پاکستان میں خوردنی تیل کی صنعت سنگین بحران کے دہانے پر

utility-store.jpg


پاکستان میں خوردنی تیل کی صنعت شدید بحران کے دہانے پر پہنچ گئی ہے کیونکہ کمرشل بینکوں میں امریکی ڈالرز کی شدید قلت کے باعث خوردنی تیل کی درآمدی دستاویزات کی کلیئرنس میں تاخیر ہو رہی ہے۔ پاکستان وانسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PVMA) کے چیئرمین شیخ عمر ریحان نے جمعے کے روز جاری کردہ ایک بیان میں اس خدشے کا اظہار کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شیخ عمر ریحان کے مطابق بین الاقوامی سپلائرز اب پاکستان سے نئے آرڈرز قبول کرنے سے ہچکچا رہے ہیں، جس کے باعث سپلائی چین مزید متاثر ہو رہی ہے اور مقامی گھی و کوکنگ آئل ساز اداروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1939236307835986274
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس وقت کئی درآمدی شپمنٹس بندرگاہوں پر رکی ہوئی ہیں کیونکہ بینک درکار دستاویزات جاری نہیں کر رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر فوری اقدام نہ اٹھایا گیا تو یہ صورتحال صنعت اور صارفین دونوں کے لیے ایک سنگین بحران میں تبدیل ہو سکتی ہے۔

شیخ عمر ریحان نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ کمرشل بینکوں کو ہدایت کی جائے کہ وہ درآمدی دستاویزات کی بروقت کلیئرنس کو یقینی بنائیں اور ضروری زرمبادلہ کی فراہمی میں تیزی لائیں۔

پاکستان میں خوردنی تیل کی سالانہ کھپت تقریباً 40 لاکھ میٹرک ٹن ہے، جس کا 85 فیصد سے زائد خام مال درآمد کیا جاتا ہے۔ پی وی ایم اے کے مطابق اگر زرمبادلہ کی فراہمی میں مسلسل تاخیر جاری رہی تو یہ مقامی پیداوار کو بری طرح متاثر کرے گی، ملکی سپلائی چین میں خلل ڈالے گی اور عام عوام کے لیے غذائی عدم تحفظ کے خدشات کو جنم دے سکتی ہے۔

گھی مافیہ عوام کی جیب پر یومیہ 2 ارب کا ڈاکہ ڈال رہا، سالانہ6MMT گھی کا استعمال ہے، اس وقت گھی کی قیمت 587 روپے فی کلو جس پر 300 بڑے کاروباری حضرات 110 روپے اضافی انڈیل رہے، یہ قانون کی خلاف ورزی ہے، پام آئل کی قیمتیں کم ہونے کے باوجود غریب عوام کو لوٹا جا رہا، حکومت خاموش،گھی مل مالکان کون؟زاہد گشکوری
https://twitter.com/x/status/1939337597286752492
 
Last edited by a moderator:

Back
Top