پاکستان کےریاستی انتظام میں چلنے والےکاروباری ادارے بدترین ہیں:عالمی بینک

world-bank-economy-pakistan.jpg


عالمی بینک نے پاکستان کے ریاستی انتظام میں چلنے والے کاروباری اداروں کو جنوبی ایشیامیں بدترین قرار دے دیا،رپورٹ کے مطابق ان اداروں کا خسارہ اثاثوں کی مالیت سے زیادہ ہو رہا ہے، جس سےعوامی وسائل میں نقصان اورخطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

سرکاری کمپنیاں وجود برقرار رکھنے کیلئے عوامی فنڈز سے 458 ارب روپے سالانہ نگل لیتی ہیں،عالمی بینک نے پاکستان پر زور دیا وہ اس رجحان کی تبدیلی کے لئے مضبوط اصلاحات متعارف کروائیں کیونکہ خسارے کی وجہ سے وفاقی حکومت کو مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ ادارے 2016 سے جی ڈی پی کے 0.5 فیصد کے برابر مالی نقصان کا باعث بنے ہوئے ہیں۔

وفاقی کمپنیاں جنوبی ایشیائی خطے میں کم ترین منافع کمانے والے اداروں میں شامل ہیں، مسلسل نقصان کی وجہ سے ایس او ایز کا خسارہ 2020 میں جی ڈی پی کا 3.1 فیصد ہوگیا تھا۔ ایس او ایز کو دی جانے ضمانتوں کو قرضوں کے انبار اورحکومتی قرضوں کے طور پر تعبیر کیا جاتا ہے، جس میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور 2021ء میں جی ڈی پی کا 9.7 فیصد ہو گیا تھا۔

مقامی، بیرونی قرضوں اور ضمانتوں کا بوجھ2016 ء سے 2021ء تک 4.09 فیصد سالانہ کی اوسط کے ساتھ تیزی سے بڑھ رہا ہے، عارضی مسائل کا تفصیلی جائزہ لینے کی ضرورت ہے جس میں ضمانتوں کی وجہ سے اضافہ ہوا ہے۔

2021میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ذریعے نیوکلیئر پاور پلانٹس کیلیے 32 فیصد قابل ادا ضمانتیں دی گئیں۔ ضمانتوں سے مجموعی بوجھ 44.4 فیصد ہوا جبکہ کیش ڈیولپمنٹ لونز اور بیرونی قرضے بالترتیب 36 فیصد اور 19.6 فیصد رہے۔

ایس او ایز کیلیے حکومتی ضمانتوں میں 2016ء کے مقابلے میں دوگنا اضافہ ہوا، 75 فیصد سے زیادہ توانائی کے شعبے کو گردشی قرضے پر مالی فراہمی کے لیے دی گئی ضمانتیں ہیں۔
 

Nazimshah

Senator (1k+ posts)
Corrupt politicians and handlers using these public institutions for easy making money not for benefits of common man and Pakistan. Ik tried and you see the results those who were attacking and dragging each other now united against Pakistanis