- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/w7DSCP9/image-2020-12-03-005224.png
Great speech and so true
بڑے بڑے بیشرم ہیں لیکن اس مکار اور جھوٹی عورت کاکوئی ثانی نہیں
AIsi hi chand ountniya charnay jaati mujrah kay taraf gaye aur phir waghaira paida hue.
پٹواریوں سے اپیل ہے کہ چندہ دینے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں جو
جتنا زیادہ چندہ دے گا نانی اماں پر زیادہ دیر تک چڑھا رہے گا
Koi is ghattiya aurat ko yaar karwa de kh last week iski dadi ki death huye ha.. hota...
Great speech and so true
IS JOOTI KHOTI KO POORA PAKISTAN JANTA HA MASAWAEY ADLIA K.
ڈاکٹر صاحب قطر سے صرف ایک ہی اونٹہ آیا تھا؟اونٹنی کی زندگی پر ایک طائرانہ و عالمانہ نظر
اونٹنی جب پیدا ہوتی ہے تو اونٹوں کے باڑے میں خوشی کا سماں ہوتا ہے . باڑے کے نوجوان اونٹ ورزشوں میں لگ جاتے ہیں کہ کل کلاں جب یہ جوان ہو گی تو اسکے تیل پانی کی سروس کے لیے انکی خدمات حاصل کی جائیں گی . لیکن ہوتا کچھ یوں ہے کہ حرام چارہ کھانے کے باعث یہ اونٹنی جوانی آنے سے پہلے ہی مشک جاتی ہے اور اسی عالم میں باڑے میں دن رات شکار کی تلاش میں مشکی پھرتی رہتی ہے اور باڑے کے ہر نوجوان اونٹ سے اکھ مٹکا شروع کر دیتی ہے . کاریگر نوجوان اونٹ بھی ہوا میں فیرومونز کی موجودگی بھانپ جاتے ہیں اور باری باری کوئی نا کوئی اونٹ اسے پٹا کر گھیر گھار کر یا تو کھیتوں میں لے جاتا ہے یا کوئی اونٹ گیراج میں . ان جگہوں پر کی گئی منجملہ کاروائیوں و کارگزاریوں کا فائدہ بھی مستقبل میں باڑے کی اونٹ فیملیز کو ہوتا ہے . باڑے کا وڈا چوہدری اونٹ جو دراصل اس مٹیار اونٹنی کا دادا بیان کیا جاتا ہے وہ اس کے شکم کے بڑھاوے کو دیکھ کر معاملات کو بھانپ جاتا ہے اور مشکی ہوئی اس مٹیار اونٹنی کو اپنے ڈنگر قسم کے بیوقوف پتر کے ایک نوجوان گارڈ اونٹ کے حوالے کر دیتا ہے . قدرت کا کمال اس گارڈ کے پاس الہ دین کا چراغ ہوتا ہے جس کی بدولت مٹیار اونٹنی چند ہفتوں بعد ہی ایک اور مادہ اونٹنی کو نکال باہر کر دیتی ہے اور پھر کئی سالوں تک باڑے کے تمام لوگ مٹیار اونٹنی کے دودھ کی کمائی پر گزارہ کرتے ہیں جبکہ باڑے کے نوجوان اونٹ اب بھی...... ھالا ھالا کرکے اپنی پیاس بجھانے کی تاک میں رہتے ہیں اور موقع دیے جانے پر فرائض کی ادائیگی کے بعد اپنی اپنی راہ لیتے ہیں . وڈے چوہدری کو جب ان حالات کا پتا لگتا ہے کہ مٹیارن اونٹنی اپنی حرکتوں سے باز نہیں آ رہی تو وہ اسے اپنے باڑے کے عقب میں ایک کوہلو پر تیل نکالنے کی نوکری پر لگا دیتا ہے جہاں بظاہر یہ سال ہا سال کام پر لگی رہتی ہے لیکن تمام سائنسی کلیات کے برخلاف اس سارے وقت میں رنگ برنگے نر اور مادہ اونٹوں کو جنم دیتی ہے . وڈا چوہدری یہ ساری راکٹ سائنس دیکھ کر پریشان ہو جاتا ہے کہ یہ سارے نر اور مادہ بچوں کی شکلیں آپس میں ملتی کیوں نہیں اور یہ الگ الگ کیوں ہیں؟ تحقیق کرنے پر اس کے جاسوس اونٹ کھوج لگا کر اسے اطلاع دیتے ہیں کہ سر جی مٹیارن اونٹنی روزانہ اپنے لنچ کے وقفے کے وقت کھیتوں میں جا کر قطر سے شکار پر آئے ہوۓ ایک اونٹ سے ملتی ہے اور اس کے خیمے میں روز موسیقی کے پروگرام سے جی بھر کر لطف اندوز ہوتی ہے . وڈا چوہدری سٹپٹا کر اپنے ولی عہد چوہدری پتر کو کہتا ہے کہ اوئے منحوسا میں تو فیل ہو گیا ہوں تو اپنی کنجر اولاد کو خود سنبھال . مہینے اور سال گزرتے رہے لیکن مٹیارن اونٹنی اپنی ہوس اور حرکتوں سے باز نہ آئی . اسی اثنا میں اونٹنی کے بھائی اپنے چوہدری ابے کی مدد سے باڑے کے خزانے میں داؤ لگا کر چوریاں کر کے دوسرے ملک بھاگ گئے لیکن چوہدری جو اپنے ابے کے فنا ہو جانے کے بعد باڑے کا وڈا چوہدری بن گیا تھا پکڑا گیا اور زنداں میں ڈال دیا گیا . کچھ عرصے بعد چوہدری جھوٹ بول کر باڑے سے سمندر پار دوسرے ملک فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا . اونٹنی جو اپنے ابے اور بھائیوں کے جرائم میں مکمل شریک تھی اسے ایک سخت تھانیدار نے باہر بھاگنے سے روک دیا . بڈھی اونٹنی نے جب یہ دیکھا کہ اسے فرار نہیں ہونے دیا جائے گا تو اس کے سر پر باڑے کی چوہدراہٹ پر قبضہ کرنے کا بھوت سوار ہو گیا اس نے کمال مکاری سے آس پاس کے باڑوں سے اپنی طرح کے جرائم پیشہ جانور جن میں کچھ تو انڈوں سے باہر نکلے ابھی چوزے ہی تھے اکٹھے کیے اور انہیں ساتھ لے کر سڑکوں، بازاروں، میدانوں اور کھیت کھلیانوں میں ٹکریں مارنا شروع ہو گئی اور ہاتھ جوڑ جوڑ کر اونٹوں اور دوسرے جانوروں کی منتیں کرنا شروع ہو گئی کہ اسے باڑے کی چوہدراہٹ کی گدی پر بٹھا دیا جائے لیکن وہ یہ بھول گئی کہ فلک کا یہ فیصلہ ہے کہ یہ اور اس کے دوسرے تمام ساتھی جانور اور چوزے ہر جگہ ذلیل ہوتے رہیں گے اور اب انشاءاللہ باڑے پر ایسا وقت نہیں آئے گا
ڈاکٹر صاحب قطر سے صرف ایک ہی اونٹہ آیا تھا؟
UNTNI JAB GHAR K SAB BADON KO YE SAB KUCH KERTEY DAEKH CHUKI HO GI TO US KO KAUN ROKEY GA .اونٹنی کی زندگی پر ایک طائرانہ و عالمانہ نظر
