ان دونوں میاں بیوی کا انداز بڑا مکارانہ اور شاطرانہ تھا اگر کوئی جج اس کی بیوی جس کے کئی نام ہے اس سے صرف سوال کرتا جس کا جواب دینا ان کے کیس کے لیے ٹھیک نہ ہوتا تو یہ اپنی بیوی کو رونے اشارہ کرتا اور وہ رونا شروع کر دیتی اور یہ حاجی عیسی شریف اٹھ کران ججوں کو کہتا آج تک میری بیوی نے اتنے مردوں کا سامنا نہیں کیا جو کسی صورت سمجھ نہیں آتا کڑوڑں روپے باہر بھجوانے والی یہ عورت ماڈرن سکولوں میں پڑھانے والی اور اس کے عوض لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ لینے والی یہ عورت اپنے بچوں کو دنیا کے ایڈوانس ماڈرن ملکوں میں پڑھانے والی یہ عورت ہزاروں ایکڑ زرعی زمین رکھنے والی یہ عورت بلکہ یوکے کڑوڑں روپے سے پراپٹیاں خریدنے والی یہ عورت پاکستان کئے علاوہ سپین میں رہنے والی یہ عورت جی آج اس کو اتنے زیادہ مردوں سے واسطہ پر رہا ہے یہ سب ڈرامہ تھا جج اسی وقت اس سے معافیاں مانگنا شروع کر دیتے اور بات آئی گئی ہوجاتی اور جیو کے صحافی باہر رولا ڈال دیتے دیکھیں جی ایک عورت سے کیا سلوک ہو رہا ہے ججز کیسے سوال کرتے ہیں ہر کسی کے دل میں حاجی فائز عیسی شریف اور اس کی چلاک بیوی کے بارے میں ہمدردی پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی اور بات اصل مقصد سے ہٹا دی جاتی
- Featured Thumbs
- https://prov31lady.files.wordpress.com/2012/01/husband-wife.jpg