
انٹرنیشنل ہیومن رائٹس فاؤنڈیشن نے پاکستان میں عمران خان کی تقریر کو نشر ہونے سے روکنے کیلئے حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو آمریت قرار دیا۔
عالمی تنظیم کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر جاری کردہ پیغام میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں یوٹیوب، اخبارات اور ٹی وی چینلز کی بندش، صحافیوں کی جبری برطرفی اور جلاوطنی، پُرامن سیاسی مخالفین کی من مانی گرفتاریوں اور دہشت گردی کے الزام میں بے گناہ شہریوں پر لگنے والی جھوٹی فردجرم کو بس آمریت ہی کہا جا سکتا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1567181919913230342
اس کے ساتھ ہی عالمی تنظیم کی جانب سے شواہد بھی پیش کیے گئے جس میں حکومت کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جس وقت عمران خان پشاور جلسے سے خطاب کر رہے تھے اس وقت یوٹیوب کو بھی بند کر دیا گیا کیونکہ ان کی تقریر کے لائیو نشر کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
سب سے پہلے 21 اگست کو یوٹیوب کی بندش دیکھنے میں آئی جب عمران خان جلسے سے خطاب کر رہے تھے جبکہ اس کے بعد 6 ستمبر کو دوبارہ جب عمران خان نے پشاور جلسے سے خطاب شروع کیا تو یوٹیوب بند کر دی گئی۔
https://twitter.com/x/status/1567168406083731457
دوسرا واقعہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے عمران خان کی تقاریر پر سے پیمرا کی پابندی ہٹائے جانے کے باوجود سامنے آیا۔ کیونکہ جونہی عمران خان کی تقریر ختم ہوئی تو یوٹیوب سروس بحال کر دی گئی۔
https://twitter.com/x/status/1567177882023100417