اونٹنی جب پیدا ہوتی ہے تو اونٹوں کے باڑے میں خوشی کا سماں ہوتا ہے . باڑے کے نوجوان اونٹ ورزشوں میں لگ جاتے ہیں کہ کل کلاں جب یہ جوان ہو گی تو اسکے تیل پانی کی سروس کے لیے انکی خدمات حاصل کی جائیں گی . لیکن ہوتا کچھ یوں ہے کہ حرام چارہ کھانے کے باعث یہ اونٹنی جوانی آنے سے پہلے ہی مشک جاتی ہے اور اسی عالم میں باڑے میں دن رات شکار کی تلاش میں مشکی پھرتی رہتی ہے اور باڑے کے ہر نوجوان اونٹ سے اکھ مٹکا شروع کر دیتی ہے . کاریگر نوجوان اونٹ بھی ہوا میں فیرومونز کی موجودگی بھانپ جاتے ہیں اور باری باری کوئی نا کوئی اونٹ اسے پٹا کر گھیر گھار کر یا تو کھیتوں میں لے جاتا ہے یا کوئی اونٹ گیراج میں . ان جگہوں پر کی گئی منجملہ کاروائیوں و کارگزاریوں کا فائدہ بھی مستقبل میں باڑے کی اونٹ فیملیز کو ہوتا ہے . باڑے کا وڈا چوہدری اونٹ جو دراصل اس مٹیار اونٹنی کا دادا بیان کیا جاتا ہے وہ اس کے شکم کے بڑھاوے کو دیکھ کر معاملات کو بھانپ جاتا ہے اور مشکی ہوئی اس مٹیار اونٹنی کو اپنے ڈنگر قسم کے بیوقوف پتر کے ایک نوجوان گارڈ اونٹ کے حوالے کر دیتا ہے . قدرت کا کمال اس گارڈ کے پاس الہ دین کا چراغ ہوتا ہے جس کی بدولت مٹیار اونٹنی چند ہفتوں بعد ہی ایک اور مادہ اونٹنی کو نکال باہر کر دیتی ہے اور پھر کئی سالوں تک باڑے کے تمام لوگ مٹیار اونٹنی کے دودھ کی کمائی پر گزارہ کرتے ہیں جبکہ باڑے کے نوجوان اونٹ اب بھی...... ھالا ھالا کرکے اپنی پیاس بجھانے کی تاک میں رہتے ہیں اور موقع دیے جانے پر فرائض کی ادائیگی کے بعد اپنی اپنی راہ لیتے ہیں . وڈے چوہدری کو جب ان حالات کا پتا لگتا ہے کہ مٹیارن اونٹنی اپنی حرکتوں سے باز نہیں آ رہی تو وہ اسے اپنے باڑے کے عقب میں ایک کوہلو پر تیل نکالنے کی نوکری پر لگا دیتا ہے جہاں بظاہر یہ سال ہا سال کام پر لگی رہتی ہے لیکن تمام سائنسی کلیات کے برخلاف اس سارے وقت میں رنگ برنگے نر اور مادہ اونٹوں کو جنم دیتی ہے . وڈا چوہدری یہ ساری راکٹ سائنس دیکھ کر پریشان ہو جاتا ہے کہ یہ سارے نر اور مادہ بچوں کی شکلیں آپس میں ملتی کیوں نہیں اور یہ الگ الگ کیوں ہیں؟ تحقیق کرنے پر اس کے جاسوس اونٹ کھوج لگا کر اسے اطلاع دیتے ہیں کہ سر جی مٹیارن اونٹنی روزانہ اپنے لنچ کے وقفے کے وقت کھیتوں میں جا کر قطر سے شکار پر آئے ہوۓ ایک اونٹ سے ملتی ہے اور اس کے خیمے میں روز موسیقی کے پروگرام سے جی بھر کر لطف اندوز ہوتی ہے . وڈا چوہدری سٹپٹا کر اپنے ولی عہد چوہدری پتر کو کہتا ہے کہ اوئے منحوسا میں تو فیل ہو گیا ہوں تو اپنی کنجر اولاد کو خود سنبھال . مہینے اور سال گزرتے رہے لیکن مٹیارن اونٹنی اپنی ہوس اور حرکتوں سے باز نہ آئی . اسی اثنا میں اونٹنی کے بھائی اپنے چوہدری ابے کی مدد سے باڑے کے خزانے میں داؤ لگا کر چوریاں کر کے دوسرے ملک بھاگ گئے لیکن چوہدری جو اپنے ابے کے فنا ہو جانے کے بعد باڑے کا وڈا چوہدری بن گیا تھا پکڑا گیا اور زنداں میں ڈال دیا گیا . کچھ عرصے بعد چوہدری جھوٹ بول کر باڑے سے سمندر