذریعے کشیدگی میں کمی آ سکتی ہے۔
انہوں نے ویتنام اور افغانستان سے سبق نہیں سیکھا کہتے ہیں نا کتے کی دم کبھی سیدھی نہیں ہوتی

fun images GIF
 

idrees2be2002

Minister (2k+ posts)
Yeh duniya ko bewaqoof samjhte hain, israel akela kuch nahi, yeh sab support america ki hai aur abhi bhi america involved hai
 

Back
Top