چالیس لاکھ آبادی طالبان کے رحم و کرم پر

ajnabi

Citizen
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان کے قبائلی علاقوں کو ایسا علاقہ قرار دیا ہے جہاں ’انسانی حقوق کا وجود نہیں ہے‘ اور کہا ہے کہ یہاں تقریباً چالیس لاکھ آبادی طالبان کے رحم و کرم پر رہتی ہے۔

پاکستان کے قبائلی علاقوں پرایک سو تیس صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ حکومت قبائلی علاقوں میں انسانی حقوق کی دگر گوں صورت حال سے صرف نظر کر رہی ہے۔
حکومت نے ہمیں طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تھا۔ اتنی بڑی فوج رکھنے کا فائدہ کیا ہے اگر ہمیں بے رحم جنونیوں کے آسرے پر چھوڑ دیا۔
سوات سے نقل مکانی کرنے والے ایک ٹیچر


تنظیم نے حکومت اور شدت پسندوں دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت، اور سکولوں اور ہسپتالوں کی عمارتوں کو نشانہ نہ بنا کر بین الاقوامی جنگی قوانین کی پاسداری یقینی بنائیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ پاکستان کے شمالی حصوں اور قبائلی علاقوں میں لاکھوں شہری انسانی حقوق سے محروم اور غیرمحفوظ حالات میں زندگی گزار رہے ہیں اور ایک طرح سے وہ طالبان کے رحم و کرم پر ہیں۔
100101150151_waziristan_ap226i.jpg


یہ مشاہدات ایک تحقیقاتی رپورٹ میں یکجا کیے گئے ہیں جو ایمنسٹی انٹرنیشنل جمعرات کو جاری کررہی ہے۔ تنظیم کے مطابق شمالی حصوں اور قبائلی علاقوں میں لگ بھگ چالیس لاکھ کی آبادی طالبان کے کنٹرول میں رہتی ہے جہاں کوئی قانون نہیں اور بدنصیبی یہ ہے کہ خود حکومتِ پاکستان بھی اس سے جان بوجھ کر چشم پوشی کررہی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومت اور شدت پسندوں دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت، اور سکولوں اور ہسپتالوں کی عمارتوں کو نشانہ نہ بنا کر بین الاقوامی جنگی قوانین کی پاسداری یقینی بنائیں۔ تنظیم نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ غیر سرکاری تنظیموں کو ان علاقوں تک رسائی دی جائے تاکہ زخمیوں اور بے گھر افراد کو خوراک، عارضی رہائش اور طبی امداد فراہم کی جا سکے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق سنہ دو ہزار نو میں تیرہ سو شہری ہلاک ہوئے۔
پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے رپورٹ کو رد کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی عمائدین نے پاکستان فوج کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں کی حمایت کی اور اس بات کا اعتراف کیا کہ قبائلی علاقوں میں معمول کی زندگی بحال کرنے میں فوج نے بڑا کردار ادا کیا۔
رپورٹ کے مطابق طالبان نے اپنے کنٹرول کے علاقوں میں منظم طریقے سے تشدد کیا اور ان لوگوں کو ہلاک کیا جنہوں نے ان کے خلاف آواز اٹھائی جیسے کہ قبائلی عمائدین اور حکومتی اہلکار۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اپنی اجارہ داری کو مزید مستحکم کرنے کے لیے تشدد کیا اور ناروا سلوک برتا جیسے کہ سکول ٹیچروں، امدادی اور سیاسی کارکنوں کو نشانہ بنانا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کو بتایا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے بمباری شروع ہونے پر شدت پسند سڑکیں بلاک کردیتے تھے تاکہ شہریوں کا انخلا روکا جا سکے۔ شدت پسند اپنے آپ کو شہری علاقوں میں پھیلا دیتے تھے جس کی وجہ سے شہریوں کی ہلاکت میں اضافے کا خدشہ بڑھ گیا تھا۔
تنظیم کے مطابق کئی بےگھر افراد نے تنظیم کو بتایا کہ وہ طالبان کے ہاتھوں متاثر ہوئے اور ان کو ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے حکومت نے ان کو صرفِ نظر کر دیا۔
سوات میں ایک ٹیچر جنہوں نے مارچ دو ہزار نو میں اپنے خاندان کے ساتھ نقل مکانی کی تھی کا کہنا تھا ’حکومت نے ہمیں طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تھا۔ اتنی بڑی فوج رکھنے کا فائدہ کیا ہے اگر ہمیں بے رحم جنونیوں کے آسرے پر چھوڑ دیا۔ ان جنونیوں نے میرے سکول پر قبضہ کر لیا اور بچوں کو یہ سکھانا شروع کردیا کہ افغانستان میں کیسے لڑیں۔ انہوں نے لڑکیوں کو سکول سے نکال دیا، مردوں کو داڑھی رکھنے کا کہا، اور جنہوں نے مخالفت کی ان کو دھمکیاں دی گئیں۔ ہماری حکومت اور فوج نے ہماری حفاظت کے لیے کچھ نہیں کیا۔

Source
 
Last edited by a moderator:

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
Over 1.4Billion Muslims are on the American's rehm-o-karam

What can you do eh?

Can I add somthing?

Over 1.4Billion Muslims are on the JI - American's rehm-o-karam

Taliban have Modudi ideas , funded by US.

The situation is like, Jameet's Ghunda Gardi in Punjab University...
 

Back
Top