پولیس ملازمین کے استعفوں کی خبریں جھوٹ، من گھڑت اور بے بنیاد ہیں،ترجمان

bahawwl11h1.jpg


پنجاب پولیس نے اپنے پیغام میں واضح کیا کہ ‏سوشل میڈیا پر بعض شرپسند عناصر کی طرف سے پولیس ملازمین کے استعفے بجھوائے جانے کے بارے میں وائرل کی جانے والی افواہیں قطعی طور پر جھوٹ، من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔

انہوں نے کہا آئی جی آفس سمیت کسی بھی پولیس دفتر میں کوئی استعفیٰ موصول نہیں ہوا۔ عوام اور پولیس فورس کو ایسے شرانگیز پراپیگنڈا سے گمراہ کرنے کی کوشش کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے بہاولنگر تھانے میں پیش آنے والے واقعے کے بعد پنجاب پولیس کا مورال پست ہونے کا تاثر مسترد کرتےہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر ملک دشمن کالعدم تنظیم واقعے کو بنیاد بنا کر عوام میں اداروں کے درمیان ٹکراؤ کا تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے بہاولنگر واقعے کے حوالے سے اہم ویڈیو پیغام میں کہا کہ پنجاب پولیس کا مورال وہ بنیاد ہے جس سے ہم دہشت گردوں، چوروں، ڈاکوؤں سے لڑتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بہاولنگر کے واقعے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر اداروں میں ٹکراؤ کا تاثر دینے کی کوشش کی گئی حالانکہ دونوں اداروں نے مشترکہ طور پر اس کا فوری ایکشن لیا اور آر پی او بہاولپور اور آرمی کی مقامی کمانڈ نے علاقے کا دورہ کیا۔
https://twitter.com/x/status/1779182939412066410
آئی جی پنجاب نے کہا کہ ملک دشمن کالعدم تنظیم واقعے کو بنیاد بنا کر عوام میں اداروں کے درمیان ٹکراؤ کا تاثر پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے، کالعدم تنظیم یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ اب ہم خدانخواستہ دشمن کے پیچھے نہیں جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس کے جوانوں میں مایوسی پھیلانے کے لیے بعض پرانے واقعات کی ویڈیوز بھی سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کی گئیں۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اسپیشل انیشئیٹو پولیس اسٹیشنز کے ایس او پیز کو فالو نہ کرنے کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا، دونوں اداروں نے مل کر فوری علاقے کا دورہ کیا، اجلاس منعقد کیے اور معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کیا گیا، پاکستان زندہ باد، پاک فوج اور پنجاب پولیس زندہ باد کے نعرے لگائے گئے۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری بیان کے مطابق معاملے کی جوائنٹ انوسٹی گیشن انکوائری قائم کر دی گئی ہے، انکوائری کے دوران قانونی تقاضوں کو پورا کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب نے بھی واقعے میں ملوث افراد کے ذاتی عمل کی نشان دہی اور ذمہ داران کے تعین کے لیے انکوائری کمیٹی قائم کر دی ہے، حکومت کی قائم کردہ انکوائری کمیٹی میں مسلح افواج، پنجاب پولیس اور سول حکام شامل ہیں۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ پنجاب پولیس کی لیڈرشپ اور فورس کے درمیان فیملی جیسے رشتے کو توڑنے کی ناکام کوشش کی گئی,ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ پنجاب پولیس کی ڈاکوؤں، چوروں، بدمعاشوں اور سماج دشمن عناصر کے ساتھ جنگ اسی جوش و جذبے کے ساتھ جاری رہے گی، پولیس اور تمام سیکیورٹی ادارے مل کر دہشت گردوں اور شرپسندوں کو نیست و نابود کرکے پاکستان کو محفوظ بنانے کے مشن پر گامزن رہیں گے۔

آئی جی نے کہا کہ فورس پر لازم ہے کہ سوشل میڈیا ٹرولنگ یا غیر ضروری تنقید پر کان نہ دھرے اور گمراہ کن پروپیگنڈے کا شکار نہ ہو، پولیس قیادت اور فورس نے مل کر میانوالی، کچہ آپریشن، ڈی جی خان اور جڑانوالہ ہر جگہ وطن دشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فورس کی ویلفیئر، 23 ہزار پروموشنز، جدید ٹریننگ، گھروں کی فراہمی، لیگل ایڈ سمیت ہر موقعے پر محکمہ اپنے اہلکاروں کے ساتھ کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا، ملک و قوم کی خدمت اور حفاظت پولیس فورس کا نصب العین ہے، جسے بھرپور لگن کے ساتھ سر انجام دینا فورس پر لازم ہے۔
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
ان خبروں پر کسی ایک پاکستانی نے بھی یقین نہیں کیا تھا فکر نہ کریں اتنی غیرت نکل آتی پولیس میں تو قوم خوشی سے مر نہ جاتی؟۔فوج اور پولیس دونوں عوام سے تنخواہ لیتے ہیں لیکن عوام کے خلاف جرایم میں ایک دوسرے کے شریک ہیں بے غیرت ہیں ان سے غیرت کھانے کی کوئ توقع نہیں
 

ranaji

President (40k+ posts)
یعنی یہ کہنا چا رہا ہے کہ پولیس میں کوئی بھی حلالی ماں باپ کی حلالی اولاد ہو ہی نہیں سکتی
کہ وہ تھوڑی سی بھی غیرت کا مظاہرہ کرکے استعفی
ہی دے سکیں یعنی اوپر سے نیچے تک سارے ہی بے غیرت
ہیں اور ان میں اتنی غیرت ہو ہی نہیں سکتی کہ استعفی دے سکیں