
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کو بھی آج پارلیمنٹ میں آنا چاہیے تھا،انہوں نے اسپیکر کی دعوت پر انکار نہیں کیا ، اگر وہ انکار کرتے تو ہم ان کے پاس چلے جاتے۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا آئین کی گولڈن جوبلی کی تقریب میں شرکت کیلئے پارلیمنٹ آنا اچھا فیصلہ تھا، آج تمام ججز کو پارلیمنٹ میں آنا چاہیے تھا، اسپیکر قومی اسمبلی کو چیف جسٹس سے بات کرنی چاہیے، یہ تصور نہیں کیا جاسکتا کہ چیف جسٹس ضد کی بات کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سب نے مل کر چیف جسٹس سے فل کورٹ بنانے کی استدعا کی، وزیراعظم نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ ہماری کوئی ضد نہیں، پارلیمنٹ اور عدلیہ آج آئین کی وجہ سے قائم ہے، سپریم کورٹ سمیت دیگر اداروں میں بھی آئین کی گولڈن جوبلی پر تقاریب منعقد کی جانی چاہیے تھیں، آئین کا تحفظ سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پارلیمنٹ نے الیکشن کیلئے فنڈز جاری کرنے کا بل مسترد کردیا تو فنڈز جاری نہیں ہوں گے، ہم تو کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ پوری پارلیمنٹ کو بلا کر نااہل کردے، عدالت عظمیٰ کو پارلیمان کے اختیارات میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں ہے نا ہی سپریم کورٹ کے پاس اسٹرائیک ڈاؤن کا کوئی اختیار ہے، اگر عدالت نے ایسا کیا تو یہ آئین سے تجاوز ہوگا۔
رانا ثناء اللہ نےکہا کہ صدر مملکت عدالتی اصلاحات بل سپریم کورٹ کو نہیں بھیج سکتے، آئین و قانون پارلیمنٹ نے بنانا ہے، عدالتی اصلاحات بل پارلیمنٹ سے پاس ہوکر دوبارہ صدر کے پاس جائے گا،اگرانہوں نے اگر 10 دن میں بل پر دستخط نہیں کیے تو 11 ویں دن یہ بل خود ہی قانون بن جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر آج عمران خان کا مطالبہ مان لیا جائے تو کل کوئی بھی اسمبلی تحلیل کرکے ملک میں انتخابات کا مطالبہ کرسکتا ہے، عمران خان سیاستدانوں کی طرح بیٹھ کر بات کریں تو معاملات سلجھائے جاسکتے ہیں، اگر انہوں نے بات کی ہوتی تو کوئی نا کوئی راستہ نکل سکتا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/qazi-faiz-essa-khan.jpg