پار دوسرے ملک فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا . اونٹنی جو اپنے ابے اور بھائیوں کے جرائم میں مکمل شریک تھی اسے ایک سخت تھانیدار نے باہر بھاگنے سے روک دیا . بڈھی اونٹنی نے جب یہ دیکھا کہ اسے فرار نہیں ہونے دیا جائے گا تو اس کے سر پر باڑے کی چوہدراہٹ پر قبضہ کرنے کا بھوت سوار ہو گیا اس نے کمال مکاری سے آس پاس کے باڑوں سے اپنی طرح کے جرائم پیشہ جانور جن میں کچھ تو انڈوں سے باہر نکلے ابھی چوزے ہی تھے اکٹھے کیے اور انہیں ساتھ لے کر سڑکوں، بازاروں، میدانوں اور کھیت کھلیانوں میں ٹکریں مارنا شروع ہو گئی اور ہاتھ جوڑ جوڑ کر اونٹوں اور دوسرے جانوروں کی منتیں کرنا شروع ہو گئی کہ اسے باڑے کی چوہدراہٹ کی گدی پر بٹھا دیا جائے لیکن وہ یہ بھول گئی کہ فلک کا یہ فیصلہ ہے کہ یہ اور اس کے دوسرے تمام ساتھی جانور اور چوزے ہر جگہ ذلیل ہوتے رہیں گے اور اب انشاءاللہ باڑے پر ایسا وقت نہیں آئے گا a
he is in London these days :)What about the old Donkey who has destroyed the country single handedly.
hahahaha nice one.he is in London these days :)
Nach meri Bul Bul, ABBA bacahy ga
What about the old Donkey who has destroyed the country single handedly.
Animal Farm (Pakistani version)اونٹنی کی زندگی پر ایک طائرانہ و عالمانہ نظر
اونٹنی جب پیدا ہوتی ہے تو اونٹوں کے باڑے میں خوشی کا سماں ہوتا ہے . باڑے کے نوجوان اونٹ ورزشوں میں لگ جاتے ہیں کہ کل کلاں جب یہ جوان ہو گی تو اسکے تیل پانی کی سروس کے لیے انکی خدمات حاصل کی جائیں گی . لیکن ہوتا کچھ یوں ہے کہ حرام چارہ کھانے کے باعث یہ اونٹنی جوانی آنے سے پہلے ہی مشک جاتی ہے اور اسی عالم میں باڑے میں دن رات شکار کی تلاش میں مشکی پھرتی رہتی ہے اور باڑے کے ہر نوجوان اونٹ سے اکھ مٹکا شروع کر دیتی ہے . کاریگر نوجوان اونٹ بھی ہوا میں فیرومونز کی موجودگی بھانپ جاتے ہیں اور باری باری کوئی نا کوئی اونٹ اسے پٹا کر گھیر گھار کر یا تو کھیتوں میں لے جاتا ہے یا کوئی اونٹ گیراج میں . ان جگہوں پر کی گئی منجملہ کاروائیوں و کارگزاریوں کا فائدہ بھی مستقبل میں باڑے کی اونٹ فیملیز کو ہوتا ہے . باڑے کا وڈا چوہدری اونٹ جو دراصل اس مٹیار اونٹنی کا دادا بیان کیا جاتا ہے وہ اس کے شکم کے بڑھاوے کو دیکھ کر معاملات کو بھانپ جاتا ہے اور مشکی ہوئی اس مٹیار اونٹنی کو اپنے ڈنگر قسم کے بیوقوف پتر کے ایک نوجوان گارڈ اونٹ کے حوالے کر دیتا ہے . قدرت کا کمال اس گارڈ کے پاس الہ دین کا چراغ ہوتا ہے جس کی بدولت مٹیار اونٹنی چند ہفتوں بعد ہی ایک اور مادہ اونٹنی کو نکال باہر کر دیتی ہے اور