مسلم لیگ ق میں سیاسی اختلافات کے بعد پنجاب کی سیاست کے اس بڑے خاندان کا سیاسی بٹوارہ ہونے جا رہا ہے، تاہم پھر بھی خاندان کے سینئر لوگ اس کوشش میں ہیں کہ کسی طریقے اس اتحاد کو برقرار رکھا جائے۔
اسی حوالے سے چوہدری خاندان میں اختلافات ختم کرانے کے لیے پانچ ملاقاتوں کا انکشاف ہوا ہے، تاہم یہ تمام ملاقاتیں ابھی تک بے نتیجہ ہی ثابت ہوئی ہیں۔ ق لیگ میں اختلافات کی خبروں کے بعد چند روز کے دوران یگے بعد دیگرے پانچ ملاقاتیں ہوئیں، چوہدری شجاعت اور پرویزالہٰی کی موجودگی میں سب نے ان میٹنگز میں شرکت کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پرویزالٰہی اور چوہدری وجاہت کی جانب سے سالک حسین کو حکومت چھوڑنےکا کہا گیا، اسپیکر پنجاب اسمبلی کا موقف تھا کہ چوہدری وجاہت فوری طور پر حکومت سےنکلیں تاکہ پارٹی کا ایک ہی مؤقف رہے۔ پہلی تین میٹنگز میں سالک حسین نےکہا کہ حکومت چھوڑنےکے لیےانہیں کچھ وقت دیا جائے۔
جب کہ میٹنگز کے بعد آصف زرداری نے چوہدری شجاعت اوران کے بیٹوں سے ملاقات کرلی۔ اگلی میٹنگز میں سالک حسین نےکہا کہ ہم دونوں گروپس کو اپناعلیحدہ مؤقف رکھناچاہیے، چوہدری شجاعت کےبیٹوں نے پرویز الہیٰ سے کہا کہ آپ عمران خان اور ہم شہبازشریف کے ساتھ رہتے ہیں۔
جب کہ ملاقات میں موجود مونس الٰہی اور چوہدری وجاہت نے ایک ہی جماعت میں رہ کر دو مؤقف رکھنےکو مسترد کردیا اور یوں پانچوں میٹنگز کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہ نکل سکا۔ چوہدری شجاعت نے ایک اور میٹنگ بلائی ہے جس میں اختلافات ختم کرنے کی آخری کوشش کی جائے گی۔
مزید اختلافات کو ہوا نہ ملنے کی حکمت عملی کے تحت چوہدری شجاعت نے وجاہت کے بیان کے بعد خاندان کے تمام افراد کو بیان بازی سے روک دیا ہے، اب آئندہ دو روز میں مبینہ طور پر ایک آخری اور فیصلہ کن میٹنگ ہونے جا رہی ہے۔