۔
پنج رُکن اسلام دے ، تے چھیواں فریدا ٹُک
جے لبھے نہ چھیواں ، تے پنجے ای جاندے مُک
اردُو ترجمہ:
اسلام کے پانچ رُکن بیان کئے جاتے ہیں۔
لیکن اے فرید ! ایک چھٹا رُکن بھی ہے
اور وہ ہے۔ ۔ ۔ ۔ روٹی
اگر یہ چھٹا نہ مِلے، تو باقی پانچوں بھی جاتے رہتے ہیں۔
یہ بات رسولpbuh اور اصحاب رسول رضی الله عنہما کو سمجھ آ جاتی تو ہماری جان چھوٹ جاتی
میں نے استعارہ استعمال نہیں کیا. رسول نے پانچ ایمانیات بتائیں ہیں اور ان پر عمل کیا. گو کے بہت بڑی حقیت ہے، ضرورت ہے، اہم ہے لیکن چھٹی کو عذر نہیں بنایاحضور چاہے آپ نے استعارہ ہی استمال کیا ہے مگر افسوس کن کے بارے ، بات بہت سیدھی اور آسان ہے ، مگر لفظوں کی کھال اتاریں گے تو اس کرب سے علامہ اقبال رح بھی نہیں بچ پاتے
یہ بات
حضور چاہے آپ نے استعارہ ہی استمال کیا ہے مگر افسوس کن کے بارے ، بات بہت سیدھی اور آسان ہے ، مگر لفظوں کی کھال اتاریں گے تو اس کرب سے علامہ اقبال رح بھی نہیں بچ پاتے
اپ سے اتفاق کرتا ہوں، الله حق، رسول حق، کتاب حق، پیٹ برحق. مڑزا صاحب سے یہ قول بھی سنا ہے. لیکن ایسے کچھ روز سے بکثرت امانیات کا حصہ بنایا جا رہا ہےمرحوم و مغفور ، امیر محترم ایک حدیث کا حوالہ دیتے تھے ،
فقر (غربت) انسان کو کفر تک لے جاتی ہے ،
ذرا تحقیق کر لیں ، بہت نفع ہو گا ،
اور ہاں :- سورہ حجرات پڑھا کریں ، ادب ، آداب ، احتیاط کا ذکر ہے ، مبادا اعمال ہی نا ضائع ہو جائیں ، کی نصیحت ہے
یہ بات رسولpbuh اور اصحاب رسول رضی الله عنہما کو سمجھ آ جاتی تو ہماری جان چھوٹ جاتی
میں نے استعارہ استعمال نہیں کیا. رسول نے پانچ ایمانیات بتائیں ہیں اور ان پر عمل کیا. گو کے بہت بڑی حقیت ہے، ضرورت ہے، اہم ہے لیکن چھٹی کو عذر نہیں بنایا
اقبال نے کہا تھا امت روایات میں کھو گئی، لگتا ہے اگلے مرحلے اسے اقوال میں گمانے کی تیاری کی جا رہی ہے
بسنت منانے کی سنت بھی یہیں سے ثابت کی جاتی ہے
اسی لئے عرض کیا ہے ایمانیات پانچ ہیں چھٹی کہاں سے آ گئی. نا بسنت ماننے کا تذکرہ ملتا ہے اور نا ہی مندر مسجد اکھڑو نور کا
اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے اوپر نہ کرو ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اس ادب وتعظیم اور احترام وتکریم کا بیان ہے جو ہر مسلمان سے مطلوب ہے پہلا ادب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں جب تم آپس میں گفتگو کرو تو تمہاری آواز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے بلند نہ ہو دوسرا ادب جب خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کلام کرو تو نہایت وقار اور سکون سے کرو اس طرح اونچی اونچی آواز سے نہ کرو جس طرح تم آپس میں بے تکلفی سے ایک دوسرے کے ساتھ کرتے ہو۔
اگر ادب واحترام کے ان تقاضوں کو ملحوظ نہ رکھو گے تو بے ادبی کا احتمال ہے جس سے بیشعوری میں تمہارے عمل برباد ہو سکتے ہیں جیسا کہ سور الحجرات کی آیات نمبر 2 میں بیان ہے کہ
یا یہا الذِین آمنوا لا ترفعوا صواتم فوق صوتِ النبِیِ ولا تجہروا لہ بِالقولِ جہرِ بعضِم لِبعض ن تحبط عمالم ونتم لا تشعرون(سورت الحجرات:آیت نمبر:٢)
ترجمہ:اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے اوپر نہ کرو اور نہ ان سے اونچی آواز سے بات کرو جیسے آپس میں ایک دوسرے سے کرتے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال اکارت جائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔ صحیح بخاری، تفسیر سور الحجرات
جے ہووے رُکن پنج تے ایماں ، فر مُکدا نہی ٹُکر
بس ٹُکر واسطے نا جیویں فریدا، نہی لبدا ایمان رجیاں
sar ji tussi aa gaye ho wapas jailon?
mubarak ho
aap ki nazar
Na munh chupa ke jiye hum na sar jhuka ke jiye
Sitamgaroon ki nazar se nazar mila k jiye
Ab ek raat agar kam jiye to kam hi sahi
Yahi bahot hai ki hum mashaalyen jala ke jiyee
جیل جاواں میں لکھ واری میں حق تے جان دے واں
میں چوٹھ نوں سچ نا آکھاں خوشی زہر پیالہ پیاں
یہ بات رسولpbuh اور اصحاب رسول رضی الله عنہما کو سمجھ آ جاتی تو ہماری جان چھوٹ جاتی
رسولpbuh نے پانچ ایمانیات بتائیں ہیں اور ان پر عمل کیا. گو کے بہت بڑی حقیت ہے، ضرورت ہے، اہم ہے لیکن چھٹی کو عذر نہیں بنایاya kiya keh raha hu explain karo ..
sar ji, maazrat kay saath, yah marnay warnay ki batein nahi karni
aap ko jeena hai in sha Allah
pahlay hee khon kharaba bohut ho chuka
ab ki baar jeenay ki tamana karain
waisay bhi jo haq pah hotay hain unhain mout bhi nahi maar sakti