پھر کئی سالوں تک باڑے کے تمام لوگ مٹیار اونٹنی کے دودھ کی کمائی پر گزارہ کرتے ہیں جبکہ باڑے کے نوجوان اونٹ اب بھی...... ھالا ھالا کرکے اپنی پیاس بجھانے کی تاک میں رہتے ہیں اور موقع دیے جانے پر فرائض کی ادائیگی کے بعد اپنی اپنی راہ لیتے ہیں . وڈے چوہدری کو جب ان حالات کا پتا لگتا ہے کہ مٹیارن اونٹنی اپنی حرکتوں سے باز نہیں آ رہی تو وہ اسے اپنے باڑے کے عقب میں ایک کوہلو پر تیل نکالنے کی نوکری پر لگا دیتا ہے جہاں بظاہر یہ سال ہا سال کام پر لگی رہتی ہے لیکن تمام سائنسی کلیات کے برخلاف اس سارے وقت میں رنگ برنگے نر اور مادہ اونٹوں کو جنم دیتی ہے . وڈا چوہدری یہ ساری راکٹ سائنس دیکھ کر پریشان ہو جاتا ہے کہ یہ سارے نر اور مادہ بچوں کی شکلیں آپس میں ملتی کیوں نہیں اور یہ الگ الگ کیوں ہیں؟ تحقیق کرنے پر اس کے جاسوس اونٹ کھوج لگا کر اسے اطلاع دیتے ہیں کہ سر جی مٹیارن اونٹنی روزانہ اپنے لنچ کے وقفے کے وقت کھیتوں میں جا کر قطر سے شکار پر آئے ہوۓ ایک اونٹ سے ملتی ہے اور اس کے خیمے میں روز موسیقی کے پروگرام سے جی بھر کر لطف اندوز ہوتی ہے . وڈا چوہدری سٹپٹا کر اپنے ولی عہد چوہدری پتر کو کہتا ہے کہ اوئے منحوسا میں تو فیل ہو گیا ہوں تو اپنی کنجر اولاد کو خود سنبھال . مہینے اور سال گزرتے رہے لیکن مٹیارن اونٹنی اپنی ہوس اور حرکتوں سے باز نہ آئی . اسی اثنا میں اونٹنی کے بھائی اپنے چوہدری ابے کی مدد سے باڑے کے خزانے میں داؤ لگا کر چوریاں کر کے دوسرے ملک بھاگ گئے لیکن چوہدری جو اپنے ابے کے فنا ہو جانے کے بعد باڑے کا وڈا چوہدری بن گیا تھا پکڑا گیا اور زنداں میں ڈال دیا گیا . کچھ عرصے بعد چوہدری جھوٹ بول کر باڑے سے سمندر پار دوسرے ملک فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا . اونٹنی جو اپنے ابے اور بھائیوں کے جرائم میں مکمل شریک تھی اسے ایک سخت تھانیدار نے باہر بھاگنے سے روک دیا . بڈھی اونٹنی نے جب یہ دیکھا کہ اسے فرار نہیں ہونے دیا جائے گا تو اس کے سر پر باڑے کی چوہدراہٹ پر قبضہ کرنے کا بھوت سوار ہو گیا اس نے کمال مکاری سے آس پاس کے باڑوں سے اپنی طرح کے جرائم پیشہ جانور جن میں کچھ تو انڈوں سے باہر نکلے ابھی چوزے ہی تھے اکٹھے کیے اور انہیں ساتھ لے کر سڑکوں، بازاروں، میدانوں اور کھیت کھلیانوں میں ٹکریں مارنا شروع ہو گئی اور ہاتھ جوڑ جوڑ کر اونٹوں اور دوسرے جانوروں کی منتیں کرنا شروع ہو گئی کہ اسے باڑے کی چوہدراہٹ کی گدی پر بٹھا دیا جائے لیکن وہ یہ بھول گئی کہ فلک کا یہ فیصلہ ہے کہ یہ اور اس کے دوسرے تمام ساتھی جانور اور چوزے ہر جگہ ذلیل ہوتے رہیں گے اور اب انشاءاللہ باڑے پر ایسا وقت نہیں آئے گا